کچھ لوگ اِس خوش فہمی کا شکار ہوتے ہیں کہ وہ جو دِل چاہے کر سکتے ہیں کیونکہ اُن پر اپنے مال و دولت کی خُماری چھائی ہوتی ہے یا اُن کا عالیشان عہدہ و وسائل کا ذخیرہ اِتنا وسیع ہوتا ہے کہ بس وہ یہی سمجھتے ہیں اُن کے ہاتھ بڑے لمبے ہیں۔ ہاں، دُنیاوی لحاظ سے یہ کافی حد تک دُرست بھی ہے کیونکہ دُنیا میں تو اُسی کا راج چلتا ہے جس کے سامنے مُلک کا ہر اِدارہ ہاتھ باندھ کر کھڑا ہو۔ اِسی طرح کچھ حکمران بھی اِسی غلط فہمی کا شکار ہوتے ہیں کہ اُن کے پاس اِتنی بڑی فوج، جنگی ہتھیاروں کا اِتنا بڑا ذخیرہ ہے کہ وہ کسی بھی مُلک کو فتح یا ڈرا دَھمکا سکتے ہیں، وہ بُھول جاتے ہیں کہ محدُود ہیں، آج ہیں اور کل نہیں۔
دُنیا میں نہ جانے کِتنے ہی بادشاہوں، حکمرانوں، نوابوں، شہزادوں اور دولتمندوں نے موذی بیماری سے شفا پانے کے لئے پانی کا طرح پیسہ بہا دیا، بڑے بڑے ہسپتالوں، ڈاکٹروں اور حکیموں سے علاج کروایا مگر شفا نہ پا سکے اور آج اُن کا نام و نشان بھی مِٹ چُکا ہے۔ روپے پیسے سے قیمتی دوائیاں تو خریدی جا سکتی ہیں مگر سانسیں نہیں۔ کہاں گئی اُن کی بادشاہی، کہاں گئے بے پناہ دولت کے انبار، کہاں گئے وسائل کے ذخیرے اور لمبے لمبے ہاتھ، سب کچھ دھرے کا دھرا رہ گیا، خود تو ہمیشہ کے لئے دُنیا سے چلے گئے مگر ہمارے لئے ایک سبق چھوڑ گئے کہ اِنسان خواہ بادشاہ ہو یا فقیر محدُود ہے اور خدا لامحدُود۔
چلئے آئیے زندہ اِلہامی کلام بائبل مُقدس میں دیکھتے ہیں کہ خدا کے چُنے ہوئے پیارے اور نیک بندے لامحدُود خدا کا بیان کیسے کرتے ہیں۔ دائود نبی کے بیٹے سُلیمان نبی نے خدائے قادرِ مُطلق کے لئے ایک عظیم گھر بنانے کا اِرادہ کِیا۔ ’’مَیں خداوند اپنے خدا کے نام کے لئے ایک گھر بنانے کو ہوں کہ اُس کے لئے مُقدس کروں اور اُس کے آگے خوشبو اور مصالح کا بخُور جلائوں اور وہ سبتوں اور نئے چاندوں اور خداوند ہمارے خدا کی مُقررہ عیدوں پر دائمی نذر کی روٹی اور صبح اور شام کی سُوختنی قربانیوں کے لئے ہو کیونکہ یہ ابد تک اِسرائیل پر فرض ہے۔ اور وہ گھر جو مَیں بنانے کو ہوں عظیم اُلشان ہو گا کیونکہ ہمارا خدا سب معبُودوں سے عظیم ہے، لیکن کون اُس کے لئے گھر بنانے کے قابل ہے؟ جس حال کہ آسمان میں بلکہ آسمانوں کے آسمان میں بھی وہ سما نہیں سکتا تو بھلا مَیں کون ہوں جو اُس کے حضُور بخُور جلانے کے سِوا کسی اَور خیال سے اُس کے لئے گھر بنائوں؟‘‘ (۲-تواریخ ۲:۴-۵) نحمیاہ نبی لامحدُود خدا کی یوں حمد و تعریف کرتا ہے۔ ’’…خداوند ہمارا خدا اَزل سے اَبد تک مُبارک ہے، تیرا جلالی نام مُبارک ہو جو سب حمد و تعریف سے بالا ہے۔ تُو ہی اکیلا خداوند ہے۔ تُو نے آسمان اور آسمانوں کے آسمان کو اور اُن کے سارے لشکر کو اور زمین کو اور جو کچھ اُس پر ہے اور سمندروں کو اور جو کچھ اُن میں ہے بنایا اور تُو اُن سبھوں کا پروردگار ہے اور آسمان کا لشکر تجھے سجدہ کرتا ہے۔‘‘ (نحمیاہ ۹:۵-۶) خدا کا ایک اَور وفادار بندہ لامحدُود خدا کی یوں گواہی دیتا ہے، ’’وہ آسمان کی طرح اُونچا ہے، تُو کیا کر سکتا ہے؟ وہ پاتال سے گہرا ہے، تُو کیا جان سکتا ہے؟ اُس کی ناپ زمین سے لمبی اور سمندر سے چوڑی ہے۔‘‘ (ایوب ۱۱:۸-۹) اور پھر لکھا ہے، ’’دیکھ! خدا بزرگ ہے اور ہم اُسے نہیں جانتے، اُس کے برسوں کا شمار دریافت سے باہر ہے۔‘‘ (ایوب ۳۶:۲۶) زندہ اِلہامی کلام میں خداوند خدا ہمارے محدُود اور اپنے لامحدُود و بلند خیال اور راہوں کے بارے میں فرماتا ہے، ’’…میرے خیال تمہارے خیال نہیں اور نہ تمہاری راہیں میری راہیں ہیں کیونکہ جس قدر آسمان زمین سے بلند ہے اُسی قدر میری راہیں تمہاری راہوں سے اور میرے خیال تمہارے خیالوں سے بلند ہیں۔‘‘ (یسعیاہ ۵۵:۸-۹)
جیسا کہ آپ نے دیکھا کہ خدا اپنے خیالوں، راہوں اور قدرت و جلال میں لامحدُود ہے مگر ہم اِنسان اپنی محدُود سوچ و خیال کے مطابق خدا کو بھی محدُود کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ خدا نے اپنے اِلہامی کلام میں جو فرمایا ہے جب ہم اُس پر یقین نہیں رکھتے یا سمجھتے ہیں کہ جو وعدے خدا نے کِئے ہیں وہ ممکن ہی نہیں تو ہم لامحدُود خدا کو اپنی محدُود سوچ و نظر سے دیکھتے ہیں، اور یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ اِیمان کی اِسی کمزوری کے سبب ہم خدا کی لامحدُود قدرت و طاقت اور نعمتوں و برکتوں سے محروم رہتے ہیں۔ خدا کے کلام و وعدوں پر ہمارا اِیمان اِتنا مضبوط ہونا چاہیے کہ جو خدا نے کہہ دیا ہے اپنے وقت پر پورا ضرور ہو گا، خواہ ہم کچھ بھی سوچیں اِس سے خدا کے لااِنتہا و لامحدُود ہونے پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ لہذا بہتر ہے کہ ہم اِیمان کی دولت سے مالامال رہیں اور خدا کی باتوں پر کبھی شک نہ کریں۔
آئیے کلامِ پاک میں دیکھتے ہیں کہ اِیمان لانا خدا کو کتنا پسند ہے۔’’اور بغیر اِیمان کے اُس کو (یعنی خدا کو) پسند آنا ناممکن ہے۔ اِس لئے کہ خدا کے پاس آنے والے کو اِیمان لانا چاہیے کہ وہ موجود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔‘‘ (عبرانیوں ۱۱:۶) ہم وہ لوگ ہیں جو خدا کی برکتوں کا مزہ بھی چکھ رہے ہیں مگر ساتھ ساتھ لامحدُود خدا پر شک، شکوہ اور ناراض بھی رہتے ہیں۔
یہ کوئی آج کی بات نہیں بلکہ خدا کے چُنے ہوئے لوگ بنی اِسرائیل بھی خدا کی لامحدُود قدرت و طاقت کو دیکھنے کے باوجود خدا پر بُڑبُڑاتے ہی رہتے تھے۔ وہ بھول گئے کہ خدا نے اُن کی زندگیوں میں کتنے عجیب و غریب کام کِئے ہیں، اُن کو ظالم فرعون کی غلامی سے آزادی دی، سمندر کے دو حِصے کر کے پار اُتارا، دِن کو بادل اور رات کو آگ کی روشنی دی، بیابان میں چٹان سے پانی کی ندیاں جاری کِیں، آسمان سے مَن برسایا اور آسمانی خوراک سے اُن کی بھوک مٹائی مگر وہ خدا کی لامحدُود طاقت دیکھ کر بھی خدا کے خلاف گناہ کرتے رہے اور سَرکش و باغی ہو گئے، اور خدا کو اُن کے اِیمان کی یہ کمزوری پسند نہ آئی اور اُن سے غضبناک ہُوا۔
جس طرح بنی اِسرائیل فرعون کی غلامی میں قید تھے اور خدا نے اپنے بندے موسیٰ کے وسیلہ اُن کو رہائی و نجات دی، اُسی طرح ہم بھی گناہ کی غلامی میں جکڑے ہوئے ہیں اور ہمیں شیطان کے چُنگل سے چُھڑانے اور نجات دینے کے لئے خدا خود اپنے بیٹے یسوع مسیح کی صورت دُنیا میں آیا تاکہ ہم اُس پر اِیمان لا کر لامحدُود خدا کی لامحدُود بادشاہی میں ہمیشہ کی زندگی پائیں۔ پولس رسول جو خود گناہ کی غلامی میں پھنسا ہُوا تھا، مسیح یسوع کے وسیلہ ملنے والی آزادی و نجات بارے کہتا ہے، ’’مَیں اپنے طاقت بخشنے والے خداوند مسیح یسوع کا شکر کرتا ہوں کہ اُس نے مجھے دیانتدار سمجھ کر اپنی خدمت کے لئے مُقرر کِیا۔ اگرچہ مَیں پہلے کُفر بکنے والا اور ستانے والا اور بے عزت کرنے والا تھا، تَو بھی مجھ پر رحم ہُوا اِس واسطے کہ مَیں نے بے اِیمانی کی حالت میں نادانی سے یہ کام کِئے تھے، اور ہمارے خداوند کا فضل اُس اِیمان اور محبت کے ساتھ جو مسیح یسوع میں ہے بہت زیادہ ہُوا۔ یہ بات سچ اور ہر طرح سے قبول کرنے کے لائق ہے کہ مسیح یسوع گنہگاروں کو نجات دینے کے لئے دُنیا میں آیا جن میں سب سے بڑا مَیں ہوں۔ لیکن مجھ پر رحم اِس لئے ہُوا کہ یسوع مسیح مجھ بڑے گنہگار میں اپنا کمال تحمل ظاہر کرے تاکہ جو لوگ ہمیشہ کی زندگی کے لئے اُس پر اِیمان لائیں گے اُن کے لئے مَیں نمونہ بنوں۔‘‘ (۱-تیمتھیس ۱:۱۲-۱۶) اِس کا مطلب یہ ہُوا کہ جس طرح خدا لامحدُود ہے اُسی طرح اُس کا بیٹا خداوند یسوع مسیح بھی لااِنتہا اور لامحدُود ہے۔ اور خواہ ہم پولس رسول کی طرح کِتنے ہی بڑے گناہگار کیوں ہوں وہ اپنی لامحدُود قدرت و طاقت سے ہمیں سنگین ترین گناہوں سے بھی نجات دے سکتا ہے۔
مگر افسوس کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اِس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ مسیح یسوع محض ایک نبی ہے اور وہ صرف زمین کے ایک خاص حِصے اور ایک مخصوص قوم میں تبلیغ کے لئے بھیجا گیا۔ یوں وہ لامحدُود یسوع مسیح کو اپنی محدُود سوچ سے محدُود کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں، مگر آسمانی سچائی کو کوئی جُھٹلا نہیں سکتا۔ چلئیے آئیے دیکھتے ہیں کہ مسیح خداوند اِس تنگ نظر سوچ کو اپنے اِس حکم سے جو اُنہوں نےآسمان پر اُٹھائے جانے سے پہلے اپنے شاگردوں کو دیا، کیسے جھوٹا ثابت کرتے ہیں کہ میرا پیغام و تعلیم کسی خاص حِصے اور چند لوگوں تک محدُود نہیں بلکہ دُنیا کی سب قوموں کے لئے ہے، ’’…آسمان اور زمین کا کُل اِختیار مجھے دیا گیا ہے۔ پس تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بنائو اور اُن کو باپ (یعنی خدا) اور بیٹے (یعنی مسیح یسوع) اور رُوح اُلقدس کے نام سے بپتسمہ دو۔ اور اُن کو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا مَیں نے تم کو حکم دیا اور دیکھو مَیں دُنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔‘‘ (متی ۲۸:۱۸-۲۰) اور آسمان پر اُٹھانے جانے سے پہلے اِنجیل کی خوشخبری ساری دُنیا میں پھیلانے بارے اُن کا ایک اَور شاگرد اپنے خداوند یسوع مسیح کا یہ حکم یوں دُہراتا ہے، ’’…تم تمام دُنیا میں جا کر ساری خلق کے سامنے اِنجیل کی مُنادی کرو، جو اِیمان لائے اور بپتسمہ لے وہ نجات پائے گا اور جو اِیمان نہ لائے، وہ مجرم ٹھہرایا جائے گا۔‘‘ (مرقس ۱۶:۱۵-۱۶) لُوقا بھی مسیح یسوع کا وفادار شاگرد تھا، وہ بھی اپنے خداوند کا ساری دُنیا میں مُنادی و پرچار کا یہ حکم دہراتا ہے، لُوقا کی اِلہامی اِنجیل میں خداوند یسوع مسیح اپنے بارے میں صدیوں پہلے کی گئی پیشین گوئیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں ’’…یوں لکھا ہے کہ مسیح دُکھ اُٹھائے گا اور تیسرے دِن مُردوں میں سے جی اُٹھے گا، اور یروشلیم سے شروع کر کے سب قوموں میں توبہ اور گناہوں کی مُعافی کی مُنادی اُس کے نام سے کی جائے گی، تم اِن باتوں کے گواہ ہو۔‘‘ (لُوقا ۲۴:۴۶-۴۸)
َاب یہ حقیقت تو واضح ہو گئی کہ خداوند یسوع مسیح کی تعلیم و کلام کسی خاص مقام یا لوگوں تک ہی محدُدود نہیں بلکہ عالمگیر ہے اور جو چاہے اپنے گناہوں سے توبہ و مُعافی اور نجات پا سکتا ہے۔ ہمارا دِل گناہوں سے کتنا ہی بھرا ہُوا کیوں نہ ہو، ہمارا دِل کتنا ہی گھنائونا و مکروہ کیوں نہ ہو، ہمارے دِل میں کتنے ہی بُرے و بد خیال جنم کیوں نہ لے رہے ہوں، ہمارا لامحدُود خداوند ہمارے ناپاک دِل کو اپنی قدرت سے پاک و مُقدس کر سکتا ہے۔ بے شک خدا پاک دِل بخشتا ہے۔
جی ہاں، خدا پاک دِل بخشتا ہے، اور خدا کی یہی وہ خصوُصیت ہے جس کا ذِکر ہم اپنے اگلے پروگرام میں کریں گے، ضرور سُنئیے گا۔