آپ نے دیہاتوں، شہروں، بازاروں، گلی کُوچوں میں دِلوں کا حال بتانے والے نجومی تو ضرور دیکھے ہوں گے۔ کوئی آپ کو ماضی، حال، مُستقبل کی خبر دے رہا ہے تو کوئی روٹھے محبوب کو قدموں میں ڈھیر کر رہا ہے۔ کوئی آپ کو مُلک سے باہر بھیجنے کی خوشخبری سُنا رہا ہے اور کوئی من پسند شادی کا مُثردہ سُنا رہا ہے۔ کوئی آپ کو راتوں رات دولت مند بننے کے خواب دِکھا رہا ہے اور کوئی جادُو، تعویذ، بیماری اور جنوں بُھوتوں کی ہولناک خبر سُنا رہا ہے۔ کوئی آپ کے دِل میں چُھپے راز اُگل کر حیران و پریشان کر رہا ہے اور کوئی دُشمن کو سبق سِکھانے کی ترکیبیں بتا رہا ہے۔ غرض اِن دِلوں کا حال بتانے والے نجومیوں، عالِموں اور پیروں فقیروں نے معصُوم لوگوں کو بے و قوف بنا رکھا ہے۔
بندہ پوچھے کہ وہ جو دوسروں کو راتوں رات دولت مند بننے اور مُلک سے باہر بھیجنے کے وظیفے اور ترکیبیں بتا رہے ہیں خود سارا سارا دِن سڑکوں پر بیٹھے جھک کیوں مار رہے ہیں۔ اِسی لئے کہتے ہیں کہ دِلوں کا حال سوائے خدا کے اَور کوئی نہیں جانتا۔
خدا کے زندہ اِلہامی کلام میں لکھا کہ دائود نبی کے بیٹے سلیمان نبی نے آسمان کی طرف ہاتھ پھیلائے اور اِسرائیل کی ساری جماعت کو برکت دیتے ہوئے کہا، ’’…اَے خداوند، اِسرائیل کے خدا تیری مانند نہ تو اُوپر آسمان میں، نہ نیچے زمین پر کوئی خدا ہے۔ تُو اپنے اُن بندوں کے لئے جو تیرے حُضور اپنے سارے دِل سے چلتے ہیں عہد اور رحمت کو نگاہ رکھتا ہے۔ …تُو تو آسمان پر سے جو تیری سکونت گاہ ہے سُن کر معاف کر دینا اور ایسا کرنا کہ ہر آدمی کو جس کے دِل کو تُو جانتا ہے اُسی کی ساری روِش کے مطابق بدلہ دینا کیونکہ فقط تُو ہی سب بنی آدم کے دِلوں کو جانتا ہے۔‘‘ (۱-سلاطین ۸:۲۳، ۳۹) خدا کا نیک و پیارا بندہ دائود نبی کہتا ہے، ’’کاش کہ شریروں کی بدی کا خاتمہ ہو جائے پر صادِق کو تُو قیام بخش کیونکہ خدائے صادِق دِلوں اور گردوں کو جانچتا ہے۔‘‘ (زبور ۷:۹) بائبل مُقدس میں ایک اَور مقام پر دائود نبی کہتا ہے، ’’اگر ہم اپنے خدا کے نام کو بُھولے یا ہم نے کسی اجنبی معبُود کے آگے اپنے ہاتھ پھیلائے ہوں تو کیا خدا اِسے دریافت نہ کر لے گا؟ کیونکہ وہ دِلو ںکے بھید جانتا ہے۔‘‘ (زبور ۴۴:۲۰-۲۱) اور پھر کہتا ہے، ’’اَے خداوند! تُو نے مجھے جانچ لیا اور پہچان لیا، تُو میرا اُٹھنا بیٹھنا جانتا ہے۔ تُو میرے خیال کو دُور سے سمجھ لیتا ہے، تُو میرے راستہ کی اور میری خوابگاہ کی چھان بِین کرتا ہے اور میری سب روِشوں سے واقف ہے۔ دیکھ! میری زبان پر کوئی ایسی بات نہیں جِسے تُو اَے خداوند! پورے طور پر نہ جانتا ہو۔‘‘ (زبور ۱۳۹:۱-۴) اور سُلیمان نبی اِلٰہی حکمت سے معمُور ہو کر فرماتا ہے، ’’اِنسان کی ہر ایک روِش اُس کی نظر میں راست ہے پر خداوند دِلوں کو جانچتا ہے۔‘‘ (امثال ۲۱:۲)
یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ جب کوئی کاریگر مشین بناتا ہے تو وہ اُس کے ایک ایک پُرزے کو جانتا پہچانتا ہے، اور جب اُس میں کوئی خرابی ہو جاتی ہے تو وہ خوب جانتا ہے کہ خرابی کو دُور کیسے کرنا ہے۔ اِسی طرح خدا ہمارا تخلیق کار ہے اُس نے ہمیں اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے وہ ہمیں اندر باہر سے جانتا پہچانتا ہے۔ ہم اِنسان تو صرف چہرے دیکھتے ہیں مگر خدا دِلوں کو دیکھتا ہے۔
خداوند خدا نے جب سموئیل نبی کو یسی کے پاس بھیجا کہ اُس کے سات بیٹوں میں ایک کو اِسرائیل کا بادشاہ ہونے کے لئے چُنے تو اُس کا دھیان یسی کے بیٹوں کی مردانہ وجاہت، چہرے کی خوبصورتی، رنگ رُوپ اور قد کاٹھ پر تھا، جب یسی کے بیٹے الیاب کو دیکھا تو سوچا یہی ہو گا مگر خدا نے اُس سے کہا، ’’…تُو اُس کے چہرہ اور اُس کے قد کی بلندی کو نہ دیکھ اِس لئے کہ مَیں نے اُسے ناپسند کِیا ہے کیونکہ خداوند اِنسان کی مانند نظر نہیں کرتا اِس لئے کہ اِنسان ظاہری صُورت کو دیکھتا ہے، پر خداوند دِل پر نظر کرتا ہے۔‘‘ (۱-سموئیل ۱۶:۷)
اَب سوال یہ ہے کہ کیا وجہ ہے کہ خدا کی نظر اِنسان کے دِل پر ہوتی ہے؟ اِس لئے کہ ہر بُرا خیال اور بُری روِش کا منصوبہ دِل میں پیدا ہوتا ہے، ’’دِل سب چیزوں سے زیادہ حِیلہ باز اور لاعلاج ہے، اُس کو کون دریافت کر سکتا ہے؟‘‘ (یرمیاہ ۱۷:۹) اگر دِل سب چیزوں سے زیادہ حِیلہ باز اور لاعلاج ہے تو ظاہر ہے کہ اِنسان خود سے اِس کو پاک صاف نہیں کر سکتا کہ بُرے خیال جنم نہ لیں۔ مطلب یہ ہُوا کہ دِل کے لاعلاج مرض کا علاج ہم اِنسان کسی صُورت نہیں کر سکتے، یہ ہمارے بس کی بات ہی نہیں۔ ہمارا خداوند و تخلیق کار یہ حقیقت خوب جانتا تھا کہ ہم خواہ کچھ بھی کر لیں اپنے دِل کو بُرائی سے پاک نہیں کر سکتے۔ اِسی لئے خدا اپنا آسمانی جلال چھوڑ کر اپنے بیٹے مسیح یسوع کی صُورت خود دُنیا میں آیا تاکہ ہمارے دِلوں کو اپنے خون سے پاک و مُقدس کرے۔
اور جس طرح خدا ہمارے دِلوں کو جانتا ہے کہ اِس کے اندر سے بُرے خیال ہی جنم لیتے ہیں ویسے ہی اُس کا بیٹا مسیح یسوع بھی جانتا ہے کہ ہمارا دِل ہی ہے جس میں بُرائی جنم لے کر ہمیں ناپاک کرتی ہے۔مسیح یسوع نے فرمایا، ’’…جو کچھ آدمی میں سے نکلتا ہے وہی اُس کو ناپاک کرتا ہے کیونکہ اندر سے یعنی آدمی کے دِل سے بُرے خیال نکلتے ہیں، حرامکاریاں، چوریاں، خونریزیاں، زناکاریاں، لالچ، بدیاں، مَکر، شہوت پرستی، بدنظری، بدگوئی، شیخی، بیوقوفی، یہ سب بُری باتیں اندر سے نکل کر آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔‘‘ (مرقس ۷:۲۰-۲۳)
چلئے آئیے اَب آپ کے سامنے بائبل مُقدس سے وہ حقائق پیش کرتے ہیں جن کی روشنی میں ثابت ہوتا ہے کہ خداوند یسوع مسیح کے پاس اپنے باپ یعنی خدا کی طرح دِلوں کو جانچنے پرکھنے کی قدرت و طاقت ہے۔ ’’اور دیکھو لوگ ایک مفلوج کو چارپائی پر پڑا ہُوا اُس کے (یعنی مسیح یسوع) کے پاس لائے۔ یسوع نے اُن کا اِیمان دیکھ کر مفلُوج سے کہا، بیٹا خاطر جمع رکھ، تیرے گناہ مُعاف ہوئے۔ اور دیکھو بعض فقہیوں (یعنی شرع کے عالموں) نے اپنے دِل میں کہا، یہ کفر بکتا ہے۔ یسوع نے اُن کے خیال معلوم کر کے کہا کہ تم کیوں اپنے دِلوں میں بُرے خیال لاتے ہو؟‘‘ (متی ۹:۲-۴) اُس زمانے کے مذہبی راہنما یعنی فقیہہ اور فریسی مسیح خداوند کے دُشمن تھے اور اُن کی الُوہیت کا اِنکار کرتے تھے۔ جب مسیح یسوع نے مفلُوج پر رحم کی نظر کی تو وہ حسد کی آگ میں جل گئے، اور دِل ہی دِل میں بُری نیت سے سوچنے لگے، مگر خداوند نے اُن کے دِلوں کی گندگی کو پہچان لیا۔ خداوند یسوع مسیح کو ریاکاروں کے چہرے دیکھنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ وہ اُن کے دِلوں کو جانچ پرکھ رہے تھے کہ کِتنا بغض بھرا ہے۔ اِسی طرح یُوحنا رسول مسیح یسوع کا شاگرد اپنے خداوند کی دِلوں کو جاننے پہچاننے پرکھنے کی قدرت و طاقت کی یوں گواہی دیتا ہے۔ ’’جب وہ (یعنی مسیح یسوع) یروشلیم میں فسح کے وقت عید میں تھا تو بہت سے لوگ اُن مُعجزوں کو دیکھ کر جو وہ دِکھاتا تھا اُس کے نام پر اِیمان لائے، لیکن یسوع اپنی نسبت اُن پر اعتبار نہ کرتا تھا، اِس لئے کہ وہ سب کو جانتا تھا اور اِس کی حاجت نہ رکھتا تھا کہ کوئی اِنسان کے حق میں گواہی دے کیونکہ وہ آپ جانتا تھا کہ اِنسان کے دِل میں کیا کیا ہے۔‘‘ (یوحنا ۲:۲۳-۲۵) اَور خدا کا بیٹا خداوند یسوع مسیح اپنے بارے میں خود فرماتا ہے، ’’…گردُوں اور دِلوں کا جانچنے والا مَیں ہی ہوں اور مَیں تم میں سے ہر ایک کو اُس کے کاموں کے مُوافق بدلہ دُوں گا۔‘‘ (مُکاشفہ ۲:۲۳) خدا کا ایک اَور چشم دِید گواہ پولس رسول اپنے خداوند یسوع مسیح کے بارے میں کہتا ہے، ’’پس جب تک خداوند نہ آئے وقت سے پہلے کسی بات کا فیصلہ نہ کرو، وہی تاریکی کی پوشیدہ باتیں روشن کر دے گا اور دِلوں کے منصوبے ظاہر کر دے گا…‘‘ (۱-کرنتھیوں ۴:۵)
خداوند یسوع مسیح نہ صرف ہمارے دِلوں کے اندر جھانک سکتے ہیں بلکہ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ ہمارا اِرادہ کیا ہے۔ یہ کیسی انوکھی اِلٰہی قدرت ہے کہ ہم تو خود نہیں جانتے کہ ہمارا اِرادہ کیا ہے کیونکہ ہم اچھا کام کرنے کا سوچتے ہیں تو بہت ہی بُرا ہو جاتا ہے۔ پولس رسول کہتا ہے، ’’ غرض مَیں ایسی شریعت پاتا ہوں کہ جب نیکی کا اِرادہ کرتا ہوں تو بدی میرے پاس آ موجود ہوتی ہے۔‘‘ (رُومیوں۷:۲۱) لہذا خداوند خدا ہمارے دِلوں کو بھی جانتا ہے اور ہمارے اِرادے سے بھی واقف ہے۔ وہ جانتا ہے کہ جو ہمارے دِل میں بھرا ہے وہی ہمارے مُنہ پر بھی آتا ہے۔ جیسا کہ ہم نے پہلے کہا کہ مسیح کے زمانہ کے مذہبی راہنما فقیہہ اور فریسی ریاکار و مُنافق تھے۔ مسیح یسوع جب بھی کوئی اِلٰہی معجزہ دِکھاتے تو وہ جل کر کوئلہ ہو جاتے کیونکہ وہ اپنی تعلیم و کلام اور فعل و عمل سے اُن کی ریاکاری کو بے نقاب کرتے تھے۔ ’’اَے سانپ کے بچو، تم بُرے ہو کر کیونکر اچھی باتیں کہہ سکتے ہو؟ کیونکہ جو دِل میں بھرا ہے وہی مُنہ پر آتا ہے۔ اچھا آدمی اچھے خزانہ سے اچھی چیزیں نکالتا ہے اور بُرا آدمی بُرے خزانہ سے بُری چیزیں نکالتا ہے۔‘‘ (متی ۱۲:۳۴-۳۵) ایک اَور موقع پر مسیح خداوند نے ریاکار دینی راہنمائوں کی مُنافقت سے پردہ اُٹھاتے ہوئے کہا، ’’…تم وہ ہو کہ آدمیوں کے سامنے اپنے آپ کو راستباز ٹھہراتے ہو لیکن خدا تمہارے دِلوں کو جانتا ہے کیونکہ جو چیز آدمیوں کی نظر میں عالی قدر ہے وہ خدا کے نزدیک مکرُوہ ہے۔‘‘ (لُوقا ۱۶:۱۵) اِس کا مطلب یہ ہُوا کہ اگر خدا ہمارے دِلوں کو جانتا پہچانتا ہے تو وہی دِلوں کو ہر بُرے خیال اور مکرُوہ چیز سے پاک بھی کر سکتا ہے ہاں، بشرطے ہم خداوند یسوع مسیح پر اِیمان لائیں تاکہ وہ ہمارے دِلوں میں سکونت کرے اور ہم اُس کی محبت میں قائم رہیں۔ ’’اور اِیمان کے وسیلہ سے مسیح تمہارے دِلوں میں سکونت کرے تاکہ تم محبت میں جڑ پکڑ کے اور بُنیاد قائم کر کے، سب مُقدسوں سمیت بخوبی معلوم کر سکو کہ اُس کی چوڑائی اور لمبائی اور اُونچائی اور گہرائی کِتنی ہے، اور مسیح کی اُس محبت کو جان سکو جو جاننے سے باہر ہے تاکہ تم خدا کی ساری معمُوری تک معمُور ہو جائو۔‘‘ (اِفسیوں ۳:۱۷-۱۹) ہمارا خداوند ایسا لامحدُود خدا ہے جو ہمارے دِلوں کو اپنے پاک خون سے دُھو کر ہمیں اپنی ساری معمُوری تک معمُور کرنے کی قدرت و طاقت رکھتا ہے۔ بے شک خدا لامحدُود خدا ہے۔
جی ہاں، خدا لامحدُود خدا ہے، اور خدا کی یہی وہ خصوُصیت ہے جس کا ہم اپنے اگلے پروگرام میں ذِکر کریں گے، ضرور سُنئیے گا۔