Skip to content

خدا فضل بخشتا ہے

Posted in خُدا کی تلاش

فضل ایک ایسا لفظ ہے جس سے ہر کوئی بخوبی واقف ہے۔ عام طور پر ہم فضل کو مہربانی، رحم کرم اور بخشِش کے معنوں میں اِستعمال کرتے ہیں کہ خدا کی بڑی مہربانی و بخشِش، بڑا رحم و کرم ہے۔ مال و دولت ہاتھ لگ جائے تو خدا کا بڑا فضل ہُوا ہے، بیمار کو شِفا مِل جائے تو خدا نے فضل کِیا ہے، کارُوبار چمکنے لگے تو خدا کا بہت فضل ہے۔ ہاں، یہ سب خدا کی مہربانی، کرم و فضل ہی ہے۔ خدا نے دُنیا کو بنایا اور ہمارے لئے اِس میں ہر طرح کی خوبصورتی اور دلکشی پیدا کی جس سے ہم لُطف اندوز ہوتے ہیں، یہ خدا کا فضل ہی ہے۔ اچھے بُرے کی تمیز کے لئے سمجھ بوجھ والا ضمیر عطا کِیا تو یہ بھی خدا کا فضل ہی ہے۔ ہر اِنسان جو اِس دُنیا میں پیدا کِیا گیا ہے وہ خدا کی شفقتوں، مہربانیوں اور رحمتوں کا حقدار ہے کیونکہ خدا جو کُل کائنات کا خالق و مالک ہے دُنیا اور اُس میں رہنے والی مخلوق سے محبت کرتا ہے۔ ’’کیونکہ وہ اپنے سُورج کو بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے اور راستبازوں اور ناراستوں دونوں پر مینہ برساتا ہے۔‘‘ (متی ۵:۴۵) مگر خدا کے جس فضل کی ہم بات کر رہے ہیں وہ روز مرہ زندگی کی مہربانیوں اور رحمتوں سے کہیں زیادہ اعلیٰ و افضل ہے۔ یہ خاص طور پر خدا کے وفادار لوگوں کے لئے مخصوص ہے جو اُس کے منصوبے اور اِرادے کے مطابق صبر و تحمل سے اِنتطار کرتے ہیں۔ یسعیاہ نبی کہتا ہے، ’’لیکن خداوند کا اِنتظار کرنے والے از سَر نَو زور حاصل کریں گے، وہ عقابوں کی مانند بال و پَر سے اُڑیں گے، وہ دوڑیں گے اور نہ تھکیں گے۔ وہ چلیں گے اور ماندہ نہ ہوں گے۔‘‘ (یسعیاہ ۴۰:۳۱)

ذہن میں رہے کہ خدا کے فضل کا وعدہ صرف اُنہی کے ساتھ نہیں جو موسوی شریعت کے تحت تھے بلکہ ہر اُس شخص پر خدا کے فضل کی بخشِش ہو سکتی ہے جو خدا کے عظیم بندے ابرہام کی طرح اِیمان سے جِیتا ہے۔ پولس رسول اپنے اِلہامی کلام میں کہتا ہے، ’’اِسی واسطے وہ مِیراث اِیمان سے مِلتی ہے تاکہ فضل کے طور پر ہو اور وہ وعدہ کل نسل کے لئے قائم ہے، نہ صرف اُس نسل کے لئے جو شریعت والی ہے بلکہ اُس کے لئے بھی جو ابرہام کی مانند اِیمان والی ہے۔‘‘ (رُومیوں۴:۱۶) بے شک یہودی موسوی شریعت کے تحت زندگی گزارتے تھے مگر خدا کا فضل صرف یہودیوں تک ہی محدُود نہیں۔ جس طرح ابرہام جِسے ایمانداروں کا باپ کہتے ہیں وہ بھی اپنے اِیمان کے وسیلہ سے خدا کے فضل میں شامل ہُوا، اُسی طرح ہم بھی اِیمان ہی کے وسیلہ سے خدا کے فضل کی بخشِش پا سکتے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ وہ کونسی ہستی ہے جس پر اِیمان لا کر ہم خدا کا فضل پا سکتے ہیں؟ تو ظاہر ہے خدا کے اِکلوتے بیٹے مسیح یسوع پر اِیمان جو خدا تھا مگر ہمیں گناہوں سے بچانے کے لئے زمین پر آیا اور صلیب پر قربان ہُوا اور تیسرے دِن مُردوں میں سے جی اُٹھا تاکہ ہم اُس پر ایمان لا کر فضل و نجات پائیں۔ خدا کا پیارا بندہ پولس رسول خدا کے رُوح کی تحریک سے کہتا ہے، ’’مگر خدا نے اپنے رحم کی دولت سے اُس بڑی محبت کے سبب سے جو اُس نے ہم سے کی، جب قصُوروں کے سبب سے مُردہ ہی تھے تو ہم کو مسیح کے ساتھ زندہ کِیا۔ (تم کو فضل ہی سے نجات مِلی ہے) اور مسیح یسوع میں شامل کر کے اُس کے ساتھ جِلایا اور آسمانی مقاموں پر اُس کے ساتھ بٹھایا تاکہ وہ اپنی اُس مہربانی سے جو مسیح یسوع میں ہم پرہے آنے والے زمانوں میں اپنے فضل کی بے نہایت دولت دِکھائے کیونکہ تم کو اِیمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات مِلی ہے اور یہ تمہاری طرف سے نہیں خدا کی بخشِش ہے، اور نہ اعمال کے سبب سے ہے تاکہ کوئی فخر نہ کرے۔‘‘ (اِفسیوں۲:۴-۹)

خدا کا عظیم بندہ یُوحنا رسول مسیح یسوع کے وسیلہ مِلنے والے فضل کی یوں گواہی دیتا ہے، ’’…یہ وہی ہے جس کا مَیں نے ذِکر کِیا کہ جو میرے بعد آتا ہے وہ مجھ سے مُقدم ٹھہرا کیونکہ وہ مجھ سے پہلے تھا کیونکہ اُس کی معمُوری میں سے ہم سب نے پایا یعنی فضل پر فضل۔ اِس لئے کہ شریعت تو موسیٰ کی معرفت دی گئ مگر فضل اور سچائی یسوع مسیح کی معرفت پہنچی۔‘‘ (یُوحنا ۱:۱۵-۱۷) پولس ایک اَور مقام پر کہتا ہے، ’’لیکن خدا اپنی محبت کی خوبی ہم پر یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر مُوٴا۔ پس جب ہم اُس کے خون کے باعث اَب راستباز ٹھہرے تو اُس کے وسیلہ سے غضبِ اِلٰہی سے ضرور ہی بچیں گے۔‘‘ (رُومیوں۵:۸-۹) اور پھر پاک رُوح سے سَرشار ہو کر کہتا ہے، ’’کیونکہ خدا کا وہ فضل ظاہر ہُوا ہے جو سب آدمیوں کی نجات کا باعث ہے، اور ہمیں تربیت دیتا ہے تاکہ بے دینی اور دُنیوی خواہشوں کا اِنکار کر کے اِس موجودہ جہان میں پرہیزگاری اور راستبازی اور دینداری کے ساتھ زندگی گذاریں، اور اُس مُبارک اُمید یعنی اپنے بزرگ خدا اور مُنجی یسوع مسیح کے جلال کے ظاہر ہونے کے مُنتظر رہیں جس نے اپنے آپ کو ہمارے واسطے دے دیا تاکہ فِدیہ ہو کر ہمیں ہر طرح کی بے دینی سے چھڑا لے اور پاک کر کے اپنی خاص مِلکیت کے لئے ایک ایسی اُمت بنائے جو نیک کاموں میں سَرگرم ہو۔‘‘ (طِطس۲:۱۱-۱۴)

آپ نے دیکھا کہ خدا کا فضل خدا کے سچے پیروکار کی زندگی میں کتنی سَرگرمی سے کام کرتا ہے۔ خدا کے فضل کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ کسی کا طرفدار نہیں اور نہ ہی پسند نا پسند کو دیکھتا ہے، خواہ آپ کسی بھی مذہب، عقیدے سے کیوں نہ ہوں، کِتنے ہی گنہگار کیوں نہ ہوں، خدا کے اِنکاری یعنی مُلہد ہی کیوں نہ ہوں، خدا کا فضل آپ کے لئے بھی ہے کیونکہ خدا آپ سے محبت کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ آپ بھی نیک کاموں میں سَر گرم ہو کر مسیح یسوع کے وسیلہ خدا کے جلال میں شامل ہوں۔ شائد آپ ابھی تک شک میں ڈوبے ہوئے ہیں اور طرح طرح کی بیگانہ تعلیم اور رسم و رواج کے جال میں پھنس کر اِدھر اُدھر بھٹک رہے ہیں لیکن آج ہم آپ کو یقین سے کہتے ہیں کہ خداوند یسوع مسیح پر اِیمان لا کر اپنے گمراہ اور کمزور دِل کو خدا کے فضل سے مضبوط کریں، ’’مُختلف اور بیگانہ تعلیم کے سبب سے بھٹکتے نہ پِھرو کیونکہ فضل سے دِل کا مضبوط رہنا بہتر ہے نہ کہ اُن کھانوں سے جن کے اِستعمال کرنے والوں نے کچھ فائدہ نہ اُٹھایا۔‘‘ (عبرانیوں۱۳:۹)

خدا کے بیٹے یسوع مسیح نے ہمارے گناہوں کے واسطے صلیب پر اپنا پاک خون بہا کر کفارہ دے دیا ہے تاکہ اُس کے مار کھانے سے ہم شِفا پائیں، اور وہ سزا جو ہم نے اپنے قصورُروں اور نافرمانیوں کے سبب سے سہنا تھی، مسیح نے ہماری خاطر خود سہہ لی لہذا یہ خدا کا فضل ہے کہ اُس کے پیروکار عدالت کی سزا سے بچ گئے ہیں۔ اِسی لئے پولس رسول کہتا ہے، ’’پس اَب جو مسیح یسوع میں ہیں اُن پر سزا کا حکم نہیں کیونکہ زندگی کے رُوح کی شریعت نے مسیح یسوع میں مجھے گناہ اور موت کی شریعت سے آزاد کر دیا ہے۔ اِس لئے کہ جو کام شریعت جسم کے سبب سے کمزور ہو کر نہ کر سکی، وہ خدا نے کِیا یعنی اُس نے اپنے بیٹے کو گناہ آلودہ جسم کی صُورت میں اور گناہ کی قربانی کے لئے بھیج کر جسم میں گناہ کی سزا کا حکم دیا تاکہ شریعت کا تقاضا ہم میں پورا ہو جو جسم کے مطابق نہیں بلکہ رُوح کے مطابق چلتے ہیں کیونکہ جو جسمانی ہیں وہ جسمانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیں لیکن جو رُوحانی ہیں وہ رُوحانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیں اور جسمانی نیت موت ہے مگر رُوحانی نیت زندگی اور اِطمینان ہے۔‘‘ (رُومیوں۸:۱-۵) لہذا لازم ہے کہ ہم جسمانی نیت یعنی موت سے نکل کر رُوحانی نیت یعنی زندگی میں آئیں۔ بنی نوع اِنسان پر خدا کا یہ کتنا بھاری فضل ہے کہ ہم گناہ میں کتنے ہی پھنسے ہوئے کیوں نہ ہوں وہ ہمیں خداوند یسوع مسیح پر اِیمان کے وسیلہ نجات و معافی بخشتا ہے تاکہ جب ہم اُس کے فضل کے تخت کے سامنے حاضر ہوں تو شرمندہ نہ ہوں بلکہ دلیری سے چلیں۔ ’’پس آئو ہم فضل کے تخت کے پاس دلیری سے چلیں تاکہ ہم پر رحم ہو اور وہ فضل حاصل کریں جو ضرورت کے وقت ہماری مدد کرے۔‘‘ (عبرانیوں۴:۱۶)

آج بہت سے لوگ مایوسی و نااُمیدی کے اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیں اور نہیں جانتے کہ اُن پر خدا کا بھاری فضل ہو سکتا ہے بشرطیکہ اپنے گناہوں سے توبہ کر کے اپنی زندگی خدا کے کلام کی روشنی میں گذاریں۔ لیکن شائد آپ اپنے گناہوں کے سبب سے خداوند کے پاس آنے سے ڈرتے ہیں اور اپنے آپ کو اِس قابل ہی نہیں سمجھتے کہ گناہ معاف ہو سکتے ہیں تو یقین کیجئے ہم سب نے گناہ کِیا ہے اور خدا کے جلال سے محرُوم ہیں مگر خدا اپنے وعدے و کلام کے مطابق ہمارے سارے گناہ خواہ کِتنے ہی سنگین کیوں نہ ہوں اپنے بیٹے مسیح یسوع کے وسیلہ سے معاف کر کے عدالت کی سزا سے بچا بھی سکتا ہے اور اپنے فضل سے مُفت راستباز بھی ٹھہرا سکتا ہے۔ پولس رسول کہتا ہے، ’’اِس لئے کہ سب نے گناہ کِیا اور خدا کے جلال سے محرُوم ہیں مگر اُس کے فضل کے سبب سے اُس مخلصی کے وسیلہ سے جو مسیح یسوع میں ہے مُفت راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں۔ اُسے خدا نے اُس کے خون کے باعث ایک ایسا کفارہ ٹھہرایا جو اِیمان لانے سے فائدہ مند ہو تاکہ جو گناہ پیشتر ہو چکے تھے اور جن سے خدا نے تحمل کر کے طرح دی تھی اُن کے بارے میں وہ اپنی راستبازی ظاہر کرے بلکہ اِسی وقت اُس کی راستبازی ظاہر ہو تاکہ وہ خود بھی عادل رہے اور جو یسوع پر اِیمان لائے اُس کو بھی راستباز ٹھہرانے والا ہو۔‘‘ (رُومیوں۳:۲۳-۲۶) اور جب ہم مسیح یسوع پر اِیمان لا کر راستباز ٹھہرا دیئے گئے تو پھر گناہ ہم پر حکمرانی نہیں کرے گاکیونکہ اَب ہم خدا کے فضل کے ماتحت ہیں، ’’اِس لئے کہ گناہ کا تم پر اِختیار نہ ہو گا کیونکہ تم شریعت کے ماتحت نہیں بلکہ فضل کے ماتحت ہو۔‘‘ (رُومیوں ۶:۱۴)

بہنو اور بھائیو! خدا ہمارا آسمانی باپ ہے، وہ ہم سے محبت کرتا ہے۔ اِسی لئے اُس نے اپنا فضل ہمیں تحفے کے طور پر کثرت سے مُفت دیا ہے مگر ہمیں خدا باپ کے حضور چھوٹے بچوں کی طرح حلیمی و تابعداری سے چلنا ہو گا تاکہ ہماری ٹیڑھی ترچھی گمراہ زندگی کو تنبیہ و تربیت کر کے اپنے آسمانی اُصولوں کے مطابق ڈھالے کیونکہ خدا جس سے محبت کرتا ہے اُسے تنبیہ و تربیت بھی کرتا ہے۔

جی ہاں، خدا تنبیہ و تربیت کرتا ہے، خدا کی یہی وہ خصوُصیت ہے جس کا ہم اپنے اگلے پروگرام میں ذِکر کریں گے، سُننا مت بُھولئیے گا۔