Skip to content

خدا سچا ہے

Posted in خُدا کی تلاش

ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں جھوٹ ہمارے دِل و دماغ پر اِتنا رچ بس گیا ہے کہ اگر کہیں سچ و سچائی نظر آ بھی جائے تو اُسے شک کی نظر سے دیکھتے اور رَد کر دیتے ہیں۔ آج حالت یہ ہے کہ جھوٹ بولنے والے کامیاب اور سچ بولنے والے ناکام سمجھے جاتے ہیں۔ اگر کوئی کلرک یا آفیسر اِیماندار اور سچ بولنے والا ہو تو اُسے سب ایسے دیکھتے ہیں جیسے وہ الگ ہی دُنیا کی مخلوق ہے، اور پوری کوشش کی جاتی ہے کہ وہ بھی بے اِیمانی، جھوٹ اور رشوت خوری میں ہاتھ رنگ لے ورنہ یا تو نوکری سے جائے گا یا پرموشن یعنی ترقی رُک جائے گی یا کہیں دُور ویرانے میں تبادلہ ہو جائے گا تاکہ سچ و سچائی کا گلا گھونٹ دیا جائے۔

تاریخ گواہ ہے کہ سچے خدا کے سچے پیروکار بھی سچائی کا پرچم لہراتے ہوئے یا تو حق کی راہ میں قربان ہو گئے، سنگسار کِئے گئے، قید میں ڈالے گئے، کوڑے لگائے گئے، قتل کر دیئے گئے یا صلیب پر چڑھا دئیے گئے مگر اُنہوں نے کسی قیمت پر سچائی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا بلکہ بھٹکے ہوئے گمراہ اِنسان کو محبت، امن، صلح، سلامتی اور سچائی کا راستہ دِکھایا، اِس لئے کہ سچائی کا سَرچشمہ خدا ہے جو اپنی ذات و وجود، اپنے قول و فعل، وعدوں اور عہدوں کا سچا خدا ہے۔ اِلہامی پاک صحائف میں جس خدا کا ذِکر پیدایش کی کتاب سے لے کر مُکاشفہ کی کتاب تک ہے وہ سچا زندہ خدا اور ابدی بادشاہ ہے اور باقی سب نام نہاد خدائوں کی اُس خدائے واحد کے سامنے کوئی حیثیت نہیں، وہ زمین پر سے فنا ہو جائیں گے۔ یرمیاہ نبی پاک اِلہامی کلام میں کہتا ہے، ’’لیکن خداوند سچا خدا ہے۔ وہ زندہ خدا اور ابدی بادشاہ ہے۔ اُس کے قہر سے زمین تھرتھراتی ہے اور قوموں میں اُس کے قہر کی تاب نہیں۔ …یہ معبُود جِنہوں نے آسمان اور زمین کو نہیں بنایا زمین پر سے اور آسمان کے نیچے سے نیست ہو جائیں گے۔‘‘ (یرمیاہ ۱۰:۱۰-۱۱) بے شک زندہ آسمانی خدا سچا خدا ہے وہ ہم اِنسانوں کی طرح جھوٹ نہیں بول سکتا اور نہ اپنے اِرادے سے بدل سکتا ہے، ’’خدا اِنسان نہیں کہ جھوٹ بولے اور نہ وہ آدمزاد ہے کہ اپنا اِرادہ بدلے۔ کیا جو کچھ اُس نے کہا ہے اُسے نہ کرے؟ یا جو فرمایا ہے اُسے پورا نہ کرے؟‘‘ (گِنتی۲۳:۱۹) خداوند خدا کی سچائی و صداقت اور کلام کے برحق ہونے کی گواہی پاک اِلہامی کلام میں یوں دی گئی ہے۔ ’’تیری صداقت ابدی صداقت ہے اور تیری شریعت برحق ہے۔‘‘ (زبور ۱۱۹:۱۴۲)

کیونکہ خدا سچا ہے اِسی لئے اُس کا کلام و احکام بھی ابدی سچائی و صداقت ہیں، ’’تیرے کلام کا خلاصہ سچائی ہے۔ تیری صداقت کے کُل احکام ابدی ہیں۔‘‘ (زبور ۱۱۹:۱۶۰) پاک صحائف میں خدا کا پیارا اور نیک بندہ اپنے خداوند کے سچا اور پاک ہونے کی یوں گواہی دیتا ہے، ’’خدا کا ہر ایک سُخن پاک ہے۔ وہ اُن کی سپر ہے جن کا توکل اُس پر ہے۔‘‘ (اِمثال ۳۰:۵) اور دائود نبی اپنے خداوند خدا کے حضور یوں اِلتجا و درخواست پیش کرتا ہے، ’’مجھے اپنی سچائی پر چلا اور تعلیم دے کیونکہ تُو میرا نجات دینے والا خدا ہے۔ مَیں دِن بھر تیرا ہی مُنتظر رہتا ہوں۔ اَے خداوند! اپنی رحمتوں اور شفقتوں کو یاد فرما کیونکہ وہ ازل سے ہیں۔ میری جوانی کی خطائوں اور میرے گناہوں کو یاد نہ کر۔ اَے خداوند! اپنی نیکی کی خاطر، اپنی شفقت کے مطابق مجھے یاد فرما۔ خداوند نیک اور راست ہے، اِس لئے وہ گنہگاروں کو راہِ حق کی تعلیم دے گا۔ وہ حلیموں کو اِنصاف کی ہدایت کرے گا، ہاں وہ حلیموں کو اپنی راہ بتائے گا۔ جو خداوند کے عہد اور اُس کی شہادتوں کو مانتے ہیں اُن کے لئے اُس کی سب راہیں شفقت اور سچائی ہیں۔‘‘ (زبور ۲۵:۵-۱۰)

آپ نے خدا کے سچے اور برحق کلام کی روشنی میں دیکھا کہ خدا سچا ہے۔ خدا کی خصوُصیات کو ہم دو حِصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں، پہلا اخلاقی خصوُصیات یعنی اُس کی سیرت و کردار، عدل و اِنصاف، وفادار و تابعداری اور دوسرا، خدا کی ہمہ دانی یا معرفتِ کُل اور قدرتِ کامِلہ مگر خدا کی صداقت و سچائی کا تعلق اُس کی اخلاقی خصوُصیات سے ہے۔ جب ہم کہتے ہیں کہ خدا سچا ہے تو اِس سے اُس کی سچائی کو اَور زیادہ تقویت و وسعت ملتی ہے کیونکہ سچ اُس کی ذات و وجود کی بُنیاد و مرکز ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہ صداقت و سچائی کا چشمہ اُسی میں سے بہتا ہے۔ حق و سچائی کا یہی وہ چشمہ ہے جو مسیح یسوع کی صورت دُنیا میں آیا تاکہ ہم جو گناہوں اور بدکاریوں کے سبب بنجر زمین کی مانند سُوکھ کر بے پھل ہو گئے ہیں زندگی کے پانی سے تر و تازہ اور پھلدار بنائے۔ اِسی لئے یُوحنا رسول سچائی کے چشمہ یعنی مسیح یسوع کی گواہی دیتے ہوئے کہتا ہے، ’’ابتدا میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خدا تھا، یہی ابتدا میں خدا کے ساتھ تھا۔ …اور کلام مجسم ہُوا اور فضل اور سچائی سے معمُور ہو کر ہمارے درمیان رہا اور اور ہم نے اُس کا ایسا جلال دیکھا جیسا باپ (یعنی خدا) کے اِکلوتے کا جلال۔‘‘ (یُوحنا ۱:۱،۱۴)

آج لوگ سچے خدا کے پاس آنے کے لئے رات دِن نہ جانے کیا کیا جتن کرتے ہیں مگر ایک بات تو واضح ہے کہ سچے خدا کے پاس آنے کا صرف ایک ہی سچا راستہ ہے یعنی یسوع مسیح۔ اِس کے سِوا ہمارے پاس کوئی اَور راستہ نہیں۔ اِسی لئے فضل و جلال اور حق و سچائی کے چشمہ مسیح یسوع نے اپنے بارے میں خود فرمایا، ’’راہ اور حق اور زندگی مَیں ہوں۔ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ (یعنی خدا) کے پاس نہیں آتا۔‘‘ (یُوحنا ۱۴:۶) ایک اَور مقام پر اُنہوں نے آسمانی خدا کے سچا ہونے کی یوں تصدیق کی، ’’…تم مجھے بھی جانتے ہو اور یہ بھی جانتے ہو کہ مَیں کہاں کا ہوں اور مَیں آپ سے نہیں آیا مگر جس نے مجھے بھیجا ہے وہ (یعنی خدا) سچا ہے، اُس کو تم نہیں جانتے۔ مَیں اُسے جانتا ہوں اِس لئے کہ مَیں اُس کی طرف سے ہوں اور اُسی نے مجھے بھیجا ہے۔‘‘ (یُوحنا ۷:۲۸-۲۹)

جیسے آج بہت سے لوگ مسیح یسوع کو اپنا خداوند و نجات دہندہ نہیں مانتے ویسے ہی ریاکار یہودی بھی حق و سچائی کے چشمہ کا اِنکار کرتے تھے بلکہ اُنہیں اپنے راستے کی دیوار سمجھتے تھے کیونکہ وہ اُن کی جھوٹی ریاکارانہ مذہبی زندگی کو بے نقاب کرتے تھے۔ اِسی لئے مسیح یسوع نے اپنی الُوہیت کو اُن پر ظاہر کِیا اور کہا، ’’…تم نیچے کے ہو، مَیں اُوپر کا ہوں۔ تم دُنیا کے ہو، مَیں دُنیا کا نہیں ہوں۔ اِس لئے مَیں نے تم سے کہا کہ اپنے گناہوں میں مرو گے کیونکہ اگر تم اِیمان نہ لائو گے کہ مَیں وہی ہوں تو اپنے گناہوں میں مرو گے۔ اُنہوں نے یسوع سے کہا، تُو کون ہے؟ یسوع نے اُن سے کہا وہی ہوں جو شروع سے تم سے کہتا آیا ہوں۔ مجھے تمہاری نسبت بہت کچھ کہنا اور فیصلہ کرنا ہے لیکن جس نے مجھے بھیجا وہ سچا ہے اور جو مَیں نے اُس سے سُنا وہی دُنیا سے کہتا ہوں۔‘‘ (یُوحنا ۸:۲۳-۲۶) اِس کا مطلب ہُوا کہ اگر ہم مسیح یسوع میں خدا کی سچائی کو قبول نہیں کرتے تو ہم بھی ریاکار یہودیوں کی طرح اپنے گناہوں میں مَریں گے۔ اور جب یہودی مذہبی راہنمائوں کی مکاری و ریاکاری نے خدا کی صداقت و سچائی کو صلیب پر چڑھانے کا منصوبہ بنایا تو اپنی موت سے پہلے مسیح خداوند نے آسمان کی طرف آنکھیں اُٹھا کر یوں دُعا کی، ’’…اَے باپ! (یعنی اَے خدا) وہ گھڑی آ پہنچی۔ اپنے بیٹے کا جلال ظاہر کر تاکہ بیٹا تیرا جلال ظاہر کرے۔ چنانچہ تُو نے اُسے ہر بشر پر اِختیار دیا ہے تاکہ جِنہیں تُو نے اُسے بخشا ہے اُن سب کو وہ ہمیشہ کی زندگی دے۔ اور ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِ واحد اور بَرحق کو اور یسوع مسیح کو جِسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔ جو کام تُو نے مجھے کرنے کو دیا تھا اُس کو تمام کر کے مَیں نے زمین پر تیرا جلال ظاہر کِیا۔ اور اَب اَے باپ! تُو اُس جلال سے جو مَیں دُنیا کی پیدایش سے پیشتر تیرے ساتھ رکھتا تھا مجھے اپنے ساتھ جلالی بنا دے۔‘‘ (یُوحنا ۱۷:۱-۴) اِس کا مطلب یہ ہُوا کہ خدا کا بیٹا مسیح خداوند ابد سے خدا کے ساتھ اُس کے جلال میں شامل تھا اور دُنیا پر خدا کا جلال و سچائی ظاہر کر کے پھر آسمان پر زندہ چڑھ گیا تاکہ ہمیں بھی آسمانی جلال و سچائی کا حِصہ بنا کر ہمیشہ کی زندگی دے۔ مگر آسمانی جلال و سچائی اور ہمیشہ کی زندگی پانے کے لئے لازم ہے کہ ہم سچے دِل سے سچائی کے چشمہ مسیح خداوند کے کلام پر قائم رہیں۔ آج آپ جتنے مرضی بہانے بنا کر مسیح یسوع کا اِنکار کریں مگر ایک دِن اُس ازلی سچائی کے سامنے گھٹنے ٹیکنے ہی پڑیں گے۔

یہودی بھی مسیح یسوع میں خدا کی سچائی کا اِنکار کرتے تھے، مگر آئیے غور سے سُنئیے کہ مسیح نے اُن کے بند و تاریک ذہنوں پر سے کیسے پردہ اُٹھایا اور اُنہیں موقع دیا کہ وہ بھی جھوٹ و گناہ کی غلامی سے آزاد ہوں، ’’…اگر تم میرے کلام پر قائم رہو گے تو حقیقت میں میرے شاگرد ٹھہرو گے، اور سچائی سے واقف ہو گے اور سچائی تم کو آزاد کرے گی۔‘‘ (یُوحنا ۸:۳۱-۳۲) اور پھر اپنے شاگردوں اور پیروکاروں کے لئے خداوند مسیح نے خدا کے حضور یوں دُعا کی اور برکت دی۔ ’’جس طرح مَیں دُنیا کا نہیں وہ (یعنی پیروکار) بھی دُنیا کے نہیں۔ اُنہیں سچائی کے وسیلہ سے مُقدس کر، تیرا کلام سچائی ہے۔‘‘ (یُوحنا ۱۷:۱۶-۱۷)

یہ ہے اِنجیل کی خوشخبری کا نچوڑ کہ مسیح یسوع کے پیروکاروں کے پاس ایک زندہ اُمید ہے کہ جس طرح اُن کا خداوند اِس دُنیا کا نہیں تھا وہ بھی اِس دُنیا کے نہیں کیونکہ وہ خدا کی سچائی کے وسیلہ سے مُقدس کِئے گئے ہیں۔ اور جب مسیح خداوند کا اِس دُنیا سے جانے کا وقت قریب آ گیا تو اُنہوں نے پھر بھی اپنی سچائی کو اپنے پیروکاروں سے دُور نہیں کِیا بلکہ اُن سے وعدہ کِیا کہ وہ آسمان سے سچائی کا رُوح یعنی مددگار بھیجیں گے تاکہ مسیح کے ہر پیروکار کے اندر ہمیشہ سکونت و رہنمائی کرے۔ ’’لیکن جب وہ مددگار آئے گا جس کو مَیں تمہارے پاس باپ کی طرف سے بھیجوں گا یعنی سچائی کا رُوح جو باپ سے صادر ہوتا ہے تو وہ میری گواہی دے گا۔ …جب وہ یعنی سچائی کا رُوح آئے گا تو تم کو تمام سچائی کی راہ دِکھائے گا…‘‘ (یُوحنا ۱۵:۲۶، ۱۶:۱۳) لہذا مسیح کے ہر پیروکار کو چاہیے کہ وہ اپنے خداوند میں شادمان اور خوش رہے اور خدا کی حمد و تمجید رُوح اور سچائی سے کرے۔ ’’خدا رُوح ہے اور ضرور ہے کہ اُس کے پرستار رُوح اور سچائی سے پرستِش کریں۔‘‘ (یُوحنا ۴:۲۴)

آئو سچے خدا کا شکر ادا کریں کہ ہماری نجات ہمارے نیک کاموں کے سبب سے نہیں بلکہ خداوند یسوع مسیح پر اِیمان اور خدا کے فضل کی بخشِش ہے، اِس لئے کہ خدا فضل بخشتا ہے۔

جی ہاں، خدا فضل بخشتا ہے، خدا کی یہی وہ خصوُصیت ہے جس کا ہم اپنے اگلے پروگرام میں ذِکر کریں گے، ضرور سُنئیے گا۔