Skip to content

خدا اندھیرے سے روشنی میں لاتا ہے

Posted in خُدا کی تلاش

کبھی آپ نے سوچا ہے کہ مُجرم پیشہ وارداتیئے رات کے اندھیرے ہی میں چوری، ڈکیتی یا کوئی اَور شیطانی واردات کیوں کرتے ہیں؟ اِس لئے کہ اندھیرا اُن کے بُرے کاموں کو وقتی طور پر ڈھانپ دیتا ہے، مگر روشنی اُن کے مکروہ اور گھنائونے عزائم کو بے نقاب کر دیتی ہے، اور اُن کو اپنے کِئے کی سزا جیل یا جُرمانہ کی صورت میں بُھگتنا پڑتی ہے، مگر ایک اَور طرح کا اندھیرا بھی ہے جِسے رُوحانی اندھیرا کہتے ہیں یعنی خدائے واحد کی سچائی و صداقت، عدل و اِنصاف اور محبت و قربانی سے بے خبری و بےپرواہی۔ رُوحانی اندھیرے میں رہنے والے بے خبر لوگ نہیں جانتے کہ یہ اندھیرا ایک دِن اُنہیں مُجرم ٹھہرا کر جہنم کی نہ بُجھنے والی آگ میں جُھونک دے گا۔ لہذا خدا کے حضور اِلتجا کریں کہ وہ آپ کو اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لائے کیونکہ وہی ہے جو ذہن پر چھائے اندھیرے میں سے اپنی آسمانی باتوں کو آشکارا کرتا ہے اور ہمیں موت کے سایہ سے نکال کر روشنی یعنی زندگی میں لاتا ہے۔ اِسی لئے خدا کا عظیم بندہ ایوب نبی کہتا ہے، ’’وہ اندھیرے میں سے گہری باتوں کو آشکارا کرتا اور موت کے سایہ کو بھی روشنی میں لے آتا ہے۔‘‘ (ایوب ۱۲:۲۲)

خدا کا چُنا ہُوا راستباز بندہ دائود نبی اپنے خداوند پر بھرپور اِیمان کا اِظہار کرتے ہوئے کہتا ہے، ’’…تُو میرے چراغ کو روشن کرے گا۔ خداوند میرا خدا میرے اندھیرے کو اُجالا کر دے گا۔‘‘ (زبور ۱۸:۲۸) دائود نبی پاک رُوح میں سَرشار ہو کر خدا کی روشنی کا یوں اِقرار کرتا ہے، ’’خداوند میری روشنی اور میری نجات ہے، مجھے کِس کی دہشت؟ خداوند میری زندگی کا پُشتہ ہے، مجھے کِس کی ہیبت؟ (زبور ۲۷:۱) اور دائود نبی کا بیٹا سلیمان نبی جس کو خدا نے اپنی حکمت سے نوازا، اندھیرے یعنی تاریکی کو حماقت اور روشنی کو حکمت سے تشبیہ دیتا ہے۔ ’’اور مَیں نے دیکھا کہ جیسی روشنی کو تاریکی پر فضیلت ہے ویسی ہی حکمت حماقت سے افضل ہے۔ دانشور اپنی آنکھیں اپنے سَر میں رکھتا ہے، پر احمق اندھیرے میں چلتا ہے…‘‘ (واعظ ۲:۱۳-۱۴) خدا کے زندہ اِلہامی کلام میں شریروں کی راہ کو تاریکی اور صادِقوں کی راہ کو نُورِ سحر کی مانند کہا گیا ہے۔ ’’لیکن صادِقوں کی راہ نُورِ سحر کی مانند ہے جس کی روشنی دوپہر تک بڑھتی ہی جاتی ہے۔ شریروں کی راہ تاریکی کی مانند ہے وہ نہیں جانتے کہ کِن چیزوں سے اُن کو ٹھوکر لگتی ہے۔‘‘ (امثال ۴:۱۸-۱۹)

مگر سوال یہ ہے کہ ہم کیسے شریروں کی تاریک راہ کو چھوڑ کر صادِقوں کی روشنی سے بھرپور راہ پر چل سکتے ہیں؟ سب سے پہلے تو ہمیں یہ سمجھنا ہے کہ روشنی کا سَرچشمہ ہے کون؟ کون ہے جو ہمیں اندھیرے سے روشنی میں لا سکتا ہے؟ جب خدا نے دیکھا کہ نہ تو ہم اندھیرے سے نکل سکتے ہیں اور نہ ہی روشنی کے پاس آ سکتے ہیں تو اُس نے ہمیں روشنی میں لانے کی ایک ایسی راہ نکالی کہ اُس کا عدل و اِنصاف بھی قائم رہے اور اندھیرے میں بھٹکتا ہُوا گمراہ اِنسان روشنی میں بھی آ جائے تو وہ خود اپنے اکلوتے بیٹے مسیح یسوع میں نُور بن کر زمین پر آیا تاکہ جو تاریکی میں چلتے ہیں وہ روشنی میں آئیں۔ اور یہی وہ روشنی ہے جس کے بارے میں یسعیاہ نبی نے پیشین گوئی کرتے ہوئے کہا، ’’جو لوگ تاریکی میں چلتے تھے اُنہوں نے بڑی روشنی دیکھی، جو موت کے سایہ کے مُلک میں رہتے تھے اُن پر نُور چمکا۔‘‘ (یسعیاہ ۹:۲)

چلئیے آئیے دیکھتے ہیں کہ خداوند یسوع مسیح کا نُور اندھیرے میں کیسے چمکتا ہے۔ سائول نام کا ایک شخص تھا جس کے دِل و دماغ پر اندھیرا چھایا ہُوا تھا۔ وہ مسیح نام کا مخالف تھا اور مُقدس لوگوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر ستاتا، سزا دِلواتا، قید میں ڈالتا بلکہ اُنہیں قتل کروا کر خوش ہوتا تھا۔ اُس کے ذہن پر خدا کے لوگوں سے دُشمنی کا اِسقدر اندھیرا چھایا ہُوا تھا کہ ایک دِن وہ یہودی مذہبی راہنمائوں سے اِجازت نامہ لے کر دمشق کو جا رہا تھا تاکہ وہاں بھی مسیح کے پیروکاروں کو ستائے، تنگ کرے اور اُنہیں پکڑا کر یروشلیم لائے، ’’جب وہ سفر کرتے کرتے دمشق کے نزدیک پہنچا تو ایسا ہُوا کہ یکایک آسمان سے ایک نُور اُس کے گِردا گِرد آ چمکا اور وہ زمین پر گِر پڑا اور یہ آواز سُنی کہ اِے سائول اَے سائول! تُو مجھے کیوں ستاتا ہے؟ اُس نے پوچھا، اَے خداوند! تُو کون ہے؟ اُس نے کہا، مَیں یسوع ہوں جِسے تُو ستاتا ہے، مگر اُٹھ شہر میں جا اور جو تجھے کرنا چاہیے وہ تجھ سے کہا جائے گا۔ جو آدمی اُس کے ہمراہ تھے وہ خاموش کھڑے رہ گئے کیونکہ آواز تو سُنتے تھے مگر کسی کو دیکھتے نہ تھے۔ اور سائول زمین پر سے اُٹھا لیکن جب آنکھیں کھولیں تو اُس کو کچھ نہ دِکھائی دیا اور لوگ اُس کا ہاتھ پکڑ کر دمشق میں لے گئے، اور تین دِن تک نہ دیکھ سکا اور نہ اُس نے کھایا نہ پِیا۔‘‘ (اعمال ۹:۳-۹) اور وہی سائول جس پر خداوند خدا کا نُور چمکا، اندھیرے سے نکل کر روشنی میں آ گیا اور پولس رسول کے نام سے مشہور ہُوا اور خود روشنی بن کر گھر گھر اِنجیل کی خوشخبری کی کرنیں بکھیرنے لگا تاکہ اندھیرے میں چلنے والے روشنی میں آئیں۔ اور وہی سائول یعنی پولس رسول جو مسیح کے لوگوں پر ظلم و ستم برپا کرتا تھا، اِفسیوں کے نام اپنے اِلہامی خط میں مسیح یسوع کے پیروکاروں کو حوصلہ و اُمید دیتے ہوئے کہتا ہے، ’’کوئی تم کو بے فائدہ باتوں سے دُھوکا نہ دے کیونکہ اِن ہی گناہوں کے سبب سے نافرمانی کے فرزندوں پر خدا کا غضب نازل ہوتا ہے۔ پس اُن کے کاموں میں شریک نہ ہو کیونکہ تم پہلے تاریکی تھے مگر اَب خداوند میں نُور ہو۔ پس نُور کے فرزندوں کی طرح چلو (اِس لئے کہ نُور کا پھل ہر طرح کی نیکی اور راستبازی اور سچائی ہے) اور تجربہ سے معلوم کرتے رہو کہ خداوند کو کیا پسند ہے؟ اور تاریکی کے بے پھل کاموں میں شریک نہ ہو بلکہ اُن پر ملامت ہی کِیا کرو۔‘‘ (اِفسیوں ۵:۶-۱۱)

جیسا کہ ہم نے پہلے کہا کہ ہم اندھیرے سے روشنی میں خود نہیں آ سکتے ہاں، مسیح یسوع ہی ہے جو ہمیں سائول کی طرح روشنی میں لا سکتا ہے مگر اَب سوال یہ ہے کہ ہم خود اپنی کوشش سے اندھیرے سے کیوں نکل نہیں سکتے؟ کیا آپ نے کبھی کسی اندھے کو راہ چلتے دیکھا ہے؟ اُسے قدم قدم پر کسی کے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے جو اُسے راہ دِکھائے تاکہ کہیں گر کر چوٹ نہ لگ جائے۔ اُسے تو یہ بھی پتہ نہیں ہوتا کہ آگے گہرا گڑھا ہے یا روشنی، اُس کے سامنے ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا ہوتا ہے۔ اِسی طرح کچھ لوگ سائول کی طرح رُوحانی طور پر اندھے ہوتے ہیں اور نہیں جانتے کہ اندھیرے سے نکل کر روشنی میں کیسے آئیں۔ اُنہیں بھی سہارے و راہنما کی ضرورت ہوتی ہے جو اُنہیں جہنم کی آگ میں گرنے سے بچائے اور ابدی روشنی و زندگی میں لائے۔ اِسی لئے مسیح یسوع نے فرمایا، ’’…دُنیا کا نُور (یعنی روشنی) مَیں ہوں۔ جو میری پیروی کرے گا وہ اندھیرے میں نہ چلے گا بلکہ زندگی کا نُور پائے گا۔‘‘ (یُوحنا ۸:۱۲) اور مسیح یسوع کا شاگرد یُوحنا رسول جس نے نُور کو اپنی آنکھوں سے دیکھا، اپنے ہاتھوں سے چُھواٴ اور اپنے کانوں سے سُنا، گواہی دیتے ہوئے پورے اِیمان و یقین کے ساتھ کہتا ہے، ’’اُس میں (یعنی مسیح میں) زندگی تھی اور وہ زندگی آدمیوں کا نُور تھی، اور نُور تاریکی میں چمکتا ہے اور تاریکی نے اُسے قبول نہ کِیا۔ ایک آدمی یُوحنا نام آ موجود ہُوا جو خدا کی طرف سے بھیجا گیا تھا۔ یہ گواہی کے لئے آیا کہ نُور کی گواہی دے تاکہ سب اُس کے وسیلہ سے اِیمان لائیں۔ وہ خود تو نُور نہ تھا مگر نُور کی گواہی دینے کو آیا تھا۔ حقیقی نُور جو ہر ایک آدمی کو روشن کرتا ہے دُنیا میں آنے کو تھا۔ وہ دُنیا میں تھا اور دُنیا اُس کے وسیلہ سے پیدا ہوئی اور دُنیا نے اُسے نہ پہچانا۔ وہ اپنے گھر آیا اور اُس کے اپنوں نے اُسے قبول نہ کِیا لیکن جِتنوں نے اُسے قبول کِیا اُس نے اُنہیں خدا کے فرزند بننے کا حق بخشا یعنی اُنہیں جو اُس کے نام پر اِیمان لاتے ہیں۔‘‘ (یُوحنا ۱:۴-۱۲)

آج بھی بہت سے لوگ اندھیرے ہی میں رہنا پسند کرتے ہیں اور نُور و روشنی یعنی مسیح یسوع کو قبول کرنے سے ڈرتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ جو مزہ اندھیرے میں ہے وہ روشنی میں کہاں۔ ایسے ہی بے اِیمان لوگوں کے بارے میں پولس رسول کہتا ہے، ’’…اُن بے اِیمانوں کے واسطے جن کی عقلوں کو اِس جہان کے خدا (یعنی شیطان) نے اندھا کر دیا ہے تاکہ مسیح جو خدا کی صُورت ہے اُس کے جلال کی خوشخبری کی روشنی اُن پر نہ پڑے۔ …اِس لئے کہ خدا ہی ہے جس نے فرمایا کہ تاریکی میں سے نُور چمکے اور وہی ہمارے دِلوں میں چمکا تاکہ خدا کے جلال کی پہچان کا نُور یسوع مسیح کے چہرے سے جلوہ گر ہو۔‘‘ (۲-کرنتھیوں ۴:۴، ۶) اور پولس رسول ایک اَور مقام پر خدا کے رُوح میں سَرشار ہو کر نُور و روشنی کی یوں گواہی دیتا ہے، ’’مگر اَب ہمارے منجی مسیح یسوع کے ظہور سے ظاہر ہُوا جس نے موت کو نیست اور زندگی اور بقا کو اُس خوشخبری کے وسیلہ سے روشن کر دیا جس کے لئے مَیں مُنادی کرنے والا رسول اور اُستاد مُقرر ہُوا۔‘‘ (۲-تیمُتھِیس۱:۱۰)

کیا یہ حیرت کی بات نہیں کہ وہی سائول جو کل تک خود اندھیرے میں بھٹک رہا تھا مسیح یسوع کے نُور کی روشنی پا کر آسمان کی بادشاہی و اِنجیل کی خوشخبری کی مُنادی کر رہا ہے۔ آئیے سائول کی طرح اندھیرے سے نکلیں اور پولس بن کر گھر گھر نُور و روشنی کا پرچار کریں کیونکہ مسیح یسوع نے اپنے پیروکاروں سے کہا، ’’تم دُنیا کے نُور ہو، جو شہر پہاڑ پر بسا ہے وہ چھپ نہیں سکتا اور چراغ جلا کر پیمانہ کے نیچے نہیں بلکہ چراغدان پر رکھتے ہیں تو اُس سے گھر کے سب لوگوں کو روشنی پہنچتی ہے۔ اِسی طرح تمہاری روشنی آدمیوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر تمہارے باپ (یعنی خدا) کی جو آسمان پر ہے تمجید کریں۔‘‘ (متی ۵:۱۴-۱۶)

آئیے ہم بھی پولس رسول کی طرح دوسروں پر بھی مسیح یسوع کی روشنی چمکائیں، اور مت بُھولیں کہ جس خدا نے سائول کو بدل کر پولس رسول بنا دیا وہ آج ہم پر بھی اپنا نُور چمکا کر سچا و وفادار خادم بنا سکتا ہے، بشرطیکہ ہم اِیمان رکھیں کہ ہمارا خداوند کل بھی نُور تھا، آج بھی نُور ہے اور اَبد تک نُور رہے گا۔ بے شک خداوند خدا لا تبدیل خدا ہے۔

جی ہاں، خداوند خدا لا تبدیل خدا ہے، خداکی یہی وہ خصوُصیت ہے جس کا ہم اپنے اگلے پروگرام میں ذِکر کریں گے، ضرور سُنئیے گا۔