Skip to content

خدا اپنے کلام کا محافظ ہے

Posted in خُدا کی تلاش

اِنسانی فطرت ہے کہ وہ اپنی قیمتی چیزوں کی ہر حال میں حفاظت و نگہبانی کرتا ہے۔ اگر سونے کے قیمتی زیورات ہیں تو کبھی نہیں چاہے گا کہ کوئی چُرا کر لے جائے یا سونے کی جگہ چاندی یا پیتل کی مِلاوٹ کر جائے یا اپنی مرضی سے کچھ تبدیل کر دے۔ ہمارے قیمتی اثاثے ہمیں دِل و جان سے بھی زیادہ عزیز اور پیارے ہوتے ہیں، اِسی لئے اُن کی چوبیس گھنٹے حفاظت کرتے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری قیمتی چیزوں کی اہمیت و افادیت اُن کی اصلی حالت میں ہی ہے، اگر رَد و بدل، مِلاوٹ یا تبدیلی ہو گئ تو اُن کی قدر و قیمت گھٹ جائے گی۔ اِسی طرح ہم اپنی مذہبی کتابوں کی دِل و جان سے حفاظت و احترام کرتے ہیں، اور ہرگز اُن کی بے حرمتی برداشت نہیں کرتے بلکہ غیرت میں آ کر قتل بھی کر دیتے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم اُن کے مُحافظ ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ایک گناہگار محدُود سا، کمزور سا اِنسان لامحدُود آسمانی خدا کے پاک و مُقدس کلام کی حفاظت کر سکتا ہے؟ خدا کا کلام خدا کا قیمتی اثاثہ ہے جو اُس نے بنی نوع اِنسان کے لئے نازل کِیا تاکہ بھٹکا ہُوا گمراہ اِنسان اُس کے اِلہامی کلام پر عمل کر کے ہمیشہ کی زندگی پائے اور اُس کے ساتھ آسمانی بادشاہی میں رہے۔ اِس لئے کسی کی جراٴت نہیں کہ وہ خدا کے کلام میں سے کچھ چوری، مِلاوت یا تبدیلی کرے۔ ذرا ٹھنڈے دِل سے سوچئیے کہ کیا کمزور و محدُود مخلوق اپنے لامحدُود خالق و تخلیق کار کے آسمانی کلام میں رَد و بدل یا تحریف کر سکتی ہے؟ کیا زمین کا ایک حقیر سا کیڑا مکوڑا جو اپنی حفاظت و نگہبانی کے لئے رات دِن بارگاہِ خداوندی میں اِلتجائیں، مُناجاتیں پیش کرتا ہے، خدائے قادرِ مُطلق کے پاک کلام کا مُحافظ ہو سکتا ہے؟ ہرگز نہیں، زندہ و اَبدی خدا خود اپنے کلام کا مُحافظ تھا، مُحافظ ہے، اور اَبد تک مُحافظ رہے گا۔ خدا کا پاک کلام صدیوں سے بے اِیمانوں اور بے دینوں کے شیطانی حملوں سے محفوظ رہا ہے، اور آج بھی اِس کا ایک ایک لفظ اپنی اصلی حالت میں ہمارے سامنے موجود ہے۔ جیسا کہ خدا کا عظیم بندہ دائود نبی کہتا ہے، ’’خداوند کا کلام پاک ہے۔ اُس چاندی کی مانند جو بھٹی میں مٹی پر تائی گئ اور سات بار صاف کی گئ ہو۔ تُو ہی ہے اَے خداوند! اُن کی حفاظت کرے گا، تُو ہی اُن کو اِس پُشت سے ہمیشہ تک بچائے رکھے گا۔‘‘ (زبور ۱۲:۶-۷) اور پھر لکھا ہے، ’’اُس نے (یعنی خدا نے) اپنے عہد کو ہمیشہ یاد رکھا یعنی اُس کلام کو جو اُس نے ہزار پُشتوں کے لئے فرمایا۔ اُسی عہد کو جو اُس نے ابرہام سے باندھا اور اُس قَسم کو جو اُس نے اِضحاق سے کھائی اور اُسی کو اُس نے یعقوب کے لئے آئین یعنی اِسرائیل کے لئے ابدی عہد ٹھہرایا۔‘‘ (زبور ۱۰۵:۸-۱۰) بائبل مُقدس میں ایک اور مقام پر لکھا ہے، ’’اُس کے (یعنی خدا کے) ہاتھوں کے کام بَرحق اور پُرعدل ہیں۔ اُس کے تمام قوانین راست ہیں، وہ اَبدالآباد قائم رہیں گے، وہ سچائی اور راستی سے بنائے گئے ہیں۔‘‘ (زبور ۱۱۱:۷-۸) اور پھر لکھا ہے، ’’تیرے کلام کا خُلاصہ سچائی ہے، تیری صداقت کے کُل احکام اَبدی ہیں۔‘‘ (زبور ۱۱۹:۱۶۰) اور یسعیاہ نبی خدا کے پاک رُوح میں زندہ اِلہامی کلام بارے میں کہتا ہے، ’’…پُھول کملاتا ہے پر ہمارے خدا کا کلام اَبد تک قائم ہے۔‘‘ (یسعیاہ ۴۰:۸)

آپ نے پاک کلام کی شہادتوں اور گواہیوں سے سُنا کہ خدا کا کلام اَبد سے پُشت در پُشت خدا کے نیک بندوں کے دِل میں بستا ہے، اور جب کوئی مُتعصب اِنسان خدا کے پاک کلام پر حملہ کرتا ہے یا نازیبا زبان اِستعمال کرتا ہے تو مسیحی لوگوں کے جذبات مجروح تو ہوتے ہیں مگر وہ جوابی حملہ نہیں کرتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ خدا اپنے کلام کا خود محافظ ہے اور بے حُرمتی کرنے والوں سے بدلہ وہ خود لے گا بلکہ وہ اُن کے لئے دُعا کرتے ہیں کہ خدائے رحیم و غفور اُن کے بند ذہنوں کو کھولے تاکہ وہ اَبدی اور مُستند کلام کی سچائی کو جان کر اپنے رویوں کو تبدیل کریں۔ آج جدِھر دیکھئے مسیحیوں اور اُن کی مُقدس اِلہامی کتاب پر مُتعصب و جاہل لوگ طرح طرح کے حملے کرتے اور من گھڑت اِلزامات لگاتے ہیں مگر یہ نادان نہیں جانتے کہ ایسی ہی متعصبانہ ذہنیت نے خدا کے بیٹے مسیح یسوع پر بھی بے بُنیاد اِلزامات لگائے، اُن کے کلام کو نفرت سے رَد کِیا، اُنہیں صلیب پر لٹکا دیا اور سمجھا کہ بس اِب حق و سچائی کا خاتمہ ہو گیا ہے لیکن خدا کے پاک اِلہامی کلام کا ایک ایک لفظ، ایک ایک نقطہ نہ تو منسُوخ، نہ ہی تبدیل اور نہ کبھی ختم ہُوا اور نہ ہو گا۔ اِسی لئے مسیح یسوع نے فرمایا، ’’یہ نہ سمجھو کہ مَیں توریت یا نبیوں کی کتابوں کو منسُوخ کرنے آیا ہوں۔ منسُوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے آیا ہوں کیونکہ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک آسمان اور زمین ٹل نہ جائیں، ایک نقطہ یا ایک شوشہ توریت سے ہرگز نہ ٹلے گا جب تک سب کچھ پورا نہ ہو جائے۔‘‘ (متی ۵:۱۷-۱۸) ایک اَور مقام پر مسیح یسوع نے اپنی باتوں یعنی اِلہامی کلام بارے فرمایا، ’’آسمان اور زمین ٹل جائیں گے لیکن میری باتیں ہرگز نہ ٹلیں گی۔‘‘ (متی ۲۴:۳۵) اور پھر فرمایا، ’’لیکن آسمان اور زمین کا ٹل جانا شریعت کے ایک نقطہ کے مِٹ جانے سے آسان ہے۔‘‘ (لوقا ۱۶:۱۷)

اَب اگر پھر بھی کوئی بائبل مُقدس اور مسیحی اِیمان کی حقانیت و وحدانیت پر طنز و تنقید کرتا ہے تو وہ خدائے قدُوس کے سامنے اپنے کِئے کا خود جواب دہ ہو گا۔

اور آئیے اَب بائبل مُقدس کے مُستند و آسمانی ہونے کا ایک اَور ٹھوس ثبوت پیش کرتے ہیں۔ پطرس رسول مسیح کا وہ شاگرد تھا جس نے اپنے اُستاد، مالک و خداوند کی اِلٰہی قدرت و طاقت کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے سُنا تھا لہذا اُس کی شہادت و گواہی میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں کیونکہ وہی کلام جو کل تھا آج بھی  ہمارے پاس موجود ہے۔ پطرس خدا کے پاک رُوح کی تحریک سے سَر شار ہو کر کہتا ہے، ’’وہ تو جان بُوجھ کر یہ بھول گئے کہ خدا کے کلام کے ذریعہ سے آسمان قدیم سے موجود ہیں اور زمین پانی میں سے بنی اور پانی میں قائم ہے۔ اِن ہی کے ذریعہ سے اُس زمانہ کی دُنیا ڈوب کر ہلاک ہوئی، مگر اِس وقت کے آسمان اور زمین اُسی کلام کے ذریعہ سے اِس لئے رکھے ہیں کہ جلائے جائیں اور وہ بے دین آدمیوں کی عدالت اور ہلاکت کے دِن تک محفوظ رہیں گے۔‘‘ (۲-پطرس ۳:۵-۷)

جیسا کہ ہم نے پہلے کہا کہ خدا کا اِلہامی کلام قدیم سے یعنی زمین و آسمان کی تخلیق ہی سے اپنی اصلی حالت میں محفوظ ہے بلکہ زمین و آسمان تخلیق ہی کلام کے ذریعہ کِئے گئے اور پطرس رسول بھی یہی سچائی سمجھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بے دین و برگشتہ لوگ اُس زمانہ میں بھی خدا کی باتوں کا مذاق اُڑاتے اور کلام کی سچائی کو رَد کرتے تھے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ نوح نبی کے زمانے میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے حالانکہ نوح نے اُنہیں راہِ راست پر لانے کی بہت کوشش کی مگر وہ اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہ آئے۔ کیونکہ خدا محبت ہے اور اُس کی محبت کا تقاضا ہے کہ وہ اپنی تخلیق کو گناہوں کی سزا کے سبب ہلاک نہ کرے بلکہ وہ صبر کرتا ہے کہ اِس سے پیشتر آسمان و زمین فنا ہو جائیں گمراہ و برگشتہ اِنسان اپنے گناہوں سے توبہ کرے اور نجات پائے۔ اور ایسا تب ہی ممکن جب ہم اپنے ذہن کے اندھیرے کو خداوند یسوع کی اَبدی روشنی سے منور کریں گے۔ ایک اَور غور طلب بات یہ ہے کہ اگر خدا کا آسمانی کلام سچا اور اِلہامی نہ ہوتا تو کیا مسیح خداوند، خدا کی بادشاہی کی خوشخبری کی مُنادی اِس یقین و دعوے سے کرتے، ’’اور بادشاہی کی اِس خوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہو گی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو، تب خاتمہ ہو گا۔‘‘ (متی ۲۴:۱۴) ایک اَور مقام پر اُنہوں نے فرمایا، ’’اور ضرور ہے کہ پہلے سب قوموں میں اِنجیل کی مُنادی کی جائے۔‘‘ (مرقس ۱۳:۱۰) اپنے خداوند کے اِسی حکم کو بجا لاتے ہوئے مسیح کے پیروکار دُنیا کے کونے کونے میں خدا کی بادشاہی کی اِس خوشخبری کی مُنادی کرتے ہیں تاکہ بھٹکا ہُوا گمراہ اِنسان خداوند یسوع مسیح یعنی خدا کے کلام کو پہچان کر اَبدی ہلاکت و سزا سے بچ جائے۔

اور اَب آئیے آپ کو آثارِ قدیمہ میں لئے چلتے ہیں۔ یہ تو آپ بخوبی جانتے ہیں کہ آثارِ قدیمہ کی کھدائی اور کھوج لگانے والوں میں زیادہ تر مسیحی نہیں ہوتے بلکہ بیشتر کا کوئی دین دھرم ہوتا ہی نہیں مگر اُن پر سچائی کا کھوج لگانے کی ایک دُھن سوار ہوتی ہے، اِسی مقصد کے لئے وہ لاکھوں کروڑوں روپیہ خرچ کرتے ہیں تاکہ دُنیا کے سامنے سچائی پیش کریں۔ ۱۹۴۷ میں ایک بدوی چرواہے کو بائبل مُقدس کے پُرانے عہدنامہ کے کچھ حِصے اِسرائیل کے مغربی کنارہ خربت قمران کی ایک غار سے مِلے، یہ بحرہٴ مُردار کے طُومار کے نام سے مشہور ہیں۔ یہ تقریباً دو ہزار سال پُرانے ہیں۔ اِس کے علاوہ ۱۹۴۷ سے ۱۹۵۶ کے دوران بھی بائبل مُقدس کے تقریباً ۹۵۰ حِصے دریافت کِئے گئے جو بدوی چرواہوں اور ماہرینِ آثارِ قدیمہ کی مُشترکہ کوشش تھی۔ اور ابھی حال ہی میں اِسرائیل کے ریگستان سے ساٹھ سال بعد پُرانے عہدنامہ کے کچھ حِصے مِلے ہیں، جس کا باقاعدہ اعلان اِسرائیل کی آثارِ قدیمہ کی اتھارٹی نے کِیا ہے کہ بائبل مُقدس کے پُرانے عہدنامہ کی کتابوں زکریاہ اور ناحُوم کے کچھ حِصہ دریافت کِئے ہیں۔ یہ سب عبرانی سے یونانی زبان میں ترجمہ کِئے ہوئے ہیں۔ ناحُوم کی کتاب کا جو حِصہ مِلا ہے وہ ناحُوم پہلا باب ۵ سے ۶ آیت کا حوالہ ہے، جہاں لکھا ہے، ’’اُس کے خوف سے پہاڑ کانپتے اور ٹیلے پگھل جاتے ہیں۔ اُس کے حضور زمین ہاں دُنیا اور اُس کی سب معمُوری تھرتھراتی ہے۔ کِس کو اُس کے قہر کی تاب ہے؟ اُس کے قہرِ شدید کو کون برداشت کر سکتا ہے؟ اُس کا قہر آگ کی مانند نازل ہوتا ہے، وہ چٹانوں کو توڑ ڈالتا ہے۔‘‘ (ناحُوم ۱:۵-۶)

کیا اَب بھی کسی کو بائبل مُقدس کے مُستند و اِلہامی ہونے پر شک ہے؟ کیا اَب بھی کوئی کہے گا کہ بائبل مُقدس اپنی اصلی حالت میں محفوظ نہیں؟ اگر پھر بھی کوئی شک میں ہو تو آثارِ قدیمہ سے دریافت ہونے والے یہ قدیم نُسخے اِسرائیل کے شہر یروشلیم کے میوزیم میں جا کر دیکھ سکتا ہے۔

اِسی طرح نئے عہدنامہ کے قلمی نسخہ بھی ہزاروں سال سے اپنی اصلی حالت میں محفوظ ہیں۔ یقیناً بائبل مُقدس ایک سچی، مُستند آسمانی کتاب ہے، جس میں ہدایت و روشنی ہے۔ ایک ایسی ہدایت و روشنی جو اندھیرے میں بھٹکے ہوئے گمراہ اِنسان کے تاریک ذہن کو روشن کر سکتی ہے۔ بے شک خدا ہی ہے جو اپنے زندہ کلام کے وسیلہ ہمیں اندھیرے سے روشنی میں لاتا ہے۔

جی ہاں، خدا اندھیرے سے روشنی میں لاتا ہے، خدا کی یہی وہ خصُوصیت ہے، جس کا ذِکر ہم اپنے اگلے پروگرام میں کریں گے، ضرور سُنیئے گا۔