Skip to content

خدا ہم پر ظاہر ہوتا ہے

Posted in خُدا کی تلاش

جب تک ہم کسی سے مِلے نہیں ہوتے یا دیکھا نہیں ہوتا، محض سُنا یا پڑھا ہوتا ہے تو ہمارے ذہن میں اُس کا تصور، تخیل و خاکہ سا بن جاتا ہے کہ وہ ایسا ہو گا ویسا ہو گا، مگر جب وہ پوری طرح ہماری آنکھوں کے سامنے آتا ہے تو پھر ہمارا تخیل و خاکہ حقیقت کا رُوپ دھار لیتا ہے، اور سوچتے ہیں کہ اُو ہو یہ تو میرے تصور و خیال کے بالکل برعکس ہے۔ اِسی طرح خدا کو کسی نے کبھی نہیں دیکھا کیونکہ جسمانی آنکھ رُوحانی کو دیکھ نہیں سکتی جب تک کہ رُوحانی خود اپنے آپ کو جسمانی پر ظاہر نہ کرے۔ اَب سوال یہ ہے کہ کیا خدا اپنے آپ کو بنی نوع اِنسان پر ظاہر کرتا ہے؟ زندہ اِلہامی کتاب بائبل مُقدس ہمیں بتاتی ہے کہ خدا بنی نوع اِنسان پر پانچ بُنیادی ذرائع سے ظاہر ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ہم خدا کا پاک و مُقدس ظہور اِرد گرد بکھرے کائنات کے خوبصورت رنگوں یعنی اُس کی انوکھی تخلیق میں دیکھتے ہیں۔ پھر عقل و شعور یعنی دِل و دماغ میں خدا کا وجود گواہ بن کر ظاہر ہوتا ہے۔ پھر اپنے بیٹے مسیح یسوع کی صورت ظاہر ہوتا ہے، پھر خدا کے وفادار بندے خدا کا ظہور اُس کے پاک رُوح کے وسیلہ دیکھتے ہیں، اور پھر خدا اپنے زندہ کلام سے ہم پر اپنا ظہور فرماتا ہے۔ چلیئے آئیے دیکھتے ہیں کہ خدائے قادرِ مُطلق کائنات یعنی اپنی تخلیق میں کیسے ظاہر ہوتا ہے۔ خدا کا نیک و راستباز بندہ ایوب نبی کہتا ہے، ’’حیوانوں سے پوچھ اور وہ تجھے سکھائیں گے، اور ہَوا کے پرندوں سے دریافت کر اور وہ تجھے بتائیں گے یا زمین سے بات کر اور وہ تجھے سکھائے گی، اور سمندر کی مچھلیاں تجھ سے بیان کریں گی۔ کون نہیں جانتا کہ اِن سب باتوں میں خداوند ہی کا ہاتھ ہے جس نے یہ سب بنایا۔ اُسی کے ہاتھ میں ہر جاندار کی جان اور کُل بنی آدم کا دَم ہے۔‘‘ (ایوب ۱۲:۷-۱۰) اور خدا کا چُنا ہُوا نیک بندہ دائود نبی کائنات میں خدا کے ظہور کا یوں بیان کرتا ہے، ’’آسمان خدا کا جلال ظاہر کرتا ہے اور فضا اُس کی دستکاری دِکھاتی ہے۔ دِن سے دِن بات کرتا ہے اور رات کو رات حکمت سِکھاتی ہے۔ نہ بولنا ہے نہ کلام، نہ اُن کی آواز سُنائی دیتی ہے۔ اُن کا سُر ساری زمین پر اور اُن کا کلام دُنیا کی اِنتہا تک پہنچا ہے۔‘‘ (زبور ۱۹:۱-۴) اور پولس رسول خدا کے پاک رُوح سے منور ہو کر کہتا ہے، ’’کیونکہ اُس کی اَن دیکھی صِفتیں یعنی اُس کی ازلی قدرت اور اُلوہیت دُنیا کی پیدایش کے وقت سے بنائی ہوئی چیزوں کے ذریعہ سے معلوم ہو کر صاف نظر آتی ہیں۔ یہاں تک کہ اُن کو کچھ عُذر باقی نہیں۔‘‘ (رُومیوں ۱:۲۰) پاک اِلہامی صحائف یہ بھی کہتے ہیں کہ تخلیقِ کائنات میں خدا کے ظہور کی یہ ایک چھوٹی سی، دُھندلی سی جھلک ہے۔ ’’دیکھو! یہ تو اُس کی راہوں کے فقط کنارے ہیں، اور اُس کی کیسی دھیمی آواز ہم سُنتے ہیں، پر کون اُس کی قدرت کی گرج کو سمجھ سکتا ہے؟‘‘ (ایوب ۲۶:۱۴)

پھر خالقِ کائنات نے اپنی ایک اَور تخلیق یعنی بنی نوع اِنسان کی عقل و شعور اور دِل و ماغ میں اپنے آسمانی قانون و احکام ڈال کر ظاہر کِیا حالانکہ ابھی اُنہوں نے اِنجیل کی اِلہامی خوشخبری کو نہیں سُنا تھا مگر پھر بھی وہ دِل پر لکھی اِلٰہی باتوں کے گواہ ہیں۔ رُومیوں کے نام اپنے اِلہامی خط میں پولس رسول کہتا ہے، ’’اِس لئے کہ جب وہ قومیں جو شریعت نہیں رکھتِیں اپنی طبیعت سے شریعت کے کام کرتی ہیں تو باوجود شریعت نہ رکھنے کے وہ اپنے لئے خود ایک شریعت ہیں۔ چنانچہ وہ شریعت کی باتیں اپنے دِلوں پر لکھی ہوئی دِکھاتی ہیں اور اُن کا دِل بھی اُن باتوں کی گواہی دیتا ہے اور اُن کے باہمی خیالات یا تو اُن پر اِلزام لگاتے ہیں یا اُن کو معذور رکھتے ہیں۔‘‘ (رُومیوں ۲:۱۴-۱۵) مطلب یہ ہُوا کہ خدا نے ہر اِنسان کے دِل میں یہ تڑپ و خواہش پیدا کی ہے کہ وہ خدائے واحد کے بارے میں پہچان حاصل کرے تاکہ اُس کے ساتھ شخصی رشتہ بحال ہو۔ اِسی لئے پولس رسول بُت پرستوں کو خدا کے باطنی ظہور بارے کہتا ہے، ’’تاکہ خدا کو ڈھونڈیں، شائد کہ ٹٹول کر اُسے پائیں۔ ہر چند وہ ہم میں سے کسی سے دُور نہیں۔‘‘ (اعمال ۱۷:۲۷)

ابھی تک ہم نے خدا کے وجُود کی ایک دُھندلی سی شکل دیکھی، مگر پھر خدائے قادرِ مُطلق نے اپنے آپ کو پوری صفائی و گہرائی کے ساتھ اپنے پیارے اور اِکلوتے بیٹے مسیح یسوع کے وسیلہ ظاہر کِیا۔ وہ رُوح اُلقدس کی قدرت سے کنواری مُقدسہ مریم کے ہاں مجسم ہو کر دُنیا میں آیا تاکہ ہم خدا کو آمنے سامنے دیکھ سکیں۔ یُوحنا رسول جو چُنے ہوئے بارہ شاگردوں میں شامل تھا اور جس نے اپنی آنکھوں سے خداوند کے جلال کو دیکھا، زندہ خدا کی گواہی دیتے ہوئے کہتا ہے، ’’اور کلام مجسم ہُوا اور فضل اور سچائی سے معمُور ہو کر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اُس کا ایسا جلال دیکھا جیسا باپ (یعنی خدا) کے اِکلوتے کا جلال۔‘‘ (یُوحنا ۱:۱۴) اور پھر پورے یقین و اِیمان کے ساتھ دعویٰ کرتا ہے، ’’خدا کو کسی نے کبھی نہیں دیکھا، اِکلوتا بیٹا جو باپ (یعنی خدا) کی گود میں ہے اُسی نے ظاہر کِیا۔‘‘ (یُوحنا ۱:۱۸)

شائد کچھ لوگوں کے لئے خدا کا مسیح یسوع میں اِنسان بن کر آنا حیرت کا باعث ہو کہ خدا خود اپنا آسمانی جاہ و جلال اور عظمت و حشمت چھوڑ کر زمین پر آئے اور صلیب پر قربان ہو کر ہمیں ہمیشہ کی زندگی دے۔ اور جب خداوند یسوع مسیح کے ایک شاگرد فلپُس نے اُس سے پوچھا، ’’…اَے خداوند! باپ (یعنی خدا) کو ہمیں دِکھا۔ یہی ہمیں کافی ہے۔ یسوع نے اُس سے کہا، اَے فلپُس! مَیں اِتنی مُدت سے تمہارے ساتھ ہوں کیا تُو مجھے نہیں جانتا؟ جس نے مجھے دیکھا، اُس نے باپ (یعنی خدا) کو دیکھا تُو کیونکر کہتا ہے کہ باپ کو ہمیں دِکھا؟ کیا تُو یقین نہیں کرتا کہ مَیں باپ میں ہوں اور باپ مجھ میں ہے؟ یہ باتیں جو مَیں تم سے کہتا ہوں اپنی طرف سے نہیں کہتا لیکن باپ مجھ میں رہ کر اپنے کام کرتا ہے۔ میرا یقین کرو کہ مَیں باپ میں ہوں اور باپ مجھ میں۔ نہیں تو میرے کاموں ہی کے سبب سے میرا یقین کرو۔‘‘ (یُوحنا ۱۴:۸-۱۱) ظاہر ہے کہ مسیح یسوع کی اِلٰہی قدرت و طاقت اور آسمانی معجزات و تعلیمات اِس بات کا ثبوت ہیں کہ بے شک وہ زندہ و ابدی خدا ہے جو آج بھی اپنے لوگوں کا مددگار و نجات دہندہ ہے۔ اگر آپ خدا کو جاننا چاہتے ہیں تو لازم ہے کہ پہلے اُس کے بیٹے مسیح یسوع کو جانیں۔ اِسی لئے پولس رسول کہتا ہے، ’’اگلے زمانہ میں خدا نے باپ دادا سے حِصہ بہ حِصہ اور طرح بہ طرح نبیوں کی معرفت کلام کر کے، اِس زمانہ کے آخر میں ہم سے بیٹے کی معرفت کلام کِیا جِسے اُس نے سب چیزوں کا وارث ٹھہرایا اور جس کے وسیلہ سے اُس نے عالم بھی پیدا کِئے۔ وہ اُس کے جلال کا پرتَو اور اُس کی ذات کا نقش ہو کر سب چیزوں کو اپنی قدرت کے کلام سے سنبھالتا ہے۔ وہ گناہوں کو دُھو کر عالمِ بالا پر کبِریا کی دہنی طرف جا بیٹھا۔‘‘ (عبرانیوں ۱:۱-۳)

اور آسمان پر سے مسیح یسوع نے اپنے پاک رُوح کو بھیجا جو ہم پر خدا کو ظاہر کرتا ہے، مگر خدا کا یہ ظہور خدا کے اُن چُنے ہوئے لوگوں پر ہوتا ہے جو مسیح میں بپتسمہ لیتے ہیں۔ خدا کے نیک بندے پطرس رسول کا پیغام سُننے کے بعد لوگوں کے دِلوں پر چوٹ لگی اور اُنہوں نے پوچھا، ’’…ہم کیا کریں؟‘‘ تو پطرس نے اُن سے کہا، ’’…توبہ کرو اور تم میں سے ہر ایک اپنے گناہوں کی مُعافی کے لئے یسوع مسیح کے نام پر بپتسمہ لے تو تم رُوح اُلقدس اِنعام میں پائو گے۔‘‘ (اعمال ۲:۳۷-۳۸) پولس رسول خدا کے پاک رُوح میں کہتا ہے، ’’…جو چیزیں نہ آنکھوں نے دیکِھیں، نہ کانوں نے سُنِیں، نہ آدمی کے دِل میں آئیں وہ سب خدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کے لئے تیار کر دِیں۔ لیکن ہم پر خدا نے اُن کو رُوح کے وسیلہ سے ظاہر کِیا کیونکہ رُوح سب باتیں بلکہ خدا کی تہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتا ہے۔ …مگر ہم نے نہ دُنیا کی رُوح بلکہ وہ رُوح پایا جو خدا کی طرف سے ہے تاکہ اُن باتوں کو جانیں جو خدا نے ہمیں عنایت کی ہیں۔‘‘ (۱-کرنتھیوں۲:۹-۱۰، ۱۲)

آئیے بائبل مُقدس کا مطالعہ کریں، خدا کو جانیں اور پاک رُوح اِنعام میں پائیں کیونکہ بائبل خدا، خدا کے بیٹے مسیح اور خدا کے پاک رُوح کو پورے طور پر ہم پر ظاہر کرتی ہے۔ مسیح یسوع نے اِس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاک صحائف میرے گواہ ہیں اور مجھے یعنی خدا کو دُنیا پر ظاہر کرتے ہیں۔’’…یہ میری وہ باتیں ہیں جو مَیں نے تم سے اُس وقت کہی تھیں جب تمہارے ساتھ تھا کہ ضرور ہے کہ جتنی باتیں موسیٰ کی توریت اور نبیوں کے صحیفوں اور زبور میں میری بابت لکھی ہیں پوری ہوں۔‘‘ (لوقا ۲۴:۴۴) اور یُوحنا کی اِلہامی اِنجیل میں خداوند یسوع مسیح نے فرمایا، ’’تم کتابِ مُقدس میں ڈھونڈتے ہو کیونکہ سمجھتے ہو کہ اُس میں ہمیشہ کی زندگی تمہیں ملتی ہے، اور یہ وہ ہے کہ جو میری گواہی دیتی ہے۔‘‘ (یُوحنا ۵:۳۹) بائبل مُقدس ہمارے سامنے خدا کے اُن نیک و راستباز بندوں کی گواہی پیش کرتی ہے جِنہوں نے خدا کے جلال و قدرت اور ظہور کو مسیح یسوع میں دیکھا، اور دُشمنوں کی مخالفت کے باوجود حق کی گواہی دینے سے باز نہ آئے بلکہ اپنی جانیں قربان کر دیں کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ دغابازی کی من گھڑت کہانی نہیں بلکہ اٹل آسمانی سچائی ہے۔ مسیح خداوند کا وفادار شاگرد پطرس رسول کہتا ہے، ’’کیونکہ جب ہم نے تمہیں اپنے خداوند یسوع مسیح کی قدرت اور آمد سے واقف کِیا تھا تو دغابازی کی گھڑی ہوئی کہانیوں کی پیروی نہیں کی تھی بلکہ خود اُس کی عظمت کو دیکھا تھا کہ اُس نے خدا باپ سے اُس وقت عزت اور جلال پایا جب اُس افضل جلال میں سے اُسے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں، اور جب ہم اُس کے ساتھ مُقدس پہاڑ پر تھے تو آسمان سے یہی آواز آتی سُنی۔ اور ہمارے پاس نبیوں کا وہ کلام ہے جو زیادہ معتبر ٹھہرا اور تم اچھا کرتے ہو جو یہ سمجھ کر اُس پر غور کرتے ہو کہ وہ ایک چراغ ہے جو اندھیری جگہ میں روشنی بخشتا ہے جب تک پَو نہ پھٹے اور صبح کا ستارہ تمہارے دِلوں میں نہ چمکے۔‘‘ (۲-پطرس ۱:۱۶-۱۹)

آئیے اپنے اندر کی اندھیری جگہ کو زندہ کلام کی روشنی سے منور کریں تاکہ زندہ آسمانی سچائی ہمارے بند ذہنوں کو کھولے کہ اگر خدا خود اپنے کلام میں مجسم ہو کر ہم پر ظاہر ہو سکتا ہے تو یقیناً اپنے زندہ کلام یعنی بائبل مُقدس کا محافظ بھی وہ خود ہی ہے۔ ویسے بھی ذرا سوچئیے کہ کیا ایک محدُود اِنسان لا محدُود خدا کے اِلہامی کلام کی حفاظت کر سکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔ کیونکہ خدا اپنے کلام کا خود محافظ ہے۔

جی ہاں، خدا اپنے کلام کا محافظ ہے، اور خدا کی یہی وہ خصوُصیت ہے جس کا ہم اپنے اگلے پروگرام میں ذِکر کریں گے، ضرور سُنئیے گا۔