Skip to content

خدا ہمارا اچھا چرواہا ہے

Posted in خُدا کی تلاش

دیہات یا گائوں کے ماحول کی سادگی کا ایک اپنا قدرتی حُسن و رنگ اور رشتوں کا ایک باہمی احترام، احساس و تقدس ہوتا ہے۔ لوگ اپنے خاندان کے فرد کی طرح ایک دوسرے کو جانتے اور دُکھ درد میں شریک ہوتے ہیں بلکہ اپنے مال مویشیوں کی بھی دِل و جان سے نگرانی اور حفاظت کرتے ہیں۔ گائوں میں یوں تو بہت سے کردار ہوتے ہیں مثلاً موچی، نائی، ترکھان، لوہار، پٹواری وغیرہ مگر ایک کردار ایسا ہے جو گائوں میں کم اور دُور دراز جنگلوں اور زرخیز پہاڑی علاقوں میں اپنا وقت زیادہ گزارتا ہے۔ جی ہاں، گلہ بان، چوپان، چرواہا۔ وہ اپنی جان کی پرواہ کِئے بغیر رات دِن خطرناک پہاڑوں اور بیابانوں میں اپنی بھیڑوں کے لئے چراگاہیں تلاش کرتا ہے اور بھیڑیں بھی خاموشی اور اعتماد کے ساتھ اُس کے پیچھے پیچھے چلتی ہیں کیونکہ وہ جانتی ہیں کہ ہمارا رہبر نہ تو ہمیں بھٹکنے اور نہ ہی بُھوکا رہنے دے گا یعنی دونوں محبت و اعتماد کے رشتہ میں بندھے ہوتے ہیں۔ بھیڑ ایک ایسا جانور ہے جو چرواہے کے بغیر بالکل بے بس، لاچار و بے سہارا ہے، اُسے سِکھانا اور تربیت دینا نہایت مشکل ہوتا ہے۔ اِس کے علاوہ نہ تو اُس کی بینائی اچھی ہوتی ہے اور نہ اچھے سے سُن سکتی ہے، وہ جلدی سے گھبرا کر ڈر بھی جاتی ہے، اُس کی عقل کا یہ عالم ہوتا ہے کہ اگر ایک پہاڑی پر سے گہرے گڑھے میں چھلانگ لگاتی ہے تو دوسری بھی بغیر سوچے سمجھے اُس کے پیچھے پیچھے کُودتی چلی جاتی ہیں۔ اِسی لئے وہ دوسرے جنگلی جانوروں کا آسانی سے شکار ہو جاتی ہے، مگر چرواہا اپنی جان پر کھیل کر اُسے ڈھونڈتا اور خونخوار جنگلی جانوروں سے بچاتا ہے۔

دائود نبی بھی ایک چرواہا تھا جو جنگلوں میں اپنی بھیڑوں کی رکھوالی کرتا تھا، پاک اِلہامی کلام میں سائول بادشاہ کے سامنے وہ اپنا گلہ بانی کا تجربہ یوں بیان کرتا ہے۔ ’’تب دائود نے سائول کو جواب دیا کہ تیرا خادم اپنے باپ کی بھیڑ بکریاں چراتا تھا اور جب کبھی کوئی شیر یا ریچھ آ کر جُھنڈ میں سے کوئی برہ اُٹھا لے جاتا تو مَیں اُس کے پیچھے پیچھے جا کر اُسے مارتا اور اُسے اُس کے مُنہ سے چُھڑا لاتا تھا۔ اور جب وہ مجھ پر جھپٹتا تو مَیں اُس کی داڑھی پکڑ کر اُسے مارتا اور ہلاک کر دیتا تھا۔‘‘ (۱-سموئیل ۱۷:۳۴-۳۵) اِس کا مطلب یہ ہُوا کہ ایک اچھا چرواہا اپنی بھیڑوں کے لئے اپنی جان دینے سے بھی دریغ نہیں کرتا۔ چرواہے اور بھیڑوں کے بِیچ یہ کِتنا خوبصورت رشتہ و بندھن ہے۔

محبت و اعتماد کا یہی وہ رشتہ ہے جو ہمارا خالق و مالِک ہمارا آسمانی باپ اپنے لوگوں کے ساتھ رکھتا ہے۔ بِلا شبہ ہم سب خدا کی بھیڑیں اور وہ ہمارا گلہ بان، چوپان، اچھا چرواہا ہے۔ خدا کے زندہ اِلہامی کلام میں زبور نویس اپنے چوپان و گلہ بان یعنی خداوند خدا کی یوں حمد و ستائش کرتا ہے، ’’آئو ہم جُھکیں اور سجدہ کریں اور اپنے خالق خداوند کے حضور گھٹنے ٹیکیں کیونکہ وہ ہمارا خدا ہے اور ہم اُس کی چراگاہ کے لوگ اور اُس کے ہاتھ کی بھیڑیں ہیں۔‘‘ (زبور۹۵:۶-۷) اور پھر کہتا ہے، ’’جان رکھو کہ خداوند ہی خدا ہے۔ اُسی نے ہم کو بنایا اور ہم اُسی کے ہیں، ہم اُس کے لوگ اور اُس کی چراگاہ کی بھیڑیں ہیں۔‘‘ (زبور۱۰۰:۳) اور آئیے سُنئیے کہ خداوند خدا خود اپنے لوگوں کے بارے میں کیا کہتا ہے، ’’رب قادرِ مُطلق فرماتا ہے کہ تم میرا ریوڑ، میری چراگاہ کی بھیڑ بکریاں ہو۔ تم میرے لوگ اور مَیں تمہارا خدا ہوں۔‘‘ (حزقی ایل۳۴:۳۱ UGV) اِسی لئے دائود نبی اپنے خداوند کو چوپان و چرواہے اور خود کو ایک بھیڑ کے رُوپ میں دیکھتے ہوئے دعوے سے کہتا ہے، ’’خداوند میرا چوپان ہے، مجھے کمی نہ ہو گی۔ وہ مجھے ہری ہری چراگاہوں میں بٹھاتا ہے، وہ مجھے راحت کے چشموں کے پاس لے جاتا ہے۔ وہ میری جان کو بحال کرتا ہے، وہ مجھے اپنے نام کی خاطر صداقت کی راہوں پر لے چلتا ہے بلکہ خواہ موت کے سایہ کی وادی میں سے میرا گزر ہو، مَیں کسی بَلا سے نہیں ڈروں گا کیونکہ تُو میرے ساتھ ہے۔ تیرے عصا اور تیری لاٹھی سے مجھے تسلی ہے۔‘‘ (زبور۲۳:۱-۴)

دائود نبی خداوند خدا پر اپنے اِیمان و اعتماد کی کِتنی خوبصورت تصویر کشی کرتا ہے۔ یقیناً ہم اِنسان بھی بھیڑوں کی مانند ہیں، جس طرح بھیڑوں کا قدرتی رحجان ہوتا ہے کہ وہ بھٹک کر اِدھر اُدھر کھو جاتی ہیں اُسی طرح ہم بھی بھٹک کر گمراہ و برگشتہ ہو جاتے ہیں۔ اِسی لئے یسعیاہ نبی کہتا ہے، ’’ہم سب بھیڑوں کی مانند بھٹک گئے۔ ہم میں سے ہر ایک اپنی راہ کو پِھرا پر خداوند نے ہم سب کی بدکرداری اُس پر (یعنی اپنے بیٹے مسیح یسوع پر) لادی۔‘‘ (یسیعاہ۵۳:۶)

جیسا کہ ہم نے پہلے کہا کہ اچھا چرواہا اپنی کھوئی ہوئی بھیڑوں کو ڈھونڈتا اور اُن کے لئے اپنی جان تک دینے سے دریغ نہیں کرتا، اور کیونکہ خدا ہمارا اچھا چرواہا ہے تو ظاہر ہے وہ ہم بھٹکے ہوئوں کو گناہوں کے گڑھے میں پھنسے اور ہلاک ہوتے ہوئے کیسے دیکھ سکتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ ہم اِسقدر بے آسرا، بے سہارا و بے سمجھ ہیں کہ خود سے گناہ کے تاریک گہرے گڑھے سے نہیں نکل سکتے، مگر ہمارا اچھا چرواہا اپنی محبت و شفقت سے مجبور ہو کر اپنے بیٹے یسوع مسیح کی صُورت مجسم ہو کر آسمان سے زمین پر آیا تاکہ ہماری گمراہی کے گناہوں کے عوض صلیب پر اپنی پاک و معصُوم جان کا کفارہ دے اور ہمیں پھر سے اپنے ریوڑ، اپنے گلہ میں شامل کرے۔

اگر آپ بائبل مُقدس کا مطالعہ کریں تو یہ حقیقت عیاں ہو گی کہ پُرانے عہد نامہ میں بھیڑیں اور برے چرواہے کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے تھے مگر نئے عہدنامہ میں اچھا چرواہا اپنی بھیڑوں کے لئے صلیب پر قربان ہو گیا۔ اِسی لئے پولس رسول اپنے اِلہامی خط کے آخر میں مسیح کے پیروکاروں کو برکت دیتے اور نصیحت کرتے ہوئے کہتا ہے، ’’اَب خدا اِطمینان کا چشمہ جو بھیڑوں کے بڑے چرواہے یعنی ہمارے خداوند یسوع کو ابدی عہد کے خون کے باعث مُردوں میں سے زندہ کر کے اُٹھا لایا، تم کو ہر ایک نیک بات میں کامِل کرے تاکہ تم اُس کی مرضی پوری کرو اور جو کچھ اُس کے نزدیک پسندیدہ ہے یسوع مسیح کے وسیلہ سے ہم میں پیدا کرے، جس کی تمجید ابداُلآباد ہوتی رہے۔ آمین۔‘‘ (عبرانیوں ۱۳:۲۰-۲۱) اور مسیح یسوع نے اپنے بارے میں خود فرمایا، ’’اچھا چرواہا مَیں ہوں۔ اچھا چرواہا بھیڑوں کے لئے اپنی جان دیتا ہے۔ مزدُور جو نہ چرواہا ہے نہ بھیڑوں کا مالِک، بھیڑئیے کو آتے دیکھ کر بھیڑوں کو چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے اور بھیڑیا اُن کو پکڑتا اور پراگندہ کرتا ہے۔ وہ اِس لئے بھاگ جاتا ہے کہ مزدُور ہے اور اُس کو بھیڑوں کی فکر نہیں۔ اچھا چرواہا مَیں ہوں۔…‘‘ (یُوحنا ۱۰:۱۱-۱۴)

مسیح خداوند ہمارا اچھا چرواہا ہے۔ اُس کا دِل اُن بھیڑوں کے لئے بھی رحم اور فکرمندی سے بھرا ہُوا ہے جن کا چرواہا نہ ہو، ’’اور جب اُس نے بھیڑ کو دیکھا تو اُس کو لوگوں پر ترس آیا کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانند جن کا چرواہا نہ ہو خستہ حال اور پراگندہ تھے۔‘‘ (متی ۹:۳۶)

اچھا چرواہا اپنی کھوئی ہوئی بھیڑوں کو ڈھونڈتا اور پوری کوشش کرتا ہے کہ اُنہیں بھی اپنے گلہ میں شامل کرے۔ اِسی لئے وہ ہم بھٹکے ہوئوں کو ڈھونڈنے اور نجات دینے دُنیا میں آیا، ’’کیونکہ ابنِ آدم (یعنی یسوع مسیح) کھوئے ہوئوں کو ڈھونڈنے اور نجات دینے آیا ہے۔‘‘ (لوقا ۱۹:۱۰) یہ ہمارے لئے کتنی خوشی کی بات ہے کہ ہمارا اچھا چرواہا اپنی محبت سے مجبور ہو کر ہمیں مسلسل ڈھونڈتا رہتا ہے اور جب ہمیں پا لیتا ہے تو اپنے فرشتوں کے ساتھ آسمان پر خوشی مناتا ہے۔

آئیے سُنتے ہیں کہ مسیح یسوع نے کھوئی ہوئی بھیڑ یعنی بھٹکے ہوئے گناہگار اِنسان کو ڈھونڈنے کے بارے میں کیسے ایک تمثیل سے وضاحت کی کیونکہ اُس زمانہ کے ریاکار مذہبی رہنما نجات کی خوشخبری کے خلاف تھے، ’’تم میں کون ایسا آدمی ہے جس کے پاس سَو بھیڑیں ہوں اور اُن میں سے ایک کھو جائے تو ننانوے کو بیابان میں چھوڑ کر اُس کھوئی ہوئی کو جب تک مِل نہ جائے ڈھونڈتا نہ رہے؟ پھر جب مِل جاتی ہے تو وہ خوش ہو کر اُسے کندھے پر اُٹھا لیتا ہے۔ اور گھر پہنچ کر دوستوں اور پڑوسیوں کو بُلاتا اور کہتا ہے، میرے ساتھ خوشی کرو کیونکہ میری کھوئی ہوئی بھیڑ مِل گئی ہے۔ مَیں تم سے کہتا ہوں کہ اِسی طرح ننانوے راستبازوں کی نسبت جو توبہ کی حاجت نہیں رکھتے ایک توبہ کرنے والے گناہگار کے باعث آسمان پر زیادہ خوشی ہو گی۔‘‘ (لُوقا ۱۵:۴-۷)

ہاں، یہ سچ ہے بھٹکے ہوئے گناہگار کو توبہ و نجات کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ آسمان کی بادشاہی میں داخل ہو۔ مگر اِس تمثیل میں بھیڑ پہلے ہی چرواہے کے پاس گلہ خانہ میں تھی یعنی وہ مسیحی جو خداوند کے کہلاتے ہیں لیکن دُنیاوی خواہشوں میں اُلجھ کر راہ سے بھٹک جاتے ہیں تو خدا یعنی اچھا چرواہا اُنہیں فکرمندی اور جانفشانی سے ڈھونڈتا ہے اور جب کھویا ہُوا گمراہ اِنسان توبہ، معافی اور نجات پا لیتا ہے تو نہ صرف زمین پر بلکہ آسمان پر بھی خوشی منائی جاتی ہے۔ یہ ہے خدا کی محبت کا نچوڑ کہ وہ بھٹکے ہوئے بے بس اِنسان کو جب تک مِل نہ جائے چین سے نہیں بیٹھتا بلکہ مسلسل کوشش کرتا رہتا ہے کہ جس طرح اُس کی اَور بھیڑیں آسمانی برکتوں سے لُطف اندوز ہو رہی ہیں کھوئی ہوئی بھیڑیں بھی اپنے گلہ بان کے پاس آئیں اور آرام و اِطمینان پائیں۔ پطرس رسول اپنے اِلہامی خط میں کہتا ہے، ’’کیونکہ پہلے تم بھیڑوں کی طرح بھٹکتے پِھرتے تھے مگر اَب اپنی رُوحوں کے گلہ بان اور نگہبان کے پاس آ گئے ہو۔‘‘ (۱-پطرس ۲:۲۵)

کیا آپ بھٹک کر خدا سے دُور جا چکے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اپنے گناہوں سے توبہ، معافی و نجات پا کر رُوحوں کے گلہ بان اور نگہبان کے پاس آئیں؟ کیا آپ اپنے رہبر و راہنما کو تلاش کرتے کرتے تھک چکے ہیں؟ اچھا چرواہا، اچھاگلہ بان، اچھا راہنما، اچھا چوپان آج بھی آپ کو اپنے کندھوں پر اُٹھا کر گلہ خانہ یعنی آسمان کی بادشاہی میں لانے کے لئے تیار بیٹھا ہے تاکہ آپ بھی دائود نبی کی طرح اِیمان و یقین کے ساتھ پُکار اُٹھیں، ’’خداوند میرا چوپان ہے، مجھے کمی نہ ہو گی۔ وہ مجھے ہری ہری چراگاہوں میں بٹھاتا ہے، وہ مجھے راحت کے چشموں کے پاس لے جاتا ہے۔ وہ میری جان کو بحال کرتا ہے، وہ مجھے اپنے نام کی خاطر صداقت کی راہوں پر لے چلتا ہے۔‘‘ (زبور ۲۳:۱-۳)

آئیں، اپنے زندہ خدا کا شکر ادا کریں کہ وہ ہمیں ڈھونڈتا اور نجات دیتا ہے۔ وہ ہمیں موت کے اتھاہ گڑھے سے نکال کر زندگی دیتا ہے اور یہ تو آپ خوب جانتے ہیں کہ ڈھونڈ کر نجات و زندگی وہی دے سکتا ہے جو خود زندہ ہے۔ مُردہ نہ تو ڈھونڈ سکتا اور نہ نجات و زندگی دے سکتا ہے۔ خداوند خدا کی حمد و تمجید ہو کہ وہ ہمارا زندہ خدا ہے۔

جی ہاں، خدا زندہ خدا ہے، خدا کی یہی وہ خصوُصیت ہے جس کا ہم اپنے اگلے پروگرام میں ذِکر کریں گے، سُننا مت بھولئیے گا۔