اِنسانی فطرت ہے کہ ہم کسی کی شکل و صورت، مال و دولت، علاقائی و سماجی حیثیت، چاپلوسی و خوشامد، تحفے تحائف و لفظی قصیدے اور خاطرداری و مہمان نوازی سے متاثر ہو کر حد سے زیادہ طرفداری کرتے ہیں بلکہ طرفداری میں اندھے ہو جاتے ہیں۔ یقیناً اِس میں ہمارے اپنے ذاتی مقاصد اور غرض چھپی ہوتی ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ ہم درباریوں، خوشامدیوں اور طرف داریوں کو بہت پسند کرتے ہیں، اور بھول جاتے ہیں کہ ہماری یہ حرکت اِلٰہی اُصولوں کے بالکل خلاف ہے کیونکہ خدا کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ کسی کی طرفداری نہیں کرتا، اور نہ ہماری شکل و صورت، مالی سماجی حیثیت دیکھ کر اور خوشامدی قصیدے سُن کر ہمارا طرفدار بن جاتا ہے بلکہ حق و سچائی اور عدل و اِنصاف سے بنی نوع اِنسان کی اچھائی و بھلائی کے لئے کام کرتا ہے۔ خدا کی یہ خوبی ہر لحاظ سے ہمارے اُس کے ساتھ تعلق و رشتہ پر اثرانداز ہوتی ہے۔ بائبل مُقدس اِس بارے میں کہتی ہے، ’’…سو خبرداری سے کام کرنا کیونکہ خداوند ہمارے خدا میں بے اِنصافی نہیں ہے اور نہ کسی کی رُوداری نہ رشوت خوری ہے۔‘‘ (۲- تواریخ ۱۹:۷) خدا کے اِلہامی کلام میں پولس رسول خدائے بزرگ و برتر کی اِس خوبی کو بڑی خوبصورتی سے بیان کرتا ہے، ’’اِس لئے کہ جنہوں نے بغیر شریعت پائے گناہ کِیا وہ بغیر شریعت کے ہلاک بھی ہوں گے اور جنہوں نے شریعت کے ماتحت ہو کر گناہ کِیا اُن کی سزا شریعت کے موافق ہو گی۔‘‘ (رومیوں ۲:۱۲)
پولس رسول یہاں خدا کے اُس بُنیادی اُصول کی نشاندہی کرتا ہے جو اُس کی سیرت و کردار کا حصہ ہے کہ خدا کسی کی طرفداری نہیں کرتا۔ اور اِسی اُصول پر وہ یہودی اور غیر یہودی دونوں کی عدالت کرے گا۔ مگر اکثر غیر مسیحی بہن بھائی سوال اُٹھاتے ہیں کہ خدا اُن کی عدالت کیسے کرے گا جن کے پاس موسوی شریعت نہیں کیونکہ خدا نے موسوی شریعت صرف یہودیوں پر نازل کی، لہذا وہ جانتے ہیں کہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے شریعت پر عمل کرنا ہے، تو صاف ظاہر ہے خدا طرفداری سے کام لے رہا ہے کیونکہ جن کے پاس موسوی شریعت نہیں اُن کے پاس کوئی ایسا اخلاقی معیار نہیں جس پر عمل کر کے اپنے اعمال اچھے بنا سکیں۔ تو اِس کا سیدھا سا جواب پولس رسول نے دیا ہے کہ ’’جِنہوں نے بغیر شریعت پائے گناہ کِیا وہ بغیر شریعت کے ہلاک بھی ہوں گے۔ اور جِنہوں نے شریعت کے ماتحت ہو کر گناہ کِیا اُن کی سزا شریعت کے موافق ہو گی۔‘‘ اِسی کو بُنیاد بنا کر غیر مسیحی یہ بھی سوال کرتے ہیں کہ خدا اُن لوگوں کے ساتھ کیا کرے گا جو بائبل مُقدس تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔ پولس رسول خدا کے پاک رُوح کی تحریک سے جواب دیتے ہوئے کہتا ہے کہ خدا کی عدالت صرف اُنہیں لوگوں تک محددو نہیں جن کے پاس خدا کا زندہ کلام ہے بلکہ اُس ازلی سچائی پر مبنی ہے جو اُن کے پاس ہے۔ اِسی لئے وہ کہتا ہے کہ جنہوں نے بغیر شریعت پائے گناہ کِئے ہیں وہ بغیر شریعت کے ہلاک ہوں گے اور جنہوں نے شریعت پاکر گناہ کِئے ہیں اُن کو شریعت کے مطابق سزا بھی مِلے گی۔ یاد رہے کہ خدا نے موسوی شریعت کے احکامات اِس لئے نہیں دیئے کہ جن کے پاس نہیں اُنہیں سزا دے بلکہ جن کے پاس ہے اُن کی عدالت کرے۔ یہ بھی یاد رہے کہ شریعت پر عمل کرنے یا نہ کرنے سے کوئی بھی شخص نجات نہیں پا سکتا۔ خدا کے پاک کلام میں لکھا ہے، ’’…یہ بات ظاہر ہے کہ شریعت کے وسیلہ سے کوئی شخص خدا کے نزدیک راستباز نہیں ٹھہرتا کیونکہ لکھا ہے کہ راستباز اِیمان سے جیتا رہے گا۔‘‘ (گلتیوں ۳:۱۱) ایک اَور مقام پر اِسی بارے لکھا ہے، ’’اِیمان کے آنے سے پیشتر شریعت کی ماتحتی میں ہماری نگہبانی ہوتی تھی اور اُس اِیمان کے آنے تک جو ظاہر ہونے والا تھا ہم اُسی کے پابند رہے۔ پس شریعت مسیح تک پہنچانے کو ہمارا اُستاد بنی تاکہ ہم اِیمان کے سبب سے راستباز ٹھہریں۔‘‘ (گلتیوں ۳:۲۳-۲۴)
ہمارا خدا ہرگز طرفداری نہیں کرتا بلکہ عدل و اِنصاف اور حق و سچائی سے ہماری باطنی حالت کو دیکھتا ہے۔ بائبل مُقدس میں لکھا ہے، ’’کیونکہ خداوند تمہارا خدا اِلہٰوں کا اِلٰہ خداوندوں کا خداوند ہے۔ وہ بزرگوار اور قادِر اور مہیب خدا ہے جو رُو رعایت نہیں کرتا اور نہ رشوت لیتا ہے۔‘‘ (اِستثنا ۱۰:۱۷) بائبل مُقدس ہی میں ایوب کی اِلہامی کتاب میں خدائے واحد کی اِسی خوبی بارے لکھا ہے، ’’وہ اُمرا کی طرفداری نہیں کرتا، اور امیر کو غریب سے زیادہ نہیں مانتا کیونکہ وہ سب اُسی کے ہاتھ کی کاریگری ہیں۔‘‘ (ایوب ۳۴:۱۹) ہم میں سے اکثر اپنے نوکروں اور ملازموں کے ساتھ بہت بُرا سلوک کرتے ہیں مگر بائبل مُقدس کہتی ہے، ’’…اَے مالکو! تم بھی دھمکیاں چھوڑ کر اُن کے ساتھ (یعنی اپنے نوکروں کے ساتھ) ایسا ہی سلوک کرو کیونکہ تم جانتے ہو کہ اُن کا اور تمہارا دونوں کا مالک آسمان پر ہے اور وہ کسی کا طرفدار نہیں۔‘‘ (افسیوں ۶:۹) بائبل مُقدس ہی میں کلسیوں کے نام اِلہامی خط میں لکھا ہے، ’’کیونکہ جو بُرا کرتا ہے وہ اپنی بُرائی کا بدلہ پائے گا۔ وہاں (یعنی خدا کے ہاں) کسی کی طرفداری نہیں۔ اَے مالکو! اپنے نوکروں کے ساتھ یہ جان کر عدل و اِنصاف کرو کہ آسمان پر تمہارا بھی ایک مالک ہے۔‘‘ (کلسیوں ۳:۲۵-۴:۱)
ایک اَور مقام پر قلمبند ہے، ’’اور جبکہ تم باپ (یعنی خدا) کہہ کر اُس سے دُعا کرتے ہو جو ہر ایک کے موافق بغیر طرفداری کے اِنصاف کرتا ہے تو اپنی مسافرت کا زمانہ خوف کے ساتھ گذارو۔‘‘ (۱-پطرس ۱:۱۷)
اِسی طرح اگر ہم مسیح یسوع کی زندگی کا جائزہ لیں تو اُس نے بھی لوگوں کے ساتھ اُن کی شکل و صورت اور مذہبی و سماجی رُتبہ دیکھ کر طرفداری نہیں کی۔ اُس نے غریبوں، محتاجوں اور معاشرے کے ٹھکرائے ہوئے لوگوں کے ساتھ ہی نہیں بلکہ گناہگاروں کے ساتھ بھی کھانا کھایا۔ دوسری طرف ہماری ذہنی پستی کا یہ عالم ہے کہ اپنے نوکروں کے برتن ہی الگ کر دیتے ہیں کہ کہیں ناپاک نہ ہو جائیں۔ آئیے بائبل مُقدس سے آپ کو مسیح کے زمانہ کا ایک واقعہ سُناتے ہیں، ’’پھر لاوی نے اپنے گھر میں اُس کی بڑی ضیافت کی اور محصُول لینے والوں اور اَوروں کا جو اُن کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھے تھے بڑا مجمع تھا۔ اور فریسی اور اُن کے فقِیہ اُس کے شاگردوں سے کہہ کر بڑبڑانے لگے کہ تم کیوں محصُول لینے والوں اور گناہگاروں کے ساتھ کھاتے پیتے ہو؟ یسوع نے جواب میں اُن سے کہا کہ تندرستوں کو طبیب کی ضرورت نہیں بلکہ بیماروں کو۔ مَیں راستبازوں کو نہیں بلکہ گناہگاروں کو توبہ کے لئے بُلانے آیا ہوں۔‘‘ (لوقا ۵:۲۹-۳۲) آپ نے دیکھا کہ مسیح یسوع لاوی کے گھر دعوت میں شریک ہوئے، لاوی کو یہودی اچھا نہیں سمجھتے تھے کیونکہ وہ اُن کے دُشمن رُومیوں کے لئے ٹیکس جمع کرتا تھا۔ مگر مسیح نے محصول لینے والوں کے علاوہ دوسرے گناہگاروں کے ساتھ بھی بِلا تمیز و تعصب کھانا کھایا۔ اور دوسری طرف ہم غریبوں اور محتاجوں کو کسی بھی قِسم کی خوشخبری سُنانے، عالیشان دعوت میں بُلانے اور اُن کے ہاں جانے سے پرہیز کرتے ہیں بلکہ اگر کوئی دوست رشتے دار غریب و محتاج ہو تو اُسے ایسے پَرے پھینکتے ہیں جیسے دُودھ سے مکھی۔ اور اگر وہ بے چارہ سہما سہما آ بھی جائے تو دُور کسی کونے میں بِٹھا دیتے ہیں کیونکہ اگر معزز مہمانوں نے دیکھ لیا تو ہماری خود ساختہ عزت خاک میں مِل جائے گی۔ یہ ہے اِنسانی تعصب و گراوٹ اور طرف داری کی بد ترین شکل۔
معزز سامعین! غریب و محتاج ہونا گناہ نہیں بلکہ غریبی اور محتاجی میں کسی کی مدد نہ کرنا گناہ ہے۔ آئیے بائبل مُقدس میں مسیح کی تعلیم پر ایک نظر ڈالتے ہیں، ’’اَے میرے بھائیو! ہمارے خداوند ذوالجلال یسوع مسیح کا اِیمان تم میں طرفداری کے ساتھ نہ ہو کیونکہ اگر ایک شخص تو سونے کی انگوٹھی اور عمدہ پوشاک پہنے ہوئے تمہاری جماعت میں آئے اور ایک غریب آدمی میلے کچیلے کپڑے پہنے ہوئے آئے، اور تم اُس عمدہ پوشاک والے کا لحاظ کر کے کہو کہ تُو یہاں اچھی جگہ بیٹھ اور اُس غریب شخص سے کہو کہ تُو وہاں کھڑا رہ یا میرے پائوں کی چوکی کے پاس بیٹھ، تو کیا تم نے آپس میں طرفداری نہ کی اور بدنیت مُنصف نہ بنے؟‘‘ (یعقوب ۲:۱-۴)
آپ نے دیکھا کہ خدا اِنسان کی ظاہری حیثیت دیکھ کر کسی کی طرفداری نہیں کرتا۔ اِسی لئے اُس نے مذہبی عالموں اور ریاکار دینداروں کو نہیں بلکہ غریبوں کو چُنا کہ نجات کی خوشخبری گھر گھر پہنچائیں۔ شروع کی کلیسیا امیروں اور اِختیار والوں کی کوئی بااثر جماعت نہیں تھی بلکہ مسیح کے وہ پیروکار تھے جو دُنیا کی نظر میں حقیر و غریب تھے۔ اور سچ پوچھیں تو خدا نے نجات کی خوشخبری بھی جہان کے امیروں اور عالموں کو نہیں بلکہ غریبوں کو سُنائی۔ جب خدا کے نیک اور پیارے بندے یوحنا اِصطباغی نے قید میں مسیح یسوع کے کاموں کا حال سُن کر اپنے شاگردوں کی معرفت اُس سے دریافت کِیا کہ آنے والا تُو ہی ہے یا ہم دوسرے کی راہ دیکھیں تو ’’یسوع نے جواب میں اُن سے کہا کہ جو کچھ تم سُنتے اور دیکھتے ہو جا کر یوحنا سے بیان کر دو کہ اندھے دیکھتے اور لنگڑے چلتے پھرتے ہیں۔ کوڑھی پاک صاف کِئے جاتے اور بہرے سُنتے ہیں اور مُردے زندہ کِئے جاتے ہیں اور غریبوں کو خوشخبری سُنائی جاتی ہے۔‘‘ (متی ۱۱:۴-۵) خدا کا نیک بندہ پولس رسول خدا کے رُوح کی تحریک سے فرماتا ہے، ’’اَے بھائیو! اپنے بُلائے جانے پر تو نگاہ کرو کہ جسم کے لحاظ سے بہت سے حکیم، بہت سے اِختیار والے، بہت سے اشراف نہیں بُلائے گئے بلکہ خدا نے دُنیا کے بیوقوفوں کو چُن لیا کہ حکیموں کو شرمندہ کرے اور خدا نے دُنیا کے کمزوروں کو چُن لیا کہ زورآوروں کو شرمندہ کرے۔ ‘‘ (۱-کرنتھیوں ۱:۲۶-۲۷) یہ اِس لئے نہیں کہ خدا امیروں سے زیادہ غریبوں کو پیار کرتا ہے بلکہ یہ کہ دولت مندوں کا دُنیا کی عیش و عشرت کو چھوڑنا نہایت مشکل ہوتا ہے، کیونکہ اُن کا دِل اپنے مال اسباب میں پھنسا رہتا ہے اور وہ خدا کی خدمت و بادشاہی کے قابل نہیں رہتے۔ تو کیا امیر اور دولتمند خدا کی بادشاہی میں داخل نہیں ہو سکتے؟ جناب، بات دُنیا کا مال اسباب رکھنے کی نہیں بلکہ ترجیحات کی ہے کہ آپ کا دِل کہاں لگا ہوا ہے اور آپ کِسے زیادہ اہمیت دیتے اور پیار کرتے ہیں۔ ہمارا خدا عادِل خدا ہے وہ کسی دولتمند کو اُس کے مال کی کثرت کے سبب سے جہنم کی آگ میں نہیں پھینکے گا اور نہ کسی غریب محتاج کو اُس کی غربت و محتاجی کے باعث جنت میں لا بٹھائے گا۔ یہی خدا کے عدل و اِنصاف کا تقاضا ہے۔ یقیناً خدا عادل خدا ہے، خدا کی یہی وہ خوبی اور خصوصیت ہے جس کا ذِکر ہم اپنے اگلے پروگرام کریں گے۔ سُننا مت بھولئیے گا۔