Skip to content

خدا ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے

Posted in خُدا کی تلاش

دُنیا میں کون ہے جِسے مدد و سہارا نہیں چاہیے ہوتا؟ ہر کوئی زندگی کے کسی نہ کسی حِصے میں مدد و سہارے کا محتاج ہوتا ہے، خواہ کوئی کتنا ہی پھنے خان کیوں نہ ہو ایک وقت ایسا آتا ہے کہ اُسے بھی کسی کی مدد، کسی کے سہارے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ مگر ذرا سُوچئے کہ ایک محدُود اِنسان دوسرے محدُود اِنسان کا کہاں تک سہارا بن سکتا ہے؟ ہاں، ایک محدُود، ناقص اور کمزور اِنسان کسی کا وقتی یا دُنیاوی طور پر تو سہارا بن سکتا ہے مگر مُستقل طور پر سہارا یا ساتھ دینے کی نہ تو صلاحیت رکھتا ہے اور نہ قدرت و طاقت۔ خدائے قادرِ مُطلق بِلا شک و شبہ ہمارا ایسا مددگار و سہارا ہے جو اپنے وعدے کے مطابق ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہمارا اِیمان اِتنا مضبوط ہے کہ خواہ کچھ بھی ہو خدا ہمارے ساتھ ہے؟ خدا کے پاک اِلہامی کلام میں پاک رُوح کی تحریک سے سَر شار ہو کر خدا کا پیارا اور نیک بندہ اپنے ایِمان و بھروسہ کا یوں اِظہار کرتا ہے، ’’خداوند پر توکل کرنا، اِنسان پر بھروسا رکھنے سے بہتر ہے۔ خداوند پر توکل کرنا، اُمرا پر بھروسا رکھنے سے بہتر ہے۔‘‘ (زبور ۱۱۸:۸-۹) ایک اَور مقام پر دائود نبی کہتا ہے، ’’…مجھے یہ معلوم ہے کہ خدا میری طرف ہے۔ میرا فخر خداوند پر اور اُس کے کلام پر ہے۔ میرا توکل خدا پر ہے، مَیں ڈرنے کا نہیں۔ اِنسان میرا کیا کر سکتا ہے؟‘‘ (زبور ۵۶:۹-۱۱) اور پھر کہتا ہے، ’’خداوند میری روشنی اور میری نجات ہے، مجھے کس کی دہشت؟ خداوند میری زندگی کا پُشتہ ہے، مجھے کس کی ہیبت؟‘‘ (زبور ۲۷:۱) خدا کا ایک اَور وفادار بندہ سلیمان بادشاہ بنی اِسرائیل کی ساری جماعت کو برکت دیتے ہوئے کہتا ہے، ’’خداوند ہمارا خدا ہمارے ساتھ رہے جیسے وہ ہمارے باپ دادا کے ساتھ رہا اور نہ ہم کو ترک کرے نہ چھوڑے تاکہ وہ ہمارے دِلوں کو اپنی طرف مائل کرے کہ ہم اُس کی سب راہوں پر چلیں اور اُس کے فرمانوں اور آئین اور احکام کو جو اُس نے ہمارے باپ دادا کو دِئے مانیں۔‘‘ (۱-سلاطین ۸:۵۷-۵۸)

مطلب یہ ہوا کہ خدا ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے اور ہمیں کبھی ترک نہیں کرتا بشرطیکہ ہم اُس کی راہوں پر چلیں اور اُس کے فرمانوں، آئین و احکام کو مانیں۔ ہاں یہ ممکن ہے کہ بعض دفعہ ہمیں اُس کی موجودگی کا احساس نہیں ہوتا۔ کبھی ہم اُسے اپنے بہت قریب محسوس کرتے ہیں اور کبھی یوں لگتا ہے کہ وہ ہم سے بہت دُور ہے اور اُسے ہماری کچھ پرواہ نہیں۔ لیکن اگر ہم خدا کے وفادار، اِیمان میں مضبوط بندے ہیں تو ہمیں اُس پر پورا یقین و بھروسہ ہونا چاہیے کہ خواہ ہم محسوس کریں یا نہ کریں مگر وہ اپنے پاک کلام و وعدے کے مطابق ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے۔ یہ وہ سچائی ہے جس کی صدیوں پہلے نبیوں نے پاک صحائف میں پیشین گوئی کی اور پھر پاک آسمانی فرشتہ نے دُنیا کو اُس وقت خوشخبری سُنائی جب خدا خود اپنے بیٹے مسیح یسوع میں نجات دہندہ بن کر مُقدسہ مریم اوریُوسف کے ہاں پیدا ہُوا۔ ’’اَب یسوع مسیح کی پیدائش اِس طرح ہوئی کہ جب اُس کی ماں مریم کی منگنی، یُوسف کے ساتھ ہو گئی تو اُن کے اکٹھے ہونے سے پہلے وہ رُوح اُلقدس کی قدرت سے حامِلہ پائی گئی۔ پس اُس کے شوہر یُوسف نے جو راستباز تھا اور اُسے بدنام کرنا نہیں چاہتا تھا، اُسے چپکے سے چھوڑ دینے کا اِرادہ کِیا۔ وہ اِن باتوں کو سوچ ہی رہا تھا کہ خداوند کے فرشتہ نے اُسے خواب میں دِکھائی دے کر کہا، اَے یُوسف اِبنِ دائود اپنی بیوی مریم کو اپنے ہاں لے آنے سے نہ ڈر کیونکہ جو اُس کے پیٹ میں ہے وہ رُوح اُلقدس کی قدرت سے ہے۔ اُس کے بیٹا ہو گا اور تُو اُس کا نام یسوع رکھنا کیونکہ وہی اپنے لوگوں کو اُن کے گناہوں سے نجات دے گا۔ یہ سب کچھ اِس لئے ہُوا کہ جو خداوند نے نبی کی معرفت کہا تھا وہ پورا ہو کہ دیکھو ایک کنواری حامِلہ ہو گی اور بیٹا جنیگی اور اُس کا نام عمانوایل رکھیں گے جس کا ترجمہ ہے خدا ہمارے ساتھ۔‘‘ (متی۱:۱۸-۲۳) کیا بنی نوع اِنسان کے لئے اِس سے بڑی خوشخبری کوئی اَور ہو سکتی ہے کہ ’’خدا ہمارے ساتھ‘‘ ہے۔ اِسی لئے مسیح یسوع کے ہر سچے پیروکار کو یہ اعتماد و یقین ہوتا ہے کہ خواہ کیسے بھی حالات کیوں نہ ہوں، آزمائش کِتنی ہی سنگین کیوں نہ ہو، بیماری اور وائرس کِتنا ہی جاں لیوا کیوں نہ ہو، خدا ہر گھڑی ہمارے ساتھ ہے اور خداوند کا پاک رُوح ہمیں سنبھالتا اور تسلی دیتا ہے، اور اِس کی بُنیاد مسیح یسوع کا اپنے پیروکاروں کے ساتھ وہ وعدہ ہے جو اُنہوں نے آسمان پر زندہ اُٹھائے جانے سے پہلے اپنے شاگردوں سے کِیا، ’’اور مَیں باپ (یعنی خدا) سے درخواست کروں گا تو وہ تمہیں دوسرا مددگار بخشے گا کہ ابد تک تمہارے ساتھ رہے یعنی رُوحِ حق جِسے دُنیا حاصل نہیں کر سکتی کیونکہ نہ اُسے دیکھتی اور نہ جانتی ہے۔ تم اُسے جانتے ہو کیونکہ وہ تمہارے ساتھ رہتا ہے اور تمہارے اندر ہو گا۔‘‘ (یوحنا ۱۴:۱۶-۱۷) اور پھر اُنہوں نے فرمایا، ’’…اگر کوئی مجھ سے محبت رکھے تو وہ میرے کلام پر عمل کرے گا اور میرا باپ (یعنی خدا) اُس سے محبت رکھے گا اور ہم اُس کے پاس آئیں گے اور اُس کے ساتھ سکونت کریں گے۔‘‘ (یوحنا ۱۴:۲۳) مسیح کے پیروکار کے لئے جس نے اپنے گناہوں سے توبہ، معافی اور خداوند مسیح یسوع میں بپتسمہ پا کر نجات حاصل کی، کِتنی خوشی و شادمانی کی بات ہے کہ باپ، بیٹا اور رُوح اُلقدس تینوں جو کہ ایک ہیں اپنی اپنی حیثیت میں ابد تک اُس کے ساتھ ہیں۔ یہی وہ زندہ اُمید ہے جو ہر مسیحی کے اِیمان کا مرکز و بُنیاد ہے کہ دُنیا میں اگر ہم ستائے جاتے ہیں، ظلم و ستم سہتے ہیں، اور طرح طرح کی مُصیبتوں، تکلیفوں کا سامنا کرتے ہیں تو پھر بھی ہم اکیلے نہیں کیونکہ خدا کا پاک رُوح مددگار کے طور پر ہمارے ساتھ ہے۔ اِسی لئے خدا کے پاک اِلہامی کلام میں لکھا ہے، ’’…تم خدا سے ہو اور اُن پر غالب آ گئے ہو کیونکہ جو تم میں ہے (یعنی خدا کا پاک رُوح) وہ اُس سے بڑا ہے جو دُنیا میں ہے۔‘‘ (۱-یوحنا۴:۴)

معزز سامعین! ڈر خوف شیطان کا سب سے بڑا ہتھیار ہے جو وہ خدا کے لوگوں کے خلاف اِستعمال کرتا ہے۔ شیطان کا سب سے بڑا جھوٹ یہ ہے کہ خدا ہم سے بہت دُور ہے اور اُسے ہماری کوئی پرواہ نہیں۔ شیطان ہمارے دِل و دماغ میں وسوسے اور شک ڈالتا ہے تاکہ ہم گمراہ و برگشتہ ہو کر ابدی سزا پائیں، اور یہی وہ شک تھا جس سے اُس نے باغِ عدن میں آدم و حوا کو بہکایا۔ وہ پوری کوشش کرے گا کہ آپ کے دِل میں بھی خدا کی قدرت و طاقت اور محبت و پیار بارے شک و ڈر پیدا کرے، مگر آئیے سُنتے ہیں کہ خداوند خدا اپنے بندوں سے کیا کہتا ہے، ’’تُو مت ڈر کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں۔ ہراسان نہ ہو کیونکہ مَیں تیرا خدا ہوں۔ مَیں تجھے زور بخشوں گا، مَیں یقیناً تیری مدد کروں گا اور مَیں اپنی صداقت کے دہنے ہاتھ سے تجھے سنبھالوں گا۔‘‘ (یسعیاہ ۴۱:۱۰) ایک اَور مقام پر خدا کا پیارا بندہ خدا کے پاک رُوح کی تحریک سے سَرشار ہو کر اپنے خداوند کے بارے میں دعوے سے کہتا ہے، ’’…مَیں تجھ سے ہرگز دست بردار نہ ہوں گا اور کبھی تجھے نہ چھوڑوں گا۔‘‘ (عبرانیوں۱۳:۵) خدا کا یہی وہ وعدہ ہے جس کو دِل میں رکھ کر مسیح کا ہر سچا پیروکار دلیری سے کہتا ہے، ’’…خداوند میرا مددگار ہے۔ مَیں خوف نہ کروں گا، اِنسان میرا کیا کرے گا؟‘‘ (عبرانیوں۱۳:۶) اور خداوند خدا اپنے لوگوں کا حوصلہ بڑھاتے اور خوف دُور کرتے ہوئے یقین دِلاتا ہے کہ ’’…سو مضبوط ہو جا اور حوصلہ رکھ، خوف نہ کھا اور بیدل نہ ہو کیونکہ خداوند تیرا خدا جہاں جہاں تُو جائے تیرے ساتھ رہے گا۔‘‘ (یشوع ۱:۹)

لیکن دوسری طرف یہ بھی ذہن میں رہے کہ جب شیطان کے بہکاوے میں آ کر ہم بدی و گناہ کرتے ہیں تو خدا ہمیں چھوڑ دیتا اور اُس کا ہاتھ ہم پر سے اُٹھ جاتا ہے اور وہ ہماری نہیں سُنتا، ’’دیکھو خداوند کا ہاتھ چھوٹا نہیں ہو گیا کہ بچا نہ سکے اور اُس کا کان بھاری نہیں کہ سُن نہ سکے بلکہ تمہاری بدکرداری نے تمہارے اور تمہارے خدا کے درمیان جُدائی کر دی ہے اور تمہارے گناہوں نے اُسے تم سے رُوپوش کِیا ایسا کہ وہ نہیں سُنتا۔‘‘ (یسعیاہ ۵۹:۱-۲) ایسی ہی حالت خدا کے نیک و پیارے بندے دائود نبی کی تھی جب اُس نے خدائے قدُوس کے خلاف بدی کی اور خدا نے اپنا ہاتھ اُس پر سے اُٹھا لیا تو ایک دِن ناتن نبی نے اُسے گناہ کا احساس دِلایا، اور دائود نے شکستہ دِل کے ساتھ خداوند خدا کے سامنے گھٹنے ٹیک کر یوں منت و اِلتجا کی، ’’اَے خدا! اپنی شفقت کے مطابق مجھ پر رحم کر۔ اپنی رحمت کی کثرت کے مطابق میری خطائیں مِٹا دے۔ میری بدی کو مجھ سے دُھو ڈال اور میرے گناہ سے مجھے پاک کر کیونکہ مَیں اپنی خطائوں کو مانتا ہوں اور میرا گناہ ہمیشہ میرے سامنے ہے۔ مَیں نے فقط تیرا ہی گناہ کِیا ہے اور وہ کام کِیا ہے جو تیری نظر میں بُرا ہے تاکہ تُو اپنی باتوں میں راست ٹھہرے اور اپنی عدالت میں بے عیب رہے۔ …میرے گناہوں کی طرف سے اپنا منہ پھیر لے اور میری سب بدکاری مِٹا ڈال۔ اَے خدا! میرے اندر پاک دِل پیدا کر اور میرے باطن میں از سرِ نَو مستقیم رُوح ڈال۔ مجھے اپنے حضور سے خارج نہ کر اور اپنی پاک رُوح کو مجھ سے جُدا نہ کر۔ اپنی نجات کی شادمانی مجھے پھر عنایت کر اور مُستعد رُوح سے مجھے سنبھال۔‘‘ (زبور ۵۱:۱-۴، ۹-۱۲)

آپ نے غور فرمایا کہ اگر دائود نبی جیسا خدا کا چُنا ہوا نیک بندہ جو خدا کے دِل کے قریب تھا، تڑپ تڑپ کر خدا کے پاک رُوح کی دُوری و جدائی کو محسوس کر رہا ہے تو یقیناً جب ہم بھی گناہ کرتے ہیں تو خدا کے پاک رُوح کو رنجیدہ کرتے ہیں اور خدا اپنا ہاتھ ہم پر سے اُٹھا لیتا ہے تو پھر کیوں دائود نبی کی طرح رو رو کر اور تڑپ تڑپ کر منت و اِلتجا نہیں کرتے کہ ’’اَے خدا! اپنی شفقت کے مطابق مجھ پر رحم کر، اپنی رحمت کی کثرت کے مطابق میری خطائیں مِٹا دے۔ …اَے خدا! میرے اندر پاک دِل پیدا کر اور میرے با طن میں از سرِنَو مُستقیم رُوح ڈال۔‘‘ اگر آپ اپنے گناہ و بدی کے سبب سے محسوس کرتے ہیں کہ خدا آپ کو چھوڑ چکا ہے یا اُس کے حضور سے خارج ہو چکے ہیں تو خدا کے بیٹے مسیح یسوع عمانوایل کے سامنے جُھک کر شفقت و رحمت کی اِلتجا و دُعا کیجئے تاکہ وہ گناہوں کو دُھو کر آپ کے اندر پاک دِل پیدا کرے۔ وہ ضرور آپ کی دُعا کا جواب دے گا کیونکہ خدا دُعائوں کا جواب دیتا ہے۔

جی ہاں، خدا دُعائوں کا جواب دیتا ہے، خدا کی یہی وہ خصوُصیت ہے جس کا ہم اپنے اگلے پروگرام میں ذِکر کریں گے، ضرور سُنئیے گا۔