Skip to content

خُدا نُور ہے

Posted in خُدا کی تلاش

کبھی آپ نے اندھیرے کمرے میں کچھ ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے؟ یقیناً آپ کو گرنے اور چوٹ لگنے کا بھی خطرہ ہوتا ہے اور جو چیز آپ تلاش کر رہے ہیں اُس کا ملنا بھی مشکل ہوتا ہے، اور آپ دُعا کرتے ہیں کہ کاش روشنی ہوتی تو اِتنی تکلیف نہ اُٹھانا پڑتی اور جونہی لائٹ آتی ہے تو سارا کمرہ جگمگ کر اُٹھتا ہے اور ہر چیز آپ کے سامنے روشن ہو جاتی ہے۔ آپ نے دیکھا کہ روشنی کی ہماری زندگی میں کِتنی اہمیت ہے۔ بے شک روشنی کی ضرورت وہاں محسوس ہوتی ہے جہاں تاریکی ہو، اور یہی وہ پہلا کام تھا جو خدا نے دُنیا کی تخلیق کے وقت کِیا یعنی روشنی کو تاریکی سے جُدا کِیا۔

آئیے بائبل مُقدس کی پہلی اِلہامی کتاب پیدایش کے پہلے باب کی پہلی پانچ آیات کا مطالعہ کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ آج جس کو ہم دِن کہتے ہیں اُس کا آغاز کیسے ہُوا۔ ’’خدا نے اِبتدا میں زمین و آسمان کو پیدا کِیا۔ اور زمین ویران اور سُنسان تھی اور گہرائو کے اُوپر اندھیرا تھا اور خدا کی رُوح پانی کی سطح پر جُنبش کرتی تھی۔ اور خدا نے کہا کہ روشنی ہو جا اور روشنی ہو گئی، اور خدا نے دیکھا کہ روشنی اچھی ہے اور خدا نے روشنی کو تاریکی سے جُدا کِیا۔ اور خدا نے روشنی کو تو دِن کہا اور تاریکی کو رات، اور شام ہوئی اور صبح ہوئی، سو پہلا دِن ہُوا۔‘‘ (پیدایش ۱:۱-۵)

اِس کا مطلب یہ ہوا کہ روشنی کا خالق و مالک اور تاریکی و اندھیرے کو دُور کرنے والا خدا ہے جو آج بھی ہمارے دِل و دماغ پر چھائے گھپ اندھیرے کو اپنی اِلٰہی روشنی و نُور سے دُور کرنا چاہتا ہے کیونکہ وہ اپنی ذات میں خود نُور ہے۔ اِسی لئے بائبل مُقدس میں واضح طور پر لکھا ہے، ’’…خدا نُور ہے اور اُس میں ذرا بھی تاریکی نہیں۔‘‘ (۱-یُوحنا ۱:۵) حزقی ایل نبی خدا کے جلال کا یوں منظر پیش کرتا ہے، ’’اور کیا دیکھتا ہوں کہ اِسرائیل کے خدا کا جلال مشرق کی طرف سے آیا اور اُس کی آواز سیلاب کے شور کی سی تھی اور زمین اُس کے جلال سے منور ہو گئی۔‘‘ (حزقی ایل۴۳:۲) حبقوق نبی آسمانی رُویا میں خدا کی روشنی و نُور کی یوں گواہی دیتا ہے، ’’اُس کی جگمگاہٹ نُور کی مانند تھی۔ اُس کے ہاتھ سے کرنیں نکلتی تھیں اور اِس میں اُس کی قدرت نہاں تھی۔‘‘ (حبقوق۳:۴)

یہ ہے زندہ آسمانی خدا کی تجلی و جلال اور نُور و روشنی۔ اِسی لئے خدا کے لوگ جو اپنے گناہوں سے معافی پا کر وفاداری و تابعداری سے اُس کے حکموں اور قوانین پر عمل کرتے ہیں، کلامِ مُقدس کے مطابق نُورِ سحر کی مانند ہوتے ہیں کیونکہ نُور اور روشنی بائبل مُقدس میں راستبازی اور پاکیزگی کو بیان کرنے کا ایک عام اِستعارہ ہے جِسے نُورِ سحر سے تشبیہ دی گئی ہے۔ جیسا کہ لکھا ہے، ’’لیکن صادِقوں کی راہ نُورِ سحر کی مانند ہے جس کی روشنی دوپہر تک بڑھتی ہی جاتی ہے۔ شریروں کی راہ تاریکی کی مانند ہے، وہ نہیں جانتے کہ کِن چیزوں سے اُن کو ٹھوکر لگتی ہے۔‘‘ (امثال۴:۱۸-۱۹)

آپ نے دیکھا کہ خدا کے زندہ کلام میں راستبازوں اور صادِقوں کو نُورِ سحر کی راہ اور شریروں اور بدکاروں کو تاریکی کی راہ سے تشبیہ دی گئی ہے۔ خدا کے پاک اِلہامی کلام میں خدا کا عظیم بندہ پولس رسول کہتا ہے۔ ’’…تم بے عیب اور بُھولے ہو کر ٹیڑھے اور کجرَو لوگوں میں خدا کے بے نقص فرزند بنے رہو (جن کے درمیان تم دُنیا میں چراغوں کی طرح دِکھائی دیتے ہو)‘‘ (فلپیوں۲:۱۵) اَب سوال یہ ہے کہ ہم ٹیڑھے اور کجرَو لوگوں میں بے عیب و بے نقص فرزند کیسے بن سکتے ہیں تاکہ دُنیا میں چراغوں کی طرح دِکھائی دیں؟ ذہن میں رہے کہ ہم خود سے تاریکی کو روشنی سے جُدا نہیں کر سکتے جب تک کہ خدا جلال کے نُور سے ہمیں منور نہ کرے۔ ہمیں نُورِ سحر کی راہ پر چلنے کے لئے شریروں اور بدکاروں کی تاریک راہ کو چھوڑ کر خدا کے نُور میں چلنا ہو گا تاکہ نیکی، راستبازی اور سچائی کے پھل پیدا کریں۔ پولس رسول کلامِ مُقدس میں ایک اَور مقام پر مسیح یسوع کے پیروکاروں کو کہتا ہے۔ ’’کیونکہ تم پہلے تاریکی تھے مگر اَب خداوند میں نُور ہو۔ پس نُور کے فرزندوں کی طرح چلو، (اِس لئے کہ نُور کا پھل ہر طرح کی نیکی اور راستبازی اور سچائی ہے۔) اور تجربہ سے معلوم کرتے رہو کہ خداوند کو کیا پسند ہے، اور تاریکی کے بے پھل کاموں میں شریک نہ ہو بلکہ اُن پر ملامت ہی کِیا کرو۔‘‘ (افسیوں ۵:۸-۱۱)

خدا آج بھی ہمارے دِل و دماغ پر چھائے گہرے اندھیرے کو اپنے کلام کی روشنی سے جُدا کرنا چاہتا ہے۔ ’’تیرا کلام میرے قدموں کے لئے چراغ اور میری راہ کے لئے روشنی ہے۔‘‘ (زبور ۱۱۹:۱۰۵) اور پھر لکھا ہے، اَے خدا، ’’ تیری شہادتیں عجیب ہیں، اِس لئے میرا دِل اُن کو مانتا ہے۔ تیری باتوں کی تشریح نُور بخشی ہے، وہ سادہ دِلوں کو عقلمند بناتی ہے۔‘‘ (زبور ۱۱۹:۱۲۹-۱۳۰)

اور جب خدا نے دیکھا کہ زمین پر بنی نوع اِنسان کے گناہوں کے سبب سے تاریکی و ویرانی گہری سے گہری ہوتی جا رہی ہے تو اُس کی محبت و قدرت اور حشمت و جلال نے ایک بار پھر گناہ کی تاریکی کو اپنے پاک اور بے گناہ خون سے منور کِیا اور وہ خود اپنے بیٹے مسیح یسوع میں نُور بن کر دُنیا میں آیا تاکہ ہم راستبازوں اور صادِقوں کی راہ پر چل کر نُورِ سحر کی مانند ہوں۔ چلئیے آئیے دیکھتے ہیں کہ جب یسوع مسیح کی پیدائش پر فرشتہ نے چرواہوں کو خوشخبری سُنائی تو کِس طرح رات کے اندھیرے میں خدا کے جلال کا نُور جگمگا اُٹھا۔ ’’اُسی علاقہ میں چرواہے تھے جو رات کو میدان میں رہ کر اپنے گلہ کی نگہبانی کر رہے تھے۔ اور خداوند کا فرشتہ اُن کے پاس آ کھڑا ہُوا اور خداوند کا جلال اُن کے چوگرد چمکا اور وہ نہایت ڈر گئے۔ مگر فرشتہ نے اُن سے کہا، ڈرو مت کیونکہ دیکھو مَیں تمہیں بڑی خوشی کی بشارت دیتا ہوں جو ساری اُمت کے واسطے ہو گی کہ آج دائود کے شہر میں تمہارے لئے ایک منجی پیدا ہُوا ہے یعنی مسیح خداوند۔ اور اِس کا تمہارے لئے یہ نشان ہے کہ تم ایک بچہ کو کپڑے میں لپٹا اور چرنی میں پڑا ہوا پائو گے۔ اور یکایک اُس فرشتہ کے ساتھ آسمانی لشکر کی ایک گروہ خدا کی حمد کرتی اور یہ کہتی ظاہر ہوئی کہ عالمِ بالا پر خدا کی تمجید ہو اور زمین پر اُن آدمیوں میں جن سے وہ راضی ہے صُلح۔‘‘ (لوقا ۲:۸-۱۴)

آپ نے دیکھا کہ خدا نے اپنے نُور یعنی مسیح یسوع کی گواہی و خوشخبری ایسے دی کہ رات کا گھپ اندھیرا خدا کے جلال کی چمک سے روشن ہو گیا۔ اور آسمانی فرشتہ نے مسیح یسوع کی مُردوں میں سے تیسرے دِن جی اُٹھنے کی گواہی و خوشخبری ایک بار پھر آسمانی جلال و تجلی کے ساتھ دی کہ قبر اور موت کا اندھیرا ہمیشہ کے لئے مٹ گیا۔ ’’اور دیکھو ایک بڑا بُھونچال آیا کیونکہ خداوند کا فرشتہ آسمان سے اُترا اور پاس آ کر پتھر کو لُڑھکا دیا اور اُس پر بیٹھ گیا۔ اُس کی صورت بجلی کی مانند تھی اور اُس کی پوشاک برف کی مانند سفید تھی، اور اُس کے ڈر سے نگہبان کانپ اُٹھے اور مُردہ سے ہو گئے۔ فرشتہ نے عورتوں سے کہا، تم نہ ڈرو کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ تم یسوع کو ڈھونڈتی ہو جو مصلُوب ہُوا تھا۔ وہ یہاں نہیں ہے کیونکہ اپنے کہنے کے مطابق جی اُٹھا ہے…‘‘ (متی ۲۸:۲-۶)

دُنیا کے نجات دہندے مسیح یسوع کی پیدائش اور مُردوں میں سے جی اُٹھنا دونوں بنی نوع اِنسان کی تاریخ کے اہم ترین آسمانی واقعات ہیں اور دونوں کی گواہی و خوشخبری خدا کے جلال، نُور و تجلی نے دی کیونکہ خدا خود دُنیا میں پھیلے گناہوں کے اندھیرے کو مٹانے زمین پر آیا۔ اِسی لئے مسیح خداوند نے اپنے بارے میں وہ دعویٰ کِیا جو آج تک کسی نبی پیغمبر نے نہیں کِیا۔ ’’…دُنیا کا نُور مَیں ہوں۔ جو میری پیروی کرے گا وہ اندھیرے میں نہ چلے گا بلکہ زندگی کا نُور پائے گا۔‘‘ (یوحنا ۸:۱۲) مطلب یہ ہُوا کہ اگر ہم خدا کے بیٹے مسیح کی پیروی نہیں کرتے تو زندگی کے نُور سے محرُوم اور ہمیشہ اندھیرے میں ہی بھٹکتے رہیں گے۔ خدا کا نُور اِسی لئے دُنیا میں آیا کہ ہم اندھیرے سے نکل کر روشنی میں آئیں اور روز بروز راستبازی و پاکیزگی میں اُسی کی مانند نُور بنیں۔ پولس رسول خدا کے اِلہامی کلام میں کہتا ہے، ’’کیونکہ تم سب نُور کے فرزند اور دِن کے فرزند ہو، ہم نہ رات کے ہیں نہ تاریکی کے۔ پس اَوروں کی طرح سو نہ رہیں بلکہ جاگتے اور ہوشیار رہیں کیونکہ جو سوتے ہیں رات ہی کو سوتے ہیں اور جو متوالے ہوتے ہیں، رات ہی کو متوالے ہوتے ہیں۔ مگر ہم جو دِن کے ہیں اِیمان اور محبت کا بکتر لگا کر اور نجات کی اُمید کا خود پہن کر ہوشیار رہیں کیونکہ خدا نے ہمیں غضب کے لئے نہیں بلکہ اِس لئے مُقرر کِیا کہ ہم اپنے خداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے نجات حاصل کریں۔ وہ ہماری خاطر اِس لئے مُواٴ کہ ہم جاگتے ہوں یا سوتے ہوں سب مِل کر اُسی کے ساتھ جیئں۔‘‘ (۱-تھسلنیکیوں ۵:۵۔۱۰)

خداوند خدا نے نہ صرف کائنات کو اپنی قدرت و طاقت سے روشن و منور کِیا بلکہ وہ ہمیں بھی رُوحانی روشنی بخشتا ہے کہ ہم اُس کی سچائی کو دیکھ سکیں۔ مسیح یسوع بھی نُور بن کر اِس لئے دُنیا میں آیا کہ اندھیرے میں چُھپے آسمانی حقائق کو ظاہر کرے تاکہ ہم دھُندلی اور چُھپی ہوئی چیزوں کو ویسے ہی دیکھیں جیسی حقیقت میں وہ ہیں۔ اور ایسا تب ہی ممکن ہے جب ہم خود نُور میں چلیں گے۔ نُور میں چلنے کا مطلب ہے خدا کو جاننا، سچائی کو سمجھنا اور راستباز و پاکیزہ زندگی گزارنا۔ اِسی لئے مسیح یسوع کے پیروکاروں کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے اندر چھپے کسی بھی طرح کے اندھیرے کا اِقرار کریں یعنی اپنے گناہوں اور قصوروں کا اعتراف کریں تاکہ خدا اپنی روشنی، اپنا نُور چمکائے۔ جب مسیحی خود چراغ بن کر دُنیا میں چمکیں گے اور خداوند کا جلال اُن پر ظاہر ہو گا تو وہ اندھیرے میں بھٹکنے والوں کو بھی روشنی میں لا سکتے ہیں لہذا، ’’اُٹھ منور ہو کیونکہ تیرا نُور آ گیا اور خداوند کا جلال تجھ پر ظاہر ہُوا۔ کیونکہ دیکھ تاریکی زمین پر چھا جائے گی اور تیرگی اُمتوں پر لیکن خداوند تجھ پر طالِع ہو گا اور اُس کا جلال تجھ پر نمایاں ہو گا، اور قومیں تیری روشنی کی طرف آئیں گی…‘‘ (یسعیاہ ۶۰:۱-۳) خدا کے جلال و نُور سے معمُور ہر مسیحی کا فرض ہے کہ اگر وہ کسی کو تاریکی میں دیکھتا ہے تو پوری کوشش کرے کہ خداوند یسوع مسیح کی روشنی اُسے اندھیرے سے نکالے تاکہ وہ بھی تاریکی یعنی موت سے نکل کر نُور یعنی زندگی میں آئے اور خدا کے ساتھ ساتھ چلے کیونکہ خدا اپنے کلام و وعدے کے مطابق ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے۔

جی ہاں، خدا ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے۔ خدا کی یہی وہ خصوُصیت ہے جس کا ہم اپنے اگلے پروگرام میں ذِکر کریں گے، ضرور سُنئیے گا۔