Skip to content

خدا اَجر و بدلہ دینے والا خدا ہے

Posted in خُدا کی تلاش

اَجر اور بدلہ دو ایسے لفظ ہیں جن کا تعلق ہم اکثر اپنے اعمال اور خدا کی طرف سے ملنے والے اِنعام و ثواب سے جوڑتے ہیں یعنی اگر کسی نے کوئی اچھا کام کر دیا تو ہم کہتے ہیں کہ خدا اُسے اِس کا اَجر و بدلہ یا اِنعام و ثواب دے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے پاس ایسا کوئی پیمانہ نہیں جس سے جانچ پرکھ سکیں کہ کیا یہ اَجر و بدلہ واقعی خدا کی طرف سے ہے بھی یا نہیں۔ اِس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ خدا نیکی و بھلائی کے کام پسند کرتا ہے کیونکہ اُس نے ہمیں تخلیق ہی اِسی لئے کِیا ہے کہ اچھے کام کریں مگر ہماری ریاکاری کا یہ عالم ہے کہ دِکھاوے کے لئے پچاس لوگوں کو لائن میں بِٹھا کر کھانا کھِلا کر، تھوڑی سی خیرات بانٹ کر، گلی کُوچوں بازاروں میں دُعائیں نمازیں پڑھ کر، اور اخبارات و ٹیلی ویثرن پر اپنی واہ واہ کروا کر اپنی رُوحانی تسکین کر لیتے ہیں، تو خود ہی سوچئیے کہ کیا ہمیں ریاکاری کے اِن کاموں کی بدولت خدا کے ہاں سے اَجر و بدلہ مِلے گا، ہرگز نہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ مسیحی تعلیم و کلام کی روشنی میں خدا کے ہاں اپنے لوگوں کو اَجر و بدلہ دینے کا معیار کیا ہے، اور اَجر و بدلہ ہے کیا۔ بائبل مُقدس میں مسیح یسوع نے فرمایا، ’’خبردار اپنے راستبازی کے کام آدمیوں کے سامنے دِکھانے کے لئے نہ کرو۔ نہیں تو تمہارے باپ (یعنی خدا) کے پاس جو آسمان پر ہے تمہارے لئے کچھ اَجر نہیں ہے۔ پس جب تُو خیرات کرے تو اپنے آگے نرسِنگا نہ بجوا جیسا کہ ریاکار عبادتخانوں اور کُوچوں میں کرتے ہیں تاکہ لوگ اُن کی بڑائی کریں۔ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اپنا اَجر پا چکے۔ بلکہ جب تُو خیرات کرے تو جو تیرا دہنا ہاتھ کرتا ہے اُسے تیرا بایاں ہاتھ نہ جانے تاکہ تیری خیرات پوشیدہ رہے۔ اِس صُورت میں تیرا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تجھے بدلہ دے گا۔‘‘ (متی ۶:۱-۴) اِسی طرح دُعا نماز کے بارے میں مسیح خداوند کی تعلیم ملاحظہ فرمائیے، ’’اور جب تُم دُعا کرو تو ریاکاروں کی مانند نہ بنو کیونکہ وہ عبادتخانوں میں اور بازاروں کے موڑوں پر کھڑے ہو کر دُعا کرنا پسند کرتے ہیں تاکہ لوگ اُن کو دیکھیں۔ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اپنا اَجر پا چکے۔ بلکہ جب تُو دُعا کرے تو اپنی کوٹھڑی میں جا اور دروازہ بند کر کے اپنے باپ (یعنی خدا) سے جو پوشیدگی میں ہے دُعا کر۔ اِس صُورت میں تیرا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تجھے بدلہ دے گا۔‘‘ (متی۶:۵-۶) خیرات و دُعا کے بعد ہم روزہ رکھنے میں بھی ریاکاری سے کام لیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہمیں خدا کی طرف سے اِس کا اَجر و بدلہ مِلے گا حالانکہ اِس بارے میں مسیح یسوع کی تعلیم ہی بالکل مختلف ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ روزے کے بارے میں خداوند مسیح کیا فرماتے ہیں، ’’اور جب تم روزہ رکھو تو ریاکاروں کی طرح اپنی صُورت اُداس نہ بنائو کیونکہ وہ اپنا مُنہ بگاڑتے ہیں تاکہ لوگ اُن کو روزہ دار جانیں۔ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اپنا اَجر پا چکے۔ بلکہ جب تُو روزہ رکھے تو اپنے سَر میں تیل ڈال اور مُنہ دُھو تاکہ آدمی نہیں بلکہ تیرا باپ (یعنی خدا) جو پوشیدگی میں ہے تجھے روزہ دار جانے۔ اِس صُورت میں تیرا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تجھے بدلہ دے گا۔‘‘ (متی۶:۱۶-۱۸)

اِس کا مطلب ہوا کہ ہمیں دُنیا میں نہ تو آدمیوں سے اور نہ دُنیاوی مال و دولت میں اَجر و بدلہ ڈھونڈنا چاہیے بلکہ پہلے خدا کی بادشاہی اور راستبازی کو تلاش کرنا چاہیے تو خدا خود ہمیں آسمان پر ہماری اُمید و توقع سے کہِیں بڑھ کر اَجر و بدلہ دے گا۔ مسیح یسوع نے فرمایا، ’’اِس لئے فکر مند ہو کر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پِئیں گے یا کیا پہنیں گے؟ کیونکہ اِن سب چیزوں کی تلاش میں غیر قومیں رہتی ہیں اور تمہارا آسمانی باپ (یعنی خدا) جانتا ہے کہ تم اِن سب چیزوں کے مُحتاج ہو۔ بلکہ تم پہلے اُس کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تم کو مِل جائیں گی۔‘‘ (متی ۶:۳۱-۳۳) مسیح یسوع کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ آسمانی باپ پہلے سے جانتا ہے کہ ہم کِن چیزوں کے مُحتاج ہیں مگر ہمیں اُس کی مرضی پوری کرنے کے لئے پہلے اُس کی بادشاہی و راستبازی کو تلاش کرنا ہے پھر یقیناً خدا ہمیں ایسی چیزوں سے نوازے گا جن کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔ ’’…جو چیزیں نہ آنکھوں نے دیکھِیں، نہ کانوں نے سُنِیں، نہ آدمی کے دِل میں آئِیں۔ وہ سب خدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کے لئے تیار کر دِیں۔‘‘ (۱-کرنتھیوں۲:۹)

مگر جسمانی آدمی خدا سے محبت رکھنے کی بجائے اپنے مال و دولت سے دِل لگا لیتا اور دُنیا کی عیش و عشرت ہی میں اپنا اَجر و بدلہ ڈھونڈتا ہے۔ پاک اِلہامی کلام میں اِسے یوں بیان کِیا گیا ہے۔ ’’ایک دولتمند تھا جو ارغوانی اور مہِین کپڑے پہنتا اور ہر روز خوشی مناتا اور شان و شوکت سے رہتا تھا۔ اور لعزر نام ایک غریب ناسُوروں سے بھرا ہُوا اُس کے دروازہ پر ڈالا گیا تھا۔ اُسے آرزو تھی کہ دولتمند کی میز سے گِرے ہوئے ٹکڑوں سے اپنا پیٹ بھرے بلکہ کُتے بھی آ کر اُس کے ناسُور چاٹتے تھے۔ اور ایسا ہُوا کہ غریب مَر گیا اور فرشتوں نے اُسے لے جا کر ابرہام کی گود میں پہنچا دیا اور دولتمند بھی مُواٴ اور دفن ہوا۔ اُس نے عالمِ اَرواح کے درمیان عذاب میں مُبتلا ہو کر اپنی آنکھیں اُٹھائِیں اور ابرہام کو دُور سے دیکھا اور اُس کی گود میں لعزر کو۔ اور اُس نے پُکار کر کہا، اَے باپ ابرہام مجھ پر رحم کر کے لعزر کو بھیج کہ اپنی اُنگلی کا سِرا پانی میں بِھگو کر میری زبان تر کرے کیونکہ مَیں اِس آگ میں تڑپتا ہوں۔ ابرہام نے کہا، بیٹا! یاد کر کہ تُو اپنی زندگی میں اپنی اچھی چیزیں لے چُکا اور اُسی طرح لعزر بُری چیزیں لیکن اَب وہ یہاں تسلی پاتا ہے اور تُو تڑپتا ہے۔‘‘ (لوقا ۱۶:۱۹-۲۵) یہ ہے آسمان پر مِلنے والے آسمانی عذاب و سزا کی بھیانک تڑپ اور ابدی تسلی و اِطمینان کی صُورت میں آسمانی اَجر و بدلہ۔

معزز سامعین! اگر ہم دُنیا کے مال اسباب ہی میں اپنی تسلی ڈھونڈتے اور اِسی کو اپنا اَجر و بدلہ سمجھتے ہیں تو مسیح یسوع کا ایک تمثیل کی صُورت میں یہ فرمان کبھی نہ بُھولئیے، ’’…کسی دولتمند کی زمین میں بڑی فصل ہوئی۔ پس وہ اپنے دِل میں سوچ کر کہنے لگا کہ مَیں کیا کروں کیونکہ میرے ہاں جگہ نہیں جہاں اپنی پیداوار بھر رکھوں؟ اُس نے کہا، مَیں یوں کروں گا کہ اپنی کوٹھیاں ڈھا کر اُن سے بڑی بنائوں گا، اور اُن میں اپنا سارا اناج اور مال بھر رکھوں گا اور اپنی جان سے کہوں گا، اَے جان! تیرے پاس بہت برسوں کے لئے بہت سا مال جمع ہے۔ چین کر، کھا پی، خوش رہ۔ مگر خدا نے اُس سے کہا، اَے نادان! اِسی رات تیری جان تجھ سے طلب کر لی جائے گی۔ پس جو کچھ تُو نے تیار کِیا ہے وہ کِس کا ہو گا؟ ایسا ہی وہ شخص ہے جو اپنے لئے خزانہ جمع کرتا ہے اور خدا کے نزدیک دولتمند نہیں۔‘‘ (لوقا ۱۲:۱۶-۲۱) آج بھی دُنیا ایسے لوگوں سے بھری پڑی ہے جن کی آس اُمید اُن کا روپیہ پیسہ اور مال اسباب ہے اور وہ بھی دولت کے نشہ میں چُور ہو کر کہتے ہیں کہ ’’برسوں کے لئے بہت سا مال جمع ہے۔ چین کر، کھا پی، خوش رہ۔‘‘ دُنیا کی عیش و عشرت میں آرام و چین ڈھونڈنے والے یہ نادان لوگ اپنا اَجر زمین پر ہی پا لیتے ہیں۔ اِس کے برعکس خدا کے لوگ دُنیاوی مال و دولت میں چین و سکون نہیں ڈھونڈتے بلکہ خدا پر یقین و بھروسہ رکھتے ہیں کہ وہ اپنے طالبوں کو اپنے وقت پر اَجر و بدلہ ضرور دے گا۔

اَب شائد آپ سوال کریں کہ ہم کیسے خدا کے طالبوں میں شامل ہو کر آسمان کی بادشاہی میں داخل ہوں؟ یہ وہ کام ہے کہ جو ہم خود سے کر ہی نہیں سکتے اور نہ کوئی اَور ہمارے لئے کر سکتا ہے سِوا مسیح یسوع کے، کیونکہ آسمان کی بادشاہی کی کُنجیاں یعنی آسمانی اَجر و بدلہ اُسی کے ہاتھ میں ہے۔ اگر ہم واقعی خدا کی بادشاہی میں داخل ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں پطرس رسول کی طرح وہ عظیم اِقرار کرنا ہو گا جو آسمانی اَجر و اِنعام کی بُنیاد ہے۔ ’’…اُس نے (یعنی مسیح یسوع نے) اپنے شاگردوں سے یہ پوچھا کہ لوگ ابنِ آدم کو کیا کہتے ہیں؟ اُنہوں نے کہا، بعض یُوحنا بپتسمہ دینے والا کہتے ہیں، بعض ایلیاہ، بعض یرمیاہ یا نبیوں میں سے کوئی۔ اُس نے اُن سے کہا، مگر تم مجھے کیا کہتے ہو؟ شمعون پطرس نے جواب میں کہا، تُو زندہ خدا کا بیٹا مسیح ہے۔ یسوع نے جواب میں اُس سے کہا، مُبارک ہے تُو شمعون بریوناہ کیونکہ یہ بات گوشت اور خون نے نہیں بلکہ میرے باپ (یعنی خدا) نے جو آسمان پر ہے تجھ پر ظاہر کی ہے۔ اور مَیں بھی تجھ سے کہتا ہوں کہ تُو پطرس ہے اور مَیں اِس پتھر پر اپنی کلیسیا بنائوں گا اور عالمِ ارواح کے دروازے اُس پر غالب نہ آئیں گے۔ مَیں آسمان کی بادشاہی کی کُنجیاں تجھے دُوں گا اور جو کچھ تُو زمین پر باندھے گا وہ آسمان پر بندھے گا اور جو کچھ تُو زمین پر کھولے گا وہ آسمان پر کھلے گا۔‘‘ (متی ۱۶:۱۳-۱۹) اِس کا مطلب یہ ہوا کہ آسمان پر اَجر و بدلہ پانے کا کُل اِختیار و قدرت مسیح یسوع کے پاس ہے۔ لہذا ہمیں بھی مسیح یسوع کے سامنے پطرس رسول کی طرح یہ اِقرارِ عظیم کرنا ہو گا کہ ’’تُو زندہ خدا کا بیٹا مسیح ہے۔‘‘ تو پھر خدا ہمیں بھی اَجر و بدلہ دے کر آسمان کی بادشاہی میں داخل کرے گا۔

یسعیاہ نبی نے صدیوں پہلے خدا کی طرف سے مسیح یسوع میں اَجر، بدلہ اور صِلہ کی پیشین گوئی کرتے ہوئے کہا، ’’دیکھو خداوند خدا بڑی قدرت کے ساتھ آئے گا اور اُس کا بازو اُس کے لئے سلطنت کرے گا۔ دیکھو اُس کا صِلہ اُس کے ساتھ ہے اور اُس کا اَجر اُس کے سامنے۔‘‘ (یسعیاہ ۴۰:۱۰) اور پھر مکاشفہ کی بابرکت اِلہامی کتاب میں خداوند خدا فرماتا ہے، ’’دیکھ مَیں جلد آنے والا ہوں اور ہر ایک کے کام کے مُوافق دینے کے لئے اَجر میرے پاس ہے۔ مَیں اَلفا اور اُومیگا، اول و آخر، اِبتدا و اِنتہا ہوں۔ مُبارک ہیں وہ جو اپنے جامے دُھوتے ہیں کیونکہ زندگی کے درخت کے پاس آنے کا اِختیار پائیں گے…‘‘ (مکاشفہ ۲۲:۱۲-۱۴)

اَب فیصلہ آپ کا ہے کہ دُنیاوی عیش و عشرت ہی کو اپنا اَجر و بدلہ سمجھ کر اِلٰہی عذاب میں تڑپنا چاہتے ہیں یا زندہ خدا کے بیٹے مسیح یسوع پر اِیمان لا کر زندگی کے درخت کے پاس آنے کا اِختیار پانا چاہتے ہیں؟ آئیے پہلے خدا کی بادشاہی اور راستبازی کو تلاش کریں پھر وہ اپنی سب نعمتیں اپنے محبت رکھنے والوں کو بخش دے گاکیونکہ خدا نعمتیں بخشتا ہے۔

جی ہاں، خدا نعمتیں بخشتا ہے، اور خدا کی یہی وہ خصُوصیت ہے جس کا ہم اپنے اگلے پروگرام میں ذِکر کریں گے، ضرور سُنئیے گا۔