Skip to content

خدا نجات بخشنے والا خدا ہے

Posted in خُدا کی تلاش

نجات ایک ایسا لفظ ہے جس کو ہمارے معاشرے میں عام اِستعمال کِیا جاتا ہے اور ہر شخص اِس کے مطلب سے بخوبی آگاہ ہے یعنی چھٹکارا، بخشِش، رہائی، مخلصی، مُکتی اور گناہوں سے معافی۔ اگر ہم دُنیا میں پھیلے مختلف مذہبی عقائد و تعلیمات کا جائزہ لیں تو واضح ہو گا کہ لفظ نجات کے معنی و تصور تو یکساں ہے یعنی کسی بھی چیز سے رہائی یا چھٹکارا پانا مگر مسیحیت میں نجات مسیحی زندگی کی بُنیاد، مرکز اور محور ہے۔ اِنسان کی نجات کا عمل دُنیا کی تخلیق کے وقت باغِ عدن ہی سے شروع ہو گیا تھا کیونکہ جب آدم اور حوا نے خداوند خدا کی نافرمانی کی اور اُن سے گناہ سَر زد ہُوا تو خدا کے لئے لازم تھا کہ اُن کے لئے نجات و بحالی کا راستہ بھی کھولے تاکہ وہ پھر سے رفاقت رکھ سکیں۔ ’’اور خداوند خدا نے آدم اور اُس کی بیوی کے واسطے چمڑے کے کُرتے بنا کر اُن کو پہنائے۔‘‘ (پیدایش ۳:۲۱) اَب سوال یہ ہے کہ وہ تو پہلے بھی ننگے تھے اور اُنہیں اِس کا احساس نہ تھا اور ننگے ہی باغِ عدن میں گھوم پِھر رہے تھے مگر حکم عدُولی کے بعد کیوں چھپ گئے؟ کیا ننگا پن اُن کے نزدیک گناہ تھا؟ وہ تو ننگے ہی خدا کے سامنے چلتے پِھرتے اور باتیں کرتے تھے تو اگر یہ گناہ تھا تو خدا نے اُس وقت اُن کو کیوں نہ ڈھانپا؟ اگر پہلے کوئی مسئلہ نہیں تھا تو نافرمانی کے بعد کیوں اِتنا بڑا مسئلہ بن گیا۔ چلیئے آئیے پیدایش کی اِلہامی کتاب کی اِس آیت پر غور کرتے ہیں کہ جب اُنہوں نے سانپ یعنی شیطان کے کہنے پر نیک و بد کی پہچان کے درخت کا پھل کھایا جس کو خدا نے منع کِیا تھا تو پھر کیا ہُوا۔ ’’تب دونوں کی آنکھیں کھل گِیئں اور اُن کو معلوم ہُوا کہ وہ ننگے ہیں۔۔۔‘‘ (پیدایش ۳:۷) مگر یہ تو ایک اندھا شخص بھی جانتا ہے کہ وہ ننگا ہے تو آدم اور حوا میں ننگے پن کا احساس کیوں جاگا؟ آپ نے چھوٹے چھوٹے بچوں کو اِدھر اُدھر گھر میں ننگے بھاگتے تو ضرور دیکھا ہو گا، اُنہیں کوئی پرواہ نہیں ہوتی کہ کوئی اُنہیں دیکھ رہا ہے یا کوئی حِصہ ڈھانپنے کی ضرورت ہے، اُن کے اندر ننگے پن کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ وہ بالکل معصوم و پاک ہوتے ہیں۔ اُنہیں مُنہ، ہاتھ، پائوں، ٹانگوں اور دوسرے مخصُوص حِصوں میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا، گھر کے بڑے یعنی عقل و شعور رکھنے والے اُنہیں احساس دِلاتے ہیں کہ وہ جسم کے فلاں حِصوں کو ڈھانپیں کیونکہ وہ حِصے شہوت پرستی کی ترغیب دیتے ہیں۔ آدم اور حوا خدا کی حکم عدُولی کے گناہ سے پہلے اچھے بُرے میں تمیز کرنا تو بخوبی جانتے تھے مگر اُن کے اندر گناہ سے متعلق سوچ نہ تھی، حکم عدُولی کے گناہ کی آزمایش اُن کے اندر سے نہیں بلکہ باہر سے شیطان نے سانپ کا رُوپ دھار کر ڈالی۔ گناہ میں گرنے سے پہلے وہ قدرتی طور پر پاک صاف اور خدا کے جلال سے معمُور تھے۔ اِسی لئے اُن کو اپنے ننگے پن کا احساس نہ تھا اور نہ اُن کے لئے یہ گناہ تھا۔ وہ دو سال کے معصوم بچے کی طرح گناہ کے احساس سے بالکل خالی تھے۔ یہی وجہ تھی کہ اُن کو اپنے ننگے پن سے نہ تو شرم آتی تھی اور نہ کسی حِصے کو ڈھانپنے کی ضرورت محسوس کرتے تھے۔ مگر جب اُنہوں نے شیطان کے بہکاوے میں آ کر نیک و بد کی پہچان کے درخت کا پھل کھایا جس کو خدا نے منع کِیا تھا تو اُن کی آنکھیں کھل گِئیں اور اُن پر سے خدا کے جلال کی معمُوری بھی جاتی رہے۔ اَب اُن کو ضرورت نہیں تھی کہ کوئی باہر سے آ کر اُنہیں بہکائے اور گناہ کی طرف راغب کرے بلکہ اَب تو گناہ اُن کے اندر بس گیا تھا جو کسی بھی لمحے کچھ بھی کر سکتا تھا۔ خدا چاہتا تو اُنہیں اِسی حالت میں یعنی ننگا ہی جنت سے نکال باہر کرتا مگر خدا اپنی محبت و رحم سے دِکھانا چاہتا تھا کہ گو وہ گناہگار و نافرمان ہیں مگر پھر بھی اُنہیں پیار کرتا ہے اور نہیں چاہتا کہ وہ پھر کسی سنگین گناہ میں گریں۔ اِسی لئے خدا نے اُن کے بدن کے ایسے حِصوں کو چمڑے کے کُرتے بنا کر ڈھانپا جو اُنہیں مزید گناہ پر اُکسا سکتے تھے۔ اَب سوال یہ ہے کہ کُرتے بنانے کے لئے چمڑا یا کھال کہاں سے آئی؟ ظاہر ہے خدا نے آدم اور حوا کے سامنے بے داغ برے کے خون کی قربانی دی تاکہ اُن کے گناہ کا کفارہ ادا ہو، کیونکہ خدا نے پہلے ہی سے کہہ دیا تھا کہ گناہ کی مزدوری موت ہے، لہذا گناہ کو ڈھانپنے کے لئے لازم تھا کہ خون بہایا جائے۔ پاک اِلہامی صحائف میں خداوند خدا فرماتا ہے، ’’کیونکہ جسم کی جان خون میں ہے اور مَیں نے مذبح پر تمہاری جانوں کے کفارہ کے لئے اُسے تم کو دیا ہے کہ اُس سے تمہاری جانوں کے لئے کفارہ ہو کیونکہ جان رکھنے ہی کے سبب سے خون کفارہ دیتا ہے۔‘‘ (احبار ۱۷:۱۱) بائبل مُقدس ہی میں ایک اَور مقام پر لکھا ہے، ’’اور تقریباً سب چیزیں شریعت کے مطابق خون سے پاک کی جاتی ہیں اور بغیر خون بہائے معافی نہیں ہوتی۔‘‘ (عبرانیوں ۹:۲۲)

مگر مسئلہ یہ تھا کہ گائے، بیلوں بچھڑوں اور بھیڑ بکروں کا خون نجات کے لئے مُستقل حل نہیں تھا بلکہ عارضی تھا اور اِسے بار بار دہرانا تھا۔ اِسی لئے پاک اِلہامی کلام میں لکھا ہے، ’’کیونکہ ممکن نہیں کہ بیلوں اور بکروں کا خون گناہوں کو دُور کرے۔‘‘ (عبرانیوں ۱۰:۴) لہذا ضروری تھا کہ اِنسان کے لئے اِنسان اپنے خون کی قربانی دے۔ مگر اَب خدا کے سامنے مسئلہ یہ تھا کہ کوئی ایسا اِنسان نہ تھا جو گناہوں سے بالکل پاک ہو کیونکہ جب سے آدم اور حوا گناہ میں گرے اُس کے بعد سے کوئی ایسا اِنسان نہ تھا جو قطعی طور پر پاک و راستباز ہو۔ لہذا ایک ایسی لاثانی، عظیم، اعلی و افضل قربانی کی ضرورت تھی جو ہمیں پھر سے خدا کے ساتھ باغِ عدن میں داخل کر دے۔ اِسی لئے خدا خود مجسم ہو کر دُنیا میں آیا تاکہ ہمارے گناہوں کا ایک ہی بار کفارہ ادا کر دے، اور خداوند خدا اپنے بیٹے مسیح یسوع میں اِنسان بن کر صلیب پر قربان ہو گیا تاکہ گناہوں کے سبب ہماری شرمندگی، عدالت و سزا کو اپنے خون سے ڈھانپ دے تاکہ پھر خدا سے چھپتے نہ پِھریں بلکہ نجات پا کر اُس کے ساتھ وہی رفاقت رکھیں جو گناہ میں گرنے سے پہلے آدم اور حوا باغِ عدن میں رکھتے تھے۔ خدا ازل سے چاہتا ہے کہ وہ اپنے لوگوں کے درمیان سکونت کرے، اُن سے باتیں کرے۔ بائبل مُقدس میں خدا اپنے لوگوں کے ساتھ رفاقت رکھنے کا یوں اِظہار کرتا ہے، ’’اور وہ میرے لئے ایک مَقدس بنائیں تاکہ مَیں اُن کے درمیان سکونت کروں۔‘‘ (خروج ۲۵:۸)

اَب شائد کوئی سوال کرے کہ ہم تو اچھے کام یعنی اپنے نیک اعمال کے وسیلہ نجات پا کر خدا کے ساتھ رفاقت و سکونت رکھ سکتے ہیں؟ تو میرے بھائیو اور بہنو! آدم اور حوا نے بھی اپنی شرمندگی، ندامت و گناہ کو ڈھانپنے کے لئے بڑی محنت سے اِنجیر کے پتوں سے خود ہی اپنے لئے لُنگیاں بنائِیں۔ جیسا کہ پاک اِلہامی کلام میں لکھا ہے، ’’…اور اُن کو معلوم ہُوا کہ وہ ننگے ہیں اور اُنہوں نے اِنجیر کے پتوں کو سِی کر اپنے لئے لُنگیاں بنائِیں۔‘‘ (پیدایش ۳:۷) مگر خدا نے اُن کی لُنگیوں کو جو اُنہوں نے اپنی محنت و کوشش سے بنائِیں قبول نہیں کِیا بلکہ ایک بے داغ برے کی قربانی دے کر کھال کی اُن سے اچھی لُنگیاں پہنائِیں۔ اِس کا مطلب یہ ہُوا کہ آدم اور حوا نے اپنی پوری کوشش کی کہ اپنے گناہ کی شرمندگی کو خود ہی ڈھانپ لیں مگر نہیں جانتے تھے کہ اِنسان اپنے کاموں کے سبب اپنے گناہوں سے نجات نہیں پا سکتا۔ جیسا کہ ہم نے پہلے کہا کہ خدا نے ہمارے لئے اپنے بیٹے مسیح یسوع کی صُورت میں برہ کی قربانی دے دی ہے جس کے خون سے دُھل کر ہم اپنی خطائوں اور گناہوں سے نجات پا سکتے ہیں۔ اِس بارے میں صدیوں پہلے یسعیاہ نبی نے پیشین گوئی کرتے ہوئے کہا تھا، ’’وہ ستایا گیا تَو بھی اُس نے برداشت کی اور مُنہ نہ کھولا۔ جس طرح برّہ جِسے ذبح کرنے کو لے جاتے ہیں اور جس طرح بھیڑ اپنے بال کترنے والوں کے سامنے بے زبان ہے اُسی طرح وہ خاموش رہا۔ وہ ظلم کر کے فتویٰ لگا کر اُسے لے گئے پر اُس کے زمانہ کے لوگوں میں سے کِس نے خیال کِیا کہ وہ زندوں کی زمین سے کاٹ ڈالا گیا؟ میرے لوگوں کی خطائوں کے سبب سے اُس پر مار پڑی۔ اُس کی قبر بھی شریروں کے درمیاں ٹھہرائی گئی اور وہ اپنی موت میں دولتمندوں کے ساتھ ہُوا حالانکہ اُس نے کسی طرح کا ظلم نہ کِیا اور اُس کے مُنہ میں ہرگز چھل (یعنی دُھوکا فریب) نہ تھا۔‘‘ (یسعیاہ ۵۳:۷-۹) اِسی برّے کو دیکھ کر خدا کے عظیم بندے یُوحنا نبی نے دعوے سے کہا، ’’…دیکھو یہ خدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔‘‘ (یُوحنا ۱:۲۹) ایک اَور مقام پر لکھا ہے، ’’… ہم یسوع مسیح کے جسم کے ایک ہی بار قربان ہونے کے وسیلہ سے پاک کِئے گئے ہیں۔ اور ہر ایک کاہن تو کھڑا ہو کر ہر روز عبادت کرتا ہے اور ایک ہی طرح کی قربانیاں بار بار گذرانتا ہے جو ہرگز گناہوں کو دُور نہیں کر سکتِیں۔ لیکن یہ شخص (یعنی مسیح) ہمیشہ کے لئے گناہوں کے واسطے ایک ہی قربانی گذران کر خدا کی دہنی کی طرف جا بیٹھا۔‘‘ (عبرانیوں ۱۰:۱۰-۱۲) اور پطرس رسول برے یعنی نجات دہندہ کی یوں گواہی دیتا ہے، ’’کیونکہ تم جانتے ہو کہ تمہارا نکمّا چال چلن جو باپ دادا سے چلا آتا تھا اُس سے تمہاری خلاصی فانی چیزوں یعنی سونے چاندی کے ذریعہ سے نہیں ہوئی بلکہ ایک بے عیب اور بے داغ برّے یعنی مسیح کے بیش قیمت خون سے۔‘‘ (۱-پطرس ۱:۱۸-۱۹) مُکاشفہ کی بابرکت اِلہامی کتاب آسمان پر خدا کے جلالی تخت کا منظر یوں بیان کرتی ہے، ’’اور جب مَیں نے نگاہ کی تو اُس تخت اور اُن جانداروں اور بزرگوں کے گردا گرد بہت سے فرشتوں کی آواز سُنی جن کا شمار لاکھوں اور کروڑوں تھا۔ اور وہ بلند آواز سے کہتے تھے کہ ذبح کِیا ہُوا برّہ (یعنی یسوع مسیح) ہی قدرت اور دولت اور حکمت اور طاقت اور عزت اور تمجید اور حمد کے لائق ہے۔‘‘ (مُکاشفہ ۵:۱۱-۱۲) اور مُکاشفہ ہی کی اِلہامی کتاب برے کے بارے میں کہتی ہے، ’’اور زمین کے وہ سب رہنے والے جن کے نام اُس برّہ کی کتابِ حیات میں لکھے نہیں گئے جو بنایِ عالم کے وقت ذبح ہُوا ہے اُس حیوان کی پرستش کریں گے۔‘‘ (مُکاشفہ۱۳:۸)

معزز سامعین! آپ نے دیکھا کہ باغ عدن میں آدم اور حوا کے پہلے گناہ کو ڈھانپنے یعنی نجات کے لئے خدا نے برّے کا خون بہایا، اور برّے کا وہی خون مسیح یسوع میں ہمارے گناہوں کو ڈھانپنے اور نجات کا سبب بنا تاکہ ہمارے نام برّہ کی کتابِ حیاب میں لکھے جائیں۔ یہ ہے مسیحی اِیمان کا وہ اَجر و بدلہ جو خدا ہمیں اپنے برے مسیح یسوع کے وسیلہ سے دیتا ہے کیونکہ خدا اَجر و بدلہ دینے والا خدا ہے۔

جی ہاں، خدا اَجر و بدلہ دینے والا خدا ہے، اور خدا کی یہی وہ خصُوصیت ہے جس کا ہم اپنے اگلے پروگرام میں ذِکر کریں گے، ضرور سُنئیے گا۔