Skip to content

خدا حسد کرنے والا خدا ہے

Posted in خُدا کی تلاش

حسد وہ آگ ہے جس میں اِنسان خود بھی جلتا ہے اور دوسروں کو بھی جلانے کی کوشش کرتا ہے۔ حسد کرنے والے یعنی حاسد کی آنکھ اور دِل و دماغ میں ہی جلن چھپی ہوتی ہے۔ حاسد دو طرح کے ہوتے ہیں، ایک تو وہ جن کے پاس کچھ نہیں ہوتا، اور وہ اُن سے جلتے ہیں جن کے پاس سب کچھ ہوتا ہے۔ دوسرے وہ جن کے پاس سب کچھ ہوتا ہے مگر پھر بھی جلتے کُڑھتے رہتے ہیں کہ کہیں دوسرے بھی اُن کی طرح خوشحال و کامیاب نہ ہو جائیں۔ دونوں ہی خدا کی نظر میں گناہگار ہیں کیونکہ دونوں قناعت پسند و شکرگزار نہیں اور نہ وہ دوسروں کی بہتری و بھلائی کا سوچتے ہیں بلکہ خود غرضی سے اپنی ہی ذات کو اولیت دیتے ہیں۔ ایک شخص اپنے پڑوسی سے بہت جلتا تھا کہ اِس کے پاس تو سب کچھ ہے مگر میرے پاس کچھ بھی نہیں تو وہ جب بھی خدا سے دُعا مانگتا تو کہتا، خدایا، تُو نے مجھے نہیں دیا تو چلو کوئی بات نہیں مگر جو اِسے دیا ہے وہ چھین لے، پھر حساب برابر ہو جائے گا اور میری جلن ختم ہو جائے گی۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی حالت سدھارنے کی بجائے دوسروں کی حالت پر زیادہ نظر رکھتے ہیں، اور یوں حسد کی آگ میں جل جل کر جسمانی اور رُوحانی طور پر بیمار ہو جاتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ خدا کا پاک اِلہامی کلام اِس بارے میں کیا کہتا ہے، ’’مطمِنٴ دِل جسم کی جان ہے لیکن حسد ہڈیوں کی بُوسیدگی ہے۔‘‘ (اِمثال۱۴:۳۰) پولس رسول کہتا ہے، ــ’’…جب تم میں حسد اور جھگڑا ہے تو کیا تم جسمانی نہ ہوئے…؟‘‘ (۱-کرنتھیوں ۳:۳) ایک اَور مقام پر لکھا ہے، ’’محبت صابر ہے اور مہربان۔ محبت حسد نہیں کرتی…‘‘ (۱-کرنتھیوں۱۳:۴) اور پھر قلمبند ہے، ’’لیکن اگر تم اپنے دِل میں سخت حسد اور تفرقے رکھتے ہو تو حق کے خلاف نہ شیخی مارو، نہ جھوٹ بولو۔ یہ حکمت وہ نہیں جو اُوپر سے اُترتی ہے بلکہ دُنیوی اور نفسانی اور شیطانی ہے۔ اِس لئے کہ جہاں حسد اور تفرقہ ہوتا ہے وہاں فساد اور ہر طرح کا بُرا کام بھی ہوتا ہے۔‘‘ (یعقوب۳:۱۴-۱۶) کلامِ پاک کی روشنی میں ہم واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ حسد، تفرقے، فساد، لڑائی جھگڑے، جسمانی شیطانی کام ہیں۔ اِسی لئے بائبل مُقدس کہتی ہے، ’’تم میں لڑائیاں اور جھگڑے کہاں سے آ گئے؟ کیا اُن خواہشوں سے نہیں جو تمہارے اعضا میں فساد کرتی ہیں؟ تم خواہش کرتے ہو اور تمہیں ملتا نہیں، خون اور حسد کرتے ہو اور کچھ حاصل نہیں کر سکتے۔…‘‘ (یعقوب۴:۱-۲)

اَب ہم آپ کے سامنے بائبل مُقدس سے ایک بہت ہی خوبصورت مثال پیش کر رہے ہیں جو آپ کے حسد کے گناہ کو دُور کرنے میں مدد کرے گی۔ یوحنا اصطباغی خدا کا پیارا نبی تھا جو خدا کے بیٹے مسیح یسوع کے دُنیا میں آنے کی راہ تیار کر رہا تھا یعنی لوگوں میں توبہ، معافی اور بپتسمہ کی منادی کِیا کرتا تھا۔ ظاہر ہے اُس کے سینکڑوں پیروکار بھی تھے اور اُس کی اپنی ایک پہچان، شہرت و عزت تھی، مگر جب اُسے معلوم ہُوا کہ دُنیا کا نجات دہندہ مسیح یسوع زمین پر آ چُکا ہے جس کی وہ گواہی دیتا رہا تو اُس نے حسد سے کام نہیں لیا بلکہ فر۱خدِلی سے اپنے شاگردوں کو خداوند مسیح کی عظمت، حشمت و جلال بارے بتایا، ’’تم خود میرے گواہ ہو کہ مَیں نے کہا، مَیں مسیح نہیں مگر اُس کے آگے بھیجا گیا ہوں۔ جس کی دلہن ہے وہ دُلہا ہے مگر دُلہا کا دوست جو کھڑا ہُوا اُس کی سُنتا ہے دُلہا کی آواز سے بہت خوش ہوتا ہے۔ پس میری یہ خوشی پوری ہو گئی۔ ضرور ہے کہ وہ بڑھے اور مَیں گھٹوں۔ جو اُوپر سے آتا ہے، وہ سب سے اُوپر ہے۔ جو زمین سے ہے وہ زمین ہی سے ہے اور زمین ہی کی کہتا ہے۔ جو آسمان سے آتا ہے وہ سب سے اُوپر ہے۔‘‘ (یوحنا۳:۲۸-۳۱) آپ نے دیکھا کہ یوحنا اصطباغی میں مسیح یسوع کے لئے حسد کا کہیں نام و نشان تک نہ تھا بلکہ اُس نے اپنی شہرت و عزت کو پَرے پھینک کر کھلم کھلا اِقرار کِیا کہ وہ آسمان سے ہے اور مَیں زمین سے ہوں، ضرور ہے کہ وہ بڑھے اور مَیں گھٹوں، یہ ہے مسیحی محبت و معیار کی ایک عظیم اُلشان مثال۔ کاش کہ ہمیں بھی خدا اِیمان کا وہ عروج بخشے کہ ہم بھی دوسروں کی خوبیوں کو تسلیم کرتے ہوئے حسد کِئے بغیر کہہ سکیں کہ ضرور ہے کہ تُو بڑھے اور مَیں گھٹوں۔

اَب سوال یہ ہے کہ گناہ میں لپٹی دُنیاوی حسد اور راستبازی میں لپٹی اِلٰہی حسد میں کیا فرق ہے؟ جب ہم کسی سے حسد کرتے ہیں تو ظاہر ہے کہ اُس کی بہتری و بھلائی نہیں چاہتے یعنی کسی کی خوبصورت کار، گھر، کپڑے یا قابلیت دیکھ کر حسد سے جل جائیں اور دِل میں کِینہ، بغض اور کدُورت رکھیں تو یہ گناہ ہے جیسا کہ پاک کلام میں لکھا ہے، ’’اَب جسم کے کام تو ظاہر ہیں یعنی حرامکاری، ناپاکی، شہوت پرستی، بُت پرستی، جادُو گری، عداوتیں، جھگڑا، حسد، غصہ، تفرقے، جُدائیاں، بدعتیں، بغض، نشہ بازی، ناچ رنگ اور اَور اِن کی مانند۔ اِن کی بابت تمہیں پہلے سے کہے دیتا ہوں جیسا کہ پیشتر جتا چُکا ہوں کہ ایسے کام کرنے والے خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہوں گے۔‘‘ (گلتیوں۵:۱۹-۲۰) مطلب یہ ہُوا کہ حسد ایک گناہ ہے اور حسد کرنے والے خدا کی بادشاہی کے وارث نہیں ہوں گے۔ لیکن اِنسانی حسد کے مقابلے میں خدا کی راستباز حسد ہے جو اِلٰہی معیار و قوانین کے مطابق ہے۔ آئیے بائبل مُقدس میں دیکھتے ہیں کہ خدا حسد کیوں کرتا ہے اور اِس بارے میں ہمیں کیا حکم دیتا ہے، ’’میرے حضور تُو غیر معبوُدوں کو نہ ماننا۔ تُو اپنے لئے کوئی تراشی ہوئی مُورت نہ بنانا، نہ کسی چیز کی صُورت بنانا جو اُوپر آسمان میں یا نیچے زمین پر یا زمین کے نیچے پانی میں ہے۔ تُو اُن کے آگے سجدہ نہ کرنا اور نہ اُن کی عبادت کرنا کیونکہ مَیں خداوند تیرا خدا غیور خدا ہوں اور جو مجھ سے عداوت رکھتے ہیں اُن کی اولاد کو تیسری اور چوتھی پشت تک باپ دادا کی بدکاری کی سزا دیتا ہوں۔‘‘ (خروج ۲۰:۳-۵) اَب یہاں خدا اِس لئے حسد نہیں کر رہا کہ کسی کے پاس بہت خوبصورت چیز ہے جس کو وہ حاصل کرنا چاہتا ہے بلکہ خدا کو حسد ہے کہ جو اُس کا ہے یعنی جس پر اُس کی ملکیت ہے وہ کسی دوسرےکے حوالے نہ ہو اور نہ کوئی اُس پر قبضہ کرے۔ چلیئے آپ کو میاں بیوی کی ایک عملی مثال سے دُنیاوی حسد اور اِلٰہی حسد میں فرق سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر کوئی شوہر دیکھتا ہے کہ اُس کی بیوی کو کوئی شخص اپنی محبت کے جال میں پھنسانا اور چھیننا چاہتا ہے تو حسد کرنا شوہر کا حق بنتا ہے کیونکہ اپنی بیوی سے محبت، پیار اور عشق کا حق صرف اُسے حاصل ہے۔ اِس قِسم کی حسد گناہ نہیں ہے، اِس لئے کہ بیوی، شوہر کے لئے خدا کی طرف سے عہد و محبت کا تحفہ ہے اور اُسے کوئی اَور چھیننے کی کوشش کرے تو حسد کرنا بنتا ہے۔ ہاں، حسد اُس وقت گناہ میں بدل جاتی ہے جب کوئی چیز جس پر آپ کا قطعی حق نہیں، آپ کی ملکیت نہیں، اُسے لینے اور قبضہ جمانے کی کوشش کریں۔ اِسی طرح اِنسان کو خدا نے سوچا اور تخلیق کِیا لہذا خدا چاہتا ہے کہ بنی نوع اِنسان صرف اُسی کی عبادت و پرستش کرے اور اُسی کو عزت و جلال دے مگر جب اُس کی ملکیت، اُس کی تخلیق، تراشی ہوئی مُورتوں، بتُوں اور جھوٹے خدائوں کے سامنے جھکے اور سجدہ کرے گی تو یقینی بات ہے کہ وہ حسد کرے گا۔ یہ وہی حسد ہے جس کے بارے میں پولس رسول کہتا ہے، ’’مجھے تمہاری بابت خدا کی سی غیرت ہے کیونکہ مَیں نے ایک ہی شوہر کے ساتھ تمہاری نسبت کی ہے تاکہ تم کو پاکدامن کُنواری کی مانند مسیح کے پاس حاضر کروں۔ لیکن مَیں ڈرتا ہوں کہِیں ایسا نہ ہو کہ جس طرح سانپ (یعنی شیطان) نے اپنی مکاری سے حوا کو بہکایا اُسی طرح تمہارے خیالات بھی اُس خلوص اور پاکدامنی سے ہٹ جائیں جو مسیح کے ساتھ ہونی چاہیے۔‘‘ (۲-کرنتھیوں ۱۱:۲-۳) پولس رسول نے خدا کی حسد کو خدا کے پاک رُوح کی تحریک سے واضح کِیا ہے۔ خدا کے نزدیک یہ سنگین گناہ ہے کہ اُس کے لوگ خدائے واحد کو چھوڑ کر کسی اَور خدا کے سامنے جھکیں اور سجدہ کریں کیونکہ خدا نے ہمیں تخلیق ہی اِس لئے کِیا ہے کہ ہم اُس کی طرح پاک و راستباز ہوں اور صرف اُسی کو سجدہ اور فقط اُسی کی عبادت و پرستش کریں۔ ’’سو تم احتیاط رکھو تا نہ ہو کہ تم خداوند اپنے خدا کے اُس عہد کو جو اُس نے تم سے باندھا ہے بھول جائو اور اپنے لئے کسی چیز کی شبیہ کی کھودی ہوئی مُورت بنا لو جس سے خداوند تیرے خدا نے تجھ کو منع کِیا ہے، کیونکہ خداوند تیرا خدا بھسم کرنے والی آگ ہے۔ وہ غیور خدا ہے۔‘‘ (اِستثنا۴:۲۳-۲۴)

ایک اَور مقام پر لکھا ہے، ’’تم اَور معبُودوں کی یعنی اُن قوموں کے معبُودوں کی جو تمہارے آس پاس رہتی ہیں پیروی نہ کرنا، کیونکہ خداوند تیرا خدا جو تیرے درمیان ہے غیور خدا ہے۔ سو ایسا نہ ہو کہ خداوند تیرے خدا کا غضب تجھ پر بھڑکے اور وہ تجھ کو رُویِ زمین پر سے فنا کر دے۔‘‘ (اِستثنا ۶:۱۴-۱۵) مگر شیطان جس نے باغِ عدن میں سانپ کا رُوپ دھار کر مکاری سے حوا کو بہکایا، آج بھی چاہتا ہے کہ لوگ خدا نہیں اُس کو سجدہ کریں اور اُس کی عبادت و پرستش کریں، اور خدا اُنہیں رُویِ زمین پر سے فنا کر دے۔

بےشک خدا حسد کرنے والا خدا ہے کیونکہ اُس نے ہمیں اپنی شبیہ پر اپنا دَم پُھونک کر بنایا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کے ساتھ آسمان کی بادشاہی میں ہمیشہ رہیں اور ایسا اُس نے اپنے بیٹے مسیح یسوع کی صُورت دُنیا میں آ کر ممکن بنایا، جس نے صلیب پر اپنی معصوم و پاک جان قربان کر کے ہمارے گناہوں کا قرض چُکا دیا تاکہ ہم ہمیشہ کی زندگی پائیں اور خدا کے ساتھ رہیں۔ آئیے اپنی زندگیوں کو جانچیں اور پرکھیں کہ کیا ہمیں یقین ہے کہ ہم ہمیشہ کی زندگی پا کر خدا کے ساتھ آسمان کی بادشاہی میں رہیں گے؟ اگر آپ شک میں ہیں تو آج ہی حلیمی و فروتنی سے خدا کے سامنے جھک جائیے تاکہ وہ اپنے بیٹے مسیح یسوع کے وسیلہ سے آپ کی توبہ اور معافی قبول کرے، اور اپنے عہد پر قائم رہتے ہوئے آپ پر رحم کرے۔ ’’سو جان لے کہ خداوند تیرا خدا وہی خدا ہے۔ وہ وفادار خدا ہے اور جو اُس سے محبت رکھتے اور اُس کے حکموں کو مانتے ہیں اُن کے ساتھ ہزار پشت تک وہ اپنے عہد کو قائم رکھتا اور اُن پر رحم کرتا ہے۔‘‘ (اِستثنا ۷:۹) یقیناً خدا ہماری نیکی، بھلائی اور اچھائی کے کاموں سے خوش ہوتا اور محبت و رحم کرتا ہے مگر ہمارے بُرے، مکروہ اور گھنائوننے کاموں سے نفرت کرتا ہے کیونکہ خدا نفرت کرنے والا خدا ہے۔

جی ہاں، خدا نفرت کرنے والا خدا ہے، خدا کی یہی وہ خصُوصیت ہے جس کا ہم اپنے اگلے پروگرام میں ذِکر کریں گے، سُننا مت بھولئیے گا۔