Skip to content

خدا دلیری بخشتا ہے

Posted in خُدا کی تلاش

اِنسانی طبیعت میں ڈر خوف ایک ایسا قدرتی احساس ہے جو زندگی کے کسی بھی موڑ پر ہمارے اندر پیدا ہو جاتا ہے۔ خواہ ہم اپنے آپ کو کِتنا ہی بہادر اور دلیر سمجھیں مگر پھر بھی جانے انجانے ڈر خوف کا شکار ہو جاتے ہیں۔ مگر کیا خدا چاہتا ہے کہ اُس کے لوگ خوفزدہ رہیں؟ نہیں، بلکہ وہ دلیری بخشتا ہے تاکہ ہر آزمایش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں اور مضبُوط دِل کے ساتھ اپنے خداوند پر آس رکھیں، ’’خداوند کی آس رکھ، مضبُوط ہو اور تیرا دِل قوی ہو، ہاں خداوند ہی کی آس رکھ۔‘‘ (زبور ۲۷:۱۴) خداوند پر مضبُوط اِیمان ہمیں مشکلوں، تکلیفوں، دُکھوں اور بیماریوں کی طوفانی لہروں میں کبھی ڈوبنے نہیں دیتا کیونکہ پاک اِلہامی کلام میں خدا کا وعدہ ہے، ’’جب تُو سیلاب میں سے گذرے گا تو مَیں تیرے ساتھ ہوں گا اور جب تُو ندیوں کو عبُور کرے گا تو وہ تجھے نہ ڈبائِیں گی۔ جب تُو آگ پر چلے گا تو تجھے آنچ نہ لگے گی اور شعلہ تجھے نہ جلائے گا کیونکہ مَیں خداوند تیرا خدا اِسرائیل کا قدُوس تیرا نجات دینے والا ہوں۔‘‘ (یسیعاہ ۴۳:۲-۳) دائود نبی کہتا ہے، ’’مَیں خداوند کا طالب ہُوا۔ اُس نے مجھے جواب دیا اور میری ساری دہشت سے مجھے رہائی بخشی۔‘‘ (زبور۳۴:۴)

موسیٰ نبی خدا کا ایک عظیم بندہ تھا، وہ بہادری اور دلیری سے فرعون بادشاہ کے سامنے کھڑا ہو گیا اور خدا کے لوگوں کو غلامی سے چھڑا کر چالیس سال تک تپتے ہوئے ریگستان میں راہنمائی کرتا رہا۔ موسیٰ کو اِتنی طاقت و دلیری کِس نے بخشی؟ آئیے دیکھتے ہیں کہ جب خدا نے اُسے بنی اِسرائیل کو مصریوں کی غلامی سے نجات دینے کے لئے چُنا تو موسیٰ نے کیسے اپنی کمزوری و خوف کا اِظہار کِیا اور خدا نے اُسے کیا کہا، ’’دیکھ بنی اِسرائیل کی فریاد مجھ تک پہنچی ہے اور مَیں نے وہ ظلم بھی جو مِصری اُن پر کرتے ہیں دیکھا ہے۔ سو اَب آ مَیں تجھے فرعون کے پاس بھیجتا ہوں کہ تُو میری قوم بنی اِسرائیل کو مِصر سے نکال لائے۔ موسیٰ نے خدا سے کہا، مَیں کون ہوں جو فرعون کے پاس جائوں اور نبی اِسرائیل کو مِصر سے نکال لائوں؟ اُس نے کہا، مَیں ضرور تیرے ساتھ رہوں گا اور اِس کا کہ مَیں نے تجھے بھیجا ہے تیرے لئے یہ نشان ہو گا کہ جب تُو اُن لوگوں کو مِصر سے نکال لائے گا تو تم اِس پہاڑ پر خدا کی عبادت کرو گے۔ تب موسیٰ نے خدا سے کہا، جب مَیں بنی اِسرائیل کے پاس جا کر اُن کو کہوں کہ تمہارے باپ دادا کے خدا نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے اور وہ مجھے کہیں کہ اُس کا نام کیا ہے؟ تو مَیں اُن کو کیا بتائوں؟ خدا نے موسیٰ سے کہا، مَیں جو ہوں سو مَیں ہوں۔ سو تُو بنی اِسرائیل سے یوں کہنا کہ مَیں جو ہوں نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔‘‘ (خروج ۳:۹-۱۴) آپ نے دیکھا کہ موسیٰ نبی نے بھی خدا کے سامنے اپنا ڈر خوف ظاہر کِیا کہ مَیں کون ہوتا ہوں جو فرعون جیسے طاقت ور بادشاہ کا سامنا کروں، مگر خدا نے اُسے دلیری بخشتے ہوئے کہا کہ فرعون کا سامنا تُو نہیں مَیں کروں گا کیونکہ مَیں تیرے ساتھ رہوں گا۔ فرعون ایک طاقت ور ظالم حکمران تھا اور موسیٰ یہ بات خوب اچھی طرح جانتا تھا لہذا اَب اُس نے اپنے خوف کا یوں اِظہار کِیا، ’’تب موسیٰ نے خداوند سے کہا، اَے خداوند! مَیں فصیح نہیں، نہ تو پہلے ہی تھا اور نہ جب سے تُو نے اپنے بندے سے کلام کِیا بلکہ رُک رُک کر بولتا ہوں اور میری زبان کُند ہے۔ تب خداوند نے اُسے کہا کہ آدمی کا مُنہ کِس نے بنایا ہے؟ اور کون گونگا یا بہرا یا بینا یا اندھا کرتا ہے؟ کیا مَیں ہی جو خداوند ہوں یہ نہیں کرتا؟ سو اَب تُو جا اور مَیں تیری زبان کا ذمہ لیتا ہوں اور تجھے سِکھاتا رہوں گا کہ تُو کیا کیا کہے۔ تب اُس نے کہا کہ اَے خداوند، مَیں تیری منت کرتا ہوں کِسی اَور کے ہاتھ سے جِسے تُو چاہے یہ پیغام بھیج۔‘‘ (خروج۴:۱۰-۱۳) خدا کو موسیٰ کا یہ عذر و خوف بالکل پسند نہ آیا اور بہت ناراض ہُوا اور اُسے کہا کہ تُو اِس لاٹھی کو اپنے ہاتھ میں لے اور جا، اِسی سے تُو معجزے دِکھائے گا۔ معزز سامعین! آپ نے دیکھا کہ خدا نے کیسے موسیٰ نبی کی کمزوری اور خوف کو دلیری و طاقت میں بدل دیا، اور وہی موسیٰ جو خدا کے سامنے حیلے بہانوں سے کام لے رہا تھا فرعون بادشاہ کے سامنے دلیری سے کھڑا ہو گیا اور جیسا خدا نے اُسے سِکھایا تھا ویسا ہی کہا، ’’…؛خداوند عبرانیوں کا خدا یوں فرماتا ہے کہ میرے لوگوں کو جانے دے تاکہ میری عبادت کریں۔‘‘ (خروج ۹:۱۳)

موسیٰ نبی کی طرح دائود نبی بھی خدا کا پیارا اور نیک بندہ تھا بلکہ وہ تو خدا کے دِل کے قریب تھا۔ اُسے بھی خدا نے چُنا کہ بنی اِسرائیل کا بادشاہ ہو۔ اُسی کی نسل سے خدا نے خود اپنے بیٹے مسیح یسوع میں مجسم ہو کر دُنیا میں آنا تھا۔ دائود اپنے باپ یسی کے آٹھ بیٹوں میں سب سے چھوٹا تھا۔ وہ جنگلوں میں بھیڑ بکریاں چرایا کرتا تھا۔ اُن دِنوں فلِستیوں اور نبی اِسرائیل کے درمیان جنگ ہو رہی تھی، یسی کے تین بڑے بیٹے بنی اِسرائیل کی طرف سے فلسِتیوں کے خلاف جنگ میں شامل تھے۔ فلسِتیوں کے لشکر میں سے ایک لمبا چوڑا نو فٹ کا دیو ہیکل پہلوان جاتی جولیت ہر روز اِسرائیلیوں کو لڑائی کے لئے للکارا کرتا تھا اور وہ اُس کا جنگی حُلیہ دیکھ کر اور خوفناک باتیں سُن کر ڈر جاتے تھے۔ ایک دِن یسی نے چھوٹے بیٹے دائود کو بھیجا کہ بھائیوں کو کچھ کھانے کو بھی دے آئے اور اُن کا حال بھی دریافت کرے۔ دائود ابھی اپنے بھائیوں کی خیریت پوچھ ہی رہا تھا کہ فلِستی پہلوان باہر نکلا اور اِسرائیلیوں کو للکارنا اور ڈرانا دھمکانا شروع کر دیا۔ سب اِسرائیلی مَرد اِتنے خوفناک پہلوان کو دیکھ کر بھاگ گئے مگر دائود نے سائول بادشاہ سمیت سب کو تسلی دی کہ گھبرائو نہیں۔ بادشاہ نے اُسے بہت سمجھایا کہ تُو ابھی بہت چھوٹا ہے اور وہ ایک طاقت ور جنگی پہلوان ہے لیکن دائود کو اعتماد و دلیری تھی کہ خدا اُس کے ساتھ ہے۔ وہ تو جنگل میں اپنی بھیڑ بکریوں کو شیر اور ریچھ کے مُنہ سے چھڑا لاتا اور اُنہیں پکڑ کر ہلاک کر دیتا ہے تو یہ فلِستی کون ہے جو زندہ خدا کی فوجوں کو للکارے اور ڈرائے دھمکائے۔ اگر میرے خدا نے مجھے شیر اور ریچھ کے پنجہ سے بچایا تو مجھے اِس دیو ہیکل فلسِتی پہلوان سے بھی بچائے گا۔ لہذا سائول بادشاہ نے اُسے پیتل کا خود اور دوسرا جنگی لباس پہنایا اور ہاتھ میں تلوار دی مگر وہ اِتنے بھاری جنگی ساز و سامان کے ساتھ چل نہ سکا اور سب کچھ اُتار دیا، اور اپنی لاٹھی لی اور فلاخن میں رکھ کر پھینکنے کے لئے پانچ چکنے چکنے پتھر اپنے چرواہے والے جھولے میں ڈال لئے۔ فلاخن کپڑے یا رَسی کے دو ٹکڑوں کے درمیان ایک پلے کو مِلا کر بنایا جاتا، پلے میں پتھر رکھ کر دونوں سِروں کو مِلا کر زور سے سَر کے اُوپر گھماتے اور پھر سِرے کو دفعتاً چھوڑ دیتے، گھمانے سے پتھر میں اِتنی تیزی پیدا ہو جاتی کہ گولی کی طرح ٹھیک اپنے نشانے پر لگتا۔ فلاخن چراہوں کا حفاظتی ہتھیار تھا۔ جب جاتی جولیت نے چھوٹے سے لڑکے کو اپنے سامنے کھڑا دیکھا تو اُسے حقیر و ناچیز جانا کہ یہ مجھ سے کیا لڑے گا۔ مگر وہ نہیں جانتا تھا کہ خدا نے اُس چھوٹے سے لڑکے کو اپنی طاقت و دلیری بخشی ہے۔ چلئے آئیے دیکھتے ہیں کہ پھر کیا ہُوا، ’’سو فلِستی نے دائود سے کہا، کیا مَیں کُتا ہوں جو تُو لاٹھی لے کر میرے پاس آتا ہے؟ اور اُس فلِستی نے اپنے دیوتائوں کا نام لے کر دائود پر لعنت کی۔ اور اُس فلِستی نے دائود سے کہا، تُو میرے پاس آ اور مَیں تیرا گوشت ہوائی پرندوں اور جنگلی جانوروں کو دُوں گا۔ اور دائود نے اُس فلِستی سے کہا، تُو تلوار، بھالا اور برچھی لئے ہوئے میرے پاس آتا ہے پر مَیں رب الافواج کے نام سے جو اِسرائیل کے لشکروں کا خدا ہے جس کی تُو نے فضیحت کی ہے تیرے پاس آتا ہوں۔ اور آج ہی کے دِن خداوند تجھ کو میرے ہاتھ میں کر دے گا اور مَیں تجھ کو مار کر تیرا سَر تجھ پر سے اُتار لوں گا۔ اور مَیں آج کے دِن فلسِتیوں کے لشکر کی لاشیں ہوائی پرندوں اور زمین کے جنگلی جانوروں کو دوں گا تاکہ دُنیا جان لے کہ اِسرائیل میں ایک خدا ہے۔ …اور دائود نے اپنے تھیلے میں اپنا ہاتھ ڈالا اور اُس میں سے ایک پتھر لیا اور فلاخن میں رکھ کر اُس فلِستی کے ماتھے پر مارا اور وہ پتھر اُس کے ماتھے کے اندر گھس گیا اور وہ زمین پر منہ کے بل گر پڑا۔‘‘ (۱-سموئیل ۱۷:۴۳-۴۶، ۴۹) آپ نے دیکھا کہ خدا نے چھوٹے سے لڑکے دائود کو اُس کے مضبُوط اِیمان و اعتقاد کے باعث دلیری بخشی کہ وہ طاقت ور پہلوان کے سامنے تن تنہا کھڑا ہو گیا اور موت کے گھاٹ اُتار کر اُس کا سارا غرور خاک میں مِلا دیا۔ اور خدا پر اِسی اعتماد و دلیری کا مشورہ دائود بادشاہ نے اپنے بیٹے سلیمان بادشاہ کو بھی دیا، ’’…ہمت باندھ اور حوصلہ سے کام کر۔ خوف نہ کر۔ ہراسان نہ ہو کیونکہ خداوند خدا جو میرا خدا ہے تیرے ساتھ ہے۔ وہ تجھ کو نہ چھوڑے گا اور نہ ترک کرے گا…‘‘ (۱-تواریخ ۲۸:۲۰)

خدا آج بھی اپنے بندوں کو اپنے بیٹے مسیح یسوع کے وسیلہ سے موسیٰ نبی اور دائود نبی کی طرح دلیری بخشتا ہے تاکہ وہ زندگی کی ہر آزمایش کا خواہ وہ کتنی ہی دیو ہیکل اور خوفناک کیوں نہ ہو ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ آئیے سُنئیے خداوند یسوع مسیح کا وہ فرمان جو کمزوروں، بزدلوں اور کم اعتقادوں کو دُشمنوں کے خلاف حوصلہ و دلیری دینے کے لئے کافی ہے، ’’…وہ میرے نام کے سبب سے تمہیں پکڑیں گے اور ستائیں گے اور عبادت خانوں کی عدالت کے حوالہ کریں گے اور قید خانوں میں ڈلوائیں گے اور بادشاہوں اور حاکِموں کے سامنے حاضر کریں گے، اور یہ تمہارا گواہی دینے کا موقع ہو گا۔ پس اپنے دِل میں ٹھان رکھو کہ ہم پہلے سے فکر نہ کریں گے کہ کیا جواب دیں کیونکہ مَیں تمہیں ایسی زبان اور حکمت دوں گا کہ تمہارے کِسی مخالف کو سامنا کرنے یا خلاف کہنے کا مقدُور نہ ہو گا۔ اور تمہیں ماں باپ اور بھائی اور رشتہ دار اور دوست بھی پکڑوائیں گے بلکہ وہ تم میں بعض کو مَروا ڈالیں گے۔ اور میرے نام کے سبب سے سب لوگ تم سے عداوت رکھیں گے۔ لیکن تمہارے سَر کا بال بھی بِیکا نہ ہو گا۔‘‘ (لوقا ۲۱:۱۲-۱۸) ایک اَور مقام پر لکھا ہے، ’’غرض خداوند میں اور اُس کی قدرت کے زور میں مضبُوط بنو۔ خدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ تم ابلیس کے منصوبوں کے مقابلہ میں قائم رہ سکو۔‘‘ (افسیوں ۶:۱۰) اور جب مسیح یسوع آسمان پر زندہ اُٹھا لئے گئے تو اُنہوں نے اپنے وعدے کے مطابق اپنا پاک رُوح یعنی مددگار بھیجا جو ہمارے اندر سے خوف و دہشت کو نکال کر قدرت و دلیری بخشتا ہے، ’’…خدا نے ہمیں دہشت کی رُوح نہیں بلکہ قدرت اور محبت اور تربیت کی رُوح دی ہے۔‘‘ (۲- تیمتھیس ۱:۷) لیکن اگر ہم پھر بھی ڈرتے اور خوفزدہ رہیں اور خدا کی قدرت و طاقت پر شک کریں تو خدا کا قہر و غضب ہم پر بھڑکے گا کیونکہ خدا قہر و غضب والا خدا ہے۔

جی ہاں، خدا قہر و غضب والا خدا ہے، خدا کی یہی وہ خصُوصیت ہے جس کا ہم اپنے اگلے پروگرام میں ذِکر کریں گے، ضرور سُنئیے گا۔