Skip to content

خدا صُلح پسند خدا ہے

Posted in خُدا کی تلاش

تفرقے، نفرتیں، لڑائی جھگڑے اور دُشمنیاں ہماری روزمرہ زندگی کا ایک حِصہ ہیں بلکہ اَب تو اگر بُھولے سے کہیں امن و صُلح کی کوئی چھوٹی سی کرن نظر آ جائے تو ہم حیرت میں ڈوب جاتے ہیں کہ یہ کون سی مخلوق ہے، یہ ہماری ہی دُنیا کا ِحصہ ہے نا۔ مطلب یہ کہ ہم توڑ پھوڑ کے اِتنے عادی ہو چکے ہیں کہ کہیں محبت و شانتی دیکھ کر ہی جل جاتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ کوئی ایسی چنگاری سُلگائی جائے کہ ہر طرف آگ بھڑک اُٹھے اور ہم کھڑے اُجڑنے کا تماشہ دیکھتے رہیں۔ ہاں، یہ سچ کہ کچھ لڑائی جھگڑے دوسروں کی شر انگیزی سے جنم لیتے ہیں مگر اکثر اوقات اپنی توڑ پھوڑ کے ذمہ دار ہم خود ہوتے ہیں۔ دُنیا والوں کی بات چھوڑئیے خدا کے لوگ بھی کسی سے کم نہیں، حسد، نفرت، لالچ، بغض، تکبر، ہٹ دھرمی، چُغل خوری، غیبت، اِلزام تراشی، بد تمیزی اور گھٹیا زبان اُن کا شیوہ بن چُکا ہے۔ چھوٹی چھوٹی بات پر غُصہ اور پھر دِنوں، ہفتوں، مہینوں، سالوں ایک دوسرے سے بات نہ کرنا اور بدنام و رُسوا کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دینا، اور پھر ریاکاری سے نیک و پارسا بن کر دُعائیں بھی کرنا، ہدیئے بھی چڑھانا اور خدا کے کلام کو بطور ہتھیار اِستعمال بھی کرنا تاکہ دِل کی بھڑاس خوب اچھی طرح سے نکل جائے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ خداوند کا پاک کلام اِس بارے میں کیا کہتا ہے۔ ’’تم میں لڑائیاں اور جھگڑے کہاں سے آ گئے؟ کیا اُن خواہشوں سے نہیں جو تمہارے اعضا میں فساد کرتی ہیں؟‘‘ (یعقوب ۴:۱) بائبل مُقدس میں ایک اَور مقام پر لکھا ہے، ’’جھگڑے سے الگ رہنے میں آدمی کی عزت ہے لیکن ہر ایک احمق جھگڑتا رہتا ہے۔‘‘ (امثال ۲۰:۳) خدا چاہتا ہے کہ ہم جھگڑے سے الگ رہیں اور بے وقوفی کی حجتُوں سے بھی باز رہیں۔ پاک اِلہامی کلام میں لکھا ہے، ’’…بے وقوفی اور نادانی کی حجتُوں سے کنارہ کر کیونکہ تُو جانتا ہے کہ اُن سے جھگڑے پیدا ہوتے ہیں اور مناسب نہیں کہ خداوند کا بندہ جھگڑا کرے بلکہ سب کے ساتھ نرمی کرے اور تعلیم دینے کے لائق اور بُردباد ہو، اور مخالفوں کو حلیمی سے تادیب کرے۔ شائد خدا اُنہیں توبہ کی توفیق بخشے تاکہ وہ حق کو پہچانیں۔‘‘ (۲-تیمتھیس ۲:۲۳-۲۵) ہمارا خدا صُلح پسند خدا ہے اِسی لئے وہ چاہتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے خلاف بدی اور اِنتقام سے پرہیز کریں بلکہ میل مِلاپ اور امن و صُلح سے رہیں۔ خدا کے زندہ کلام میں لکھا ہے، ’’بدی کے عوض کِسی سے بدی نہ کرو۔ جو باتیں سب لوگوں کے نزدیک اچھی ہیں اُن کی تدبیر کرو۔ جہاں تک ہو سکے تم اپنی طرف سے سب آدمیوں کے ساتھ میل مِلاپ رکھو۔ اَے عزیزو! اپنا اِنتقام نہ لو بلکہ غضب کو موقع دو کیونکہ لکھا ہے کہ خداوند فرماتا ہے کہ اِنتقام لینا میرا کام ہے۔ بدلہ مَیں ہی دُوں گا۔ بلکہ اگر تیرا دُشمن بُھوکا ہو تو اُس کو کھانا کِھلا۔ اگر پیاسا ہو تو اُسے پانی پِلا کیونکہ ایسا کرنے سے تُو اُس کے سَر پر آگ کے انگاروں کا ڈھیر لگائے گا۔ بدی سے مغلوب نہ ہو بلکہ نیکی کے ذریعہ سے بدی پر غالب آئو۔‘‘ (رُومیوں ۱۲:۱۷-۲۱) اور خداوند خدا کہتا ہے، ’’بدی کو چھوڑ اور نیکی کر۔ صُلح کا طالب ہو اور اُسی کی پیروی کر۔‘‘ (زبور ۳۴:۱۴) پاک اِلہامی کلام میں ایک اَور مقام پر لکھا ہے، ’’سب کے ساتھ میل مِلاپ رکھنے اور اُس پاکیزگی کے طالب رہو جس کے بغیر کوئی خداوند کو نہ دیکھے گا۔‘‘ (عبرانیوں ۱۲:۱۴) اِس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر ہم ایک دوسرے سے صُلح اور میل مِلاپ رکھتے اور پاکیزگی میں رہتے ہیں تو ہم پاک خدا کو دیکھیں گے۔ اِسی لئے مسیح یسوع نے فرمایا۔ ’’مُبارک ہیں وہ جو پاک دِل ہیں کیونکہ وہ خدا کو دیکھیں گے۔‘‘ (متی ۵:۸) اور خدا کے وہ لوگ جو صُلح اور میل مِلاپ میں رہتے اور دوسروں کو بھی صُلح کی طرف مائل کرتے ہیں اُن کے لئے خدا کی طرف سے کِتنا خوبصورت اِنعام ہے۔ مسیح یسوع نے فرمایا، ’’مُبارک ہیں وہ جو صُلح کراتے ہیں کیونکہ وہ خدا کے بیٹے کہلائیں گے۔‘‘ (متی ۵:۹)

معزز سامعین! امن و صُلح کا سَرچشمہ خدا ہے، امن و صُلح کی بُنیاد اور اپنے صُلح کے عہد کو قائم رکھنے والا خدا ہے۔ اِسی لئے زندہ پاک کلام میں لکھا ہے، ’’خداوند تجھ پر رحم کرنے والا یوں فرماتا ہے کہ پہاڑ تو جاتے رہیں اور ٹیلے ٹل جائیں لیکن میری شفقت کبھی تجھ پر سے جاتی نہ رہے گی اور میرا صُلح کا عہد نہ ٹلے گا۔‘‘ (یسعیاہ ۵۴:۱۰) شائد آپ سوال کریں کہ خدا کی صُلح کیا ہے؟ ذہن میں رہے کہ خدا ہم سے محبت کرتا ہے کیونکہ اُس نے ہمیں اپنی شبیہ پر اپنا دَم پُھونک کر پیدا کِیا ہے تاکہ اُس کی طرح پاک اور راستباز ہوں، اور کیونکہ ہم اُس کے حکموں کی نافرمانی کر کے ناپاک ہو گئے ہیں لہذا سزا کے لائق ہیں۔ لیکن خدا اپنی مخلوق کو سزا دینے سے خوش نہیں ہوتا اور نہ کسی کی ہلاکت چاہتا ہے اِسی لئے وہ خود اپنے بیٹے مسیح یسوع کی صورت میں صُلح کا مُثردہ بن کر دُنیا میں آیا تاکہ ہمارا اپنے ساتھ میل مِلاپ کرے، اور دُوری کی اُس دیوار کو ہمیشہ کے لئے ڈھا دے جو صُلح میں رکاوٹ ہے۔ پاک اِلہامی کلام میں لکھا ہے۔ ’’کیونکہ وہی (یعنی مسیح یسوع) ہماری صُلح ہے جس نے دونوں کو ایک کر لیا اور جُدائی کی دیوار کو جو بِیچ میں تھی ڈھا دیا۔ چنانچہ اُس نے اپنے جسم کے ذریعہ سے دُشمنی یعنی وہ شریعت جس کے حکم ضابطوں کے طور پر تھے موقوف کر دی تاکہ دونوں سے اپنے آپ میں ایک نیا اِنسان پیدا کر کے صُلح کرا دے۔‘‘ (افسیوں ۲:۱۴-۱۵) ایک اَور مقام پر یوں لکھا ہے، ’’اور اُس (یعنی مسیح یسوع) نے آ کر تمہیں جو دُور تھے اور اُنہیں جو نزدیک تھے دونوں کو صُلح کی خوشخبری دی کیونکہ اُسی کے وسیلہ سے ہم دونوں کی ایک ہی رُوح میں باپ (یعنی خدا) کے پاس رسائی ہوتی ہے۔ پس اَب تم پردیسی اور مسافر نہیں رہے بلکہ مُقدسوں کے ہموطن اور خدا کے گھرانے کے ہو گئے۔‘‘ (افسیوں ۲:۱۷-۱۹) مسیح یسوع کے وسیلہ سے بنی نوع اِنسان کو صُلح کی خوشخبری اور صُلح کا مُثردہ زکریاہ نبی نے صدیوں پہلے پیشین گوئی کرتے ہوئے یوں سُنایا، ’’اَے بنتِ صِیُون تُو نہایت شادمان ہو۔ اَے دُخترِ یروشلیم خوب للکار کیونکہ دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے۔ وہ صادِق ہے اور نجات اُس کے ہاتھ میں ہے۔ وہ حلیم ہے اور گدھے پر بلکہ جوان گدھے پر سوار ہے۔ اور مَیں افرائیم سے رتھ اور یروشلیم سے گھوڑے کاٹ ڈالوں گا اور جنگی کمان توڑ ڈالی جائے گی اور وہ قوموں کو صُلح کا مُثردہ دے گا…‘‘ (زکریاہ ۹:۹-۱۰) زکریاہ نبی کی اِس پیشین گوئی میں صادِق و حلیم مسیح یسوع کی طرف اِشارہ ہے جو جوان گدھے پر سوار، صُلح کا شہزادہ بن کر یروشلیم میں داخل ہوا۔ پاک اِلہامی کلام میں یوں لکھا ہے، ’’اور جب وہ یروشلیم کے نزدیک پہنچے اور زیتون کے پہاڑ پر بیت فگے کے پاس آئے تو یسوع نے دو شاگردوں کو یہ کہہ کر بھیجا کہ اپنے سامنے کے گائوں میں جائو۔ وہاں پہنچتے ہی ایک گدھی بندھی ہوئی اور اُس کے ساتھ بچہ پائو گے۔ اُنہیں کھول کر میرے پاس لے آئو۔ اور اگر کوئی تم سے کچھ کہے تو کہنا کہ خداوند کو اِن کی ضرورت ہے۔ وہ فی الفُور اُنہیں بھیج دے گا۔ یہ اِس لئے ہوا کہ جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پورا ہو کہ صِیوُن کی بیٹی سے کہو کہ دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے۔ وہ حلیم ہے اور گدھے پر سوار ہے بلکہ لادُو کے بچے پر۔ پس شاگردوں نے جا کر جیسا یسوع نے اُن کو حکم دیا تھا ویسا ہی کِیا۔ اور گدھی اور بچے کو لا کر اپنے کپڑے اُن پر ڈالے اور وہ اُن پر بیٹھ گیا۔ اور بھیڑ میں کے اکثر لوگوں نے اپنے کپڑے راستہ میں بچھائے اور اَوروں نے درختوں سے ڈالیاں کاٹ کر راہ میں پھیلائِیں۔ اور بھیڑ جو اُس کے آگے آگے جاتی اور پیچھے پیچھے چلی آتی تھی پُکار پُکار کر کہتی تھی، ابِن دائود کو ہو شعنا مُبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے، عالمِ بالا پر ہو شعنا۔ اور جب وہ یروشلیم میں داخل ہوا تو سارے شہر میں ہل چل پڑ گئی اور لوگ کہنے لگے، یہ کون ہے؟ بھیڑ کے لوگوں نے کہا یہ گلیل کے ناصرۃ کا نبی یسوع ہے۔‘‘ (متی ۲۱:۱۔۱۱) مسیح یسوع گھوڑے پر جنگجو سپہ سالار بن کر نہیں بلکہ صُلح و سلامتی کا شہزادہ بن کر اور جوان گدھے پر بیٹھ کر یروشلیم میں داخل ہوا کیونکہ گھوڑا، رتھ اور کمان جنگ کی نشانی ہے۔ لوگ اِس غلط فہمی میں تھے کہ مسیح گھوڑے پر بیٹھے، ہاتھ میں تلوار اُٹھائے، اُنہیں رُومیوں کے چُنگل سے آزاد کرے گا۔ مگر مسیح نے اِستقبال کرنے والوں کو واضح پیغام دیا کہ وہ جنگ کا نہیں بلکہ نجات، خوشی اور صُلح کا مُثردہ دینے دُنیا میں آیا ہے۔ اور مسیح نے صلیب پر اپنی جان کا فدیہ دے کر گناہگار اِنسان کو یہ بیش قیمت موقع فراہم کِیا کہ وہ حلیم و فروتن بن کر خدا کے سامنے جُھک جائے، اپنے گناہوں کا اِقرار کرے اور توبہ و معافی مانگے تو وہ یقیناً اپنے بیٹے مسیح یسوع کے وسیلہ جو راستباز و صادِق ہے اور جس کے ہاتھ میں نجات ہے، اِیمان سے راستباز ٹھہرا کر صُلح کرے گا اور خدا کے فضل و جلال میں داخل کرے گا۔ پاک اِلہامی کلام میں لکھا ہے، ’’پس جب ہم اِیمان سے راستباز ٹھہرے تو خدا کے ساتھ خداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے صُلح رکھیں۔ جس کے وسیلہ سے اِیمان کے سبب سے اُس فضل تک ہماری رسائی بھی ہوئی جس پر قائم ہیں اور خدا کے جلال کی اُمید پر فخر کریں۔‘‘ (رومیوں ۵:۱-۲) اور خدا کے زندہ اِلہامی کلام میں پولس رسول اِس کی یوں گواہی دیتا ہے، ’’اور اُس کے خون کے سبب سے جو صلیب پر بہا صُلح کر کے سب چیزوں کا اُسی کے وسیلہ سے اپنے ساتھ میل کر لے۔ خواہ وہ زمین کی ہوں خواہ آسمان کی۔ اور اُس نے اَب اُس کے جسمانی بدن میں موت کے وسیلہ سے تمہارا بھی میل کر لیا، جو پہلے خارج اور بُرے کاموں کے سبب سے دِل سے دُشمن تھے تاکہ وہ تم کو مُقدس بے عیب اور بے اِلزام بنا کر اپنے سامنے حاضر کرے۔ بشرطیکہ تم اِیمان کی بُنیاد پر قائم اور پختہ رہو اور اُس خوشخبری کی اُمید کو جِسے تم نے سُنا نہ چھوڑو جس کی مُنادی آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات میں کی گئی۔ اور مَیں پولس اُسی کا خادم بنا۔‘‘ (کلسیوں ۱:۲۰-۲۳)

اور اَب جبکہ آپ صُلح کی خوشخبری اور صُلح کا مُثردہ سُن چکے ہیں اور یہ بھی جان چکے ہیں کہ خدا کے ساتھ صُلح کا صرف ایک ہی وسیلہ ہے اور وہ ہے خداوند یسوع مسیح۔ کیا آپ صُلح کے لئے تیار ہیں؟ کیا آپ چاہتے ہیں کہ مسیح آپ کو مُقدس، بے عیب اور بے اِلزام بنا کر خدا کے سامنے حاضر کرے؟ ایک بات ذہن میں رکھئیے کہ یا تو آپ کو خدا کے ساتھ صُلح کرنا ہے یا صُلح نہ کرنے کے نتائج بھگتنا ہے۔ آپ خدا کی پکڑ سے کہیں بھاگ نہیں سکتے کیونکہ خدا بھاگنے نہیں دیتا۔

جی ہاں، خدا بھاگنے نہیں دیتا، خدا کی یہی وہ خوبی ہے جس کا ہم اپنے اگلے پروگرام میں ذِکر کریں گے سُننا مت بھولئیے گا۔