Skip to content

خدا برکت دینے والا خدا ہے

Posted in خُدا کی تلاش

دُنیا کا مال اسباب اگر جائز یعنی محنت مُشقت اور اِیمانداری سے کمایا ہو تو ایک لحاظ سے برکت ہے۔ لیکن ہمارے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ ہم لوٹ مار، رشوت خوری، دھوکہ دہی اور بے اِیمانی سے کمائی ہوئی دولت کو بھی برکت کا نام دیتے ہیں۔ جتنی عالیشان گاڑی اور گھر ہو گا ہم اُتنا ہی اُس شخص کو بابرکت سمجھتے ہیں کہ خدا نے اِسے بہت نوازا ہے، چاہے اُس نے یہ ساری شان و شوکت غریبوں، مسکینوں اور یتیموں کا حق مار کے ہی کیوں نہ حاصل کی ہو۔ ہم دُنیا والے خدا کی برکت بس مال و دولت کی فراوانی اور عیش و عشرت کی زندگی میں ہی ڈھونڈتے ہیں، اور رات دِن اِسی کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ بنک نوٹوں سے بھرا ہو، عالیشان گھر کے باہر نئے ماڈل کی مہنگی ترین گاڑی کھڑی ہو، نوکر چاکر آگے پیچھے گھوم رہے ہوں، میز پر طرح طرح کے لذیذ کھانے چُنے ہوئے ہوں۔ اور غریب غرباٴ کے لئے چھوٹے موٹے لنگر خانہ چل رہے ہوں تو مخلوق بھی خوش اور خالق بھی خوش۔ ہاں، آسودگی اور خوشحالی خدا کی برکت ہے مگر پہلے وہ یہ دیکھتا ہے کہ اُس کا بندہ اِلٰہی حکموں کا تابعدار ہے، اُس کی اُمید و توکل خداوند پر ہے۔ بائبل مُقدس میں لکھا ہے، ’’مُبارک ہے وہ آدمی جو خداوند پر توکل کرتا ہے اور جس کی اُمید گاہ خداوند ہے کیونکہ وہ اُس درخت کی مانند ہو گا جو پانی کے پاس لگایا جائے اور اپنی جڑ دریا کی طرف پھیلائے اور جب گرمی آئے تو اُسے کچھ خطرہ نہ ہو بلکہ اُس کے پتے ہرے رہیں اور خشک سالی کا اُسے کچھ خوف نہ ہو اور پھل لانے سے باز نہ رہے۔‘‘ (یرمیاہ ۱۷:۷-۸) اِس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ آدمی جو ہر طرح سے خدا کا تابعدار ہے، اور جس کا توکل و اُمید خداوند پر ہے، اُس ہرے بھرے درخت کی مانند ہے جِسے نہ گرمی، نہ خشک سالی اور نہ کوئی آفت نقصان پہنچا سکتی ہے بلکہ وہ ہرا بھرا اور تر و تازہ رہتا ہے اور پھل پیدا کرتا ہے۔ ظاہر ہے کہ اگر خدا نے ہمیں برکت دے کر ایک سرسبز و شاداب درخت کی مانند بنایا ہے تو ہمارا فرض ہے کہ دوسروں کے لئے برکت کا باعث بنیں یعنی اچھے اچھے پھل پیدا کریں۔ اور اگر ہم خدا کی برکات کو صرف اپنے تک ہی محدُود رکھتے ہیں اور پھل پیدا نہیں کرتے تو ہم اچھے نہیں، بُرے درخت ہیں۔ پاک اِلہامی کلام میں لکھا ہے، ’’…ہر ایک اچھا درخت اچھا پھل لاتا ہے اور بُرا درخت بُرا پھل لاتا ہے۔ اچھا درخت بُرا پھل نہیں لا سکتا، نہ بُرا درخت اچھا پھل لا سکتا ہے۔ جو درخت اچھا پھل نہیں لاتا وہ کاٹا اور آگ میں ڈالا جاتا ہے۔ پس اُن کے پھلوں سے تم اُن کو پہچان لو گے۔‘‘ (متی ۷:۱۷-۱۹)

خدا کا بندہ ابرہام بھی ایک سرسبز و شاداب پھلدار درخت کی مانند تھا جو خدا کے وعدوں، عہدوں اور حکموں کو دِل و جان سے مانتا اور تابعداری کرتا تھا۔ یہاں تک کہ خدا نے اُسے حکم دیا کہ اپنا گھر بار، رشتہ داروں کو چھوڑ کر ایک ایسے مُلک کی طرف نکل جائے جس کے بارے میں وہ کچھ نہیں جانتا تھا، اور ابرہام نے اِیمان سے سُر جُھکا کر خدا کے حکم کی تعمیل کی۔ بائبل مُقدس میں پیدایش کی اِلہامی کتاب میں لکھا ہے، ’’اور خداوند نے ابرام سے کہا کہ تُو اپنے وطن اور اپنے ناتے داروں کے بِیچ سے اور اپنے باپ کے گھر سے نکل کر اُس مُلک میں جا جو مَیں تجھے دِکھائوں گا، اور مَیں تجھے ایک بڑی قوم بنائوں گا اور برکت دوں گا اور تیرا نام سرفراز کروں گا۔ سو تُو باعثِ برکت ہو! جو تجھے مُبارک کہیں اُن کو مَیں برکت دوں گا اور جو تجھ پر لعنت کرے اُس پر مَیں لعنت کروں گا اور زمین کے سب قبیلے تیرے وسیلہ سے برکت پائیں گے۔‘‘ (پیدایش ۱۲:۱-۳) اور ابرہام بغیر سوال کِئے کہ اَے خدا تُو مجھے کہاں بھیج رہا ہے، کہاں رہوں گا، کہاں کھائوں گا، مجھے میرا وطن میرے رشتہ دار بہت یاد آئیں گے، مگر اُس نے کوئی ایسا سوال خدا سے نہیں کِیا بلکہ اِیمان سے سَر جُھکا کر خدا کی بات مانی۔ اور خدا نے بھی اُسے بہت برکت دی۔ شائد آپ سمجھیں کہ یہ برکت زمین کے قبیلوں کے لئے ایک ظاہری برکت تھی کہ بس کمائو، کھائو اور سو جائو، نہیں بلکہ یہ غیر قوموں کو خدا کے بیٹے مسیح یسوع کے وسیلہ سے ملنے والی اُس عظیم رُوحانی برکت کی طرف اِشارہ ہے جس کی وضاحت پولس رسول اپنے اِلہامی خط میں یوں کرتا ہے، ’’مسیح جو ہمارے لئے لعنتی بنا، اُس نے ہمیں مول لے کر شریعت کی لعنت سے چھڑایا کیونکہ لکھا ہے کہ جو کوئی لکڑی پر لٹکایا گیا وہ لعنتی ہے تاکہ مسیح یسوع میں ابرہام کی برکت غیر قوموں تک بھی پہنچے، اور ہم اِیمان کے وسیلہ سے اُس رُوح کو حاصل کریں جس کا وعدہ ہُوا ہے۔‘‘ (گلتیوں ۳:۱۳-۱۴) اِس کا مطلب یہ ہوا کا خدا کی رُوح وہ برکت ہے جس کا وعدہ خدا نے ابرہام کے وسیلہ تمام قوموں کے لئے کِیا تھا اور بعد میں اِیمانداروں نے مسیح یسوع میں اِیمان کے وسیلہ سے حاصل کِیا۔ جب ایک گناہگار اپنے گناہوں سے معافی اور بپتسمہ پاتا ہے تو مسیح یسوع میں خدا کے پاک رُوح کا وعدہ اُس میں پورا ہوتا ہے یعنی خدا کا مسیح یسوع میں مجسم ہونا، صلیب پر جان قربان کرنا، مُردوں میں سے جی اُٹھنا، آسمان پر زندہ اُٹھایا جانا، اور پاک رُوح کا نازل ہونا ہمارے لئے ایسی برکت ہے جس کا پھل ہماری زندگی میں محبت، خوشی، اِطمینان، تحمل، مہربانی، نیکی، اِیمانداری، حِلم، پرہیزگاری پیدا کرتا ہے، اور ہم ایک سرسبز و شاداب درخت بن جاتے ہیں، اور پھل پیدا کرنے سے کبھی باز نہیں رہتے۔ یہ ہم اِنسانوں کے لئے کِتنی بڑی برکت ہے کہ خدا، باپ، بیٹا اور رُوح بن کر ہمارے اندر ہمیشہ سکونت کرتا ہے۔ مگر خدا نے ابرہام سے صرف رُوحانی برکت کا نہیں بلکہ جسمانی برکت کا بھی وعدہ کِیا ۔ پاک اِلہامی کلام میں لکھا ہے، ’’تب خداوند نے ابرام کو دِکھائی دے کر کہا کہ یہی مُلک مَیں تیری نسل کو دُونگا اور اُس نے وہاں خداوند کے لئے جو اُسے دِکھائی دیا تھا ایک قربان گاہ بنائی۔‘‘ (پیدایش ۱۲:۷) پھر خداوند خدا نے ابرہام سے کہا، ’’کیونکہ یہ تمام مُلک جو تُو دیکھ رہا ہے، مَیں تجھ کو اور تیری نسل کو ہمیشہ کے لئے دُونگا۔‘‘ (پیدایش ۱۳:۱۵) اور ایک اَور مقام پر خدا ابرہام کو برکت دیتے ہوئے کہتا ہے، ’’اور مَیں تجھ کو اور تیرے بعد تیری نسل کو کنعان کا تمام مُلک جس میں تُو پردیسی ہے ایسا دُونگا کہ وہ دائمی ملکیت ہو جائے…‘‘ (پیدایش ۱۷:۸) اور خداوند خدا نے ابرہام کے وسیلہ اُس کے بیٹے اِضحاق کو بھی یوں برکت دی، ’’تُو اِسی مُلک میں قیام رکھ اور مَیں تیرے ساتھ رہوں گا اور تجھے برکت بخشوں گا کیونکہ مَیں تجھے اور تیری نسل کو یہ سب مُلک دُونگا اور مَیں اُس قَسم کو جو مَیں نے تیرے باپ ابرہام سے کھائی پورا کروں گا اور مَیں تیری اولاد کو بڑھا کر آسمان کے تاروں کی مانند کر دُونگا اور یہ سب مُلک تیری نسل کو دُونگا اور زمین کی سب قومیں تیری نسل کے وسیلہ سے برکت پائیں گی۔‘‘ (پیدایش ۲۶:۳-۴) ابرہام کو مِلنے والی یہ تمام جسمانی برکات درحقیقت مسیح میں وعدہ کے مُوافق نئے آسمان اور نئی زمین کی برکت کی طرف اِشارہ ہے۔ جیسا کہ پطرس رسول کہتا ہے، ’’لیکن اُس کے وعدہ کے مُوافق ہم نئے آسمان اور نئی زمین کا اِنتظار کرتے ہیں جن میں راستبازی بسی رہے گی۔‘‘ (۲-پطرس ۳:۱۳) اِس کا مطلب یہ ہوا کہ مسیح یسوع ہی ہے جس کے وسیلہ سے ہم نئے آسمان اور نئی زمین کا اِنتظار کرتے ہیں۔ خدا کے وعدے کے مُوافق راستبازی میں بسنے کی برکت ابرہام کو ملنے والی سرسبز و شاداب زمین کی برکت کا ایک عکس ہے۔ ایک کا وعدہ خدا نے ابرہام کے اِیمان و وفاداری کی روشنی میں کِیا اور دوسری برکت کا وعدہ خدا نے گناہوں سے معافی پانے اور بپتسمہ لینے سے کِیا کہ جب ہم اُس کے بیٹے مسیح یسوع کے وسیلہ سے نجات پاتے ہیں تو رُوح اُلقدس اِنعام میں ملتا ہے اور ہم ہمیشہ کی زندگی سے معمور ہو کر سرسبز و شاداب پھلدار درخت بن جاتے ہیں۔ خدا سے برکت پانے کی بُنیاد اُس پر مکمل اِیمان اور وفاداری ہے، جس طرح ابرہام نے خدا کے حکم کے سامنے سَر جُھکا دیا اُسی طرح ہمارا بھی فرض ہے کہ اُس کے ہر حکم کی تابعداری کریں تو مسیح یسوع یعنی خدا کا پاک رُوح ہم میں سکونت کرے گا اور اگر مسیح یسوع ہم میں سکونت کرے گا تو پھر ہم کسی اَور برکت کے محتاج نہیں رہیں گے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ یسعیاہ نبی اپنے پاک اِلہامی صحیفے میں مسیح یسوع کے بارے میں کیا پیشین گوئی کرتا ہے، ’’اور یسی کے تنے سے ایک کونپل نکلے گی اور اُس کی جڑوں سے ایک بارآور شاخ پیدا ہو گی اور خداوند کی رُوح اُس پر ٹھہرے گی۔ حکمت اور خرد کی رُوح، مصلحت اور قدرت کی رُوح، معرفت اور خداوند کے خوف کی رُوح۔ اور اُس کی شادمانی خداوند کے خوف میں ہو گی اور وہ نہ اپنی آنکھوں کے دیکھنے کے مطابق اِنصاف کرے گا اور نہ اپنے کانوں کے سُننے کے مُوافق فیصلہ کرے گا بلکہ وہ راستی سے مسکینوں کا اِنصاف کرے گا اور عدل سے زمین کے خاکساروں کا فیصلہ کرے گا اور وہ اپنی زبان کے عصا سے زمین کو مارے گا اور اپنے لبوں کے دَم سے شریروں کو فنا کر ڈالے گا۔ اُس کی کمر کا پٹکا راستبازی ہو گی اور اُس کے پہلو پر وفاداری کا پٹکا ہو گا۔‘‘ (یسعیاہ ۱۱:۱-۵) یسعیاہ نبی نے اپنی پیشین گوئی میں یسی کا ذِکر کِیا ہے، یسی، دائود نبی کا باپ تھا اور اِنہی کی نسل سے مسیح یسوع مُقدسہ مریم کے ہاں پیدا ہوئے۔ خدا کا شکر ہے کہ یہ سب خدا کے منصوبہ کے عین مطابق ہُوا کہ ہم مسیح یسوع کے وسیلہ سے نجات پائیں اور خدا کی راستبازی اور وعدے میں شامل ہوں۔

اَب فیصلہ آپ کا ہے کہ صرف عارضی دُنیاوی برکت میں ہی رہنا چاہتے ہیں جو آج ہے اور کل نہیں یا ابرہام کی طرح اِیمان و وفاداری سے رُوحانی و جسمانی برکت پا کر ہمیشہ رہنے والا سرسبز و شاداب پھلدار درخت بننا چاہتے ہیں جس کے پتے نہ کبھی مُرجھاتے ہیں، نہ اُسے پانی کی کمی ہوتی ہے، نہ خشک سالی کا خطرہ ہوتا ہے اور نہ کاٹے جانے کا خوف بلکہ وہ کثرت سے پھل لاتا ہے کیونکہ خدا اُس کا مدد گار ہے۔

جی ہاں، خدا مددگار خدا ہے، خدا کی یہی وہ خصُوصیت ہے جس کا ہم اپنے اگلے پروگرام میں ذِکر کریں گے، سُننا مت بھولئیے گا۔