Skip to content

خدا وفادار خدا ہے

Posted in خُدا کی تلاش

اِنسانی سیرت و کردار کا ایک خوبصورت وصف وفا ہے۔ اِسی لئے ہم ایسے شخص پر مکمل بھروسہ اور اعتماد کرتے ہیں جو باوفا ہو۔ اور جو اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کرتا ہو، اپنی ذمہ داریوں میں لاپرواہی و بے اِیمانی کرتا ہو، رشتوں کے تقدس کو پامال کرتا ہو، اور تجارتی لین دین میں ہیرا پھیری کرتا ہو، ایسے شخص کو دُنیا بے وفا کہتی ہے۔ اگر بزنس میں آپ کا ساتھی بے وفا ہو تو کہیں نہ کہیں دھوکا ضرور دے گا۔ اگر بے وفا ملازم ہو تو اپنے مالِک کے ساتھ ایک دِن بے وفائی ضرور کرے گا۔ اگر میاں بیوی میں سے ایک بے وفا ہو تو گھر میدانِ جنگ بن جائے گا۔ اگر دُوست بے وفا ہو تو دُوستی دُشمنی میں بدل جائے گی۔ لہذا آپ نے دیکھا کہ ہمارے روزمرہ تعلقات اور رشتوں میں باوفا ہونا کِتنا ضروری و اہم ہے، ویسے بھی وفاداری وہ خوبی ہے جو خدا پسند کرتا ہے کیونکہ یہ خدا کی ایک نمایاں خصُوصیت ہے۔ اِسی لئے خدا چاہتا ہے کہ اُس کے لوگ بھی نہ صرف اُس سے محبت رکھیں اور اُس کے حکموں کو مانیں بلکہ اپنے ہر فعل و عمل میں وفادار ہوں جیسے وہ وفادار ہے۔ پاک اِلہامی کلام میں خدا کی وفاداری بارے کیا خوب لکھا ہے، ’’سو جان لے کہ خداوند تیرا خدا وہی خدا ہے۔ وہ وفادار خدا ہے اور جو اُس سے محبت رکھتے اور اُس کے حکموں کو مانتے ہیں اُن کے ساتھ ہزار پشت تک وہ اپنے عہد کو قائم رکھتا اور اُن پر رحم کرتا ہے۔‘‘ (اِستثنا ۷:۹) ایک اَور مقام پر خدا کی وفاداری کا یوں اِظہار کِیا گیا ہے، ’’وہ وہی چٹان ہے۔ اُس کی صنعت کامِل ہے کیونکہ اُس کی سب راہیں اِنصاف کی ہیں۔ وہ وفادار خدا اور بدی سے مُبرا ہے۔‘‘ (اِستثنا ۳۲:۴) بائبل مُقدس میں خدا کی ازلی و ابدی شفقت و وفاداری کی ایک اَور جھلک ملاحظہ فرمائیے۔ ’’…اُس کا شکر کرو اور اُس کے نام کو مبارک کہو۔ کیونکہ خداوند بھلا ہے۔ اُس کی شفقت ابدی ہے اور اُس کی وفاداری پشت در پشت رہتی ہے۔‘‘ (زبور ۱۰۰:۴-۵) معزز سامعین! ذرا سوچئیے کہ اگر خدا وفادار نہ ہوتا تو آج ہمارا کیا حشر ہوتا۔ وہ دُنیا کی تخلیق سے آج تک ہمارے ساتھ اپنی ہر بات میں وفادار ہے۔ اُس نے اِنسان کو بنا کر باغِ عدن میں رکھا، ہر آسمانی نعمت سے نوازا مگر اِنسان نے اپنے ہی تخلیق کار کے ساتھ بے وفائی کی مگر وہ پھر بھی وفادار رہا ۔ اُس نے اُن کے ننگے پن کو ڈھانپا، اور گناہ کے سبب سے دُوری کو مِٹانے کے لئے اپنے وفادار بندوں کو دُنیا میں بھیجا کہ اُن کے وسیلہ اِنسان بے وفائی چھوڑ دے۔ موسیٰ ۴۰ سال تک تپتے ہوئے ریگستان میں خدا کے حکموں کو وفاداری سے بجا لاتا رہا، ابرہام اِس قدر وفادار رہا کہ اپنے بیٹے اِضحاق کو خدا کی راہ میں قربان کرنے سے دریغ نہ کِیا۔ اِن کے علاوہ بھی خدا کے نبی پیغمبروں نے نبی نوع اِنسان کو راہِ راست پر لانے کے لئے خدا کی پوری وفاداری سے خدمت کی۔ مگر اپنی مخلوق کو گناہ کی ہلاکت سے بچانے اور آسمان کی بادشاہی میں لانے کا خواب ابھی پورا نہیں ہوا تھا۔ اور خدا نے اپنی محبت و وفاداری سے مجبور ہو کر یہ عظیم کام اپنے بیٹے مسیح یسوع میں ہو کر پورا کِیا یعنی وہ خود دُنیا میں آیا تاکہ گمراہ، برگشتہ، بے وفا انسان سے میل ملاپ کرے، اور اپنے کلام، وعدوں اور عہدوں کے مطابق وفادار خدا ٹھہرے۔ اگرچہ اِنسان خدا کے ساتھ وفادار نہیں مگر وہ پھر بھی ہمارے ساتھ وفادار ہے کیونکہ اُس کی وفاداری کا انحصار ہماری بے وفائی پر نہیں۔ پاک کلام میں لکھا ہے، ’’اگر بعض بے وفا نکلے تو کیا ہُوا؟ کیا اُن کی بے وفائی خدا کی وفاداری کو باطل کر سکتی ہے؟ ہرگز نہیں۔…‘‘ (رومیوں۳:۳-۴) ایک اَور مقام پر لکھا ہے۔ ’’اگر ہم بے وفا ہو جائیں گے تَو بھی وہ وفادار رہے گا کیونکہ وہ آپ اپنا اِنکار نہیں کر سکتا۔‘‘ (۲-تیمتھیس ۲:۱۳) ہمارا خدا وفادار خدا ہے۔ یہ زندہ اُمید خدا کے لوگوں کو مسیح یسوع کی موت اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے سبب نظر آتی ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اِس زندہ اُمید کے ساتھ جِتنے بھی وعدے ہیں وہ پورے ہوں گے۔ خدا نے دُنیا کی تخلیق سے آج تک جو کچھ بھی کِیا ہے اور جو کام آیندہ کرے گا، اُس کی بُنیاد و نچوڑ اُس کی وفاداری ہے۔ اسی لئے بائبل مُقدس کہتی ہے، ’’کیونکہ خداوند کا کلام راست ہے اور اُس کے سب کام باوفا ہیں۔ ‘‘ (زبور ۳۳:۴)

بنی نوع اِنسان کو اپنے بیٹے مسیح یسوع کے وسیلہ سے گناہوں سے چھڑانے اور توبہ و معافی کا کام بھی خدا کی وفاداری ہی کا نتیجہ ہے۔ اگر خدا سچا، عادِل اور وفادار نہ ہوتا تو یہ اِلٰہی اِنتظام کبھی تکمیل تک نہ پہنچتا۔ خدا نے تو ہماری نجات کا اِنتظام کر دیا، اَب ہمارا فرض ہے کہ خدا سے وفاداری کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے گناہوں کا اِقرار کریں۔ ہم کب تک اپنے آپ کو فریب دیتے رہیں گے کہ ہم تو رات دِن نیکی اور بھلائی کے کام کرتے ہیں لہذا ہم تو بے گناہ ہیں، سیدھے جنت میں جائیں گے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ خدا کا کلام اِس بارے میں کیا کہتا ہے، ’’اگر ہم کہیں کہ ہم بے گناہ ہیں تو اپنے آپ کو فریب دیتے ہیں اور ہم میں سچائی نہیں۔ اگر اپنے گناہوں کا اِقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کے معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادِل ہے۔‘‘ (۱-یوحنا ۱:۸-۹) خدا کی وفاداری پوری سچائی اور عدل کے ساتھ مسیح یسوع میں تکمیل کو پہنچی کیونکہ مسیح ہی کے وسیلہ سے ہم خدا کی بادشاہی میں داخل ہو کر ہمیشہ کی زندگی پا سکتے اور شراکت رکھ سکتے ہیں۔ جیسا کہ پاک کلام میں قلمبند ہے، ’’خدا سچا ہے جس نے تمہیں اپنے بیٹے ہمارے خداوند یسوع مسیح کی شراکت کے لئے بُلایا ہے۔‘‘ (۱-کرنتھیوں ۱:۹) مگر شیطان ہمیں مسیح یسوع کے ساتھ شراکت رکھنے سے رُوکتا رہتا ہے اور ہمیں ایسی تکلیفوں میں اُلجھائے رکھتا ہے کہ خدا کے بُلاوے پر دھیان ہی نہ دیں۔ معزز سامعین! ہم ایک ایسی دُنیا میں رہتے ہیں جہاں ہمیں قدم قدم پر آزمایشوں کا سامنا ہے۔ ہر نئی صبح ہمارے لئے ایک نیا دُکھ، ایک نئی مُصیبت، ایک نئی آزمایش لے کر آتی ہے۔ مگر شکر ہو وفادار خدا کا، کہ وہ آزمائش کی ہر گھڑی میں ہمارے ساتھ ساتھ ہوتا ہے اور اپنے وعدے و کلام کے مطابق ہمیں ہمت، برداشت اور طاقت بخشتا ہے۔ پاک کلام میں لکھا ہے، ’’تم کسی ایسی آزمایش میں نہیں پڑے جو اِنسان کی برداشت سے باہر ہو اور خدا سچا ہے۔ وہ تم کو تمہاری طاقت سے زیادہ آزمایش میں نہ پڑنے دے گا بلکہ آزمایش کے ساتھ نکلنے کی راہ بھی پیدا کر دے گا تاکہ تم برداشت کر سکو۔‘‘ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۳) خدا آزمایشوں میں ہمیں مضبوط کرتا اور شیطان سے محفوظ بھی رکھتا ہے۔ بائبل مُقدس کہتی ہے، ’’مگر خداوند سچا ہے۔ وہ تم کو مضبوط کرے گا اور اُس شریر سے محفوظ رکھے گا۔‘‘ (۲-تھسلنیکیوں ۳:۳)

شائد آپ کے ذہن میں سوال ہو کہ جب ہم خدا کے ساتھ بے وفا ہیں یعنی اُس کے حکموں کو نہیں مانتے، ستاتے اور دُکھ دیتے ہیں تو وہ پھر بھی ہمارے ساتھ وفادار کیوں ہے؟  ماں باپ وفاداری سے اپنے بچوں کی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہیں حالانکہ کچھ بچے وفادار نہیں ہوتے مگر پھر بھی اُن کی نظریں اپنے بچوں پر لگی رہتی ہیں کہ اُنہیں کچھ ہو نہ جائے، کیوں؟ اِس لئے کہ وہ اُن سے پیار کرتے ہیں۔ اُنہوں نے اُنہیں پیدا کِیا ہوتا ہے۔ اِسی طرح خدا نے ہمیں پیدا کِیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اُس کی آنکھیں ہم پر لگی رہتی ہیں کہ کہیں گناہوں کی دلدل میں پھنس کر ہلاک نہ ہو جائیں۔ یہ خدا کی بنی نوع اِنسان سے محبت ہے کہ وہ ہماری بے وفائی کے باوجود ہمارے ساتھ وفادار ہے۔ جس طرح خدا وفادار ہے اُسی طرح اُس کا بیٹا مسیح یسوع بھی اپنے باپ کا وفادار ہے، اور بنی نوع اِنسان کی نجات کا جو کام باپ نے اپنے بیٹے کو سُونپا وہ کام اُس نے پوری وفاداری سے پایہٴ تکمیل تک پہنچایا۔ مسیح یسوع نے فرمایا، ’’کیونکہ مَیں آسمان سے اِس لئے نہیں اُترا ہوں کہ اپنی مرضی کے مُوافق عمل کروں بلکہ اِس لئے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے مُوافق عمل کروں۔ اور میرے بھیجنے والے کی مرضی یہ ہے کہ جو کچھ اُس نے مجھے دیا ہے، مَیں اُس میں سے کچھ کھو نہ دُوں بلکہ اُسے آخری دِن پھر زندہ کروں کیونکہ میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کوئی بیٹے کو دیکھے اور اُس پر اِیمان لائے ہمیشہ کی زندگی پائے اور مَیں اُسے آخری دِن پھر زندہ کروں۔‘‘ (یوحنا ۶:۳۸-۴۰) ایک اَور مقام پر مسیح نے خدا سے اپنی وفاداری کا یوں اِظہار کِیا، ’’اور جس نے مجھے بھیجا وہ میرے ساتھ ہے۔ اُس نے مجھے اکیلا نہیں چھوڑا کیونکہ مَیں ہمیشہ وہی کام کرتا ہوں جو اُسے پسند آتے ہیں۔‘‘ (یوحنا ۸:۲۹) اور خدا کو یہ پسند تھا کہ وہ خود اپنے بیٹے مسیح یسوع میں ہو کر صلیب پر قربان ہو جائے، اور ہم گناہگاروں کے لئے وفاداری کی ایک ایسی شمع روشن کر جائے جو راہ اور حق اور زندگی بن کر اندھیروں میں اُجالا کر دے۔ صلیب خداوند کی اپنے خدا سے وفاداری کا ایک ایسا نشان ہے جس سے ٹپکنے والا خون کا ہر قطرہ گناہگار اِنسان کے لئے نجات کی خوشخبری دے رہا ہے۔ صلیب ہی وہ مقام ہے جہاں خدا کی محبت، خدا کا رحم اور خدا کا عدل، مسیح یسوع کی صورت وفاداری کا تاج پہنے جگمگا رہا ہے۔ وفاداری کے اِسی تاج کی جگمگاہٹ سے منور ہو کر مسیح کے شاگرد ساری دُنیا میں وفاداری کی کرنیں بِکھیرتے رہے، اور یہاں تک وفادار رہے کہ اپنی جان دینے سے بھی دریغ نہ کِیا کیونکہ اُن کے سامنے ہمیشہ اپنے خداوند کا یہ حکم رہتا تھا، ’’…تم تمام دُنیا میں جا کر ساری خلق کے سامنے اِنجیل کی منادی کرو، جو اِیمان لائے اور بپتسمہ لے وہ نجات پائے گا اور جو اِیمان نہ لائے وہ مجرم ٹھہرایا جائے گا۔‘‘ (مرقس۱۶:۱۵-۱۶) اور اپنی ساری وفاداری پوری کرنے کے بعد مسیح یسوع جب آسمان پر زندہ اُٹھائے جا رہے تھے تو اُنہوں نے اپنے اِس حکم کو پھر دہرایا، ’’پس تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بنائو اور اُن کو باپ اور بیٹے اور رُوح اُلقدس کے نام سے بپتسمہ دو۔‘‘ (متی ۲۸:۱۹) چلیئے آئیے آج اپنے آپ سے ایک سوال پوچھتے ہیں کہ کیا مَیں بحیثیت مسیحی شاگردوں کی طرح اپنے خداوند کے اِس حکم کا وفادار ہوں؟ اگر نہیں، تو آج ہی حلیمی و وفاداری سے اپنی لاپرواہیوں، کوتاہیوں، کمزوریوں کا اِقرار کریں اور خدمت کے ایک نئے جذبہ سے سَر شار ہو کر ساری دُنیا میں نجات کی خوشخبری پھیلائیں، اور خدا سے برکت پائیں کیونکہ ہمارا خدا برکت دینے والا خدا ہے۔

جی ہاں، خدا برکت دینے والا خدا ہے، اور خدا کی یہی وہ خصُوصیت ہے جس کا ہم اپنے اگلے پروگرام میں ذِکر کریں گے، ضرور سُنئیے گا۔