Skip to content

خدا اِطمینان و آرام دینے والا خدا ہے

Posted in خُدا کی تلاش

آج ہر کوئی اِطمینان و آرام کی تلاش میں مارا مارا پِھر رہا ہے کہ کہیں کچھ گھڑی کے لئے چین و سکون مِل جائے۔ کوئی ڈیپریشن اور اعصابی دبائو کم کرنے کے لئے رات دِن گولیاں کھا رہا ہے اور کوئی رات کو اُٹھ اُٹھ کر نیند آنے کے ٹوٹکے ڈھونڈ رہا ہے۔ کوئی تھکاوٹ سے چور ہو کر صوفہ پر ہی بیٹھا اُونگھ رہا ہے اور کوئی شراب کے نشہ میں دُھت کسی کونے میں مدُہوش پڑا ہُوا ہے۔ کوئی دُور کہیں ساحلِ سمندر پر بیٹھا پانی کی لہروں کو گھور رہا ہے اور کوئی پہاڑ کے کسی کونے میں بیٹھا سامنے وادیوں کو تکے جا رہا ہے۔ کوئی دِن رات دِل ہِلا دینے والی بریکنگ نیوز سے تنگ آ کر کسی سُنسان جزیرہ میں نکل گیا ہے اور کوئی دِل خوش کرنے کے لئے کسی شاپنگ مال میں گھوم رہا ہے۔ کوئی زیارتوں درباروں پر جا کر دیگیں چڑھا رہا ہے اور کوئی رات دِن پیروں فقیروں کے چرنوں میں بیٹھا چِلے کاٹ رہا ہے۔ غرض جِسے دیکھو اپنے ہی حال میں مست کچھ گھڑی کے لئے آرام و سکون ڈھونڈ رہا ہے۔ ہاں، یہ سب کرنے سے وقتی تسکین و خوشی تو مِل سکتی ہے مگر ابدی اِطمینان و آرام کبھی حاصل نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ وہ آسمانی نعمت ہے جو دُنیاوی چیزوں میں نہیں بلکہ صداقت کا پھل ہے۔ خداوند خدا فرماتا ہے، ’’اور صداقت کا انجام صُلح ہو گا اور صداقت کا پھل ابدی آرام و اِطمینان ہو گا۔ اور میرے لوگ سلامتی کے مکانوں میں اور بے خطر گھروں میں اور آسودگی اور آسایش کے کاشانوں میں رہیں گے۔‘‘ (یسعیاہ ۳۲:۱۷-۱۸) بائبل مُقدس میں ایک اَور مقام پر لکھا ہے، ’’صادِق ہلاک ہوتا ہے اور کوئی اِس بات کو خاطر میں نہیں لاتا، اور نیک لوگ اُٹھا لئے جاتے ہیں اور کوئی نہیں سوچتا کہ صادق اُٹھا لیا گیا تاکہ آنے والی آفت سے بچے۔ وہ سلامتی میں داخل ہوتا ہے۔ ہر ایک راست رو اپنے بستر پر آرام پائے گا۔‘‘ (یسعیاہ ۵۷:۱-۲)

بائبل مُقدس کے اِن حوالہ جات سے ایک بات تو پورے طور پر عیاں ہے کہ خدا کے اِطمینان اور آرام میں داخل ہونے کے لئے ہمیں راستبازی و صداقت کی راہ پر چلنا ہو گا مگر سوال یہ ہے کہ دُنیا کے اِطمینان و آرام اور خدا کے اِطمینان و آرام میں کیا فرق ہے؟ دُنیا کا اِطمینان و آرام، ناپائیدار، وقتی و عارضی ہے اور خدا کا اِطمینان و آرام ابدی یعنی ہمیشہ رہنے والا ہے۔ دُنیا کا اِطمینان و آرام حالات کے ساتھ بدلتا رہتا ہے یعنی جب پیسہ اور کاروبار عروج پر ہے تو آرام و سکون ہے اور جونہی بزنس ٹھنڈا پڑا تو لڑائی، پریشانی اور ڈیپریشن شروع اور اِطمینان و آرام غائب۔ مطلب یہ ہُوا کہ جب تک پیٹ بھرا ہُوا ہے تو آرام ہی آرام اور جب کھانے کو کچھ نہ مِلا تو ہر کسی سے لڑنے کو تیار۔ اِسی لئے پاک اِلہامی کلام میں لکھا ہے، ’’اُن نبیوں کے حق میں جو میرے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں جو لقمہ پا کر سلامتی، سلامتی پکارتے ہیں لیکن اگر کوئی کھانے کو نہ دے تو اُس سے لڑنے کو تیار ہوتے ہیں…‘‘ (میکاہ ۳:۵) ایک اَور بُنیادی فرق یہ ہے کہ دُنیا کا اِطمینان و آرام کھوکھلا ہے یعنی اِس کی جڑیں بہت کمزور ہیں اور اِس کی بُنیاد سمجھوتہ اور مصالحت پر ہے۔ خدا نے بنی اِسرائیل کو سختی سے منع کِیا کہ سیاسی وجوہات کی بِنا کر غیر قوم والوں میں بیاہ شادی مت رچانا ورنہ اِطمینان و آرام پانے کی آزمائش میں جھوٹے معبودُوں کے جال میں پھنس جائو گے، اور اِس کا انجام تباہی و بربادی ہو گا۔ پاک اِلہامی صحائف میں لکھا ہے، ’’سو خبردار رہنا کہ جس مُلک کو تُو جاتا ہے اُس کے باشندوں سے کوئی عہد نہ باندھنا۔ ایسا نہ ہو کہ وہ تیرے لئے پھندا ٹھہرے۔‘‘ (خروج ۳۴:۱۲) ایک اَور مقام پر لکھا ہے، ’’…تم اپنی بیٹیاں اُن کے بیٹوں کو نہ دینا اور اُن کی بیٹیاں اپنے بیٹوں کے لئے نہ لینا اور نہ کبھی اُن کی سلامتی یا اِقبالمندی چاہنا تاکہ تم مضبوط بنو اور اُس مُلک کی اچھی اچھی چیزیں کھائو اور اپنی اولاد کے واسطے ہمیشہ کی میراث کے لئے اُسے چھوڑ جائو۔‘‘ (عزرا ۹:۱۲) آپ نے دیکھا کہ بنی اِسرائیل کو خدا نے خبردار کِیا کہ دُنیادی اور عارضی اِطمینان و آرام کے پیچھے مت بھاگو ورنہ تم تباہ و برباد ہو جائو گے۔ آج ہم بھی دُنیا کی چمک دَمک میں آرام و سکون ڈھونڈتے ہیں۔ کچھ نامی مسیحی جھوٹی محبت کے جال میں پھنس کر یا آسودہ و خوشحال زندگی کے فریب میں آ کر غیر مسیحیوں سے شادی کر لیتے ہیں اور اُن کا انجام بھی تباہی و بربادی ہی ہوتا ہے، اِسی لئے کلامِ پاک میں ایسے تعلق و شادی سے منع کِیا گیا ہے، ’’بے اِیمانوں کے ساتھ ناہموار جُوئے میں مت جتُو کیونکہ راستبازی اور بے دینی میں کیا میل جول؟…‘‘ (۲-کرنتھیوں ۶:۱۴)

مگر پھر بھی کچھ لوگ عارضی اِطمینان و آرام کے چکر میں خدا کے اِس حکم کو درگزر کر دیتے ہیں اور بعد میں پچھتاتے ہیں۔ دُنیا کا بُنیادی مسئلہ بھی خدا کے احکامات کو درگزر کرنا ہے، اگر آپ کسی سے پوچھیں کہ دُنیا میں یہ سب بگاڑ کیوں ہے تو جواب مِلے گا، اِنسانی حقوق کی پامالی، نسلی و مذہبی تعصب، کھانے پینے کی چیزوں میں ملاوٹ، جعلی دوائیاں، ذخیرہ اندوزی، رشوت، غُربت، لڑائی جھگڑے، قتل و خون، دُشمنیاں، اور نفرتیں۔ اگر دُنیا اِن مسائل کو حل کر لے تو ہر طرف اِطمینان و آرام ہو جائے گا۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہ دُنیا بُرائی اور گناہ کی علامتیں تو جانتی ہے مگر گناہ کی بیماری کا علاج نہیں، یعنی دُنیا یہ سمجھتی ہے کہ محض گناہ کی علامتوں کو پہچان لینے اور بھلائی کے کچھ کام کرنے سے ہی ہر طرف اِطمینان و آرام ہو جائے گا۔ یہ کوئی آج کی بات نہیں بلکہ پچھلے زمانوں میں بھی یہی کچھ ہوتا تھا۔ بائبل مُقدس میں پُرانے عہدنامہ کے جھوٹے نبی بھی بدی و گناہ کے ساتھ ایسا ہی رویہ رکھتے تھے اور سمجھتے تھے کہ بس مسئلہ حل ہو گیا ہے۔ یرمیاہ نبی کی اِلہامی کتاب میں لکھا ہے، ’’…نبی سے کاہن تک ہر ایک دغاباز ہے۔ کیونکہ وہ میرے لوگوں کے زخم کو یوں ہی سلامتی، سلامتی کہہ کر اچھا کرتے ہیں حالانکہ سلامتی نہیں ہے۔‘‘ (یرمیاہ ۶:۱۳-۱۴) بائبل مُقدس میں ایک اَور مقام پر لکھا ہے، ’’اِس سبب سے کہ اُنہوں نے میرے لوگوں کو یہ کہہ کر ورغلایا ہے کہ سلامتی ہے حالانکہ سلامتی نہیں۔ جب کوئی دیوار بناتا ہے تو وہ اُس پر کچی کہگل کرتے ہیں۔‘‘ (حزقی ایل ۱۳:۱۰)   

دُنیا کے عارضی و وقتی اِطمینان و آرام کے مقابلہ میں خدا کا اِطمینان و آرام اُس کے اِلہامی پیغام، وعدوں اور عہدوں کی طرح اٹل اور ابدی ہے، کیونکہ اِس کی بُنیاد خدا کے پاک اِلہامی کلام پر ہے۔ خدا کے سچے پیروکار اُس پر پورا بھروسہ اور توکل رکھتے ہیں۔ پاک کلام میں لکھا ہے، ’’جس کا دِل قائم ہے تُو اُسے سلامت رکھے گا کیونکہ اُس کا توکل تجھ پر ہے۔ ابد تک خداوند پر اعتماد رکھو کیونکہ خداوند یہوواہ ابدی چٹان ہے۔‘‘ (یسعیاہ ۲۶:۳-۴) مطلب یہ ہُوا کہ اگر ہمارا دِل خدا کے ساتھ قائم ہے تو وہ ہمارے اندر سے بُرائی اور گناہ کو جڑ سے نکال کر ہمیں اپنا ابدی اِطمینان و آرام دے گا۔ خدا کا کلام گناہ کی علامتوں کو محض پہچانتا نہیں بلکہ حل اور علاج بھی بتاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دُنیا کے اِطمینان و آرام اور خدا کے اِطمینان اور آرام میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ خدا کا ابدی اِطمینان و آرام وقت و حالات کے ساتھ ساتھ بدلتا نہیں بلکہ لاتبدیل ہے۔ پاک اِلہامی کلام میں لکھا ہے، ’’خداوند تجھ پر رحم کرنے والا یوں فرماتا ہے کہ پہاڑ تو جاتے رہیں اور ٹِیلے ٹل جائیں لیکن میری شفقت کبھی تجھ پر سے جاتی نہ رہے گی اور میرا صُلح کا عہد نہ ٹلے گا۔‘‘ ( یسعیاہ ۵۴:۱۰) خداوند خدا نے اپنی شفقت و صلح کے عہد کو اپنے بیٹے مسیح یسوع میں ہو کر تکمیل تک پہنچایا، یعنی ایک بے گناہ ہم گناہگاروں کی خاطر صلیب پر اپنی جان کا کفارہ دے کر دُنیا کے عارضی اور جھوٹے اِطمینان و آرام پر غالب آیا۔ اِسی لئے مسیح یسوع نے فرمایا، ’’مَیں نے تم سے یہ باتیں اِس لئے کہیں کہ تم مجھ میں اِطمینان پائو۔ دُنیا میں مُصیبت اُٹھاتے ہو لیکن خاطر جمع رکھو، مَیں دُنیا پر غالب آیا ہوں۔‘‘ ( یوحنا ۱۶:۳۳) بائبل مُقدس میں خداوند خدا اپنے بیٹے مسیح یسوع میں اِطمینان و آرام کی یوں تصدیق کرتا ہے، ’’کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور منت کے وسیلہ سے شکرگزاری کے ساتھ خدا کے سامنے پیش کی جائیں تو خدا کا اِطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دِلوں اور خیالوں کو مسیح یسوع میں محفوظ رکھے گا۔‘‘ (فلپیوں ۴:۶-۷)

معزز سامعین! مسیحیت کے علاوہ دُنیا کا ہر دین و مذہب بھلائی کے کام اور اخلاقی ضابطوں پر عمل کر کے خدا کا اِلٰہی اِطمینان پانا چاہتا ہے حالانکہ ایسا ممکن ہی نہیں، کیونکہ ہمارے گناہوں نے خدا اور ہمارے درمیان جُدائی کی دیوار کھڑی کر دی ہے جو ہم کسی صورت خود سے ڈھا نہیں سکتے۔ پاک اِلہامی کلام میں قلمبند ہے، ’’مگر تم جو پہلے دُور تھے اَب مسیح یسوع میں مسیح کے خون کے سبب سے نزدیک ہو گئے ہو کیونکہ وہی ہماری صُلح ہے جس نے دونوں کو ایک کر لیا اور جُدائی کی دیوار کو جو بِیچ میں تھی ڈھا دیا۔‘‘ (افسیوں ۲:۱۳-۱۴) مسیح کے خون نے ہمارے گناہوں اور خطائوں کو ہمیشہ کے لئے دُھو ڈالا تاکہ ہماری خدا کے ساتھ صلح کروا کے ہمیں ابدی اطمینان اور آرام دے۔ یسیعاہ نبی اپنی اِلہامی کتاب میں اِس کی یوں گواہی دیتا ہے، ’’…وہ ہماری خطائوں کے سبب سے گھایل کِیا گیا اور ہماری بدکرداری کے باعث کچلا گیا۔ ہماری ہی سلامتی کے لئے اُس پر سیاست ہوئی تاکہ اُس کے مار کھانے سے ہم شِفا پائیں۔ ہم سب بھیڑوں کی مانند بھٹک گئے۔ ہم میں سے ہر ایک اپنی راہ کو پِھرا پر خداوند نے ہم سب کی بدکرداری اُس پر لادی۔‘‘ (یسعیاہ ۵۳:۵-۶) خدا کا ابدی اِطمینان و آرام آپ کو دُنیا سے نہیں مِل سکتا۔ ہاں، خدا کا بیٹا مسیح یسوع ہی ہے جس کے سامنے ہمیں جھکنا ہو گا تاکہ وہ ہمیں اپنا اِطمینان و آرام دے۔ اِسی لئے مسیح نے خود فرمایا، ’’…اپنا اِطمینان تمہیں دیتا ہوں۔ جس طرح دُنیا دیتی ہے مَیں تمہیں اُس طرح نہیں دیتا۔ تمہارا دِل نہ گھبرائے اور نہ ڈرے۔‘‘ ( یوحنا ۱۴:۲۷) اور پھر اُنہوں نے فرمایا، ’’اَے محنت اُٹھانے والو اور بُوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آئو۔ مَیں تم کو آرام دُوں گا۔‘‘ (متی ۱۱:۲۸)

دوستو، بہنو اور بھائیو! اگر آپ اِطمینان اور آرام پانے کی ہر ممکن کوشش کر چکے ہیں مگر پھر بھی دُکھوں اور غموں کے بُوجھ تلے دبے ہوئے ہیں تو ایک بار مسیح یسوع کے پاس آ کر بھی دیکھئے، وہ یقیناً آپ کو اپنے وعدے کے مطابق ابدی اِطمینان اور آرام دے گا، کیونکہ وہ اپنے وعدوں، عہدوں، قول و کلام کا پکا، وفادار خدا ہے۔

جی ہاں، ہمارا خدا وفادار خدا ہے۔ خدا کی یہی وہ خصُوصیت ہے جس کا ہم اپنے اگلے پروگرام میں ذِکر کریں گے سُننا مت بھولئیے گا۔