Skip to content

خدا معجزات کا خدا ہے (۲)

Posted in خُدا کی تلاش

جب کوئی اپنے آپ کو خدا کا نبی یا پیغمبر ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو لوگ اُس سے ثبوت کے طور پر کوئی معجزہ، نشان یا عجائب طلب کرتے ہیں۔ اور اگر وہ اپنے پیغام کی صداقت کی تصدیق کرنے سے قاصر رہتا یا اِلٰہی معجزہ دِکھانے کی اہلیت و قابلیت نہیں رکھتا تو لوگ اُس کے نبی یا پیغمبر ہونے پر شک کرتے ہیں، اور اُسے جھوٹا نبی کہتے ہیں۔ ہاں، یہ الگ بات کہ اُس کے حواری مکاری و دغا بازی کی گھڑی ہوئی کہانیوں کی پیروی کرتے ہوئے اُسے سچا ثابت کرنے کی کوئی کَسر باقی نہیں چھوڑتے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ بائبل مُقدس میں خداوند خدا اپنے بندے یرمیاہ نبی کو جھوٹی نبوت کرنے والوں سے کیسے خبردار کرتا ہے، ’’تب خداوند نے مجھے فرمایا کہ انبیا میرا نام لے کر جھوٹی نبوت کرتے ہیں۔ مَیں نے نہ اُن کو بھیجا اور نہ حکم دیا اور نہ اُن سے کلام کِیا۔ وہ جھوٹی رویا اور جھوٹا علمِ غیب اور بطالب اور اپنے دِلوں کی مکاری نبوت کی صُورت میں تم پر ظاہر کرتے ہیں۔‘‘ (یرمیاہ ۱۴:۱۴) یرمیاہ ہی کی اِلہامی کتاب میں لکھا ہے، ’’رب الافواج یوں فرماتا ہے کہ اُن نبیوں کی باتیں نہ سُنو جو تم سے نبوت کرتے ہیں۔ وہ تم کو بطالت کی تعلیم دیتے ہیں۔ وہ اپنے دِلوں کے اِلہام بیان کرتےہیں نہ کہ خداوند کے مُنہ کی باتیں۔‘‘ (یرمیاہ ۲۳:۱۶) بائبل مُقدس میں ایک اَور مقام پر یوں قلمبند ہے، ’’اور اگر تُو اپنے دِل میں کہے کہ جو بات خداوند نے نہیں کہی ہے اُسے ہم کیونکر پہچانیں؟ تو پہچان یہ ہے کہ جب وہ نبی خداوند کے نام سے کچھ کہے اور اُس کے کہے کے مطابق کچھ واقع یا پورا نہ ہو تو وہ بات خداوند کی کہی ہوئی نہیں بلکہ اُس نبی نے وہ بات خود گستاخ بن کر کہی ہے تو اُس سے خوف نہ کرنا۔‘‘ (اِستثنا ۱۸:۲۱-۲۲) اور پھر لکھا ہے، ’’وہ نبی جو سلامتی کی خبر دیتا ہے جب اُس نبی کا کلام پورا ہو جائے تو معلوم ہو گا کہ فی الحقیقت خداوند نے اُسے بھیجا ہے۔‘‘ (یرمیاہ ۲۸:۹)

بائبل مُقدس میں نہ جانے کِتنے ہی انبیا ہیں جِنہوں نے اپنی تعلیم و پیغام اور کاموں سے ثابت کِیا کہ وہ خدا کی طرف سے ہیں۔ مگر آج ہم نبیوں اور پیغمبروں کا نہیں بلکہ اُن سے کہیں عظیم، کہیں اعلیٰ اور کہیں افضل مسیح یسوع کا ذِکر کریں گے جس میں خدا خود مجسم ہو کر دُنیا میں آیا۔ اِسی لئے یوحنا رسول اپنے خداوند کی گواہی دیتے ہوئے کہتا ہے، ’’اور کلام مجسم ہُوا اور فضل اور سچائی سے معمُور ہو کر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اُس کا ایسا جلال دیکھا جیسا باپ کے اکلوتے کا جلال۔‘‘ (یوحنا ۱:۱۴)

یسوع مسیح کے ایک اَور عظیم شاگرد پطرس رسول نے اپنے خداوند کی معجزانہ قدرت و طاقت کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اور خدا کے پاک رُوح سے معمُور ہو کر یوں گواہی دی۔ ’’کیونکہ جب ہم نے تمہیں اپنے خداوند یسوع مسیح کی قدرت اور آمد سے واقف کِیا تھا تو دغا بازی کی گھڑی ہوئی کہانیوں کی پیروی نہیں کی تھی بلکہ خود اُس کی عظمت کو دیکھا تھا کہ اُس نے خدا باپ سے اُس وقت عزت اور جلال پایا جب اُس افضل جلال میں سے اُسے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے، جس سے مَیں خوش ہوں۔ اور جب ہم اُس کے ساتھ مُقدس پہاڑ پر تھے تو آسمان سے یہی آواز آتی سُنی۔‘‘ (۲-پطرس ۱:۱۶-۱۸)

ایک اَور مقام پر مسیح یسوع کے جلال و حشمت کی یوں گواہی دی گئی ہے۔ ’’اِسی واسطے خدا نے بھی اُسے بہت سربلند کِیا اور اُسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سے اعلیٰ ہے تاکہ یسوع کے نام پر ہر ایک گھٹنا جھکے۔ خواہ آسمانیوں کا ہو، خواہ زمینیوں کا، خواہ اُن کا جو زمین کے نیچے ہیں۔ اور خدا باپ کے جلال کے لئے ہر ایک زبان اقرار کرے کہ یسوع مسیح خداوند ہے۔‘‘ (فلپیوں۲:۹-۱۱)

اگر آپ اِنجیلِ مُقدس کا مطالعہ کریں تو عیاں ہو گا کہ مسیح یسوع کی عجیب اور انوکھی پیدایش، مُردوں میں جی اُٹھنا اور پھر زندہ آسمان پر اُٹھایا جانا بذاتِ خود ایک ایسا معجزہ ہے جس سے آج تک کوئی نبی پیغمبر نہیں گزرا اور نہ کبھی گزرے گا۔ یہ اِلٰہی جلال و قدرت صرف مسیح یسوع کو ہی حاصل ہے جس کا عملی مظاہرہ اُنہوں نے کئی بار کِیا۔ وقت کی کمی کے سبب تمام معجزات کو تفصیل سے بیان کرنا ممکن نہیں لہذا ہماری دراخواست ہے کہ حوالہ جات نوٹ فرما لیجئے اور بائبل مُقدس سے خود مطالعہ کریں اور برکت پائیں۔

قانایِ گلیل میں شادی کی ایک دعوت ہو رہی تھی اور اچانک مہمانوں کے لئے انگور کا رَس یعنی مَے ختم ہو گئی تو یسوع نے پانی کے مٹکوں کو مَے میں بدل دیا۔ خداوند نے یہ پہلا معجزہ  دِکھا کر اپنا جلال ظاہر کِیا اور اُس کے شاگرد اُس پر اِیمان لائے۔ (یوحنا ۲:۱-۱۱) یسوع نے کفرنحوم میں بادشاہ کے ملازم کے بیٹے کو شفا دی جو مرنے کے قریب تھا۔ (یوحنا ۴:۴۶-۴۷) گنیسرت کی جھیل میں جہاں شمعون پطرس سمیت کچھ لوگ رات بھر مچھلیاں پکڑنے کے لئے جال ڈالتے رہے مگر کچھ ہاتھ نہ آیا، لیکن جب مسیح یسوع کے کہنے پر گہرے میں جال ڈالا تو اِتنی مچھلیاں جال میں پھنس گئیں کہ پھٹنے لگا۔ (لوقا ۵:۱-۱۱) کفرنحوم کے عبادتخانہ میں ایک شخص سے ناپاک رُوح کو جھڑک کر نکال دیا۔ (مرقس ۱:۲۳-۲۸) شمعون پطرس کی بیمار ساس کو شفا دی۔ (مرقس ۱:۳۰۔۳۱) کوڑھی کی اِلتجا پر اُسے شفا دی۔ (مرقس ۱:۴۰-۴۵) کفرنحوم میں ایک صوبہ دار کے فالج زدہ خادم کو شفا بخشی۔ (متی ۸:۵-۱۳) نائِین نامی شہر میں ایک بیوہ کے مُردہ بیٹے کو زندہ کر دیا۔ ( لوقا ۷:۱۱-۱۸) جھیل میں بڑا سخت طوفان آیا اور اُس کے شاگرد ڈر گئے کہ کشتی ابھی ڈوب جائے گی مگر یسوع نے پانی کو ڈانٹا اور طوفان تھم گیا۔ (متی ۸:۲۳-۲۷) قبروں میں رہنے والے دو آدمیوں میں سے شیطانی بدرُوحوں کو نکال کر اُنہیں شفا دی۔ (متی ۸:۲۸-۳۴) ایک مفلوج و اپاہج شخص کو یہ کہہ کر شفا دی، ’’ اُٹھ اپنی چارپائی اُٹھا اور اپنے گھر چلا جا۔ وہ اُٹھ کر اپنے گھر چلا گیا۔ لوگ یہ دیکھ کر ڈر گئے اور خدا کی تمجید کرنے لگے جس نے آدمیوں کو ایسا اِختیار بخشا۔‘‘ (متی ۹:۱-۸) حکمران کی مُردہ بیٹی کو زندہ کر دیا۔ (متی ۹:۱۸-۲۶) ایک نہایت موذی بیماری سے نااُمید عورت جس کے بارہ برس سے خون جاری تھا، یسوع کی پوشاک کا کنارہ چُھو لینے سے شفا پائی۔ (لوقا ۸:۴۳-۴۸) یسوع نے دو اندھوں کی آنکھوں کو چُھواٴ تو اُن کی آنکھیں کھل گِئیں۔ (متی ۹:۲۷-۳۱) جب یسوع نے ایک گونگے کو جس میں بدرُوح تھی، شفا دی تو وہ بولنے لگا۔ (متی ۹:۳۲-۳۳) یسوع نے بیت حسدا کے حوض کے برآمدے میں اڑتیس برس سے بیٹھے مفلوج و اپاہج آدمی کو شفا دی۔ ( یوحنا ۵:۱-۹) یسوع نے ایک ایسے شخص کو شفا بخشی جس کا ہاتھ سُوکھا ہُوا تھا۔ اُس نے یسوع نے کہنے پر ہاتھ بڑھایا تو وہ دوسرے ہاتھ کی مانند دُرست ہو گیا۔ (متی ۱۲:۱۰-۱۳) یسوع نے ایک اندھے گونگے کو شفا دی جس میں بدرُوح تھی، اور وہ بولنے اور دیکھنے لگا۔ (متی ۱۲:۲۲) یسوع نے پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں سے پانچ ہزار کے مجمع کو کھانا کھلایا اور لوگ نہ صرف کھا کر سَیر ہو گئے بلکہ بچے ہوئے ٹکڑوں سے بھری بارہ ٹوکریاں اُٹھائیں۔ (متی ۱۴:۱۵-۲۱) یسوع نے ایک کنعانی عورت کی بیٹی کو شفا دی جِسے ایک بدرُوح بُری طرح سے ستاتی تھی۔ (متی ۱۵:۲۲-۲۸) لوگ ایک بہرے کو جو ہکلا بھی تھا یسوع کے پاس لائے اور اُس نے اُسے شفا دی اور اُس کے کان کھل گئے اور زبان کی گرہ بھی کھل گئی اور وہ صاف بولنے لگا۔ (متی ۷:۳۱-۳۷) ایک اَور موقع پر یسوع نے سات روٹیوں اور کچھ چھوٹی مچھلیوں سے سِوا عورتوں اور بچوں کے چار ہزار مردوں کو اپنی اِلٰہی قدرت سے کھانا کھلایا۔ (متی ۱۵:۳۲-۳۹) بیت صیدا میں لوگ ایک اندھے کو یسوع کے پاس لائے اور اُس نے اُس پر ہاتھ رکھے اور وہ شفا پا کر دیکھنے لگا۔ (مرقس ۸:۲۲-۲۶) یسوع نے ایک آدمی کے بیٹے کو شفا بخشی جس میں بدرُوح تھی اور اُسے مِرگی آتی تھی۔ (متی ۱۷:۱۴-۲۱) ایک موقع پر یسوع نے اپنی معجزانہ قدرت سے ایک جنم کے اندھے شخص کو شفا دی۔ (یوحنا ۹:۱-۳۸) یسوع نے عبادتخانہ میں ایک عورت کو شفا دی جو اٹھارہ برس سے کسی بدرُوح کے قبضہ میں تھی اور کبڑی ہو گئی تھی۔ (لوقا ۱۳:۱۰-۱۷) یسوع فریسیوں کے سرداروں کے ہاں کھانا کھانے کو گیا اور دیکھا کہ ایک شخص جلندر کا مریض ہے یعنی اُس کا جسم پھولا ہُوا ہے، یسوع نے اُسے ہاتھ لگا کر شفا بخشی۔ (لوقا ۱۴:۱-۴) ایک گائوں میں دَس کوڑھیوں نے یسوع کو پکارا کہ ہم پر رحم کر اور اُس نے اُنہیں اُسی گھڑی کوڑھ سے پاک صاف کر دیا۔ (لوقا ۱۷:۱۱-۱۹) یسوع نے مُردہ لعزر کو جو چار دِن سے قبر میں پڑا تھا، اور اُس کے بدن سے بدبُو آ رہی تھی، ایک ہی آواز دے کر زندہ کر دیا۔ (یوحنا ۱۱:۱-۴۶) ایک موقع پر راہ کے کنارے بیٹھے دو اندھوں نے سُن کر کہ یسوع جا رہا ہے چِلا کر کہا کہ ہم پر رحم کر، اور یسوع نے اُن کی آنکھوں کو چُھواٴ اور وہ بِینا ہو گئے۔ (متی ۲۰:۳۰-۳۴) یسوع نے اِنجیر کے درخت میں پھل نہ پا کر کہا کہ آیندہ تجھ میں کبھی پھل نہ لگے اور انجیر کا درخت اُسی دَم سُوکھ گیا۔ (متی ۲۱:۱۸-۲۲) جب سردار کاہن، ہیکل کے سردار اور بزرگ یسوع کو پکڑنے لگے تو اُس کے شاگردوں میں سے ایک نے تلوار چلا کر سردار کاہن کے نوکر کا کان اُڑا دیا، مگر یسوع نے اُس کے کان کو چُھواٴ اور اچھا کر دیا۔

(لوقا ۲۲:۵۰-۵۱) مسیح یسوع اپنے کہنے کے مطابق تیسرے دِن مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ (لوقا ۲۴:۵-۶) تبریاس کی جھیل کے کنارے یسوع اپنے شاگردوں پر ظاہر ہُوا جو مچھلی کا شکار کر رہے تھے، مگر کچھ نہ پکڑا۔ یسوع کے کہنے پر دہنی طرف جال ڈالا تو مچھلیوں کی کثرت سے پھر کھینچ نہ سکے۔ (یوحنا ۲۱:۱-۱۴)

مسیح یسوع کے یہ ۳۴ معجزات ہیں جن کا اِنجیلِ مُقدس میں ذِکر ہے۔ ’’اور یسوع نے اَور بہت سے معجزے شاگردوں کے سامنے دِکھائے جو اِس کتاب میں لکھے نہیں گئے۔ لیکن یہ اِس لئے لکھے گئے کہ تم اِیمان لائو کہ یسوع ہی خدا کا بیٹا مسیح ہے اور اِیمان لا کر اُس کے نام سے زندگی پائو۔‘‘ (یوحنا ۲۰:۳۰-۳۱)

معجزات کا خدا آج آپ کی زندگی میں بھی معجزہ کر سکتا ہے۔ فیصلہ آپ کا ہے کہ کیا مسیح یسوع پر اِیمان لا کر گناہ کی غلامی سے آزادی اور زندگی پانا چاہتے ہیں؟ خدا زبردستی اِنسان پر اپنی مرضی نہیں ٹھونستا بلکہ پوری آزادی دیتا ہے کہ وہ اپنے لئے جو بہتر ہے چُنے کیونکہ خدا آزادی دینے والا خدا ہے، اور خدا کی یہی وہ خصوصیت ہے جس کا ہم اپنے الگے پروگرام میں ذِکر کریں گے، سُننا مت بھولئیے گا۔