Skip to content

خدا باپ، بیٹا اور رُوح ہے (۱)

Posted in خُدا کی تلاش

تعصب، بغض اور نفرت ایک ایسا پردہ ہے جو اچھے بھلے اِنسان کو جہالت کے اندھیروں میں غرق کر دیتا ہے، اور ہم نہ صرف ذہنی و جسمانی بلکہ رُوحانی طور پر بھی بالکل مفلوج ہو جاتے ہیں، اور ساری زندگی ہدایت، روشنی و نور کی ایک کرن کے لئے ترستے رہتے ہیں۔ مگر دِل و دماغ پر چھائے جہالت کے اندھیرے نے اِس قدر اندھا کر دیا ہوتا ہے کہ اگر ہدایت، روشنی و نور سامنے بھی ہو تو اُسے قبول نہ کرنے کے بہانے تلاش کرتے ہیں، اور یوں غلط فہمیوں کی کشتی میں ہچکولے کھاتے جہالت کے اندھیروں میں ہی ڈوبے رہتے ہیں۔

خدا کی جس خصُوصیت اور خوبی کا آج ہم ذِکر کر رہے ہیں شائد کچھ لوگوں کے لئے غلط فہمی کا سبب ہو کیونکہ وہ اُس کی گہرائی و سچائی کو سمجھنا اور قبول کرنا نہیں چاہتے۔ خدا باپ، بیٹا اور رُوح ہے۔

سب سے پہلے تو ہم یہ وضاحت کر دیں کہ ہم مسیحیوں کے نزدیک خدا ایک ہے۔ پاک صحائف کہتے ہیں۔’’…خداوند ہمارا خدا ایک ہی خداوند ہے۔‘‘ (اِستشنا ۶:۴) ملاکی نبی کی اِلہامی کتاب میں خدا کی وحدانیت بارے میں یوں لکھا ہے، ’’کیا ہم سب کا ایک ہی باپ نہیں؟ کیا ایک ہی خدا نے ہم سب کو پیدا نہیں کِیا؟ (ملاکی ۲:۱۰) اَب اِس بات میں تو کوئی بحث نہیں کہ خدا ایک تھا، ایک ہے اور ایک رہے گا یعنی خدا کی وحدانیت پر کوئی اِختلافِ رائے نہیں۔ تو پھر مسئلہ کیا ہے؟ مسئلہ یہ ہے کہ مسیحی اِیمان و عقیدہ کے مطابق خدا باپ بھی ہے، بیٹا بھی ہے اور رُوح بھی ہے۔ اِسے تثلیث بھی کہتے ہیں۔ سب سے پہلے تو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ خدا زمین و آسمان کا تخلیق کار ہے۔ پاک خدا چاہتا ہے کہ اُس کی مخلوق رُوح اور سچائی سے اُس کی عبادت و پرستش کرے۔ مگر اِنسان گناہ میں گر کر گمراہ ہو گیا اور جھوٹے معبودُوں کی پرستش کرنے لگا۔ پولس رسول اپنے اِلہامی خط میں کہتا ہے، ’’اِس لئے کہ اُنہوں نے خدا کی سچائی کو بدل کر جھوٹ بنا ڈالا اور مخلوقات کی زیادہ پرستش اور عبادت کی، بہ نسبت اُس خالق کے جو ابد تک محمُود ہے۔ آمین۔‘‘ (رُومیوں ۱:۲۵) کلامِ پاک کے اِس حوالہ میں دو چیزیں قابلِ غور ہیں، پہلی یہ کہ خدا ہی ہے جس کی عبادت اور خدمت کرنی چاہیے۔ دوسری یہ کہ وہ تخلیق کار ہے اور باقی سب اُس کی مخلوق ہے۔ تثلیث کا سارا عمل ازل سے تخلیقِ کائنات میں شامل تھا یعنی زمین و آسمان کی پیدایش کے وقت ہی باپ، بیٹا اور رُوح موجود تھے۔ چلیئے آئیے بائبل مُقدس کی پہلی اِلہامی کتاب پیدایش کے پہلے باب کی پہلی ۳ آیات پر نظر ڈالتے ہیں جہاں پہلی مرتبہ لفظ خدا، رُوح اور کلام یعنی بیٹا اِستعمال ہُوئے ہیں۔ لکھا ہے، ’’خدا نے ابتدا میں زمین و آسمان کو پیدا کِیا۔ اور زمین ویران اور سُنسان تھی اور گہرائو کے اُوپر اندھیرا تھا اور خدا کی رُوح پانی کی سطح پر جُنبش کرتی تھی۔ اور خدا نے کہا کہ روشنی ہو جا اور روشنی ہو گئی۔ ‘‘ (پیدایش ۱:۱-۳) اگر آپ اِس حوالہ میں پہلی آیت کا بغور مطالعہ کریں تو واضح ہو گا کہ خدا یعنی باپ بحیثیت تخلیق کار کے موجود ہے۔ اور حیرت کی بات یہ ہے کہ دوسری ہی آیت میں رُوح بھی ہے یعنی خدا کی رُوح۔ اور تیسری آیت میں کلام یعنی بیٹا بھی موجود ہے، لیکن ذہن میں رہے کہ تثلیث کا یہ عمل نئے عہدنامہ کے نازل ہونے پر ہی پوری صفائی سے نظر آتا ہے۔ آئیے یوحنا کی اِلہامی اِنجیل کے پہلے باب کی ایک سے تین اور ۱۴ آیت کا مطالعہ کرتے ہیں، ’’اِبتدا میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خدا تھا۔ یہی ابتدا میں خدا کے ساتھ تھا۔ سب چیزیں اُس کے وسیلہ سے پیدا ہُوئیں اور جو کچھ پیدا ہُوا ہے اُس میں سے کوئی چیز بھی اُس کے بغیر پیدا نہیں ہوئی… اور کلام مجسم ہُوا اور فضل اور سچائی سے معمُور ہو کر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اُس کا ایسا جلال دیکھا، جیسا باپ کے اِکلوتے کا جلال۔‘‘ (یوحنا ۱:۱-۳،۱۴) اگر ہم آیت ۱۴ کا مطالعہ کریں تو لکھا ہے کہ ’’…کلام مجسم ہُوا اور فضل اور سچائی سے معمُور ہو کر ہمارے درمیان رہا…‘‘ اَب صاف ظاہر ہے کہ ’’کلام‘‘ یعنی یسوع مسیح خدا کا بیٹا ہے۔ اور اَب پہلی آیت پر غور کیجئے جہاں صاف طور پر یسوع کو خدا کہا گیا ہے، ’’اِبتدا میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خدا تھا۔‘‘ یہ بھی غور طلب بات ہے کہ خدا کا پیارا بندہ یوحنا اپنی اِلہامی اِنجیل کے پہلے باب کا آغاز پیدایش کی کتاب کے پہلے باب کی پہلی آیت میں درج ملتے جلتے الفاظ سے کرتا ہے۔ ’’خدا نے ابتدا میں زمین و آسمان کو پیدا کِیا۔‘‘ ایک اَور قابلِ ذِکر بات یہ ہے کہ مسیح یسوع کو یہاں زمین و آسمان کی تخلیق کا سہرا پہنایا گیا ہے۔ ’’اِبتدا میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خدا تھا۔ یہی اِبتدا میں خدا کے ساتھ تھا۔ سب چیزیں اُس کے وسیلہ سے پیدا ہُوئیں اور جو کچھ پیدا ہُوا ہے اُس میں کوئی چیز بھی اُس کے بغیر پیدا نہیں ہوئی۔‘‘ اِس کا مطلب یہ ہُوا کہ مسیح یسوع کو کسی نے تخلیق نہیں کِیا بلکہ جو کچھ بھی تخلیق ہُوا اُس کی مرضی اور وسیلہ سے ہُوا۔ عبرانیوں کے اِلہامی خط کے پہلے باب کی پہلی دو آیات میں لکھا ہے، ’’اگلے زمانہ میں خدا نے باپ دادا سے حِصہ بہ حِصہ اور طرح بہ طرح نبیوں کی معرفت کلام کر کے اِس زمانہ کے آخر میں ہم سے بیٹے (یعنی مسیح یسوع) کی معرفت کلام کِیا جِسے اُس نے سب چیزوں کا وارث ٹھہرایا اور جس کے وسیلہ سے اُس نے عالم بھی پیدا کِئے۔‘‘ (عبرانیوں ۱:۱-۲) آپ نے دیکھا کہ یہاں بھی یسوع مسیح کو ہر چیز کا پیدا کرنے والا یعنی تخلیق کار ٹھہرایا ہے۔ مگر بیٹے کے وسیلہ سے خدا بھی تخلیق میں شامل ہے۔ لہذا تخلیق کے عمل میں باپ کے ساتھ ساتھ بیٹا بھی شریک تھا۔ کیونکہ تینوں باپ، بیٹا اور رُوح ایک ساتھ پوری ہم آہنگی سے مِل کر کام کرتے ہیں۔ زمین و آسمان کی تخلیق و پیدایش بائبل مُقدس کا ایک اہم ترین واقعہ ہے جس میں خدا کا بحیثیت تخلیق کار اور ایک سچا واحد خدا کے ایک بُنیادی کردار ہے۔ اِس کے ساتھ باقی دو کردار بھی شامل ہیں جن کے بغیر تخلیقِ کائنات مکمل نہیں ہوتی یعنی باپ، بیٹا اور رُوح، تینوں نے مِل کر کائنات کی تخلیق کو پایہٴ تکمیل تک پہنچایا۔

بائبل مُقدس میں نئے عہدنامہ کی خوبی یہ ہے کہ باپ، بیٹا اور رُوح تینوں پوری ہم آہنگی سے ایک ساتھ مُستقل کام کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اِس کا ایک اَور مظاہرہ مسیح یسوع کی پیدایش کے وقت ہُوا جب خدا نے خود بنی نوع اِنسان کو اُن کے گناہوں سے نجات دینے کے لئے اِنسان کا رُوپ دھارا۔ لکھا ہے، ’’اور کلام مجسم ہُوا اور فضل اور سچائی سے معمُور ہو کر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اُس کا ایسا جلال دیکھا جیسا باپ کے اِکلوتے کا جلال۔‘‘ (یوحنا ۱:۱۴) یہ تاریخ کا ایک ایسا ناقابلِ فراموش واقعہ ہے جب خدا جو بیٹا بھی ہے آسمان سے دُنیا میں آیا تاکہ اِنسانیت میں اپنی اُلوہیت شامل کرے۔ بائبل مُقدس کہتی ہے، ’’ویسا ہی مزاج رکھو جیسا مسیح یسوع کا بھی تھا۔ اُس نے اگرچہ خدا کی صُورت پر تھا خدا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چیز نہ سمجھا، بلکہ اپنے آپ کو خالی کر دیا اور خادم کی صُورت اِختیار کی اور اِنسانوں کے مُشابہ ہو گیا۔ اور اِنسانی شکل میں ظاہر ہو کر اپنے آپ کو پست کر دیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی موت گوارا کی۔‘‘ (فلپیوں ۲:۵-۷)

یسوع مسیح کی پیدایش سے پہلے اِلٰہی پیشین گوئی میں بھی تینوں یعنی باپ بیٹا اور رُوح ایک ساتھ نظر آتے ہیں۔ لوقا کی اِلہامی اِنجیل کے پہلے باب کی ۳۰ سے ۳۵ آیت میں  جبرائیل فرشہ نے مُقدسہ مریم کو ایک انوکھی خوشخبری سُنائی۔ ’’فرشتہ نے اُس سے کہا، اَے مریم! خوف نہ کر کیونکہ خدا کی طرف سے تجھ پر فضل ہُوا ہے۔ اور دیکھ تُو حامِلہ ہو گی اور تیرے بیٹا ہو گا۔ اُس کا نام یسوع رکھنا۔ وہ بزرگ ہو گا اور خدا تعالےٰ کا بیٹا کہلائے گا۔ اور خداوند خدا اُس کے باپ دائود کا تخت اُسے دے گا۔ اور وہ یعقوب کے گھرانے پر ابد تک بادشاہی کرے گا اور اُس کی بادشاہی کا آخر نہ ہو گا۔ مریم نے فرشتہ سے کہا، یہ کیونکر ہو گا جبکہ مَیں مَرد کو نہیں جانتی؟ اور فرشہ نے جواب میں اُس سے کہا کہ رُوح اُلقدس تجھ پر نازل ہو گا اور خدا تعالےٰ کی قدرت تجھ پر سایہ ڈالے گی اور اِس سبب سے وہ مولودِ مُقدس خدا کا بیٹا کہلائے گا۔‘‘ (لوقا ۱:۳۰-۳۵)

اِن چھ آیات میں پہلی غور طلب بات یہ ہے کہ یسوع، خدا باپ سے الگ ہے۔ اِس حوالہ میں خدا بحیثیت باپ کے ۵ بار ۳ مختلف القاب کے ساتھ اِستعمال ہُوا ہے۔ جیسا کہ آیت ۳۰ اور ۳۵ میں خدا، آیت ۳۲ میں خداوند خدا آیت ۳۲ اور ۳۵ میں خدا تعالےٰ، آیت ۳۵ میں یسوع خدا کا بیٹا اور ۳۲ آیت میں خدا تعالےٰ کا بیٹا۔ اِس سے یہ حقیقت واضح ہو گئی کہ یہ تینوں القاب خدا باپ کی طرف اِشارہ کرتے ہیں۔ سو آپ کے سامنے ایک طرف خدا کا عجیب اور انوکھا بیٹا ہے اور دوسری طرف مُقدسہ مریم کا سوال۔ ’’یہ کیونکر ہو گا جبکہ مَیں مَرد کو نہیں جانتی؟‘‘ اور جبرائیل فرشتہ کا جواب۔ ’’ رُوح اُلقدس تجھ پر نازل ہو گا اور خدا تعالےٰ کی قدرت تجھ پر سایہ ڈالے گی اور اِس سبب سے وہ مولودِ مُقدس خدا کا بیٹا کہلائے گا۔‘‘ تو اِس کا مطلب بالکل صاف ہے کہ بیٹے یعنی یسوع کے مجسم ہونے کا عمل باپ اور رُوح کے ایک ساتھ کام کرنے سے ہُوا۔ اِسی طرح اعمال کی اِلہامی کتاب میں پطرس رسول کے اِن الفاظ پر ایک نظر ڈالتے ہیں ’’…خدا نے یسوع ناصری کو رُوح اُلقدس اور قدرت سے کِس طرح مَسح کِیا…‘‘ (اعمال ۱۰:۳۸) آپ نے دیکھا کہ اِس آیت میں بھی باپ، بیٹا اور رُوح تینوں ایک ساتھ دِکھائی دیتے ہیں۔ رُوح یقیناً ایک الگ آسمانی ہستی ہے۔ اِنجیل مُقدس میں اَور بہت سے حوالہ جات ہیں جن میں یہ تینوں ایک ساتھ کام کرتے دِکھائی دیتے ہیں۔ تثلیث کا مطلب ہے تین ہستیوں میں ایک خدا۔ ہاں، تینوں کی الگ الگ پہچان بھی ہے، اور تینوں ہم آہنگ بھی ہیں۔ بائبل مُقدس کی اِس انوکھی اِلٰہی سچائی کو سمجھنا مشکل تو ہے مگر یاد رکھیئے کہ لامحدُود خدا کے عجائب و حقائق کو محدُود عقل سے سمجھنا آسان نہیں۔ مگر یہ ہماری خوش قسمتی ہے ہمارے پاس خدا کا زندہ اِلہامی کلام بائبل مُقدس ہے جس کا بغور مطالعہ کرنے سے پوشیدہ آسمانی رازوں سے پردہ اُٹھتا چلا جاتا ہے۔

معزز سامعین! کیونکہ خدا کی یہ خصوُصیت کہ وہ باپ، بیٹا اور رُوح ہے اِتنی گہری اور سوچ طلب ہے کہ ایک ہی پروگرام میں اِسے پیش نہیں کِیا جا سکتا۔ لہذا اِسی خوبی کے بارے میں ہمارا اگلا پروگرام سُننا مت بھولئیے گا۔