Skip to content

خدا حاکمِ اعلیٰ ہے

Posted in خُدا کی تلاش

ہم بچپن ہی سے بادشاہوں، شہزادوں اور شہزادیوں سے بہت متاثر ہوتے ہیں اور اُن کی کہانیاں مزے لے لے کر سُنتے اور سپنے دیکھتے ہیں کاش ہم بھی محلوں میں رہتے، زرق برق لباس پہنتے، ہیرے جواہرات اور مال و دولت میں کھیلتے، ایک شاہانہ شان و شوکت والی زندگی گزارتے، ایک تالی بجاتے تو نوکر ہاتھ باندھ کے کھڑے ہو جاتے کہ کیا حکم ہے میرے آقا۔ مگر سپنا، سپنا ہوتا ہے، کیونکہ جب نیند سے اچانک آنکھ کھلتی ہے تو بادشاہی اور حکمرانی کا سارا نشہ دھرے کا دھرا رہ جاتا ہے، اور بے چارے گھر کے نوکروں، بیوی بچوں اور اپنے ماتحتوں پر ہی حکمرانی اور ڈانٹ ڈپٹ کر کے اپنا یہ شوق پورا کر لیتے ہیں۔

اِس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ کسی مُلک کا بادشاہ یا حکمران اپنی حدُود میں خود مُختار ہوتا ہے۔ جو چاہتا ہے کرتا ہے، لیکن آج ہم دُنیاوی بادشاہ یا حکمران کی نہیں بلکہ بادشاہوں کے بادشاہ، زمین و آسمان کے خالق و مالک اور حاکمِ اعلیٰ یعنی خدائے قدُوس کی بات کریں گے جو دُنیاوی بادشاہ کی طرح نہ تو وقت کا پابند ہے، نہ حدُود کا اور نہ مشیروں کا۔ اُس کے قوانین، احکامات اور سلطنت کسی مخصوص علاقے، جزیرے یا سرحد تک محدُود نہیں بلکہ وہ قادِر مُطلق، کُل دُنیا کا حاکمِ اعلیٰ ہے۔ آئو خداوند خدا کے سامنے جھکیں اور اُس کی حمد و تمجید کریں۔ ’’آئو ہم خداوند کے حضور نغمہ سرائی کریں۔ اپنی نجات کے چٹان کے سامنے خوشی سے للکاریں۔ شکرگزاری کرتے ہوئے اُس کے حضور میں حاضر ہوں۔ مزمور گاتے ہوئے اُس کے آگے خوشی سے للکاریں۔ کیونکہ خداوند خدایِ عظیم ہے اور سب اِلہٰوں پر شاہِ عظیم ہے۔ زمین کے گہرائو اُس کے قبضہ میں ہیں۔ پہاڑوں کی چوٹیاں بھی اُسی کی ہیں۔ سمندر اُس کا ہے۔ اُسی نے اُس کو بنایا۔ اور اُسی کے ہاتھوں نے خشکی کو بھی تیار کِیا۔ آئو ہم جھکیں اور سجدہ کریں، اور اپنے خالق خداوند کے حضور گھٹنے ٹیکیں کیونکہ وہ ہمارا خدا ہے۔‘‘ (زبور ۹۵:۱-۶) بائبل مُقدس ہی میں ایک اَور مقام پر خداوند خدا کی یوں حمد تمجید کی گئی ہے، ’’…اَے سب اہلِ زمین! خداوند کے حضور گائو۔ خداوند کے حضور گائو۔ اُس کے نام کو مُبارک کہو۔ روز بروز اُس کے نام کی بشارت دو۔ قوموں میں اُس کے جلال کا، سب لوگوں میں اُس کے عجائب کا بیان کرو کیونکہ خداوند بزرگ اور نہایت ستایش کے لائق ہے۔ وہ سب معبودوں سے زیادہ تعظیم کے لائق ہے۔ اِس لئے کہ اَور قوموں کے سب معبود محض بت ہیں، لیکن خداوند نے آسمانوں کو بنایا۔ عظمت اور جلال اُس کے حضور میں ہیں۔ قدرت اور جمال اُس کے مقدِس میں۔ اَے قوموں کے قبیلو! خداوند کی، خداوند ہی کی تمجید و تعظیم کرو۔ خداوند کی ایسی تمجید کرو جو اُس کے نام کے شایان ہے۔ ہدیہ لائو اور اُس کی بارگاہوں میں آئو۔ پاک آرایش کے ساتھ خداوند کو سجدہ کرو۔ اَے سب اہلِ زمین! اُس کے حضور کانپتے رہو۔ قوموں میں اعلان کرو کہ خداوند سلطنت کرتا ہے۔‘‘ (زبوز ۹۶:۱-۱۰) دائود نبی اپنے خداوند کے جلال کو یوں بیان کرتا ہے، ’’خداوند نے اپنا تخت آسمان پر قائم کِیا ہے اور اُس کی سلطنت سب پر مُسلط ہے۔‘‘ (زبور ۱۰۳:۱۹)

زمین و آسمان کے حاکمِ اعلیٰ کے سامنے دُنیا کی عارضی بادشاہتیں اور سلطنتیں کوئی اہمیت نہیں رکھتی اور نہ خدا کو اُن کی شان و شوکت اور طاقت سے کچھ غرض ہے۔ یسعیاہ نبی کہتا ہے، ’’سب قومیں اُس کی نظر میں ہیچ ہیں بلکہ وہ اُس کے نزدیک بطالت اور ناچیز سے بھی کمتر گنی جاتی ہیں۔ پس تم خدا کو کِس سے تشبیہ دو گے؟ اور کون سی چیز اُس سے مشابہ ٹھہرائو گے؟‘‘ (یسعیاہ ۴۰:۱۷-۱۸) یسعیاہ نبی خدا کی عظمت و حشمت کو یوں بیان کرتا ہے ’’کیا تم نہیں جانتے؟ کیا تم نے نہیں سُنا؟ کیا یہ بات ابتدا ہی سے تم کو بتائی نہیں گئی؟ کیا تم بنایِ عالم سے نہیں سمجھے؟ وہ مُحیطِ زمین پر بیٹھا ہے اور اُس کے باشندے ٹڈوں کی مانند ہیں۔ وہ آسمان کو پردہ کی مانند تانتا ہے اور اُس کو سکونت کے لئے خیمہ کی مانند پھیلاتا ہے۔ جو شاہزادوں کو ناچیز کر ڈالتا اور دُنیا کے حاکِموں کو ہیچ ٹھہراتا ہے۔ وہ ہنوز لگائے نہ گئے۔ وہ ہنوز بُوئے نہ گئے۔ اُن کا تنہ ہنوز زمین میں جڑ نہ پکڑ چُکا کہ وہ فقط اُن پر پُھونک مارتا ہے اور وہ خشک ہو جاتے ہیں اور گرد باد اُن کو بُھوسے کی مانند اُڑا لے جاتا ہے۔‘‘ (یسعیاہ ۴۰:۲۱-۲۴)

یہ ہے کُل کائنات کے حاکمِ اعلیٰ کی بزرگی اور قدرت و جلال۔ ایسا ہرگز نہیں کہ خدا دُور کہیں آسمان پر اپنے تخت پر بیٹھا ہے اور اُسے زمین پر ہونے والے حالات و واقعات کی کوئی پرواہ نہیں۔ خدا کی آنکھیں اپنی تخلیق کے ذرے ذرے پر ہر وقت لگی رہتی ہیں خواہ جھونپڑی میں پڑا غریب آدمی ہو یا محل میں بیٹھا شاہانہ بادشاہ، جنگل میں دھاڑتا ہُوا شیر ہو یا زمین پر رینگنے والا چھوٹا سا کیڑا مکوڑا۔ سب پر خدا کی نظر ہے، ’’خداوند کی آنکھیں ہر جگہ ہیں اور نیکوں اور بدوں کی نگران ہیں۔‘‘ (امثال ۱۵:۳) یہ ہے ایک سچے حاکم اور بادشاہ کی اپنی مخلوق سے محبت و نگہبانی کہ وہ ہر کسی پر نظر رکھتا ہے کہ کون کِس حال میں ہے۔

ایک اَور غور طلب بات یہ ہے کہ دُنیاوی بادشاہ اور حاکم تک ایک عام آدمی رسائی حاصل نہیں کر سکتا، دوسرے لفظوں میں یہ کہ ایک غریب مسکین کی کیا مجال جو اُس تک پہنچ سکے۔ مگر زمین اور آسمان کا حاکمِ اعلیٰ خود ایک عام آدمی تک پہنچا تاکہ اُس سے میل ملاپ اور رفاقت رکھے۔ دُنیا کے حاکم و بادشاہ کو ملنے کے لئے آپ کو نہ جانے کیا کیا جتن کرنے پڑتے ہیں مگر حاکموں کے حاکم اور بادشاہوں کے بادشاہ، دو جہان کے خالق و مالک کو ملنے کے لئے دُنیاوی اور ظاہری جتن کرنے کی نہیں بلکہ باطنی تیاری کی ضرورت ہوتی ہے۔ خدا کی بادشاہی میں ہم صاف نیت اور پاک دِل کے ساتھ ہی داخل ہو سکتے ہیںکیونکہ وہ ہمیں خوب جانتا پہچانتا ہے۔ خداوند خدا کہتا ہے، ’’مَیں خداوند دِل و دماغ کو جانچتا اور آزماتا ہوں تاکہ ہر ایک آدمی کو اُس کی چال کے موافق اور اُس کے کاموں کے پھل کے مطابق بدلہ دوں۔‘‘ (یرمیاہ ۱۷:۱۰) دائود نبی کہتا ہے، ’’خداوند کے پہاڑ پر کون چڑھے گا اور اُس کے مُقدس مقام پر کون کھڑا ہو گا؟ وہی جس کے ہاتھ صاف ہیں اور جس کا دِل پاک ہے۔ جس نے بطالت پر دِل نہیں لگایا اور مکر سے قَسم نہیں کھائی۔ وہ خداوند کی طرف سے برکت پائے گا۔‘‘ (زبور ۲۴:۳-۴)

اَب سوال یہ ہے کہ ہم کیسے خداوند سے برکت پا کر اُس کی بادشاہی میں داخل ہوں؟ جس طرح کسی بھی مُلک یا بادشاہت میں داخل ہونے کے لئے کچھ قواعد و ضوابط ہوتے ہیں اُسی طرح خدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لئے بھی ایک جائز راستہ ہے، اور وہ ہے مسیح یسوع۔ جس کی پیشین گوئی صدیوں پہلے یسعیاہ نبی نے یوں کی تھی، ’’اِس لئے ہمارے لئے ایک لڑکا تولد ہُوا اور ہم کو ایک بیٹا بخشا گیا اور سلطنت اُس کے کندھے پر ہو گی، اور اُس کا نام عجیب مُشیر خدائے قادِر ابدیت کا باپ سلامتی کا شہزادہ ہو گا۔ اُس کی سلطنت کے اِقبال اور سلامتی کی کچھ اِنتہا نہ ہو گی۔ وہ دائود کے تخت اور اُس کی مُملکت پر آج سے ابد تک حکمران رہے گا اور عدالت اور صداقت سے اُسے قیام بخشے گا، رب الافواج کی غیوری یہ کرے گی۔‘‘ (یسیعاہ ۹:۶-۷) یسعیاہ نبی مسیح کے بارے پیشین گوئی کرتے ہوئے ایک اَور مقام پر کہتا ہے، ’’اور یسی کے تنے سے ایک کونپل نکلے گی اور اُس کی جڑوں سے ایک بار آور شاخ پیدا ہو گی، اور خداوند کی رُوح اُس پر ٹھہرے گی، حِکمت اور خِرد کی رُوح، مصلحت اور قدرت کی رُوح، معرفت اور خداوند کے خوف کے رُوح، اور اُس کی شادمانی خداوند کے خوف میں ہو گی، اور وہ نہ اپنی آنکھوں کے دیکھنے کے مُطابق اِنصاف کرے گا اور نہ اپنے کانوں کے سُننے کے موافق فیصلہ کرے گا بلکہ وہ راستی سے مسکینوں کا اِنصاف کرے گا اور عدل سے زمین کے خاکساروں کا فیصلہ کرے گا اور وہ اپنی زبان کے عصا سے زمین کو مارے گا اور اپنے لبوں کے دَم سے شریروں کو فنا کر ڈالے گا۔ اُس کی کمر کا پٹکا راستبازی ہو گی اور اُس کے پہلو پر وفاداری کا پٹکا ہو گا۔‘‘ (یسعیاہ ۱۱:۱-۵)

بِلا شک و شبہ بائبل مُقدس کی یہ اِلہامی پیشین گوئیاں امن و سلامتی کے شہزادے، خدا کے بیٹے مسیح یسوع کے بارے میں ہیں۔ اُس نے بنی نوع اِنسان اور خدا کے بیچ گناہوں کے سبب سے کھڑی جُدائی کی دیوار کو ڈھا دیا تاکہ ہم خدا کی بادشاہی میں داخل ہوں۔ کلامِ پاک میں لکھا ہے، ’’مگر تم جو پہلے دُور تھے، اَب مسیح یسوع میں مسیح کے خون کے سبب سے نزدیک ہو گئے ہو۔ کیونکہ وہی ہماری صُلح ہے جس نے دونوں کو ایک کر لیا اور جُدائی کی دیوار کو جو بیچ میں تھی ڈھا دیا۔ چنانچہ اُس نے اپنے جسم کے ذریعہ سے دُشمنی یعنی وہ شریعت جس کے حکم ضابطوں کے طور پر تھے موقوف کر دی تاکہ دونوں سے اپنے آپ میں ایک نیا اِنسان پیدا کر کے صُلح کرا دے۔ اور صلیب پر دُشمنی کو مِٹا کر اور اُس کے سبب سے دونوں کو ایک تن بنا کر خدا سے مِلائے۔‘‘ (افسیوں۲:۱۳-۱۶) خدا کے پیارے نبی یوحنا اِصطباغی نے مسیح یسوع کے جلال کی یوں گواہی دی، ’’اور کلام مجسم ہُوا اور فضل اور سچائی سے معمور ہو کر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اُس کا ایسا جلال دیکھا جیسا باپ کے اِکلوتے کا جلال۔‘‘ (یوحنا ۱:۱۴)

اور جب خدا کے عظیم بندے یوحنا نے خدا کی بادشاہی کو اپنے سامنے دیکھا تو بے اِختیار ہو کر پُکار اُٹھا، ’’…دیکھو یہ خدا کا برہ ہے جو دُنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔ یہ وہی ہے جس کی بابت مَیں نے کہا تھا کہ ایک شخص میرے بعد آتا ہے جو مجھ سے مقدم ٹھہرا ہے کیونکہ وہ مجھ سے پہلے تھا۔ (یوحنا ۱:۲۹-۳۰)

معزز سامعین! آج دُنیا ایک انجانی بیماری کے خوف سے پریشان اور سہمی ہوئی ہے۔ ہزاروں لوگ ہسپتالوں میں زندگی اور موت سے لڑ رہے ہیں اور ہزاروں زندگی کی بازی ہار کر موت کے منہ میں جا چکے ہیں مگر اِس مایوسی کے عالم میں آج بھی کوئی بے اِختیار ہو کر پُکار رہا ہے، اَے گناہگار اِنسان توبہ کر، اور آنے والے عذاب سے بھاگ کیونکہ آسمان کی بادشاہی آ گئ ہے۔ دیکھ دُنیا کا بادشاہ اور حاکمِ اعلیٰ اپنے آسمانی جاہ و جلال کے ساتھ آ رہا ہے۔

اَب سوال یہ ہے کہ اگر خدا زمین و آسمان کی بادشاہی کا حاکمِ اعلیٰ ہے تو کیا اُسے کچھ بھی کرنے کا اِختیار ہے؟ جی ہاں، خدا خود مختار ہے اور خدا کی یہی وہ خصُوصیت ہے جس کا ہم اپنے اگلے پروگرام میں ذِکر کریں گے، سننا مت بھولئیے گا۔