Skip to content

خدا معاف کرنے والا خدا ہے

Posted in خُدا کی تلاش

ایک طرف حسد، کینہ، ضِد، ہٹ دھرمی، نافرمانی، دُھوکا، بغاوت، سَر کشی، اِنتقام، غرور اور گھمنڈ، جو کہنے کو تو چند لفظ ہیں مگر اِن کے پیچھے نفرتوں، حقارتوں، دُشمنیوں اور جُدائیوں کی وہ دردناک حقیقتیں چھپی ہیں جو دُنیا کی تخلیق سے آج تک بنی نوع اِنسان کی تباہی و بربادی اور معصُوم و پاکیزہ رشتوں کے قتل و خون کا سبب بنی ہیں۔

دوسری طرف برداشت، صبر، حلیمی، محبت، وفاداری، اچھائی، بھلائی، رحمدلی، ہمدردی، امن، صُلح، معافی اور نجات، کہنے کو تو یہ بھی چند لفظ ہیں مگر تاریخ گواہ ہے کہ اِن لفظوں کو عملی طور پر اپنی زندگی کا اولین مقصد و اُصول بنانے والی ہستیوں نے بنی نوع اِنسان کی زندگیوں میں ایثار و قربانی اور جذبات و احساسات کی ایسی بیش قیمت مثالیں قائم کی ہیں کہ آج بھی اُن کے نام و کام ہمارے دِل کی تختیوں پر لکھے ہیں اور ہر قدم پر ہمارے لئے مشعلِ راہ ہیں۔

مگر ذہن میں رہے کہ اِن تمام خوبیوں اور خصوصیات کا سَر چشمہ کُل کائنات کا خالق و مالِک خدا ہے۔ یوں تو خدا کی خوبیوں کا کوئی شمار نہیں مگر آج جس خوبی کا ہم ذِکر کریں گے وہ ہے، خدا معاف کرنے والا خدا ہے۔ آئیے سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ بائبل مُقدس اِس بارے میں کیا کہتی ہے، ’’خداوند ہمارا خدا رحیم و غفور ہے، اگرچہ ہم نے اُس سے بغاوت کی۔‘‘ (دانی ایل ۹:۹) پھر لکھا ہے، ’’…خداوند کا شکر کرو کیونکہ وہ بھلا ہے اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔‘‘ (زبور ۱۰۶:۱) ایک اَور مقام پر خدا کی بخشش بارے قلمبند ہے، ’’وہ تیری ساری بدکاری کو بخشتا ہے۔ وہ تجھے تمام بیماریوں سے شفا دیتا ہے۔ وہ تیری جان ہلاکت سے بچاتاہے۔ وہ تیرے سَر پر شفقت و رحمت کا تاج رکھتا ہے۔‘‘ (زبور ۱۰۳:۳-۴) خدا کا نیک بندہ دائود کہتا ہے، ’’خداوند رحیم اور کریم ہے۔ قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی۔‘‘ (زبور ۱۰۳:۸)

آج جس طرف نظر کریں گناہ و شیطان نے بنی نوع اِنسان کو اپنے ہلاکت خیز پنجے میں جکڑ رکھا ہے کہ اُس کا خود سے چھٹکارا پانا ناممکن ہے۔ اِسی لئے اکثر لوگوں کے ذہن میں یہ سوال گونجتے ہیں کہ کیا خدا مجھے معاف کر دے گا؟ کیا خدا مجھے معاف کر سکتا ہے؟ اور کچھ لوگ یہی سوال پوچھتے دُنیا سے کوچ کر جاتے ہیں کہ کیا مَیں جنت میں جائوں گا یا جہنم میں؟ جب ہم اپنے گناہوں پر نظر ڈالتے ہیں تو یہ سوال اَور بھی پریشان اور نااُمید کر دیتے ہیں کہ کیا کروں، کہاں جائوں، کِس سے مدد مانگوں، میری نجات کب اور کیسے ہو گی؟ کیا میرے لئے کہیں کوئی اُمید ہے؟ پہلی بات تو یہ کہ خدا کے بارے میں یہ تصور ہی غلط ہے کہ وہ ہاتھ میں ڈنڈا لے کر کھڑا ہے، جہاں حکم عدولی کی وہیں سَر پر ڈنڈا پڑا۔ جیسا کہ ہم نے خدا کے پاک کلام میں پڑھا اور سُنا کہ ہمارا خدا قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی ہے۔ وہ ہماری ساری بدکاری کو بخشتا ہے اور ہمیں ہلاکت سے بچاتا ہے۔ خواہ ہم قاتل خونی، ڈاکو لٹیرے، دہشت گرد، مُلحد، جھوٹے، مکار، زانی اور ہَوس پرست کیوں نہ ہوں خدا پھر بھی ہمارے گناہوں کو معاف کر کے ابدی ہلاکت سے بچانا چاہتا ہے۔ بائبل مُقدس کہتی ہے، ’’…سب نے گناہ کِیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں۔‘‘ (رومیوں ۳:۲۳) خدا ہمیں سزا دینے کے لئے جلدی نہیں کرتا بلکہ صبر و تحمل کرتا ہے، اور نہ ہی وہ بیٹھ کر ہمارے اچھے اور بُرے کاموں کی گنتی کرتا رہتا ہے۔ ہاں، ابدی ہلاکت سے نجات اور ابدی زندگی پانے کی جو راہ اُس نے دِکھائی ہے اُس پر چلنا ضروری ہے۔ جیسا کہ خدا کے زندہ کلام میں لکھا ہے، ’’کیونکہ گناہ کی مزدوری موت ہے مگر خدا کی بخشِش ہمارے خداوند مسیح یسوع میں ہمیشہ کی زندگی ہے۔‘‘ (رومیوں ۶:۲۳)

معزز سامعین! اگر آپ کو اپنی آخرت کی کوئی اُمید، کوئی گارنٹی نہیں کہ مرنے کے بعد کیا ہو گا تو یقیناً آپ گمراہی و ہلاکت کی راہ پر ہیں، اور جتنی جلدی ممکن ہو بربادی کی راہ سے پلٹ کر زندگی کی راہ پر آئیے۔

بہنو اور بھائیو! آئیے آج آپ کو راہ، حق اور زندگی کی راہ دِکھاتے ہیں، جو گارنٹی کے ساتھ آپ کو جنت میں لے جائے گی۔ اِلہامی کلام میں لکھا ہے، ’’کیونکہ خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ ُاس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔ کیونکہ خدا نے بیٹے ( یعنی مسیح) کو دُنیا میں اِس لئے نہیں بھیجا کہ دُنیا پر سزا کا حکم کرے بلکہ اِس لئے کہ دُنیا اُس کے وسیلہ سے نجات پائے۔ جو اُس پر اِیمان لاتا ہے اُس پر سزا کا حکم نہیں ہوتا۔ جو اُس پر اِیمان نہیں لاتا اُس پر سزا کا حکم ہو چکا۔ اِس لئے کہ وہ خدا کے اِکلوتے بیٹے کے نام پر اِیمان نہیں لایا۔‘‘ (یوحنا ۳:۱۶-۱۸)

خدا نے اپنے بیٹے مسیح یسوع کے وسیلہ سے ہمیں ابدی ہلاکت سے بچانے کی راہ نکالی ہے۔ خواہ ہم کتنے ہی بڑے پاپی اور گناہگار کیوں نہ ہوں خدا مسیح یسوع کے وسیلہ سے ہماری تمام بدکاری کو معاف کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ اور معافی پانے کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے خداوند یسوع مسیح۔ اِس کے علاوہ ہر راستہ ہلاکت کا راستہ ہے۔ شائد کوئی سوال کرے کہ مَیں تو نہ جانے کتنے ہی غریبوں کو روزانہ کھانا کھلاتا ہوں، بیماروں اور محتاجوں کی مدد کرتا ہوں، رات دِن دُعائیں مانگتا ہوں تو میری نجات کیوں نہ ہو گی؟ مَیں تو سیدھا جنت میں جائوں گا۔ تو میرے بھائی، بھلائی کرنا آپ کا فرض ہے، خدا نے آپ کو تخلیق ہی اِسی لئے کِیا ہے۔ یہ خدا پر کوئی احسان نہیں۔ مگر خدا کی شریعت اور قوانین کی حکم عدُولی کرنا گناہ ہے، اور اِس کی سزا ہے۔ اچھے اعمال اور بھلائی کے کام ہمیں ابدی سزا سے بچا نہیں سکتے۔ خدا کے ہاں آپ کی معافی اور نجات صرف اور صرف مسیح یسوع کے وسیلہ سے ہی ہو سکتی ہے۔ کیونکہ مسیح نے صلیب پر ہمارے گناہوں کی بھاری قیمت چُکا کر ہمیں سزا و ہلاکت سے بچا لیا ہے۔ گناہوں کا کفارہ دیا جا چکا، گناہوں کا قرض اُتارا جا چکا، گناہوں کی سزا بھگت لی گئی، گناہوں سے معافی اور نجات کا راستہ تیار ہو چُکا ہے۔ اَب ہمارا فرض ہے کہ مسیح یسوع کی عظیم قربانی کو اِیمان کے ساتھ قبول کر کے ہمیشہ کی زندگی پائیں۔ شائد آپ سوچ رہے ہیں کہ مسیح یسوع ہی کے وسیلہ سے خدا نے بنی نوع اِنسان کی معافی و نجات کا اِنتظام کیوں کِیا؟

سب سے پہلے تو ذہن میں رہے کہ مسیح خدائے کامِل اور اِنسانِ کامِل تھا۔ اُس سے کبھی گناہ سَر زد نہیں ہُوا مگر وہ ہمارے گناہوں کی خاطر ایک گناہگار کی طرح صلیب پر قربان ہُوا۔ بائبل مُقدس کہتی ہے، ’’جو گناہ سے واقف نہ تھا اُسی کو اُس نے ( یعنی خدا نے) ہمارے واسطے گناہ ٹھہرایا تاکہ ہم اُس میں ہو کر خدا کی راستبازی ہو جائیں۔‘‘ (۲-کرنتھیوں ۵:۲۱)

مسیح یسوع کی عظیم قربانی اور ہماری نجات، یہ کوئی سُنی سُنائی افسانوی کہانی نہیں بلکہ ایک زندہ حقیقت ہے۔ نہ صرف مسیح کے شاگرد اور پیروکار بلکہ اُس کے دُشمن بھی اُس کے معجزات اور انوکھے کاموں کا اقرار کرتے تھے۔ اور جانتے تھے کہ اُس نے ہمیشہ جو کہا وہ کر کے بھی دِکھایا۔ مسیح یسوع نے پیشین گوئی کرتے ہوئے کہا کہ وہ تیسرے دِن مُردوں میں سے جی اُٹھے گا۔ کیا ماضی، حال اور مستقبل کی کوئی ہستی ہے جو دعویٰ کرے کہ وہ مر کر مُردوں میں جی اُٹھے گا؟ ایسا دعویٰ مسیح کے سِوا نہ کسی نے کِیا اور نہ کوئی کرے گا۔ بائبل مُقدس میں لکھا ہے، ’’…مسیح کتابِ مُقدس کے مطابق ہمارے گناہوں کے لئے مُواٴ، اور دفن ہُوا اور تیسرے دِن کتابِ مُقدس کے مطابق جی اُٹھا۔‘‘ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۳-۴) ایک اَور مقام پر لکھا ہے، ’’لیکن فی الواقع مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور جو سو گئے ہیں اُن میں پہلا پھل ہُوا۔ کیونکہ جب آدمی کے سبب سے موت آئی تو آدمی ہی کے سبب سے مُردوں کی قیامت بھی آئی۔ اور جیسے آدم میں سب مرتے ہیں ویسے ہی مسیح میں سب زندہ کِئے جائیں گے۔‘‘ (۱- کرنتھیوں ۱۵:۲۰-۲۲) خداوند مسیح یسوع نے گناہ اور موت دونوں پر فتح پائی۔ اُس نے اپنا پاک و بے گناہ خون بہا کر ہمارے لئے ممکن بنایا کہ گناہ کی ملامت و شرمندگی اور ہلاکت و بربادی سے چھٹکارا و معافی پا کر کثرت کی زندگی پائیں۔ جیسا کہ پاک کلام میں خداوند مسیح نے خود اپنے بارے میں فرمایا۔ ’’…مَیں اِس لئے آیا کہ وہ زندگی پائیں اور کثرت سے پائیں۔‘‘ (یوحنا ۱۰:۱۰) مگر کثرت کی زندگی پانے کے لئے ایک ہی شرط ہے یعنی سچے دِل سے مسیح یسوع کو اپنا نجات دہندہ قبول کریں۔ آپ کسی بھی عقیدے اور دین سے کیوں نہ ہوں، دُنیا کا نجات دہندہ آپ کے گناہ معاف کرنے کو تیار ہے۔ یقین کیجئے اِس کے علاوہ آپ کے پاس معافی پانے کا کوئی اَور راستہ نہیں ہے، نہ کوئی دُعا، نہ کوئی خیرات اور نہ کوئی عمل۔

اگر آپ پریشانی و مایوسی کے عالم میں ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور کہیں سے کوئی اُمید نظر نہیں آتی تو آج آپ کے لئے معافی پانے کا ایک سنہری موقع ہے۔ بہنو اور بھائیو! اپنے دِل و دماغ کو ہر طرح کے شک، غرور اور تعصب سے پاک کیجئے اور خدائے رحیم و غفور کے حضور دِل کی گہرائیوں سے دُعا کیجئے کہ اَے میرے زندہ پاک خدا، اگرچہ اِس سے پہلے مَیں تجھے جانتا پہچانتا نہ تھا مگر آج پہلی بار یہ احساس ہُوا کہ مَیں نے فقط تیرا ہی گناہ کِیا ہے اور وہ کام کِیا ہے جو تیری نظر میں بُرا ہے۔ مَیں یہ بھی جانتا ہوں کہ گناہ کے سبب سے میرا تیرے ساتھ رشتہ ٹوٹ گیا ہے اور مَیں جہنم کی نہ بجھنے والی آگ میں پھینکا جائوں گا۔ مَیں نے خود سے نجات و معافی پانے کی بہت کوشش کر لی مگر نااُمیدی و شرمندگی میرا پیچھے نہیں چھوڑتی۔ اَے خداوندِ عظیم، تُو نے اپنے بیٹے مسیح یسوع کو صلیب پر قربان کر کے میرے گناہوں کی قیمت چُکا دی ہے۔ میرے ذہن کو کھول تاکہ تیری اِس قربانی کو قبول کر کے ہمیشہ کی زندگی پائوں۔ آمین۔

اگر آپ نے ہمارے ساتھ یہ چھوٹی سی دُعا کی ہے تو ہم سے ضرور رابطہ کیجئے تاکہ آپ کی مزید مدد کر سکیں کہ کیسے اپنے گناہوں سے معافی پا کر خدا کے ساتھ رشتہ بحال کر سکتے ہیں۔

اَب آپ کو یقین آگیا ہو گا کہ ہمارا خدا قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی، اور بِلاشبہ رحیم و غفور ہے، ہم اپنے اگلے پروگرام میں خدا کی اِسی خصوصیت پر روشنی ڈالیں گے کہ خدا رحیم و غفور ہے، سُننا مت بھولئیے گا۔