Skip to content

خدا اچھا ہے

Posted in خُدا کی تلاش

اچھے کی تلاش میں اِنسان ساری زندگی ٹکریں مارتا پھرتا ہے۔ بس سب کچھ اچھا ہونا چاہیے۔ نہ صرف دُنیا میں بلکہ آخرت میں بھی سب اچھا ہی ہو۔ بعض اوقات ہم اچھا پانے کی تلاش میں بھول ہی جاتے ہیں کہ دراصل اچھا ہے کیا۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا دُنیا جس کو اچھا سمجھتی ہے خدا کی نظر میں بھی اچھا ہے؟ ہم اپنی محدود عقل سے دُنیاوی چیزوں کو ہی اچھا سمجھتے ہیں مگر لامحدود عقل و حکمت کے مالک خدا کے نزدیک اچھا وہ نہیں جو ہم سمجھتے ہیں۔ یہ فرق کیوں ہے؟ اِس لئے کہ خدا کے کامل اخلاقی معیار کے مقابلہ میں ہم اچھے نہیں۔ ہم صرف عارضی دُنیاوی چیزوں کو اچھا سمجھتے ہیں اور اُنہی سے دِل لگا لیتے ہیں مگر کیونکہ خدا اپنی ہر بات میں اچھا ہے یعنی وہ ہماری ضرورتوں کو پورا کرتا ہے۔ ہماری مدد و رہنمائی کرتا ہے۔ ہماری حفاظت و نگہبانی کرتا ہے، دُعا میں ہمارے ساتھ باتیں کرتا ہے، مگر اِس سے کہیں زیادہ یہ کہ اُس نے ہمیں اپنی شبیہ پر پیدا کِیا اِسی لئے ہم اُس کی اچھائی میں شامل ہیں۔ خدا کی اچھائی ہمیں ہر روز نظر آتی ہے۔ یہ الگ بات کہ ہم خدا کی اچھائی پر تب ہی دھیان دیتے ہیں جب کوئی بڑی خوشی اور کامیابی ملتی ہے حالانکہ اُس کی اچھائی ہر لمحہ ہمارے ساتھ ساتھ ہوتی ہے۔ کیا آپ نےکبھی سوچا ہے کہ جب صبح ہماری آنکھ کھلتی ہے اور باہر دِن کا اُجالا ہمارے دِل و دماغ کو روشن کر رہا ہوتا ہے تو یہ بھی خدا کی اچھائی ہی ہے کہ ہمیں صبح کی روشنی دیکھنی نصیب ہوئی۔ ہمیں خدا کا شکر کرنا چاہیے کہ ہم ابھی تک سانس لے رہے اور اُس کے لئے جیتے، چلتے پِھرتے اور موجود ہیں۔ جیسا کہ خدا کا عظیم بندہ دائود اپنے خداوند اور خدا کے بارے میں کہتا ہے ’’صبح مجھے اپنی شفقت کی خبر دے۔ مجھے وہ راہ بتا جس پر چلوں کیونکہ مَیں اپنا دِل تیری طرف لگاتا ہوں۔‘‘ (زبور ۱۴۳:۸) آئیے کامِل اور اچھے خدا کی اچھی راہوں کو ڈھونڈنے اور ٹٹولنے کی کوشش کریں تاکہ وہ ہمارے اندر کی اچھائی کو اپنے اِلٰہی اُصولوں کے مطابق دیکھ سکے۔ کیونکہ خدا اپنی کاملیت میں خود اچھا ہے اِس لئے وہ اچھائی کو بھی اپنے کامل آسمانی اُصولوں اور قوانین کے مطابق دیکھتا ہے۔

بائبل مُقدس میں کئ مقامات پر خدا کی اچھائی بارے بہت کچھ لکھا ہے، ’’کوئی نیک نہیں مگر ایک یعنی خدا۔‘‘ (لوقا ۱۸:۱۹) زبور کی کتاب میں لکھا ہے، ’’آزما کر دیکھو کہ خداوند کیسا مہربان ہے۔ مُبارک ہے وہ آدمی جو اُس پر توکل کرتا ہے۔‘‘ (زبور۳۴:۸) زبور کی ہی کی اِلہامی کتاب میں قلمبند ہے، ’’خداوند کا شکر کرو کیونکہ وہ بھلا ہے اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔‘‘ (زبور ۱۰۷:۱) پھر لکھا ہے، ’’خداوند سب پر مہربان ہے اور اُس کی رحمت اُس کی ساری مخلوق پر ہے۔‘‘ (زبور ۱۴۵:۹) زبور ہی کی اِلہامی کتاب خدا کے بارے میں دعوے سے کہتی ہے، ’’ تُو بھلا ہے اور بھلائی کرتا ہے۔‘‘ (زبور ۱۱۹:۶۸)

رُومیوں کی اِلہامی کتاب میں خدا کے بارے میں فرمایا گیا ہے، ’’اِس جہان کے ہمشکل نہ بنو بلکہ عقل نئی ہو جانے سے اپنی صُورت بدلتے جائو تاکہ خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامِل مرضی تجربہ سے معلوم کرتے رہو۔‘‘ (رومیوں ۱۲:۲) پھر لکھا ہے، ’’خدا نُور ہے اور اُس میں ذرا بھی تاریکی نہیں۔‘‘ (۱-یوحنا ۱:۵) خدا کی اچھائی اور بھلائی بارے پاک صحائف کہتے ہیں، ’’اگر اپنے گناہوں کا اِقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کے معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادِل ہے۔‘‘ (۱-یوحنا ۱:۹)

اِسی طرح سے بائبل مُقدس میں خدا کی اچھائی بارے میں بہت سے اَور حوالہ جات ہیں جو اِس بات کا مسلمہ ثبوت ہیں کہ ہمارا تخلیق کار، کُل کائنات کا خدا اچھا خدا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں خدا نے اپنے آپ کو اپنے بندے موسیٰ اور بنی اِسرائیل پر کیسے ظاہر کِیا، ’’اور خداوند اُس کے آگے سے یہ پُکارتا ہُوا گذرا، خداوند خدا ہی رحیم اور مہربان، قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور وفا میں غنی۔‘‘ (خروج ۳۴:۶) خدا کا نیک اور پیارا بندہ یعقوب اپنے اِلہامی خط میں کیا خوبصورت اِقرار کرتا ہے، ’’ہر اچھی بخشش اور ہر کامِل اِنعام اُوپر سے ہے اور نُوروں کے باپ کی طرف سے ملتا ہے جس میں نہ کوئی تبدیلی ہو سکتی ہے اور نہ گردش کے سبب سے اُس پر سایہ پڑتا ہے۔‘‘ (یعقوب ۱:۱۷)

پاک صحائف میں خدا کی اچھائی مُسلسل خدا کی فطرت و طبیعت اور فعل و عمل کو ظاہر کرتی ہے۔ خدا نے اپنے پہلے ظہور اور دُنیا کی تخلیق کے عمل کو ’’بہت اچھا ہے‘‘ کہہ کر مکمل کِیا۔ کیونکہ خدا اچھا ہے لہذا اُس سے جو چیز بھی تخلیق ہو گی وہ اچھی ہی ہو گی۔ پیدایش کی اِلہامی کتاب میں دُنیا کی تخلیق بارے لکھا ہے، ’’اور خدا نے دیکھا کہ روشنی اچھی ہے اور خدا نے روشنی کو تاریکی سے جُدا کِیا اور خدا نے روشنی کو دِن کہا اور تاریکی کو رات، اور شام ہوئی اور صبح ہوئی۔ سو پہلا دِن ہُوا۔‘‘ (پیدایش ۱:۴) ایک اَور مقام پر لکھا ہے، ’’اور خدا نے خشکی کو زمین کہا اور جو پانی جمع ہو گیا تھا اُس کو سمندر اور خدا نے دیکھا کہ اچھا ہے۔‘‘ (پیدایش ۱:۱۰) خدا کی اچھائی بارے میں پیدایش ہی کی اِلہامی کتاب میں قلمبند ہے، ’’اور خدا نے بڑے بڑے دریائی جانوروں کو اور ہر قِسم کے جانداروں کو جو پانی سے بکثرت پیدا ہوئے تھے اُن کی جِنس کے مُوافق اور ہر قِسم کے پرندوں کو اُن کی جِنس کے مُوافق پیدا کِیا اور خدا نے دیکھا کہ اچھا ہے۔‘‘ (پیدایش ۱:۲۱)

معزز سامعین! آپ نے بائبل مُقدس کے حوالہ جات میں واضح طور پر دیکھا کہ خدا اچھا ہے اور اُس سے ہر اچھی چیز ہی تخلیق ہوئی ہے۔ اِس کائنات کا ذرا ذرا اُس کی اچھائی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

اَب ہم ایک اَور اہم نکتہ کی طرف آتے ہیں جس کا ہماری زمینی زندگی اور آسمانی زندگی سے بہت ہی گہرا تعلق ہے۔ خدا نے اِنسان کو اپنی شبیہ پر تخلیق کِیا۔ جیسا کہ پیدایش کی اِلہامی کتاب کہتی ہے، ’’جس دِن خدا نے آدم کو پیدا کِیا تو اُسے اپنی شبیہ پر بنایا۔ نر اور ناری اُن کو پیدا کِیا۔‘‘ (پیدایش ۵:۱) لہذا اگر ہم اِنسان خدا کی صُورت یا شبیہ پر پیدا کِئے گئے ہیں تو لازم ہے کہ ہمارے اندر اُس جیسی پاکیزگی اور اچھائی بھی ہونی چاہیے اور گناہ سے نفرت بھی۔ اِسی لئے پاک کلام میں لکھا ہے، ’’جو کوئی خدا سے پیدا ہُوا ہے وہ گناہ نہیں کرتا کیونکہ اُس کا تخم اُس میں بنا رہتا ہے بلکہ وہ گناہ کر ہی نہیں سکتا کیونکہ خدا سے پیدا ہُوا ہے۔‘‘ (۱-یوحنا ۳:۹) مگر افسوس کہ اِنسان نے خدا کی ساری اُمیدوں پر پانی پھیر دیا، اور خدا کی صُورت پر ہونے کے باوجود خدا کے کامِل معیار سے نیچے آ گرا اور گناہ کی پستیوں میں ڈوبتا چلا گیا۔ اَب ایک طرف خدا کی اچھائی اور دوسری طرف اُس کا عدل ہے۔ دونوں کو وہ کیسے پورا کرے کہ اُس کی اچھائی بھی قائم رہے اور اُس کے عدل پر بھی کوئی داغ نہ لگے۔ ذرا ٹھنڈے دِل سے سوچئیے کہ اگر خدا اچھا نہ ہوتا تو وہ لاپرواہی سے کام لیتے ہوئے ہمیں ہمارے گناہوں ہی میں جلنے مرنے دیتا اور جہنم کی آگ میں جھونک دیتا مگر کیونکہ وہ اچھا ہے اور اُس کے عدل کا تقاضا بھی اِسی اچھائی کا حِصہ ہے اِسی لئے اُس نے بنی نوع اِنسان کو اپنے گناہوں سے توبہ کرنے اور ہلاکت سے بچنے کا ایک اچھا راستہ دِکھایا۔ جیسا کہ لکھا ہے، خدا… ’’تمہارے بارے میں تحمل کرتا ہے اِس لئے کہ کسی کی ہلاکت نہیں چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ سب کی توبہ تک نوبت پہنچے۔‘‘ (۲-پطرس۳:۹) ایک اَور مقام پر گناہگار اِنسان سے خدا کی عظیم محبت و اچھائی بارے لکھا ہے، ’’کیونکہ خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔‘‘ (یوحنا ۳:۱۶)

بائبل مُقدس کہتی ہے، ’’اِس لئے کہ سب نے گناہ کِیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں، مگر اُس کے فضل کے سبب سے اُس مخلصی کے وسیلہ سے جو مسیح یسوع میں ہے مُفت راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں۔ اُسے خدا نے اُس کے خون کے باعث ایک ایسا کفارہ ٹھہرایا جو اِیمان لانے سے فائدہ مند ہو تاکہ جو گناہ پیشتر ہو چکے تھے اور جن سے خدا نے تحمل کر کے طرح دی تھی اُس کے بارے میں وہ اپنی راستبازی ظاہر کرے بلکہ اِسی وقت اُس کی راستبازی ظاہر ہو تاکہ وہ خود بھی عادل رہے اور جو یسوع پر اِیمان لائے اُس کو بھی راستباز ٹھہرانے والا ہو۔‘‘ (رومیوں ۳:۲۳-۲۶) کلامِ مُقدس میں ایک اَور مقام پر خدا کے اچھا ہونے کا ثبوت ملاحظہ فرمائیے ’’اگر اپنے گناہوں کا اِقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کے معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادل ہے۔‘‘ (۱-یوحنا ۱:۹)

خدا کے اچھا ہونے کا اِس سے زیادہ خوبصورت مظاہرہ اَور ہو ہی نہیں سکتا۔ مگر سوال یہ ہے کہ خدا کیوں ہمارے ساتھ صبر و تحمل سے پیش آتا ہے اِس کے باوجود کہ ہم گناہگار ہیں اور ابدی سزا کے مستحق ہیں؟ جس طرح سے دُنیاوی باپ کی محبت اپنے بچوں کے قصوروں اور تمام تر کمزوریوں کے باوجود کم نہیں ہوتی اُسی طرح رُوحانی باپ کا پیار اپنی تخلیق سے کم

نہیں ہوتا خواہ وہ کتنی ہی نافرمانبردار اور گناہگار کیوں نہ ہو۔ مگر ذہن میں رہے کہ رُوحانی باپ عادل بھی ہے اور کسی کی طرف داری نہیں کرتا، وہ گناہ کو دَرگزر نہیں کر سکتا۔ اِسی لئے اچھے خدا نے اچھے نجات دہندے کو چُنا کہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ہو تاکہ اُس کی ہم سے محبت بھی قائم رہے اور اُس کے عدل پر بھی کوئی حرف نہ آئے۔

اَب یہ ہمارا فرض ہے کہ خدا کی اِس اچھائی سے فائدہ اُٹھائیں اور اُس کے چُنے ہوئے نجات دہندے کو قبول کر کے اپنے گناہوں سے ہمیشہ کے لئے چھٹکارا پائیں۔ ممکن ہے آپ میں بہت سے یہ کہیں کہ نہیں خدا رحیم و غفور ہے وہ ہمیں ہر صورت معاف کر دے گا۔ ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا۔ کیا آپ اپنی کوشش سے پاک صاف ہو کر خدا کے جلالی اور مُقدس تخت کے سامنے کھڑے ہو سکتے ہیں؟ اَے خدا دیکھ لے، مَیں نے اپنے نیک اعمال سے خود ہی اپنے گناہ دُھو ڈالے ہیں۔ کیا اِس میں شکستہ دِلی، حلیمی اورفروتنی ہے یا غرور، تکبر اور فخر؟ اگر ہم چاہتے ہیں کہ خدا کے تخت کے سامنے ندامت و شرم کے بغیر دلیری سے کھڑے ہوں تو ہمیں دُنیا کے نجات دہندے مسیح یسوع کے وسیلہ سے پاک اور اچھا بنانا ہے ورنہ وہ ہمارے گناہ آلودہ وجود کو کبھی برداشت نہیں کرے گا کیونکہ خدا گناہ سے نفرت کرتا ہے۔

جی ہاں، خدا گناہ سے نفرت کرتا ہے، خدا کی یہی وہ خصوصیت ہے جس کا ہم اپنے اگلے پروگرام میں جائزہ لیں گے، سُننا مت بھولیئے گا۔