Skip to content

خُدا پاک ہے

Posted in خُدا کی تلاش

ہمارے ماحول میں لفظ پاک عام اِستعمال ہوتا ہے حالانکہ ہم اِس کے صحیح مفہوم کو نہیں جانتے مگر پھر بھی جہاں نہیں بھی اِستعمال کرنا ہوتا کر دیتے ہیں۔ اِسی لئے بہت سے لوگوں کے لئے ٹھوکر کا باعث بنتا ہے اور وہ شک میں پڑ جاتے ہیں کہ کیا پاک ہے اور کیا ناپاک۔ ہم دُنیا والے جس چیز کو پاک کہتے ہیں ہو سکتا ہے خدا کی نظر میں وہ پاک نہ ہو کیونکہ خدا کے ہاں پاکیزگی کا معیار قطعی طور پر مختلف ہے۔ اور یہی وہ مسئلہ ہے جہاں سے ساری گڑبڑ شروع ہوتی ہے کیونکہ ہم خدا کی پاکیزگی کے معیار کو ہی نہیں سمجھتے۔ ہم باہر کی ظاہری پاکیزگی اور صفائی کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں جبکہ خدا جو پاک خدا ہے باطنی یعنی اندر کی پاکیزگی اور صفائی کو زیادہ پسند کرتا ہے۔

ہم اپنے پچھلے پروگراموں میں دیکھ چکے ہیں کہ خدا اپنی سب راہوں میں کامل ہے۔ خدا کی سیرت و کردار میں ذرا بھی داغ دھبہ نہیں۔ خدا اگرچہ خود مختار و قادرِ مطلق ہے مگر پھر بھی کسی کی طرف داری نہیں کرتا اور سب کے ساتھ برابر اِنصاف کرتا ہے۔ خدا پاک ہے۔ ہاں اِس میں کوئی شک و شبہ نہیں بلکہ اگر ہم کہیں کہ خدا کی خوبیوں بھرے تاج میں جِتنے بھی ہیرے جواہرت لگے ہوئے ہیں اُن میں سب سے زیادہ چمک دمق خدا کی پاکیزگی ہے تو بجا ہو گا۔ اور یہی وہ نام ہے جس سے خدائے قدُوس جانا پہچانا جاتا ہے۔ خدا کی پاکیزگی محض ایک خوبی نہیں بلکہ خدا کے کامِل اخلاقی معیار اور سیرت و کردار کا نچوڑ ہے۔ اِسی لئے پاک کلام میں لکھا ہے، ’’معبودُوں میں اَے خداوند تیری مانند کون ہے۔ کون ہے جو تیری مانند اپنے تقدس کے باعث جلالی اور اپنی مدح کے سبب سے رُعب والا اور صاحبِ کرامات ہے؟‘‘ (خروج ۱۵:۱۱) بائبل مُقدس میں خداوند خدا اپنے بارے میں خود دعوے سے کہتا ہے، ’’…مَیں خداوند تمہارا خدا ہوں۔ اِس لئے اپنے آپ کو مُقدس کرنا اور پاک ہونا کیونکہ مَیں قدُوس ہوں۔‘‘ (احبار ۱۱:۴۴)

خدا کی پاکیزگی کی وضاحت و تشریح خدا کی تمام خصوصیات میں سب سے مشکل ہے کیونکہ خدا کی یہ خوبی ایسی ہے جو ذاتی طور پر ہم اِنسانوں میں قطعی طور پر نہیں پائی جاتی۔ ہم خدا کی شبیہ پر تخلیق کِئے گئے ہیں تو ظاہری بات ہے کہ اُس کی کچھ نہ کچھ خوبیاں ہم میں بھی ہوں گی جیسے محبت، رحمدلی، تابعداری وغیرہ۔ مگر خدا کی کچھ خصوصیات بنی نوع اِنسان میں ہو ہی نہیں سکتی اِس کے باوجود کہ ہم اُس کی شبیہ پر پیدا کِئے گئے ہیں جیسے ہمہ جائی یعنی خدا ہر جگہ موجود ہے۔ خدا دِلوں کا حال یعنی معرفتِ کُل رکھتا ہے۔ اور یہ کہ خدا طاقت و قدرت والا قادرِ مطلق خدا ہے۔ اِسی طرح خدا کی پاکیزگی بھی ہے جس میں ہم خود سے یعنی اپنی کوشش سے کسی طرح بھی شریک نہیں ہو سکتے۔ کیونکہ پاک کا ناپاک سے کیا میل ملاپ؟ کیا پاکیزگی اور گندگی ایک ساتھ رہ سکتے ہیں؟ پاک خدا کا ناپاک اِنسان کے ساتھ میل نہیں ہو سکتا جب تک کہ اِنسان پاکیزگی کا طالب نہ ہو؟ پاک کلام میں لکھا ہے، ’’سب کے ساتھ میل ملاپ رکھنے اور اُس پاکیزگی کے طالب رہو جس کے بغیر کوئی خداوند کو نہ دیکھے گا۔‘‘ (عبرانیوں ۱۲:۱۴)

معزز سامعین! ہم سب گناہگار ہیں اور کیونکہ خدا گناہ سے نفرت اور گناہگاروں سے محبت رکھتا ہے لہذا اُس کے عدل کا تقاضا تھا کہ وہ ہمیں بھی اپنی پاکیزگی میں شامل کرے۔ اور یہ صرف گناہ سے پاک ہستی یعنی مسیح یسوع کے وسیلہ ہی سے ممکن ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ خدا کے پاک کلام میں مسیح یسوع کے بارے لکھا ہے، ’’ جو گناہ سے واقف نہ تھا اُسی کو اُس نے ہمارے واسطے گناہ ٹھہرایا تاکہ ہم اُس میں ہو کر خدا کی راستبازی ہو جائیں۔‘‘ (۲-کرنتھیوں ۵:۲۱)

خدا کی پاکیزگی کی دو شکلیں ہیں۔ ایک تو خدا کی عظمت و حشمت، جاہ و جلال اور اعلیٰ و افضل مقام۔ بائبل مُقدس میں یسعیاہ نبی خدا کی قدُوسیت اور حشمت و جلال کی گواہی دیتے ہوئے کہتا ہے، ’’کیونکہ وہ جو عالی اور بلند ہے اور ابدالآباد تک قائم ہے، جس کا نام قدُوس ہے یوں فرماتا ہے کہ مَیں بلند اور مُقدس مقام میں رہتا ہوں، اور اُس کے ساتھ بھی جو شکستہ دِل اور فروتن ہے تاکہ فروتنوں کی رُوح کو زندہ کروں اور شکستہ دِلوں کو حیات بخشوں۔‘‘ (یسعیاہ ۵۷:۱۵)

یسعیاہ نبی کی طرح خدا کے ایک اَور نیک بندے یوحنا نے بھی رُویا میں خدائے بزرگ و برتر کے جاہ و جلال اور عظمت و حشمت کو دیکھا، ’’اِن باتوں کے بعد جو مَیں نے نگاہ کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ آسمان میں ایک دروازہ کھلا ہُوا ہے اور جس کو مَیں نے پیشتر نرسنگے کی سی آواز سے اپنے ساتھ باتیں کرتے سُنا تھا وہی فرماتا ہے کہ یہاں اُوپر آ جا۔ مَیں تجھے وہ باتیں دِکھائوں گا جن کا اِن باتوں کے بعد ہونا ضرور ہے۔ فوراً مَیں رُوح میں آ گیا اور کیا دیکھتا ہوں کہ آسمان پر ایک تخت رکھا ہے اور اُس تخت پر کوئی بیٹھا ہے۔ اور جو اُس پر بیٹھا ہے وہ سنگِ یشب اور عقیق سا معلوم ہوتا ہے اور اُس تخت کے گرد زمُرد کی سی ایک دھنک معلوم ہوتی ہے۔ اور اُس تخت کے گرد چوبیس تخت ہیں اور اُن تختوں پر چوبیس بزرگ سفید پوشاک پہنے ہوئے بیٹھے ہیں اور اُن کے سروں پر سونے کے تاج ہیں۔ اور اُس تخت میں سے بجلیاں اور آوازیں اور گرجیں پیدا ہوتی ہیں اور اُس تخت کے سامنے آگ کے سات چراغ جل رہے ہیں۔ یہ خدا کی سات رُوحیں ہیں۔ اور اُس تخت کے سامنے گویا شیشہ کا سمندر بِلور کی مانند ہے اور تخت کے بیچ میں اور تخت کے گردا گرد چار جاندار ہیں، جن کے آگے پیچھے آنکھیں ہی آنکھیں ہیں۔ پہلا جاندار ببر کی مانند ہے اور دوسرا جاندار بچھڑے کی مانند اور تیسرے جاندار کا چہرہ اِنسان کا سا ہے اور چوتھا جاندار اُڑتے ہوئے عقاب کی مانند ہے۔ اِن چاروں جانداروں کے چھ چھ پَر ہیں اور چاروں طرف اور اندر آنکھیں ہی آنکھیں ہیں اور رات دِن بغیر آرام لئے یہ کہتے رہتے ہیں کہ قدُوس، قدُوس، قدُوس۔ خداوند خدا قادرِ مطلق جو تھا اور جو ہے اور جو آنے والا ہے۔ اور جب وہ جاندار اُس کی تمجید اور عزت اور شکرگزاری کریں گے جو تخت پر بیٹھا ہے اور ابدُلآباد زندہ رہے گا۔ تو وہ چوبیس بزرگ اُس کے سامنے جو تخت پر بیٹھا ہے گر پڑیں گے اور اُس کو سجدہ کریں گے جو ابدُلآباد زندہ رہے گا اور اپنے تاج یہ کہتے ہوئے اُس تخت کے سامنے ڈال دیں گے کہ اَے ہمارے خداوند اور خدا تُو ہی تمجید، عزت اور قدرت کے لائق ہے کیونکہ تُو ہی نے سب چیزیں پیدا کِیں اور وہ تیری ہی مرضی سے تھیں اور پیدا ہوئِیں۔‘‘ (مکاشفہ۴:۱-۱۱)

یہ ہے خدا کی عظمت و حشمت اور جاہ و جلال کی ایک جھلک۔ خدا کی پاکیزگی کی دوسری شکل اُس کی اچھائی و بھلائی کا قطعی طور پر خالص ہونا ہے۔ دُنیا میں آج جو بُرائیاں اور خرابیاں نظر آتی ہیں خدا کی ذات اِن سے بالکل پاک ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہ خدا کی پاکیزگی ہماری سیرت و کردار کے لئے ایک اخلاقی معیار اور ہمارے طرزِ زندگی کے لئے ایک مثال ہے۔ پاکیزگی کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ وہ کسی بھی حالت میں گناہ کا حِصہ نہیں بن سکتی اور نہ ہی کسی کی گناہ آلودہ زندگی کو درگزر کر سکتی ہے۔ خدا کی پاکیزگی گناہ کو نفرت و حقارت سے دیکھتی ہے۔ پاک کلام میں خدا کی پاکیزگی بارے لکھا ہے، ’’تیری آنکھیں ایسی پاک ہیں کہ تُو بدی کو دیکھ نہیں سکتا اور کجرفتاری پر نگاہ نہیں کر سکتا…‘‘ (حبقوق ۱:۱۳)

بہنو اور بھائیو! ہمیں چاہیے کہ خدا کی سیرت و کردار اور اُس کی خصوصیات کو سمجھنے کی کوشش کریں اور دِل و جان سے یقین کریں کہ خدا پاک ہے اور ہم ناپاک۔ ہم گناہ آلودہ حالت میں مُقدس خدا کے پاس نہیں آ سکتے۔ ذہن میں رہے کہ یہ خدا کا فضل ہی ہے جو ہمیں پاک کر کے خدائے قدُوس کے پاس لا سکتا ہے۔ ہم رُوحانی طور پر اِتنے کمزور ہیں کہ ہمیں پاک خدا کے رحم و فضل کی ضرورت ہے اور اگر ہم خدا سے منہ موڑ کر گناہوں کی دلدل ہی میں پھنسے رہنا چاہتے ہیں تو یقیناً جہنم کی نہ بجھنے والی آگ میں جھونکیں جائیں گے۔ یہ بھی یاد رہے کہ خدا کسی کی ہلاکت نہیں چاہتا بلکہ چاہتا ہے کہ ہر بشر اپنے گناہوں سے توبہ کر کے نجات پائے اور اُس کی مانند پاک بنے۔

اِسی لئے خدائے قدُوس پاک کلام میں اپنے لوگوں سے بار بار کہتا ہے کہ گناہ آلودہ چال چلن کو چھوڑ کر میری طرح پاک بنو۔ ’’بلکہ جس طرح تمہارا بُلانے والا پاک ہے اُسی طرح تم بھی اپنے سارے چال چلن میں پاک بنو۔ کیونکہ لکھا ہے کہ پاک ہو اِس لئے کہ مَیں پاک ہوں۔‘‘ (۱-پطرس ۱:۱۵-۱۶)

خدا پاک ہے اِسی لئے اُس کی قدوسیت اور پاکیزگی بنی نوع اِنسان کے لئے ایک مثال ہے کہ وہ اپنی زندگی خدا کے پاک، راست اور اچھے قوانین کے عین مطابق بسر کریں۔ خدا کی پاکیزگی اور پرہیزگاری اُس کے تمام اُصولوں اور قوانین سے ظاہر ہوتی ہے۔ خواہ اخلاقی قوانین ہوں یا قدرتی قوانین سب خدا کی پاکیزگی سے پھوٹ نکلے ہیں، خدا نے یہ قوانین بنائے ہی اِس لئے ہیں کہ بنی نوع اِنسان کو مجبور کریں کہ وہ پاک زندگی گزاریں۔ پاک کلام میں موسیٰ نبی کی معرفت دیئے گئے آسمانی قوانین بارے لکھا ہے۔ ’’پس شریعت پاک ہے اور حکم بھی پاک اور راست اور اچھا ہے۔‘‘ (رومیوں ۷:۱۲)

جبکہ خدا پاک ہے تو ظاہر ہے اُس کا پاک و اِلہامی کلام بائبل مُقدس بھی پاک ہے کیونکہ اِس کا ایک ایک لفظ مُقدس خدا کے پاک رُوح کی تحریک سے قلمبند کِیا گیا ہے۔ اگر خدا پاک نہ ہوتا تو نہ بائبل کا کلام پاک ہوتا اور نہ بائبل بذاتِ خود مُقدس کہلاتی۔ یہ خدا کی پاکیزگی، راستی اور اچھائی ہی ہے جو اُس کے کلام کو مُقدس بناتی ہے۔ ہمیں دِل کی اتھاہ گہرائیوں سے خدائے پاک کا شکر بجا لانا چاہیے کہ اُس نے ہم گناہگاروں کو نہ صرف اپنا پاک کلام دیا بلکہ ہمیں مسیح یسوع کے وسیلہ سے اپنی پاکیزگی میں شریک ہونے کا بیش قیمت موقع بھی فراہم کِیا حالانکہ ہم اپنے قصورُوں اور گناہوں کے سبب سے جہنم کی سزا کے لائق تھے مگر کیونکہ خدا اچھا ہے اِس لئے اُس نے ہم پر اپنا بھاری فضل کِیا ہے۔

خدا اچھا ہے، ہم اپنے اگلے پروگرام خدا کی اِسی خوبی پر ایک نظر ڈالیں گے، سُننا مت بھولئیے گا۔