Skip to content

خُدا راستباز ہے

Posted in خُدا کی تلاش

جب اِنسان کو اپنے کسی رُوحانی سوال کا جواب نہیں مِلتا یا جواب سے تسلی نہیں ہوتی تو وہ صحیح جواب تک پہنچنے کے لئے تلاش شروع کر دیتا ہے یا دِل برداشتہ ہو کر بِنا پہچانے سچائی کے حقیقی سرچشمہ سے ہی منہ موڑ لیتا ہے۔ کچھ ایسا ہی مُلحد ذہن کے لوگوں کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔ ظاہر ہے وہ پیدائشی مُلحد نہیں ہوتے مگر وقت کے ساتھ ساتھ اپنے اِرد گِرد کے ماحول کا جائزہ لیتے ہوئے یا خدا کے بارے میں بُنیادی سوالوں کا جواب نہ پا کر خدا کے وجود ہی سے اِنکاری ہو جاتے ہیں۔ اور ممکن ہے کہ کچھ شک میں ہوں کہ کیا خدا کا وجود ہے؟ اگر ہے تو کہاں ہے؟

پچھلے پروگرام میں ہم نے دلائل و حقائق سے ثابت کِیا کہ خدا محبت ہے اور آج ہم آپ کے سامنے یہ مسلمہ حقیقت رکھیں گے کہ خدا راستباز ہے۔

خدا کی تمام خوبیوں میں اُس کی راستبازی نمایاں طور پر نظر آتی ہے۔ یہی وہ راستبازی ہے جو اُس کے کامل عدل و اِنصاف میں رکاوٹ کا سبب نہیں بنتی۔ اور نہ ہی اُس کے عدل و اِنصاف کا اُس کی دوسری خوبیوں سے کوئی ٹکرائو ہے۔ جیسا کہ پاک کلام میں لکھا ہے، ’’اَے خداوند! تُو صادق ہے اور تیرے احکام برحق ہیں ۔ تُو نے صداقت اور کمال وفاداری سے اپنی شہادتوں کو ظاہر فرمایا ہے۔‘‘ (زبور ۱۱۹:۱۳۷) ایک اَور مقام پر خدا کی راستبازی بارے لکھا ہے، ’’وہ وہی چٹان ہے۔ اُس کی صنعت کامل ہے کیونکہ اُس کی سب راہیں اِنصاف کی ہیں۔ وہ وفادار خدا اور بدی سے مبرا ہے۔ وہ منصف اور برحق ہے۔‘‘ (اِستثنا ۳۲:۴)

کیونکہ خدا اپنی تمام خصوصیات میں کامل ہے لہذا اُس کی راستبازی بھی لاتبدیل، ابدی اور قطعی طور پر کامل ہے۔ خدا کی راستبازی کا اُس کے عدل و اِنصاف کے ساتھ ایک گہرا تعلق ہے۔ عادل اور راستباز خدا جب بھی اپنی تخلیق یعنی بنی نوع اِنسان کے لئے کوئی فیصلہ کرتا ہے تواُس میں اُس کی کامل راستبازی ضرور شامل ہوتی ہے۔ اُس کی راستبازی کا جو بھی تقاضا ہوتا ہے وہ اُس کے عدل و اِنصاف سے پورا ہوتا ہے۔ اور جب بھی کسی اِنسان کا اخلاقی معیار خدا کے اخلاقی معیار پر پورا نہیں اُترتا تو اُس کی کامل راستبازی اُس کو ناراست ٹھہراتی ہے، اِسی کو گناہ کہتے ہیں۔ اور جب کوئی خدا کی کامل راستبازی کے اخلاقی معیار پر پورا اُترتا ہے تو وہ اپنے کامل عدل و اِنصاف سے کام لے کر اُسے برکت بخشتا اور اُس کی نگہبانی اور حفاظت کرتا ہے۔ جیسا کہ پاک کلام میں خداوند خدا اپنے وفادار بندوں کے حق میں کہتا ہے، ’’ تُو مت ڈر کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں۔ ہراسان نہ ہو کیونکہ مَیں تیرا خدا ہوں۔ مَیں تجھے زور بخشوں گا۔ مَیں یقیناً تیری مدد کروں گا اور مَیں اپنی صداقت کے دہنے ہاتھ سے تجھے سنبھالوں گا۔‘‘ (یسعیاہ ۴۱:۱۰) مگر دوسری طرف جب ہم دانستہ یا نادانستہ گناہ کرتے ہیں تو خدا کی کامل راستبازی ہمیں ملامت کرتی اور اُس کا کامل اِنصاف ہمیں سزا دیتا ہے۔

ہاں، یہ سچ ہے کہ خدا پاک ہے مگر پاک ہونے کے ساتھ ساتھ خدا راستباز بھی ہے بلکہ پاک کلام میں خدا کی یہ خوبی نہایت اہم ہے۔ ہم خدا کی راستبازی کو اُس کی پاکیزگی اور اچھائی سے الگ نہیں کر سکتے۔ خدا جو کچھ بھی کرتا یا سوچتا ہے، اِستقامت کے ساتھ طرف داری اور تعصب کے بغیر کرتا ہے۔ عادل اور راستباز دونوں لفظ نئے اور پُرانے عہدنامہ میں ایک ہی طرح سے اِستعمال ہوئے ہیں۔ جیسا کہ بائبل مقدس میں نحمیاہ نبی کی کتاب ۹ باب ۸ آیت میں لکھا ہے، اَے خدا ’’…تُو نے اپنے سُخن پورے کِئے کیونکہ تُو صادِق ہے۔‘‘ اِسی طرح نحمیاہ ۹ باب کی ۳۳ آیت میں لکھا ہے، اَے خدا ’’…تُو عادِل ہے کیونکہ تُو سچائی سے پیش آیا۔‘‘ آپ نے دیکھا کہ خدا کے لئے صادِق اور عادِل دونوں لفظ اِستعمال ہوئے ہیں اور دونوں اُس کے کام یعنی ایکشن کو ظاہر کرتے ہیں، اور وہ ہمیشہ دُرست اور صحیح ہوتے ہیں۔

خدا کی راستبازی اور اُس کا عدل اُس کی قدرتی پاکیزگی کا اِظہار ہے۔ اگر وہ پاکیزہ ہے تو ظاہری بات ہے کہ وہ ہر طرح کے گناہ سے نفرت رکھتا ہے۔ اور اگر اُسے گناہ سے نفرت ہے تو یہ نفرت و مخالفت اُس کے اپنی مخلوق سے رویہ سے بھی ظاہر ہونی چاہیے۔ جب ہم دیکھتے ہیں کہ خدا راستباز یا عادل ہے تو ہمیں یقین اور تسلی ہوتی ہے کہ اُس کا ہمارے ساتھ سلوک و رویہ بھی مکمل طور پر اُس کی قدرتی پاکیزگی کے ساتھ مُتفق اور ہم آہنگ ہو گا۔ جیسا کہ بائبل مقدس میں زبور ۱۴۵ کی ۱۷ آیت میں لکھا ہے، ’’خداوند اپنی سب راہوں میں صادِق ہے اور اپنے سب کاموں میں رحیم ہے۔‘‘ اِسی طرح زبور ۷۱ کی ۱۹ آیت میں خدا کی راستبازی کو یوں بیان کِیا گیا ہے، ’’اَے خدا! تیری صداقت بھی بہت بلند ہے۔ اَے خدا! تیری مانند کون ہے، جس نے بڑے بڑے کام کِئے ہیں؟‘‘

معزز سامعین! ہم ایک ایسی دُنیا میں رہتے ہیں جہاں اچھے اور بُرے کی تمیز کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ ہمارے کلچر اور تہذیب نے صورتِ حال کے مطابق ایسے اخلاقی اُصولوں کو اپنا لیا ہے جو ہر اِنسان میں وقت اور ماحول کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتے رہتے ہیں مگر خدا کے راستباز اُصول اور اخلاقی معیار ایک جیسے ہی رہتے ہیں، نہ تو وہ تبدیل ہوتے ہیں اور نہ وہ وقت کے پابند ہیں۔

خدا کے قوانین اور اُصول اُس کی قدرتی راستبازی کا ایک عکس ہیں۔ اگر ہم خدا کے قوانین کو توڑیں گے تو اُس کی سزا بھگتیں گے۔ اَب سوال یہ ہے کہ ہم خدا کی راستبازی میں کیسے شامل ہوں کہ سزا سے بچ جائیں؟ ہم خدا کے کامِل اخلاقی معیار اور کامل راستبازی کو اُس وقت تک اپنی زندگیوں میں لاگو نہیں کر سکتے جب تک خدا کے بیٹے مسیح یسوع کو اپنا نجات دہندہ قبول نہیں کر لیتے کیونکہ وہی ہے جس کے وسیلہ سے خدا کی راستبازی اور اُس کے اخلاقی معیار میں شامل ہو سکتےہیں۔ بائبل مقدس میں خدا کا نیک بندہ پولس رسول کہتا ہے۔ ’’یعنی خدا کی وہ راستبازی جو یسوع مسیح پر اِیمان لانے سے سب اِیمان لانے والوں کو حاصل ہوتی ہے کیونکہ کچھ فرق نہیں۔ اِس لئے کہ سب نے گناہ کِیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں۔ مگر اُس کے فضل کے سبب سے اُس مخلصی کے وسیلہ سے جو مسیح یسوع میں ہے مُفت راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں۔‘‘ (رومیوں ۳:۲۲-۲۴) اِس سے صاف ظاہر ہُوا کہ جب ہم اپنا پورا بھروسہ اور یقین مسیح یسوع پر رکھتے ہیں تو خدا ہماری گناہ آلودہ طبیعت کو پاک صاف کر کے مسیح کی کامل راستبازی کا لباس پہنا دیتا ہے۔

خدا چاہتا ہے کہ جس طرح سے وہ راستباز ہے ہم بھی اپنی نئی زندگی سے خدا کے اخلاقی معیار اور راستبازی کا مظاہرہ کریں۔ ہمیں چاہیے کہ ہر روز بِلاناغہ اِیمان کے ساتھ دُعا کریں اور اپنی پُرانی اِنسانیت یعنی پُرانے گناہ آلودہ طرزِ زندگی کو پَرے پھینکیں تو ہمارے بُرے خیالات کی جگہ اچھے خیالات جنم لیں گے اور ہمارا رویہ دوسروں کے ساتھ خدا کے اخلاقی اُصولوں کے مطابق ہو گا اور ہمارے اندر خدا کی راستبازی اور پاکیزگی نظر آئے گی۔ خدا کے زندہ کلام میں لکھا ہے، ’’تم اپنے اگلے چال چلن کی اُس پُرانی اِنسانیت کو اُتار ڈالو جو فریب کی شہوتوں کے سبب سے خراب ہوتی جاتی ہے۔ اور اپنی عقل کی رُوحانی حالت میں نئے بنتے جائو۔ اور نئی اِنسانیت کو پہنو جو خدا کے مطابق سچائی کی راستبازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئ ہے۔‘‘ (افسیوں ۴:۲۲-۲۴) یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم خدا کی راستبازی، قدرت و طاقت کو اپنے اندر کام کر دیں گے۔

یاد رکھیں کہ ہمارا دین و مذہب، عقائد و نظریات کیسے بھی کیوں نہ ہوں، راستباز خدا ہم سب کا ایک دِن راستی سے اپنے زندہ کلام بائبل مقدس کے مطابق حساب لے گا۔ جیسا کہ پاک کلام میں لکھا ہے، ’’کیونکہ اُس نے ایک دِن ٹھہرایا ہے جس میں وہ راستی سے دُنیا کی عدالت اُس آدمی کی معرفت کرے گا جِسے اُس نے مُقرر کِیا ہے اور اُسے مُردوں میں سے جلا کر یہ بات سب پر ثابت کر دی ہے۔‘‘ (اعمال ۱۷:۳۱) پاک کلام میں ایک اَور مقام پر لکھا ہے، ’’بلکہ تُو اپنی سختی اور غیر تائب دِل کے مطابق اُس قہر کے دِن کے لئے اپنے واسطے غضب کما رہا ہے جس میں خد اکی سچی عدالت ظاہر ہو گی۔ وہ ہر ایک کو اُس کے کاموں کے مُوافق بدلہ دے گا۔ جو نیکوکاری میں ثابت قدم رہ کر جلال اور عزت اور بقا کے طالب ہوتے ہیں اُن کو ہمیشہ کی زندگی دے گا۔ مگر جو تفرقہ انداز اور حق کے نہ ماننے والے بلکہ ناراستی کے ماننے والے ہیں اُن پر غضب اور قہر ہو گا۔‘‘ (رومیوں ۲:۵-۸)

اِن آیات میں ہم نے دیکھا کہ راستباز خدا جو عدل و اِنصاف کا بھی خدا ہے، وہ بنی نوع اِنسان کی اپنے سے دوُری بالکل پسند نہیں کرتا بلکہ چاہتا ہے کہ خواہ کوئی کتنا ہی گناہگار کیوں نہ ہو سچے دِل سے مسیح یسوع کے وسیلہ سے اُس کے پاس آئے تو ہمیشہ کی زندگی پائے گا۔ لیکن اگر کوئی حق کا اِنکار کرے تو اُس پر خدا کا قہر و غضب نازل ہو گا۔

آپ نے دلائل و حقائق کی روشنی میں دیکھا کہ خدا راستباز ہے۔ ہم اپنے اگلے پروگرام میں خدا کی ایک اَور خصوصیت پر نظر ڈالیں گے کہ خدا راست گو خدا ہے۔ ضرور سُنیئے گا۔