Skip to content

خدا محبت ہے

Posted in خُدا کی تلاش

مُلحد سوچ رکھنا یا خدا کے وجود سے اِنکار کرنا ایک عام سی بات سمجھی جاتی ہے یا یوں کہہ لیں ایک فیشن سا بن گیا ہے، ہاں مَیں مُلحد ہوں۔ حالانکہ یہ فخر کرنے کی نہیں، شرم کی بات ہے کہ تخلیق اپنے تخلیق کار کا اِنکار کرے۔

آئیے خدائے بزرگ و برتر کی پہلی خوبی پر غور کرتے ہیں جو خدا کے اِنکاریوں کو شائد کہیں اَور نظر نہیں آتی یعنی خدا محبت ہے۔ دُنیاوی محبت اور اِلٰہی محبت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ دُنیاوی محبت میں کوئی نہ کوئی غرض یا شرط شامل ہوتی ہے مگر خدا کی محبت بے غرض اور ہر طرح کی شرط سے بالاتر ہوتی ہے۔

خدا محبت ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ بائبل مقدس خدا کی محبت کو کیسے پیش کرتی ہے۔’’محبت صابر ہے اور مہربان۔ محبت حسد نہیں کرتی۔ محبت شیخی نہیں مارتی اور پھولتی نہیں۔ نازیبا کام نہیں کرتی۔ اپنی بہتری نہیں چاہتی جھنجھلاتی نہیں۔ بدگمانی نہیں کرتی۔ بدکاری سے خوش نہیں ہوتی بلکہ راستی سے خوش ہوتی ہے۔ سب کچھ سہہ لیتی ہے۔ سب کچھ یقین کرتی ہے، سب باتوں کی اُمید رکھتی ہے۔ سب باتوں کی برداشت کرتی ہے۔ محبت کو زوال نہیں۔‘‘ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۴-۷) یہ ہے خدا کی محبت کی ایک جھلک اور کیونکہ خدا محبت ہے اِسی لئے وہ اپنی ساری ذات و وجود میں محبت ہی دِکھائی دیتا ہے۔ اِلہامی کلام میں لکھا ہے، ’’جو محبت نہیں رکھتا وہ خدا کو نہیں جانتا کیونکہ خدا محبت ہے۔‘‘ (۱-یوحنا ۴:۸)

خدا کی محبت زوال پذیر نہیں ہوتی اور نہ ہی اِس میں کمی بیشی ہوتی ہے۔ اِس کے باوجود کہ ہم اُس کے خلاف گناہ کرتے ہیں مگر وہ پھر بھی ہم سے محبت رکھتا ہے، ہاں وہ گناہ سے نفرت مگر گناہگار سے پیار کرتا ہے۔ وہ مُلحد سوچ رکھنے والوں کو بھی پیار کرتا ہے، اور بڑی بے چینی سے اِنتظار کرتا ہے کہ وہ کب اُس کی ازلی محبت کا مزہ چکھیں گے۔ یہ کتنی خوبصورت بات ہے کہ خدا کا دِل جذباتی طور پر اِنسان کے دِل کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ اِس کے باوجود کہ وہ خود مختار و لامحدود ہے مگر پھر بھی اُس کو ہمارے پیار کی خواہش ہوتی ہے اور وہ اُس وقت تک چین سے نہیں بیٹھتا جب تک ہم سے پیار حاصل نہ کر لے۔ خدا کی محبت ہر وقت سَر گرم رہتی ہے اور ہمیں اپنی طرف کھینچتی رہتی ہے۔

خدا کی محبت میں زبردستی نہیں وہ اپنے پیار کا کسی کو پابند نہیں کرتا، جو اُس کے پاس آتے ہیں وہ اُس کی محبت کے جواب میں آتے ہیں۔ محبت کی خوبی یہ ہے کہ وہ ہر کسی پر رحم کرتی ہے اور کسی کی طرف داری نہیں کرتی، اور دوسروں کے لئے قربانی دیتی ہے۔

محبت خدا کی بے شمار خوبیوں میں سے ایک خوبی ہے۔ محبت خدا کی سیرت و کردار کا نچوڑ ہے۔ یہ بھی ذہن میں رہے کہ خدا کی محبت کا کسی بھی طرح سے اُس کی پاکیزگی و راستبازی، عدل و اِنصاف بلکہ اُس کے غیض و غضب سے قطعی کوئی ٹکرائو نہیں۔ خدا کی ساری خصوصیات ایک دوسرے کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہیں۔ خدا جو کچھ بھی کرتا ہے اُس میں محبت کا پہلو ضرور شامل ہوتا ہے جیسے وہ کچھ بھی کرے حق و اِنصاف پر مبنی ہوتا ہے۔ خدا محبت اور سچے پیار کی ایک لاثانی اور کامِل تصویر ہے۔ حیران کن طور جو خدا کے بیٹے مسیح کو نجات دہندے کے طور پر قبول کرتے ہیں خدا اُنہیں بھی اپنے پاک رُوح کے وسیلہ سے محبت کے وہی پھل بخشتا ہے۔ جیسا کہ پاک کلام میں لکھا ہے، ’’ مگر رُوح کا پھل محبت، خوشی، اِطمینان، تحمل، مہربانی، نیکی، اِیمانداری، حِلم، پرہیزگاری ہے۔‘‘ (گلتیوں ۵:۲۲)

دُنیا میں محبت کا آغاز اُس وقت ہُوا جب خدا نے بنی نوع اِنسان کو تخلیق کِیا۔ خدا کے بغیر دُنیا میں محبت و پیار کبھی جنم نہ لیتا کیونکہ یہ اُسی سے صادِر ہُوا۔

ذرا خدا کی عظیم محبت کی ایک جھلک ملاحظہ فرمایئے کہ اُس نے ہمیں اپنے فرزند یعنی بچے ہونے کا حق بخشا۔ پاک کلام میں لکھا ہے، ’’دیکھو باپ (یعنی خدا) نے ہم سے کیسی محبت کی ہے کہ ہم خدا کے فرزند کہلائے اور ہم ہیں بھی۔ دُنیا ہمیں اِس لئے نہیں جانتی کہ اُس نے اُسے بھی نہیں جانا۔‘‘ (۱-یوحنا ۳:۱) ایک اَور مقام پر خدا اپنی محبت یوں ظاہر کرتا ہے، ’’خداوند اپنے وعدہ میں دیر نہیں کرتا جیسی دیر بعض لوگ سمجھتے ہیں بلکہ تمہارے بارے میں تحمل کرتا ہے اِس لئے کہ کسی کی ہلاکت نہیں چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ سب کی توبہ تک نوبت پہنچے۔‘‘ (۲-پطرس ۳:۹) خدا کی لازوال محبت کا ایک اَور ثبوت ہمیں دانی ایل نبی کی اِلہامی کتاب میں نظر آتا ہے جہاں وہ فرماتا ہے، ’’اور مَیں نے خداوند اپنے خدا سے دُعا کی کہ اے خداوندِ عظیم اور مہیب خدا، تُو اپنے فرمانبردار محبت رکھنے والوں کے لئے اپنے عہد و رحم کو قائم رکھتا ہے۔‘‘ (دانی ایل ۹:۴)

خدا کی محبت کا عظیم اِظہار اِنجیلِ مقدس میں اِس طرح کِیا گیا ہے، ’’کیونکہ خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔‘‘ (یوحنا ۳:۱۶)

رومیوں کے نام اِلہامی خط میں خدا کی محبت کی ایک اَور جھلک نظر آتی ہے، ’’لیکن خدا اپنی محبت کی خوبی ہم پر یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گناہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر مُوٴا۔‘‘ (رومیوں ۵:۸)

نبی نوع اِنسان سے محبت رکھنے کے سلسلہ میں خدا کی طبیعت کا بُنیادی عکس اُس وقت نظر آیا جب اُس نے اپنے بیٹے مسیح یسوع کے وسیلہ سے ہمیں نجات دینے کا منصوبہ تیار کِیا۔ صلیب

خدا کی عظیم محبت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ خدا کا رحم و فضل ہی تھا جو ہمارے گناہوں اور قصوروں کو پَرے پھینک کر ہمیں موت سے زندگی میں لایا۔ جیسا کہ پاک کلام میں لکھا ہے، ’’مگر خدا نے اپنے رحم کی دولت سے اُس بڑی محبت کے سبب سے جو اُس نے ہم سے کی، جب قصوروں کے سبب سے مُردہ ہی تھے تو ہم کو مسیح کے ساتھ زندہ کِیا۔ (تم کو فضل ہی سے نجات مِلی ہے)‘‘ (افسیوں ۲:۴-۵) کیا ہم خدا کی یہ عظیم شفقت و مہربانی کا حق رکھتے تھے؟ کیا ہم خدا کی اِس عظیم قربانی کے قابل تھے؟ ہم تو ابدی سزا کے لائق تھے، ہمیں تو جہنم کی نہ بجھنے والی آگ میں جلنا چاہیے تھا، لہذا اُس کے عدل و اِنصاف کا تقاضا یہ تھا کہ وہ عادل بھی ٹھہرے اور اُس کی ہم سے محبت بھی قائم و دائم رہے، اِسی لئے اُس نے ہمیں رُوحانی موت سے بچانے کے لئے رُوحانی زندگی دینے کی ایک راہ نکالی اور اپنے بھاری رحم و فضل سے کام لے کر اپنے اِکلوتے بیٹے کو صلیب پر ہمارے گناہوں کا قرض چُکانے کے لئے قربان کِیا تاکہ اُس کے خون کے وسیلہ سے ہم زندگی پائیں، اور  آخرت میں ہمیں خدا کے سامنے شرمندگی نہ ہو۔ پاک کلام میں خداوند خدا اپنے محبت کرنے والوں سے کہتا ہے، ’’اور اُمید سے شرمندگی حاصل نہیں ہوتی کیونکہ رُوح اُلقدس جو ہم کو بخشا گیا ہے، اُس کے وسیلہ سے خدا کی محبت ہمارے دِلوں میں ڈالی گئی ہے، کیونکہ جب ہم کمزور ہی تھے تو عین وقت پر مسیح بے دینوں کی خاطر مُوٴا۔‘‘ (رومیوں ۵:۵-۶)

ہمارے لئے خدا کا سب سے عظیم حکم یہ ہے کہ خدا سے محبت رکھیں اور ایک دوسرے سے اپنی مانند محبت کریں۔ خدا نے ہمیں تخلیق ہی اِس لئے کِیا ہے کہ ہم دُنیا میں بِلااِمتیاز رنگ و نسل محبت اور پیار بانٹیں۔ جیسا کہ پاک کلام میں خدا اپنے ماننے والوں سے کہتا ہے، ’’اَے عزیزو! آئو ہم ایک دوسرے سے محبت رکھیں کیونکہ محبت خدا کی طرف سے ہے اور جو کوئی محبت رکھتا ہے وہ خدا سے پیدا ہُوا ہے اور خدا کو جانتا ہے۔ جو محبت نہیں رکھتا وہ خدا کو نہیں جانتا کیونکہ خدا محبت ہے۔‘‘ (۱-یوحنا ۴:۷-۸)

سوال یہ ہے کہ کیا خدا کی عظیم محبت میں مُلحد بھی شامل ہیں جو خدا کے وجود کا سِرے سے اِنکار کرتے ہیں، ہاں خدا اُن سے بھی محبت رکھتا ہے اور چاہتا ہے کہ وہ بھی خدائے واحد کو پہچانیں اور ہمیشہ کی زندگی پائیں۔

خدا کی عظیم محبت کا تقاضا ہے کہ خواہ ہم اُس سے کتنے ہی دُور کیوں نہ ہوں وہ پھر بھی ہمارے لئے تڑپتا اور اپنے پاس بُلاتا ہے۔ اور ایسا اُس نے ہمارے گناہوں کی قیمت ادا کر کے ممکن بنایا۔ وہ ہم سے محبت رکھتا اور ہمیں معاف کرتا ہے کیونکہ ایسا کرنا اُس کی طبیعت کے عین مطابق ہے اور عدل و اِنصاف کا تقاضا بھی پورا کرتا ہے۔ جیسا کہ پاک کلام میں مسیح کے پیروکاروں کے حق میں لکھا ہے، ’’اگر اپنے گناہوں کا اِقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کے معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادل ہے۔‘‘ (۱-یوحنا ۱:۹)

آئیے بائبل مُقدس میں خدا کی محبت بارے ایک اَور بیان پڑھتے ہیں، ’’سو جان لے کہ خداوند تیرا خدا وہی خدا ہے۔ وہ وفادار خدا ہے اور جو اُس سے محبت رکھتے اور اُس کے حکموں کو مانتے ہیں اُن کے ساتھ ہزار پُشت تک وہ اپنے عہد کو قائم رکھتا اور اُن پر رحم کرتا ہے۔‘‘ (اِستثنا ۷:۹)

اَب جبکہ آپ پر خدا کی محبت بالکل واضح اور عیاں ہو چُکی ہے تو کیا آپ کا فرض نہیں بنتا کہ خدا کی محبت کا جواب محبت سے دیں؟ خدا راستباز خدا ہے، جی ہاں، ہمارا اگلا پروگرام خدا کی اِسی خصوصیت کے بارے میں ہے، سُننا مت بھولیئے گا۔