کسی موقع پر مسیح یسوع نے فرمایا کہ خدا، ’’…اپنے سورج کو بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے اور راستبازوں اور ناراستوں دونون پر مینہ برساتا ہے۔‘‘ (متی۵:۴۵) اِس آیت کا مطلب یہ ہُوا کہ مسیح کے پیروکار بھی موسمی یا قدرتی آفات کے اثرات سے بچ نہیں سکتے۔ مگر سوال یہ ہے کہ ایسی ناگہانی صورتِ حال میں ہمارا رویہ کِیا ہونا چاہیے؟ ہم اِس نقصان کی تلافی کیسے کر سکتے ہیں؟ اور اِس تباہی و بربادی کو دوسروں کی خدمت میں کیسے بدل سکتے ہیں۔
- گِرنے کے اثرات - بارش کی قدرتی نظام میں ایک خاص اہمیت ہے۔ اگر بارش نہ ہو تو دریا اور جھیلیں بالکل خشک ہو جائیں اور فصلیں مُرجھا کر تباہ و برباد ہو جائیں،…
- خدا قدرتی آفات میں ہمیں دُکھ تکلیف کیوں سہنے دیتا ہے؟ - یہ ایک بہت ہی عجیب سی بات ہو گی کہ دُنیا میں کوئی قدرتی آفات سے دُکھ تکلیف نہ سہہ رہا ہو، دُنیا کے ایک کونے میں آتش فشاں پہاڑ…
- مسیح کی محبت سے ہمیں کوئی دُور نہیں کر سکتا - جب ہم کسی آفت یا مصیب کی لپیٹ میں آ کر دُکھ تکلیف اُٹھاتے ہیں، جب ہمارا گھر زلزلے نے نیست و نابود کر دیا ہو، یا سیلاب کی طوفانی…
- ضرورتمندوں کی مدد کرنا - مذہب کیا ہے؟ شائد کچھ کہیں کہ یہ مذہب ہی ہے جو ہمارا خدا کے ساتھ رشتہ و تعلق قائم رکھتا ہے، کچھ کہیں گے کہ کسی خاص تعلیم و…
- دُعا - ہم اکثر اپنے آپ کو بالکل بے چار و بے یار و مددگار محسوس کرتے ہیں، جب ہمارے حالات ہمارے بس سے باہر ہو جاتے ہیں، مثال کے طور پر…
- تیاری - قدرتی آفات اِتنی ہلاکت خیز کیوں ہوتی ہیں؟ ہم دیکھتے ہیں کہ سارے کا سارا گائوں پانی اپنے ساتھ بہا لے جاتا ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ شہروں کے شہر…
- اِیمان کا اِمتحان - ہم کسی بھی چیز کی قابلیت و اصلیت کو کیسے پرکھیں گے؟ ظاہر ہے جانچ پرکھ کے ہی اُس کے اصلی و نقلی ہونے کا اندازہ لگا سکتے ہیں، مثال…